Search results

Search results for ''


بات سے بات: ذکر مقامات تلاوت کا۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Other

آج علم وکتاب گروپ پر قرآن کریم سے وابستہ علم تجوید وقراءت پر پیغامات  کو بڑی تعداد میں دیکھ کر دلی مسرت ہوئی، ورنہ  ماہ مبارک کے پہلے عشرہ  میں جس طرح دوسرے  موضوعات نے گروپ کو گھیر لیا تھا، اور آپسی تبادلہ خیال کی کثرت رہی تھی، اس سے تو گروپ کی افادیت کے سلسلے میں خود ہمیں بھی شک ہونے لگا تھا، گروپ کے بعض معزز ممبران  نے شکایت بھی بھیجی  تھی کہ گروپ کا معیار بہت گررہا ہے۔ اور قارئین سے جس آپسی احترام کی توقع کی جاتی ہے، اسے بعض ممبران مجروح کررہے ہیں۔ ماشاء

تجربات و مشاھدات (۱) ڈاکٹر بدر الحسن القاسمی ۔ الکویت

Bhatkallys Other

۔ ۱۹۷۷م جامعہ دار السلام عمر آباد کا  جشن منعقد ہوا اس میں شرکت کیلئے دار العلوم دیوبند کی طرف سے جو وفد تشکیل پایا اس میں حکیم الاسلام مولانا قاری محمد طیب صاحب۔ مولانا حامد الانصاری غازی کے ساتھ اس فقیر کا نام  بھی ادا کے ایڈیٹر کی حیثیت سے شامل تھا اس جشن میں شریک ہونے والے عرب مہمانوں میں شیخ محمد متولی شعراوی اس زمانہ میں وہ مصر کے وزیر اوقاف بھی تھے توفیق عویضہ ، کویت سے سید یوسف ھاشم رفاعی جو پہلے  کویت کی اسمبلی کے سابق رکن وسابق وزیر رہ چکے تھے اور بولنے  میں جری اور اپنے خیالات پیش کر

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ روزے گلے پڑ گئے۔۔۔ تحریر: ابو نثر

Bhatkallys Other

ہفتۂ رفتہ کی بات ہے۔ قومی اخبارات میں اور ٹی وی چینلوں پر ایک سیاسی اپسٹ ہوجانے کا بڑا چرچا رہا۔ واضح رہے کہ یہ چرچا اردو اخبارات اور اردو نشریات میں ہوتا رہا۔ کچھ عرصہ پہلے تک اردو میں ایسا نہیں ہوتا تھا۔ہر قسم کا ’اَپ سیٹ‘ انگریزی ہی میں ہوتا تھا۔ اردو میں تو الٹ پھیر ہوتا تھا۔ غیر متوقع شکست ہوجاتی تھی۔ ایک شکست پر سارا نتیجہ الٹ جاتا تھا۔ یا پھر اچانک کوئی بچھی بچھائی سیاسی بساط پلٹ جاتی تھی، جما جمایا سیاسی اتحاد ’’درہم برہم‘‘ ہوجاتا تھا۔ مگر ایک روز ہم نے ایک نام وَر نظامت کار کو ’’دھرم ب

سچی باتیں۔۔۔ رمضان کی برکتوں سے محرومی۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys Other

1933-01-20 وَهُوَ شَهْرٌ أَوَّلُهُ رَحْمَةٌ، وَأَوْسَطُهُ مَغْفِرَةٌ، وَآخِرُهُ ‌عِتْقٌ ‌مِنَ ‌النَّارِ، (حدیث نبوی) یہ وہ ماہ مبارک ہے، جس کا ابتدائی حصہ اللہ کی رحمت ہے، درمیانی حصہ مغفرت ہے، اور آخری حصہ، آگ سے آزادی ہے۔ مبارک مہینہ ختم ہونے کو آیا، عشرۂ اول، رحمت کے لئے مخصوص تھا۔ آپ کے حصہ میں اس دولت میں سے کتنا حصہ آیا؟ عشرۂ دوم میں مغفرت ہی مغفرت تھی، آپ نے اس خزانہ سے کتنا کمایا؟ عشرۂ سوم میں آگ سے آزادی، اور عذاب سے نجات ہی نجات ہے، آپ اس حصہ کا استقبال کیونکر کررہے ہیں

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ روزہ اگر نہ کھائے تو ناچار کیا کرے؟۔۔۔۔ ابو نثر

Bhatkallys Other

روزہ اگر نہ کھائے تو ناچار کیا کرے؟ خیر و برکت کا مہینا آن پہنچا۔ اس ماہِ مبارک میں شیطان قید کردیا جاتا ہے۔ کہاں قید کیا جاتا ہے؟ صاحبو! یہ جدید زمانہ ہے، سارے شیاطین اکٹھا کرکے ’’رمضان نشریات‘‘ میں بند کردیے جاتے ہیں۔ ان میں سے اکثر نشریات میں سے رمضان تو غائب ہوتا ہے، ہر قسم کی شیطنت البتہ حاضر رہتی ہے۔ ایک طرح کی شیطنت یہ بھی ہے کہ ’رمضان‘ کا تلفظ ’’رَمْ ضان‘‘ کیا جاتا ہے، یعنی میم پر جزم لگا دیا جاتا ہے، جب کہ ’ر‘ اور ’م‘ دونوں پر زبر ہے۔ لغت میں ’رَمَضَ‘سے بننے والے جتنے الفاظ ہیں ان کے

سچی باتیں۔۔۔خواہشات نفس پر قابو۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

1927-03-07 چاند اپنے سفر کی گیارہ منزلیں طے کرکے پھر وہیں آگیا، جہاں آج سے ایک سال قبل تھا۔ روحانی بارش کا موسم پھر آگیا، دلوں کی کھیتی پھر ہر ی ہونے لگی۔ رحمتوں کی گھٹائیں پھر جھم جھم برسنے لگیں، برکتوں کے کنول پھر کھلنے لگے۔ عفو ومغفرت کے خزانے ایک بار پھر وقف عام ہوگئے۔ جنت کا ٹکٹ پھر ارزاں ہوگیا۔ آپ مسلمان ہیں، اپنے کو مسلمان کہتے ہیں، مسلمان کے گھر میں پیدا ہوئے ہیں، مسلمانوں کا نام اور وضع رکھتے ہیں۔ اپنے ربّ غفور کی ان بخششوں سے، کیا خدانخواستہ آپ فائدہ نہ اُٹھائیں گے؟ پروردگار رحیم

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ نہی عن المنکر اور مفتی صاحب کا مکتوب۔۔۔ ابونثر

Bhatkallys Other

نَہی عَنِ المُنکَر اور مفتی صاحب کا مکتوب اپنے پچھلے کالم میں ہم نے ایک فقرہ لکھا:۔ ’’… لیکن فعلِ نہی کے لیے، یعنی کسی کام سے روکنے کے لیے بھی ’مت‘ کا استعمال متقدمین کے زمانے سے ہوتا چلا آرہا ہے ‘‘۔ جریدے کے کسی صحت خواں کی مت ماری گئی کہ اُنھوں نے ’’ فعلِ نہی‘‘ کی تصحیح کرکے اسے ’’ فعلِ نہیں‘‘ کر ڈالا۔ اسی حالت میں شائع بھی ہوگیا۔ شاید اُس وقت صحت خواں صاحب کو اس تصحیح سے روکنے کے لیے ’’نہیں، نہیں‘‘ کرنے والا کوئی نہیں تھا۔ شاید اپنی طرف سے اُنھوں نے ہماری خیر خواہی کی اور سوچا کہ یہ حضرت

سچی باتیں۔۔۔ رمضان مبارک کا مہینہ ۔۔۔ از: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

1933-01-06 یغمبر خدا ﷺ کریم ترین وجواد ترین خلق بود دائمًا، ودرماہ رمضان سخاوت وبخشش اوبر مردم وایثار وے از ہمہ اوقات زیادہ بودے وصدقات وخیرات بر ہمہ لیالی وایام مضاعف گشتے، وبہ ذِکر ونماز وتلاوت واعتکاف جمیع ساعات روز وشب را مستغرق داشتے وایں ماہ عظیم رابہ عباداتِ گوناگوں مخصوص گردانیدے۔ (سفر السعادۃ، فیروزآبادی) رسول اللہؐ کے جودوکرم کا دریا تو ہمیشہ ہی بہتارہتاتھا، لیکن ماہ رمضان میں حضور کی سخاوت وفیاضی، اور خدمتِ خلق کی توکوئی حد ہی نہیں رہتی تھی۔ اور صدقات وخیرات کا نمبر ہرزمامہ سے کہیں

تجلیات رحمانی۔۔۔ تحریر:مولانا بدر الحسن قاسمی۔ الکویت

Bhatkallys Other

تجلیات رحمانی یا فیوض رحمانی کا یہ مبارک سلسلہ تو حضرت شاہ فضل رحمن گنج مراد آبادی رح سے جڑا ہوا ہے حضرت مولانا محمد علی مونگیری رح انکے فیض سے اس طرح بہرہ ور ہوئے کے ایک عالم کو سیراب کیا ندوة العلماءکی بنیاد رکھی خانقاہ رحمانی کو آباد کیا جامعہ رحمانی کی بنیاد ڈالی لو گوں کے دلوں کو صیقل کیا ایک خلقت کی اخلاقی تر بیت کی معاشرہ کو شرک و بدعات سے پاک کیا عیسائی مشنری کا مقابلہ کیا اور مسلمان بچوں کو عیسائیت کے پنجہ سے نکالا اور پادریوں کے قدم ملک میں جمنے نہیں دئے ہر باطل تحریک کا مقابلہ

بی جے پی کی ’ایوارڈ پالیٹکس‘ بے نقاب... سہیل انجم

Bhatkallys Other

یوں تو بی جے پی کے بیشتر رہنما اور بالخصوص وزیر اعظم نریندر مودی بار بار اس بات کا دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ الیکشن کی سیاست نہیں کرتے۔ الیکشن آتے جاتے رہیں گے۔ وہ ملک کی خدمت کے مقصد سے اقدامات کرتے ہیں۔ لیکن اگر بہ نظر غائر ان کے اور ان کی پارٹی کے اقدامات کا جائزہ لیا جائے تو ان کا ہر قدم انتخابی مفاد کو سامنے رکھ کر اٹھتا ہے۔ وزیر اعظم تو خاص طور پر ہمیشہ الیکشن ہی کے موڈ میں رہتے ہیں۔ حکومت کی جانب سے جو اسکیمیں بنائی جاتی ہیں وہ بھی مختلف ریاستوں کی آبادیوں اور ووٹروں کے نفع نقصان کی

سچی باتیں ۔۔۔ آج کے انصار ومہاجر۔۔۔از: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

1928-04-20 ’’اہل عرب عمومًا اور اہل یثرت خصوصًا باہمی معرکہ آرائیوں کی بدولت حسد، دشمنی، بُغض، اور کینہ توزی کے اس درجہ عادی ہوگئے تھے، کہ غیر تو غیر، خود اپنوں پر بھی کسی کو اعتماد نہ ہوتاتھا…لیکن اسلام کی برکات، اور آنحضرت ﷺ کے فیض صحبت سے یہ حالت بہت جلد بدل گئی، اور وہ دن آگیا کہ انصارؔ باہمی بُغض وعداوت کو چھوڑ کر مہاجرینؔ اور اجنبی مسلمانوں کے ساتھ وہ کریں، جو دنیا خود اپنے بڑے سے بڑے عزیز کے ساتھ نہیں کرسکتی…مہاجرینؔ جس وقت مکہ سے مدینے آئے تو اُن کے پاس کچھ نہ تھا۔ انصارؔ نے اپنی جا

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ ہماری چائے کافی ہے۔۔۔ تحریر: ابو نثر

Bhatkallys Other

یادش بخیر، یہ وہ زمانہ تھا جب روزنامہ ’جسارت‘ کراچی کا دفتر محمد بن قاسم روڈ پر ہوا کرتا تھا۔ یہ سڑک ایم اے جناح روڈ سے نکل کر شاہراہِ لیاقت اور ابراہیم اسمٰعیل چندریگر روڈ کو پار کرتی ہوئی قومی ریلوے لائن تک جاتی ہے۔ اسی سڑک کے اختتام پر ایور ریڈی چیمبرز کی عمارت ہے۔ اس عمارت کی دوسری اور تیسری منزل پر ’جسارت‘ کا دفتر واقع تھا۔ دوسری منزل پر انتظامی دفاتر تھے اور تیسری منزل پر ادارتی۔ اُس زمانے میں ’جسارت‘کی جرأت و بے باکی پاکستان بھر میں اپنی دھوم مچائے ہوئے تھی۔ پاکستان بھی تو اُس وقت کیماڑی

تبصرات ماجدی: میخانہ ریاض۔۔۔ ن۔م راشد۔۔۔ادبی تبصرے۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی:

Bhatkallys Other

تبصراتِ ماجدی (۴۰)  از مولانا عبد الماجد دریابادی (40) میخانۂ ریاض از تسنیم مینائی دارالاشاعت اردو بازار، حیدرآباد ریاض خیرآبادی اس دور کے ایک خوش گو شاعر ہوئے ہیں۔ شاعر کے علاوہ انشا پرداز بھی۔ یہ ان کے حالات اور کلام پر ایک دلچسپ تبصرہ ان کے استاد زادہ یعنی امیر مینائی کے پوتے تسنیم مینائی کے قلم سے ہے۔ اصل کتاب 65 صفحوں پر ختم ہوگئی ہے، باقی حصہ انتخاب کلام کے لیے وقف ہے، کسی تبصرہ و تشریح کے بغیر۔ تسنیم اچھے لکھنے والے ہیں، ان کے بعض مضامین ان کی ادبیت و حسن انشاء کے شاہد عادل ہیں۔ ریاض

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ ناں نہ کی جاوے ہے۔۔۔ تحریر: ابو نثر

Bhatkallys Other

پڑھنے کا رواج کم ہوگیا ہے۔ لکھنے کا رواج ہے کہ بڑھتا ہی جارہا ہے۔ لکھنے والے اگر پڑھتے بھی ہیں تو شاید توجہ سے نہیں پڑھتے۔ یہی وجہ ہے کہ لکھتے وقت بھی اپنے لکھے پر توجہ دینے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے۔ بالخصوص املا کی اغلاط اسی وجہ سے سرزد ہوتی ہیں۔ اگر پڑھے ہوئے الفاظ کا املا توجہ سے دیکھا ہوتا تو لکھتے وقت بھی پوری توجہ سے درست املا لکھتے۔ معمولی سی توجہ سے معمولی معمولی غلطیاں دور کی جاسکتی ہیں۔ ان غلطیوں سے بچنے کی کوشش کی جائے تو تحریر کا سقم دور ہوجاتا ہے اور عبارت دل کش معلوم ہونے لگتی ہے۔

24 آیتیں ۔۔۔۔از: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی مدظلہ العالی

Bhatkallys Other

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے، یہ انسانیت کے لیے ابدی پیغام اور زندہ دستور العمل ہے، یہ بیک وقت دماغ کو بھی  مطمئن کرتی ہے اور بربط دل کو بھی چھیڑتی ہے، یہ ایک انقلاب انگیز کتاب ہے، جیسے سورج کی تمازت میں کبھی کمی نہیں آسکتی اور سمندرکی وسعتوں کو کم نہیں  کیا جا سکتا ، اسی طرح اس کتاب کی اثر انگیزی ، اس کی تاثیر ، دلوں کو زیر و زبر کردینے کی صلاحیت اور فکر و نظر پر چھا جانے کی طاقت میں کبھی کوئی کمی نہیں ہوسکتی، یہ رواں دواں زندگی میں انسان کی رہنمائی کی پوری صلاحیت رکھتی ہے، اس لئے اس کی آب

سچی باتیں۔۔۔ شیطان شیطان ہے۔۔۔ از: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

1928-04-13 اُسے اقرار اغوا ہے یہ اغوا کو چھپاتے ہیں علیہ الطعن ہے شیطان، لیکن اِن سے اچھا ہے بہت مبہم تمہارا مصرعۂ ثانی ہے اے اکبرؔ اشارہ ہے کدھر؟ شیطان آخر کن سے اچھاہے؟ کیا آپ کے نزدیک بھی پہلے شعر کا مصرعۂ ثانی مبہم ہے؟ کیاآپ کو بھی اس کے اشارۂ قریب کے متعین کرنے میں کچھ دشواری پیش آرہی ہے؟ کیاآپ کی سمجھ میں ا ب تک نہیں آیا، کہ زہر کا نام تریاق رکھ کر، جنون کو عقل کا لقب دے کر، جھوٹ کو سچ کی صورت بناکر کون آپ کے سامنے، دنیا کے سامنے، اور خود اپنے سامنے پیش کررہاہے؟ کلوں کی کثر

’وہ مجھ کو تنہا کر گیا‘۔۔!مظہر محی الدین:متاعِ نطق کو ترجمانِ حق بنانے والا شاعر ۔۔۔۔ از: برماور سید احمد سالک ندوی بھٹکلی

Bhatkallys Other

نحیف و لاغر جسم، پچکے ہوئے گال، موٹی سی ناک پر ڈٹے ہوئے پرانے چشمے سے نئی چیزیں دیکھنے والی آنکھیں، سادہ لباس زیب تن کیے ہوئے بغل میں جھولا دبائے ایک عمر رسیدہ شخص کو دور سے دیکھ کر پہچان لیا جاسکتا تھا کہ یہ مظہر محی الدین صاحب ہوں گے۔ ادب، خالص ادب اور اسلامی رنگ میں رنگا ہوا ادب ان کے نزدیک متاع جاں کی حیثیت رکھتا تھا۔ وہ قرآن مجید کی تفاسیر کا مطالعہ کرتے تو اس میں قرآن کی بلاغت اور ادبی اعجاز کے نکتے تلاش کرتے۔ کوئی چیز انہیں مل جاتی تو اسے محفوظ کرتے۔ اپنی شاعری میں اس کا خوبصورتی سے

سچی باتیں۔۔۔ بدگمانی۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

 11928-04-06 وَالَّذِينَ يَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَأْتُوا بِأَرْبَعَةِ شُهَدَاءَ فَاجْلِدُوهُمْ ثَمَانِينَ جَلْدَةً وَلَا تَقْبَلُوا لَهُمْ شَهَادَةً أَبَدًا وَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ (نور۔۴) جو لوگ پاک دامن عورتوں پر عیب لگاتے ہیں، اور پھر چار گواہ اس پر نہ لاسکے، تو مارواُن کے اسی کوڑے، اور کبھی ان کی گواہی نہ قبول کرو، اور وہی لوگ نافرمان ہیں۔ إِذْ تَلَقَّوْنَهُ بِأَلْسِنَتِكُمْ وَتَقُولُونَ بِأَفْوَاهِكُمْ مَا لَيْسَ لَكُمْ بِهِ عِلْمٌ وَتَحْسَبُونَهُ هَيِّنًا وَهُوَ عِنْ