Search results

Search results for ''


غلطی ہائے مضامین۔سر کڑاہی میں۔۔ ابونثر 

Bhatkallys Other

2021-07-30 کالم نگار تو نہ پہنچا، اس کے کالموں کی کرنیں تاریک براعظم تک پہنچ گئیں۔ سو، براعظم افریقا کے انتہائی جنوب میں واقع خطے ’جنوبی افریقا‘ سے محترمہ ڈاکٹر آمنہ ڈار نے اس عاجز کے پچھلے کالم کے ایک املا پر گرفت فرمائی ہے۔ گزشتہ کالم میں ایک فقرہ یوں شائع ہوا تھا:۔ ناجائز کمائی سے پانچوں اُنگلیاں گھی میں ہوں اور سر کڑھائی میں…۔ ڈاکٹر صاحبہ یہ فقرہ پڑھ کرحیران ہوئیں کہ ’’پانچوں اُنگلیاں گھی میں اور سر کڑھائی میں؟؟؟ یہ کڑھائی کہاں سے آگئی؟ کڑھائی تو کپڑے پہ کی جاتی ہے۔ محاورہ یہ ہے: پانچوں

سفر حجاز۔۔۔ (۳۸)۔۔۔ جملہ معترضہ۔۔۔ از: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

معلم عبدالقادر سکندر کے مظالم کا تذکرہ بار بار آچکا ہے عجب نہیں کہ بعض ناظرین اس تذکرہ سے اکتاگئے ہوں، لیکن حقیقتاً جو کچھ کہا جاچکا ہے، اس سے کہیں زیادہ وہ ہے جو نہیں کہا گیا ہے! ۔آپ بیتی کے یہ چند موٹے موٹے واقعات تھے جن کا ذکر ناگزیر تھا، باقی اگر وہ کل جزئیات لکھے جائیں جو ہم لوگوں کو پیش آکر رہےیا ہم نے دوسروں کو پیش آتے دیکھے اور کسی ایک پر نہیں بلکہ منشی امیر احمد صاحب علوی کاکوردی ڈسٹرکٹ جج نیمچ سے لےکر غریب سے غریب ہر طبقہ کے حاجیوں پر گزرتے دیکھے، اگر ان سب کو لکھا جائے تو یہ سفرنامہ،

مولانا نذر الحفیظ ندوی۔۔۔ایک مخلص مربی، و معلم کی جدائی (۰۲)۔۔۔ عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Other

ندوے میں داخلہ ۔۱۹۵۵ء میں مولانا کا داخلہ ندوۃ العلماء میں ہوا، داخلے سے قبل آپ کے والد ماجد نے تمرین الصرف اور تمرین النحو خوب پڑھائی، ندوے۔ کے استاد مولانا ابو العرفان ندویؒ آپ کے والد کے شاگرد تھے، جن کی وجہ سے داخلہ میں دشواری نہیں ہوئی، مولانا عمران خان ندوی کا دور اہتمام تھا، ندوے میں طلبہ کی کل تعداد دو ڈھائی سو سے زیادہ نہیں تھی، مولانا حبیب الرحمن سلطانپوریؒ مصنف تمرین النحو نے آپ کا امتحان لیا، اور اول عربی میں داخلہ کی اجازت دے دی، مولانا عبد الماجد ندوی مصنف معلم الانشاء کے زیر

مولانا نذر الحفیظ ندوی۔۔۔ایک مخلص مربی، و معلم کی جدائی (۰۱)۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Other

عمر عزیز کے دن کس تیزی سے گزر جاتے ہیں اس کا پتا بھی نہیں چلتا، بات کل ہی کی لگتی ہے۔ ۲ جنوری۲۰۱۸ء کو بھٹکل میں رابطہ ادبِ اسلامی کا سیمینار جامعہ اسلامیہ بھٹکل کے زیر اہتمام منعقد ہورہا تھا، مولانا نذرالحفیظ ندوی آخر کیوں کر اس میں شریک نہ ہوتے؟ سیمینار بھٹکل میں منعقد ہورہا تھا اور وہ بھی آپ کے مخدوم حضرت مولانا علی میاں ندویؒ کی یاد میں۔ جامعہ آباد کے مہمان خانے کے پاس ہی ملاقات ہوگئی، بہت خوش ہوئے اور شکایتی لہجے میں کہنے لگے ’’مولانا آپ کا کالم ’رہنمائے کتب  کئی د

سفر حجاز۔۔۔(۳۷)۔۔۔رخصتی۔۔۔ از: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

 مدرستہ صولتیہ کا نام اور مجمل تذکرہ اوپر کئی بار آچکا ہے۔تمام ہندوستان میں پہلے سے مشہور ہے، مجمل تذکرہ نے دلوں میں اشتیاق بڑھادیا ہوگا، تفصیل کی نہ ان صفحات میں گنجائش نہ یہ اس کا محل لیکن یہ کہہ دینے اور آپ کے سن لینے میں کوئی حرج نہیں کہ سرزمین عرب پر ہندوستانیوں کے قائم کئے ہوئے مدارس میں سب سے زیادہ پرانی اور مشہور درسگاہ یہی ہے، مولانا رحمتہ اللہ کیرانہ ضلع مظفر نگر کے باشندہ ہنگامہ ۱۸۵۷ء سے قبل ہندوستان کے ایک نامور مناظر عالم تھے۔مشہور دشمن اسلام پادری فنڈر کو انہی نے میدان مناظرہ میں ش

سفر حجاز۔۔۔(۳۶)۔۔۔ حج رب البیت۔۔۔ از: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

لیجئے حج ختم ہوگیا، ارکان و اعمال حج ختم ہوگئے، طواف ہوچکا، عرفات میں حاضری ہولی، مزدلفہ میں رات کو رہ لیے، منیٰ میں کنکریاں پھینک چکے، قربانی کرچکے سر منڈاچکے، صفا و مروہ کے درمیان سعی کرلی، احرام پہن چکے جو حاجی نہ تھے، وہ اب حاجی ہوگئے۔۔۔۔۔کیا واقعتاً حج ہوگیا؟ کیا حقیقتاً اعمال حج ادا ہوچکے؟ رسماً صورۃً نہیں، معناً و حقیقتاً طواف و وقوف سعی و رمی، تلبیہ و قربانی کے فرائض و واجبات سے سبکدوشی ہو چکی؟ کیا جس کو دوستوں اور عزیزوں نے ”حاجی“ کہہ کر پکارنا شروع کردیا، وہ اللہ کے رجسٹر میں بھی ”حاجی

سفرحجاز۔۔۔(۳۵)۔۔۔ مکہ مکرمہ۔۔۔ از: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

مکہ                                                                                                                                                    مکہ کی آبادی شروع ہونے کے ساتھ ہجوم میں بھی اور اضافہ شروع ہوا یہاں تک کہ چلتے ہوئے اونٹوں کی رفتار رک گئی، اب قطار کی قطار رکی ہوئی کھڑی ہے اور ہر شخص طوعاً نہ سہی کرہاً رضا بہ قضا کی تصویر بنا ہوا! اور یہ ساری ”خوش انتظامی“ عین بیت الحکومت کے سامنے اور اردگرد، یعنی ولی عہد حجاز اور گورنر مکہ کے محل کے سایہ دیوار کے نیچے! گویا سعودی حکومت نے اپن

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ گنتی میں بے شمار تھے کم کردیے گئے۔ از: ابو نثر

Bhatkallys Other

صاحبو!۔ یہ ذکرہے پچھلی صدی کی ساتویں دہائی کا۔ اور اے عزیزو! یہ نہ جانو کہ اِس دنیا میں بس ایک ہم ہی ’دقیانوس‘ رہ گئے ہیں۔ اب کے برس اکیس برس کی عمر کو پہنچ جانے والے یا اس سِن سے سِوا عمر جتنے لوگ ہیں، سب کے سب پچھلی صدی کے لوگ ہیں۔ پچھلی صدی کے ساتویں دَہے تک کا تو ہمیں ذاتی تجربہ ہے۔ ہمارے سرکاری مدارس میں ابتدائی جماعتوں سے ثانوی جماعتوں تک ذریعۂ تعلیم قومی زبان تھی۔ تمام مضامین اُردو میں پڑھائے جاتے تھے۔ علمِ ریاضی کا ریاض بھی ہم اردو ہی میں کرتے تھے۔ ریاضی کی تعلیم کا آغاز گنتی سکھانے

سفرحجاز۔۔۔(۳۴)۔۔۔منی بعد حج۔۰۳۔۔۔ از: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

حطیم کا ذکر پہلے آچکا ہے، خانہ کعبہ سے ملا ہوا وہ نیم مدور صحن جو مطاف کے اندر ہے اور جو حکماً خانہ کعبہ ہی کا ایک جزو ہے، اس میں نماز پڑھنا گویا خانہ کعبہ کے اندر نماز پڑھنا ہے۔طواف کرنے اور ملتزم سے لپٹ کر دعائیں مانگ چکنے کے بعد آج اطمینان سے حطیم کے اندر بھی حاضری کا موقع ملا جس کا جتنی دیر تک جی چاہا نمازیں پڑھیں اور دیوار کعبہ سے لگ لگ کر اور لپٹ لپٹ کر دعائیں مانگیں، کسی کسی نے دیوار و فرش کی خاک اٹھاکر بطور تبرک ساتھ لے لی۔ کہتے ہیں کہ مطاف میں اولیاء و قطاب و ابدال ہمیشہ حاضر رہتے ہیں،

سفر حجاز۔۔۔(۳۳) منی بعد حج ۔۰۲۔۔۔ از: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

کلام مجید میں ایک مقام پر جہاں مناسک حج کا ذکر ہے، ایک حکم یہ بھی ہے کہ:۔ ۔″ولیطوفوا بالبیت العتیق (سورہ حج)″۔ لوگ خانہ کعبہ کا طواف کریں۔ حج کے اصلی رکن یعنی فرائض، احرام پوشی کے بعد صرف دو ہیں۔وقوف عرفات اور طواف کعبہ مفسرین اور فقہاء کا اجماع ہے کہ جو طواف فرض ہے، وہ یہی طواف ہے جو وقوف عرفات کے بعد یوم عید (۱۰/ ذی الحجہ) کو یا اس کے بعد کیا جائے، اس سے قبل جو پہلا طواف کیا تھا وہ عمرہ کا طواف تھا، حج کا طواف نہ تھا درمیان میں اور جتنے طواف کیے تھے سب نفل طواف تھے، طواف فرض کا وقت اب آیا،

سفر حجاز۔۔۔(۳۲)۔۔۔ منی بعد حج۔۔۔ از: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

حج کے سلسلہ اعمال میں عرفات اور مزدلفہ کی حاضری تو کہنا چاہیے کہ بس کھڑی سواری سی ہوتی ہے۔عرفات میں جاتے ہوئے منیٰ میں بھی کچھ ایسا طویل قیام نہیں ہوتا، البتہ عرفات و مزدلفہ سے واپس آکر منیٰ میں ایک خاصا طویل قیام ہوتا ہے یعنی ۱۰/کی صبح سے لےکر کم سے کم ۱۲/کی شام تک اس تین، چار دن کے عرصہ میں مختلف واجبات و سنن ادا کرنے ہوتے ہیں۔ مثلاً شیطان کے کنکریاں مارنا، قربانی کرنا، سر منڈانا وغیرہ اور اسی درمیان میں مکہ جاکر خانہ کعبہ کا فرض طواف بھی ادا کرنا ضروری ہے، اس سے پہلے جتنے طواف کیے تھے، وہ کوئ

تجربات ومشاہدت (۱۷)۔۔۔ ڈاکٹر بدر الحسن القاسمی۔ کویت

Bhatkallys Other

 تلخ وشیریں:۔ دار العلوم سے عربی کا سہ ماہی مجلہ ’’دعوة الحق‘‘ نکلتا تھا، جس کے ایڈیٹراستاد محترم مولانا وحید الزماں کیرانوی صاحبؒ تھے، دوسرا مجلہ اردوکا ماہنامہ ’’دار العلوم‘‘ تھا، جس کے ایڈیٹر نامور صاحب قلم سید ازھر شاہ قیصرؒ تھے، بچپنے میں اردو مضمون نگاری کاشوق ہوا تو ازھر شاہ قیصر صاحبؒ کو’’شاہراہ اعتدال‘‘کے عنوان سے عورتوں کے پردے سے متعلق ایک مضمون لکھ کر دے آیا، وہ بڑے اچھے ادیب اور ممتاز صحافی تھے، لیکن خود لکھنے کا سلسلہ بڑی حدتک موقوف کر چکے تھے،اداریے مولانا ظفیر الدین مفتاحی صاحب

عید الاضحیٰ اور گوشت کی تقسیم۔۔از: فیصل فاروق

Bhatkallys Other

اگر عید الاضحٰی سے قربانی کا تصور اور فلسفہ نکال دیا جائے تو پھر عید الاضحٰی کا مفہوم باقی نہیں رہے گا۔ قربانی مسلمانوں کا اہم مذہبی فریضہ ہے۔ عید قرباں کا پیغام ہی دراصل ایثار و قربانی ہے۔ فلسفۂ قربانی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو نہ تو قربانی کے جانوروں کا گوشت پہنچتا ہے اور نہ خون بلکہ اللہ تعالیٰ کو مسلمانوں کا تقویٰ مطلوب ہے اور اِسی تقوے کے حصول کیلئے قربانی کی سنت ادا کرنے کا حکم ہے۔ عید الاضحٰی حضرت ابراہیمؑ اور حضرت اسماعیلؑ کی اُسی عظیم اور بے مثال قربانی کی یاد تازہ کرنے کیلئے تمام عالم

سفر حجاز۔۔۔(۳۱)۔۔۔مزدلفہ۔۔۔ از: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

حج کا رکن اعظم بحمداللہ ختم ہوچکا، اس وقت دل کی مسرتوں کا کیا پوچھنا، بات کہنے کی نہیں تجربہ کرنے کی ہے، ہر چہرہ کھلا جارہا ہے۔ ہر طرف مسرت و انبساط، عرفات کے بعد ہی حاجیوں کو مزدلفہ میں قیام کرنا ہوتا ہے، یہ ایک وسیع میدان کا مشہور نام ہے جو منیٰ و عرفات کے درمیان واقع ہے، منیٰ سے عرفات کے دو راستے ہیں، ایک سیدھا اور ایک کسی قدر چکر کے ساتھ، منیٰ سے عرفات جاتے ہوئے سیدھے راستے سے جانا مسنون ہے، ادھر مزدلفہ نہیں پڑتا۔ عرفات سے واپسی دوسرے راستے سے مسنون ہے جو ذرا چکر کھا کر ہے، مزدلفہ اسی راستہ

سفر حجاز۔۔۔(۳۰)عرفات ۰۲۔۔۔ از: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

سفر حجاز۔۔۔(۳۰)عرفات ۰۲۔۔۔ از: مولانا عبد الماجد دریابادیـؒ اس سلسلے کی تمام قسطیں یکجا پڑھنے کے لئے کلک کریں http://www.bhatkallys.com/ur/author/abdulmajid/ لکھو کھاکے مجمع میں لوگ سب ہی طرح کے ہیں، ہر مزاج، ہر مذاق، ہر مرتبہ کے نمونے موجود ہیں، ہزاروں ایسے ہیں، جو عرفات کی حاضری کو ایک طرح کی تفریحی تقریب سمجھے ہوئے ہیں اور چائے پینے پلانے کی دعوتوں میں مصروف ہیں، سینکڑوں ہزاروں ایسے ہیں جو سو سو کر اپنا وقت کاٹ رہے ہیں، کہیں کہیں دیگیں چڑھی ہوئی ہیں، اور اعلیٰ درجہ کی بریانی اور پلاؤ ک

سفرحجاز۔۔۔(۲۹) عرفات نمبر(۱)۔۔۔ از: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

حج کسی مفرد عمل کا نام نہیں، ایک طویل و مسلسل مجموعۂ اعمال کا نام ہے، جن میں کچھ فرائض ہیں اور کچھ واجبات، کچھ سنن ہیں اور کچھ مستحبات، اس مجموعہ کا سب سے اہم جزو یہی ۹/ ذی الحجہ کو عرفات کی حاضری ہے۔ جسے اصطلاح میں ”وقوفِ عرفات“ کہتے ہیں (وقوف کے لفظی معنی ٹھہرنے کے ہیں) کسی شخص نے اگر اور سارے اعمال و مناسک ادا کر لیے اور آج کی تاریخ میں عرفات کی حاضری خدانخواستہ کسی سبب سے رہ گئی تو سرے سے حج ہی رہ گیا۔ دوسرے سال حج کرکے اس قضا کو ادا کرنا ہوگا، آج کی تاریخ دنیا کی تاریخ میں وہ اہم تاریخ ہے ا

سفرحجاز۔۔۔(۲۸)۔۔۔ منی قبل حج۔۔۔ از: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

۔″لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لاَ شَرِيْكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لاَشَرِيْكَ لَكَ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَیْکَ وَالخَیْرَ بِیَدَیْکَ″۔ ۸ ؍ذی الحجہ جمعہ سہ پہر ہم لوگوں کو چلنے میں اس قدر تاخیر ہوئی کہ وقت مستحب نکل چکا۔ ہزار ہا قافلے آگے جا چکے پھر بھی بہت سے باقی بھی رہ گئے اور ساتھ ہی ساتھ چل بھی رہے ہیں۔ ہزاروں انسان پیدل چل رہے ہیں، ہزار ہا اونٹوں پر سوار ہیں اور ہزار ہا خچروں اور گدھوں پر۔ ہر شخص احرام پوش، لبیک لبیک کی صدا ہر طرف سے

سفر حجاز۔۔۔(۲۷)۔۔۔ آغاز حج۔۔۔ از: مولانا عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys Other

۷ ذی الحجہ پنجشبہ آج کے دن کی کوئی مخصوص مشغولیت نہ تھی، عمرہ  بفضلہ ادا ہی ہو چکا تھا، اب ارکانِ حج کے آغاز کا انتظار تھا، آج ہی کے دن حرم شریف میں باضابطہ اعلان ہوتا ہے کہ پرسوں ۹ ذی الحجہ کو عرفات میں حاجیوں کا اجتماع ہوگا اور آج ظہر کے بعد حرم شریف میں امام خطبہ پڑھتے ہیں جس میں مسائلِ حج کی تشریح ہوتی ہے۔ دوپہر کی شدید گرمی میں شوق کے ساتھ اس خطبہ کے سننے کی ہمت کس کو اور پھر اتنے بڑے مجمع میں خطیب کے قریب خطبہ کے الفاظ سننے کے لیے جگہ ملنے کہاں نصیب اور جگہ گھس پل کر مل بھی جائے تو خطبہ کی