Search results
Search results for ''
Translation missing en.article.articleCategories
Translation missing en.article.articleAuthors


















Aqli Dalaiil by Abdul Majid Daryabadi
ایک مریض، حاذق الملک ومسیح الملک حکیم اجمل خاں دہلوی کی خدمت میں جاتاہے، حکیم صاحب خاص توجہ وشفقت سے اُسے دیکھتے ہیں، اور اس کے مرض ومزاج سے رتّی رتّی واقف ہو ، اُسے ایک نسخہ لکھ کر دیتے ہیں۔ اُن مریض صاحب کو اس کی مطلق قدر نہیں ہوتی، نہ حکیم صاحب کے حذاقتِ فن کی، نہ خاص توجہ وشفقت کی، بلکہ بے دلی اور بے پروائی کے ساتھ نسخہ لئے کمرے سے باہر چلے جاتے ہیں، پھاٹک پر حکیم صاحب کے مکان کا پہرہ دار، ایک گنوار سا آدمی، نہ پڑھا نہ لکھا، نہ طبیبوں کا صحبت یافتہ، ملتاہے۔ یہ مریض صاحب اُس سے پوچھتے ہیں، ک
Suhail Anjum Article
اس وقت ملک میں ایک نئے فتنے نے سر اٹھا لیا ہے۔ حالانکہ یہ فتنہ نیا نہیں لیکن آجکل اس کی زد میں ملک کا امن و امان آگیا ہے۔ یہ فتنہ ہے تاریخی مسجدوں، مقبروں، عبادت گاہوں اور درگاہوں پر مندر ہونے کا دعویٰ کرنا۔ وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کی جانب سے دسیوں بیسیوں سال سے سیکڑوں بلکہ ہزاروں مسجدوں کی ایک فہرست پیش کی جاتی رہی اور یہ دعویٰ کیا جاتا رہا کہ ان مسجدوں کی تعمیر مندر توڑ کر ہوئی ہے۔ لیکن اس دعوے کی زد میں صرف بابری مسجد آئی۔ اسے سپریم کورٹ کے ایک ناپسندیدہ فیصلے کی روشنی میں مندر میں تبدیل
Ohda Qaza Ki Zimmeh Dari
عن أبی ہریرۃ عن النبی ﷺ قال من جعل قاضیًا بین الناس فقد ذبح بغیر سِکّین۔ (ترمذی وابن ماجہ ) حضرت ابو ہریرہؓ کہتے ہیں، کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، کہ جو شخص لوگوں پر قاضی (حاکم) بنایاگیا، وہ بغیر چھری کے ذبح کردیاگیا۔ قاضی( مجسٹریٹ اور جج)کا عہدہ،اسلامی حکومت میں ایک اعلیٰ عہدہ ہے۔ اسی منصب کی ذمہ داریوں کا گویا پورا نقشہ، زبان نبوت نے ان مختصر ، جامع، وبلیغ لفظوں میں کھینچ کردکھادیاہے۔ اس کے پیش نظر ہوجانے کے بعد کسی صاحبِ ایمان کو اس کی ہوس باقی رہے گی؟ کوئی ، رسول کی بات پر یقین رکھنے وال
Babu Hojana Foot Path par
مشہور محقق، ادیب، شاعر اور نقاد برادر سید ایاز محمود یوں تو سراہا کرتے ہیں اِن کالموں کو، مگر پچھلا کالم پڑھ کر اُنھوں نے بھلا چاہا کس کا؟ ’بچشمۂ خود‘ ملاحظہ فرما لیجے۔ یہ بھلے آدمی لکھتے ہیں کہ: ’’ملک کے ایک ممتاز ادیب [مقیم کراچی] کا اللہ بھلا کرے کہ شارع فیصل پر چلتے چلتے ذہن میں ایک سوال آگیا۔ تاہم ہمارا ان کو مشورہ یہ ہوگا کہ شارعِ فیصل ایک تیز رفتار گزرگاہ ہے، یہاں چلتے ہوئے سارا دھیان گاڑیوں کی آمد و رفت پر ہونا چاہیے‘‘۔ مش
Jalwah Hai Pa Ba Rikab(28) Dr. F Abdur Rahim
ہائی اسکول کے زمانے میں مجھے عربی زبان کے بنیادی قواعد کا علم ہو چکا تھا۔ عربی سے دلچسپی کی وجہ سے میں علمائے کرام کی صحبت میں بیٹھا کرتا تھا۔ ایک امام صاحب تھے جن سے میں بہت زیادہ ملا کرتا تھا، وہ اردو میں اصلاحی رسالے لکھ کر شائع کرتے تھے اور ان کو عربی سے بھی خاص لگاؤ تھا۔ ان سے بار بار ملنے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ ان کے پاس عربی کی مشہور ڈکشنری ))المنجد (( ہوتی تھی۔ مجھے آج تک یاد ہے کہ ایک دن میں نے ان سے کہا: لفظ ))هر قل(( غیر منصرف ہے نا؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ پھر میں ن
Yeh Shari Aam Nahin Hai- Ahmed Hatib
ملک کے ایک ممتاز ادیب [مقیم کراچی]کو ایک روز چلتے چلتے اچانک خیال آیا: ’’ارے، میں تو شارع فیصل پر چلا جارہا ہوں‘‘۔ اُن کے دل میں خیال آیا تو ذہن میں سوال آیا: ’’اس شاہ راہ کو ’شارع‘ کا نام کیوں دیا گیا؟ شارع تو شریعت عطا کرنے والے کوکہتے ہیں‘‘۔ اُردو کا محاورہ ہے ’شرع میں کیا شرم؟‘مفہوم یہ کہ شرعی مسئلہ پوچھنے میں شرمانا نہیں چاہیے۔ چناں چہ اُنھوں نے بڑی بے شرمی سے اپنا
Suhail Anjum Article
ہندوستان میں اب یہ ایک عام بات بن گئی ہے کہ جب بھی کہیں الیکشن ہونے والا ہوتا ہے تو اس سے پہلے ہی نفرت انگیز بیانات اور اقدامات کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ ممبئی کے ٹاٹا کینسر ہاسپٹل کے سامنے ایک شخص کے لنگر میں جے شری رام بلوا کر کھانا دینے کا معاملہ تو خوب وائرل ہوا ہے۔ اس سے قبل بی جے پی رہنما اور مرکزی وزیر گری راج سنگھ بہار کے بعض مسلم علاقوں میں یاترا نکال کر ماحول کو فرقہ وارانہ بنیاد پر تقسیم کرنے کی مہم چھیڑ چکے ہیں۔ ادھر اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ’بٹیں گے تو کٹیں گے
Suhail Anjum Article
کیا آپ سمجھتے ہیں کہ مقدس گائے کے تحفظ کے نام پر اور پرشور آواز میں ڈی جے بجا کر سماجی امن و امان کو آگ لگانا آج کا نیا مظہر ہے۔ جی نہیں یہ کوئی نیا نہیں بلکہ ایک صدی پرانا تماشہ ہے۔ بلکہ یہ تماشہ ایک صدی سے بھی زائد عرصے سے جاری ہے۔ کبھی حکمراں طبقہ اسے ہوا دیتا ہے تو کبھی نام نہاد مذہبی طبقہ۔ اس کا مقصد اپنے اہداف کی حصولیابی ہے۔ خواہ اس کوشش میں لوگوں کی جانیں ہی کیوں نہ ضائع ہو جائیں۔ یہ صورت حال گزشتہ دس برسوں میں زیادہ سنگین ہو گئی ہے۔ اسے اقتدار کے استحکام کا ایک ذریعہ مان لیا گیا ہے۔ اس
Suhail Anjum Article
اتر پردیش کے بہرائچ ضلع کے مہراج گنج کو بھی شرپسندوں کی نظر لگ گئی۔ وہ بہرائچ جو اب تک ایک پرامن ضلع کے طور پر جانا جاتا تھا، اب وہ بھی ایک حساس ضلع میں تبدیل ہو گیا ہے۔ شرپسند تنظیموں اور نفرت انگیز سیاست کے علمبرداروں کو وہاں کے ہندوؤں اور مسلمانوں کا شیر و شکر کے مانند گھل مل کر رہنا راس نہیں آیا۔ لہٰذا وہاں بھی وہی کھیل کھیلا گیا جو ایسے تمام امن پسند علاقوں میں کھیلا جا رہا ہے۔ دراصل اس وقت ملکی سیاست کو جس رخ پر ڈال دیا گیا ہے وہ اسی صورت میں زندہ رہ سکتی ہے جب اسے نفرت و تشدد کی خوراک ملے
Ahd E jahilyat May Hajioun Ki Khidmat
سیرۃ ابن ہشامؔ، سیرت نبوی پر ایک قدیم ترین مستند کتاب ہے۔ اس میں مشہور بزرگ قریش، قصی بن کلاب کے ذکر میں اصطلاح رفادت کی بہ تصریح درج ہے ، کہ اہل مکہ، نادار حاجیوں کی مہمانداری کیاکرتے تھے، اور اس کے آگے قصی کی یہ تقرر ملتی ہے:- ’’یا معشر القریش انکم جیران اللہ وأہل بیتہ وأہل الحرم وان الحجاج ضیف اللہ وأہلہ وزوار بیتہ وہم أحق الصیف بالکرامۃ فأجعلوا لہم طعامًا وشرابًا أیام الحج حتیٰ یصدروا عنکم۔ اے صاحبان قریش، تم اللہ کے پڑوسی اور اُس کے اہل بیت اور اہل حرم ہو، اور حاجی
Mujhay Inquilabi Hal Chahiay by Dr F. Abdur Rahim
جامعہ ازہر کی فیکلٹی آف عربک میں میرا داخلہ 1964میں ہوا تھا۔ فیکلٹی کے نظام کے مطابق مجھے .Ph.D میں داخلہ سے پہلے ایم فل کرنا تھا۔ چنانچہ میں نے ”عربی زبان میں مستعمل فارسی الفاظ " کے نام سے مقالہ لکھا جس کا مناقشہ ہوا، اور مجھے ڈگری مل گئی۔ انہی دنوں میں عربی کے مشہور محقق اور نحو کے نامور عالم شیخ عبد الحمید محی الدین ہماری فیکلٹی کے ڈین بن گئے۔ وہ قدیم طرز کے عالم تھے اور اس زمانے کے پروفیسروں کی تصانیف کو خاطر میں نہیں لاتے تھے۔ ان کو ایم فل کے نصاب سے اختلاف تھا۔ اس سال ایم فل کر
Salman Ahmed Siddiqui by Abdul Mateen Muniri
یہ بات تو معلوم تھی کہ ایک عشرہ قبل دل کا آپریشن ہوا تھا، اور گذشتہ چار پانچ سالوں سے ان کے گردوں نے کام کرنا چھوڑدیا تھا، اور ہرہفتے کئی بار صاف کرنے کے عمل سے انہیں گذرنا پڑتا تھا، اور یہ ایسی بیماریاں ہیں کہ کسی بھی وقت ناگہانی ہوسکتی ہے، لیکن جناب محمد سلمان احمد صدیقی مرحوم کا حوصلہ اتنا بلند تھا، کہ کبھی محسوس نہیں ہوتا تھا کہ اتنی جلدی اور اچانک وہ ہمارے درمیان سے اٹھ جائیں گے، اور جب ۲۴ ستمبر کی دوپہر کو حیدر آباد دکن سے آپ کی رحلت کی خبر آئی تو ایک لمحہ کے لئے دل ودماغ پر ایک
Tabligh kay liay Qurbani
افریقہ، تپتی ہوئی زمین اور جلجلاتے ہوئے آسمان کے لئے مشہور، اپنی آب وہوا، اور تمدن ومعاشرت کے لحاظ سے، یورپ کی ضد ہے۔ جنوبی افریقہ اُس کا یورپ سے بعید ترین حصہ ہے۔ اس علاقہ کے لق ودق ریگستان میں ایک مقام سیلاؔ ہے۔ تہذیب وتمدن سے منزلوں دور، شہر کی آبادیوں کا نہ نام نہ نشان۔ ریل اور تار کیامعنی، بس آٹھویں دن ایک موٹر لاری قریب سے گزرتے دکھائی دیتی ہے، وہی ڈاک لاتی اور لے جاتی ہے۔ بیرونی دنیا سے تعلق قائم رکھنے کا وہی ایک ذریعہ۔ اور یہ لاری بھی اب کچھ روز سے چلی ہے، پہلے مہینوں کے مہینے دنیا س
Urdu May Seeratun Nabi ka Index(02)
اردو میں سیرت نویسی کا اصل دور جس پر اردو زبان کو ناز ہے، اور جس کی وجہ سے اردو زبان دوسری زبانوں پر فائق ہے، اس کا آغاز سرسید احمد خان کے خطبات احمدیہ اور سید امیر علی کے اسپرٹ آف اسلام سے ہوتا ہے، یہ دراصل روایتی سیرت نویسی سے ہٹ کر سیرت النبی کی شمولیت اور مستشرقین کے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت پر اعتراضات کے دفاع کی راہ میں سنگ میل ہیں، ان دونوں مصنفین کےبہت سے افکار وخیالات سے اختلاف کے باجود اس میں شک نہیں کہ انیسویں صدی کے اواخر میں ان دونوں &nbs
Urdu May seeratun Nabi ka Index (01)
نام کتاب: جامع اردو کتابیات سیرت مرتب: ڈاکٹر سید عزیز الرحمن ناشر: ایوان سیرت زوار اکیڈمی پبلیکیشنز ۔ اے۔ ۱۸/۴، ناظم آباد نمبر ۴، کراچی ۔ ۳۶۰۰ ۷ فون : ۳۶۶۸۴۷۹۰ info@rahet.org - www.rahet.org ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ برصغیر کے ایک چوٹی کے محقق ودانشور نے اردو میں سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کتابوں پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ " عرب ممالک میں سیرت النبی پر یقینا بہت قابل ذکر کام ہوا ہے۔ درجنوں اور سینکڑوں کتابیں لکھی گئیں۔ لیکن یہ بات میں پھر دہراؤں گا
Pro. Rasheed Kausar Faruqi
جن دنوں آپ لکھنو یونیورسٹی میں گریجویشن کررہے تھے، یہاں پر تحریک اسلامی سے وابستہ نوجوان ادیبوں کا ایک حلقہ ترقی پسندوں اور کمیونسٹ افکار وخیال رکھنے والے ادیبوں اور شاعروں کے خلاف اور اسلامی ادب کا علم بلند کئے ہوئے تھا، ان میں م نسیم اعظمی،شاہ طیب عثمانی، ڈاکٹر سید عبد الباری (شبنم سبحانی)، اصغر علی عابدی، ڈاکٹر فضل الرحمن فریدی ، ابو المجاہد زاہد جیسے افراد بھی شامل تھے، جو بعد میں آسمان ادب پر آفتاب وماہتاب بن کر ابھرے، کوثر صاحب اس قافلہ میں شامل ہوگئے، بہت ممکن ہ
Pro. Rasheed Kausar Faruqi (01)
پروفیسر رشید کوثر فاروقی ، سی کی وادی تک کا سفر(قسط اول) تحریر: عبد المتین منیری(بھٹکل) گزشتہ دنوں ہمارے ایک عزیز محترم کے ذریعے انکشاف ہوا کہ پروفیسر رشید کوثر فاروقی کا ایک نثر پارہ" ایک عشرہ سئی کی وادی میں" سید احمد شہید اکیڈمی، رائے بریلی سے گذشتہ ماہ رمضان المبارک میں منظر عام پر آیا ہے، یہ خبر ہمارے لئے بڑی دلچسپی کی تھی، کیونکہ ابتک ہم مرحوم کو ایک بلند پایہ خطیب اور شاعر کی حیثیت سے جانتے تھے،ان کے دو مجموعہائے کلام &n
Urdu Kay liay aik Dabaiay
ہمارے عزیزبھائی اقبال عبدالرحمٰن مانڈویا نے فیس بک پر اپنی محفل ’عروس البلاد کراچی‘ میں ایک مکالماتی قصہ تحریر فرمایا۔ عنوان تھا: ’’اُردو کے لیے ایک دبائیے‘‘۔ مکالمات اتنے دلچسپ تھے کہ یہ قصہ تمام سماجی ذرائع ابلاغ پر بڑی تیزی سے ’وبائی‘ ہوگیا، چھوت سے لگنے والی کسی وبا کی طرح ایک سے دوسرے کو چھوتا ہوا سیکڑوں ہزاروں کو ’چُھوا چُھو‘کرگیا۔ ہمارے قارئین اور ہمارے احباب میں سے جس جس کو یہ قصہ موصول ہوا سب نے ہمیں ارسال کیا۔ تمام احباب کا شک