Search results

Search results for ''


سچی باتیں۔۔۔ لو اسی سے لگاؤ۔۔۔ از مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

1927-10-07 ابو طالب اپنی ضعیفی کے زمانہ میں بیمار پڑتے ہیں، اور بیماری بہت طول کھینچ جاتی ہے۔ابو جہلؔ، ولید بن مغیرہؔ، عاص بن وایلؔ اور ریاست مکہ کے دوسرے رئیس اور سردار آپس میں مشورہ کرتے ہیں، کہ اگر ابو طالب کا انتقال ہوگیا، اور اس کے بعد ہم نے محمد سے انتقام لینا چاہا، تو لوگ کہیں گے ، کہ ابو طالب کی زندگی میں کچھ نہ بول سکے، اور اُن کی آنکھ بند ہوتے ہی یہ بے مروتی اور بدسلوکی شروع کردی، اس لئے بہتر یہ ہے کہ ابو طالب کی زندگی ہی میں ان کو اُن کے بھتیجے کی تکلیف وروش کی بابت خبرکردی جائے، ا

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ سند نائب قاصدوں اور خاکروبوں کی۔۔۔ ابونثر

Bhatkallys Other

ایک بہت بڑے کالم نگار نے، جو شاعر بھی ہیں، ایک سوال داغا ہے۔ اس ’دغے ہوئے‘ سوال میں وہ پوچھتے ہیں:۔   برخط بھی زبانِ غیر ہے اور آن لائن بھی زبانِ غیر۔ تو صرف برخط کیوں؟ آن لائن کیوں نہیں؟۔ شاید وہ آن لائن ہی رہنے پر مُصر ہیں برخط نہیں ہونا چاہتے۔ اُن کی دلیل یہ ہے کہ اداروں کے نائب قاصدوں اور خاکروبوں کو بھی پتا ہے کہ اس لفظ کا مطلب کیا ہے۔ بڑی دلچسپ دلیل ہے۔ اسی دلیل کو لے کر ذرا نائب قاصدوں اور خاکروبوں سے یہ پتا کیجیے کہ ’تلخ نوائی‘ کا کیا مطلب ہے؟کوئی پتا نہ دے سکیں تو مسترد کردیجیے اس

بات سے بات: مقامات حریری کا اسلوب۔۔۔ از: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Other

 ادب کے ایک طالب علم کو دانشوروں، ادیبوں، اور صحافیوں کے درمیان ہونے والے علمی وادبی معرکوں کا مطالعہ کرتے رہنا چاہئے،اس ناچیز کو بھی ہمیشہ ایسے مواد سے دلچسپی رہی ہے، مقامات حریری کے اسلوب کے متروک ہونے کی بات ہم نے اسی مطالعہ کی بنیاد پر کہی تھی، اب کسی کا مطالعہ اس سے مختلف ہے، تو اپنے مطالعہ کے مطابق رائے رکھنے میں کا اسے حق ہے۔ البتہ نصاب تعلیم میں رائج ہونے کی وجہ سے کسی کتاب کی تائید یا مخالفت مناسب نہیں ہے۔ کیونکہ نصاب تعلیم بنانے والوں کے سامنے صرف رائج اسلوب نہیں ہوتا بلکہ ان ک

سچی باتیں۔۔۔ درخت اس کے پھل سے پہچانا جاتا ہے۔۔۔ از: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

 آپ کہتے ہیں، کہ آپ کے رسولؐ کی سیرت سب سے زیادہ پاک وپاکیزہ، ستھری اور روشن، بے لوث وبے داغ ہوئی ہے۔ اور راستی وراستبازی، امانت ودیانت، عِلم وعفو، صبروتحمل، فیاضی وہمدردی، نرمی ولینت، شفقت ورحمت، زہد وتقویٰ، پارسائی وپاکبازی، نیکی ونیک نفسی، ایثار وبے نفسی، ہرصنف اخلاق، ہرشعبۂ روحانیت کے جوہر، کمال اور انتہائے کمال پر رسول اسلام ﷺ کی مبارک زندگی میں مل جاتے ہیں۔ یہ آپ کا دعویٰ ہے اور اپنی جگہ پر حرف بہ حرف صحیح ہے۔ لیکن سوال یہ ہے ، کہ منکر سے اس کا اقرار کیونکر کرائیے گا؟ جس نے اب تک آپ ک

نقوش پا کی تلاش میں۔۔۔ گجرات کا ایک مختصر سفر (۰۷)۔کھرود اور بھڑوچ ۔۔ عبد المتین منیری

Abdul Mateen Muniri Other

جمعرات کی صبح ہمارا قافلہ سورت سے روانہ ہوا، ہماری اگلی منزل  جامعہ قاسمیہ کھروڈ تھی،  یہاں کے اکابر مولانا محمد اسماعیل کاپودروی، مولانا محمد ایوب پانولوی مہتمم جامعہ اور مفتی محمد زبیر صاحب وغیرہ سے ملاقاتیں ہوئیں، انہی بزرگوں کی معیت میں  پرتکلف ناشتہ ہوا، اور جامعہ کی زیارت ہوئی، جامعہ بڑی خوشنما جگہ پر قائم ہے، عمارتیں بھی صاف ستھری اور مرتب  ہیں، یہاں پر اعلی علمی وتصنیفی ذوق کا احساس ہوا، قریبی دور میں گجرات کی عظیم علمی و فکری شخصیت حضرت مولانا مفتی عبد اللہ کاپودروی

عبد اللہ رفیق ۔ منصہ شہود سے گوشہ گمنامی تک۔۔۔از: سید احمد سالک برماور ندوی

Bhatkallys Other

کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ تجربات اور حوادث کی شکل میں جو کچھ سامنے گزرتا ہے شاعر اپنا خون دل نچوڑ کر اسےغزلوں اور گیتوں میں ڈھال دیتا ہے ۔ ہندی فلموں کے ایک بااثر شاعر ساحرؔ لدھیانوی مرحوم نے کہا تھا کہ   دنیا نے تجربات و حوادث کی شکل میں جو کچھ مجھے دیا ہے وہ لوٹا رہا ہوں میں یقیناً ایسا ہی ہوتا ہے ۔’ جو دل پر گزرتی ہے رقم کرتے رہیں گے ‘ کی طرح شعرا حضرات لکھتے رہتے ہیں ، کلیم عاجز نے کہا تھا کہ   جب کوئی نیا گل کھلتا ہے ، شاعر کا کلیجہ ہلتا ہے دنیا کو غزل مل جاتی ہے اور دل پ

سچی باتیں۔۔۔ وہ نبیوں میں رحمت لقب پانےو الا۔۔۔ از: مولانا عبد الماجد دریابادی

Abdul Majid Daryabadi Sachchi Batain

 1927-09-09 وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا مرادیں غریبوں کی بر لانے والا مصیبت میں غیروں کے کام آنے والا وہ اپنے پرائے کا غم کھانے والا فقیروں کا ملجا، ضعیفوں کا ماوی یتیموں کا والی، غلاموں کا مولیٰ خطا کار سے درگزر کرنے والا بد اندیش کے دل میں گھر کرنے والا مفاسد کا زیر وزبر کرنے والا قبائل کا شیرو شکر کرنے والا اُتر کر حِرا سوئے قوم آیا اور اِک نسخۂ کیمیا ساتھ لایا تقریبًا چودہ سَو برس (۱۳۴۶+۵۲) ہوئے، جب ایک خشک اور پتھریلی زمین میں، اَن پڑھوں کے

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ اپنی زبان سنبھالئے۔۔۔ ابو نثر

Bhatkallys Other

ا برسوں پہلے ایک سلسلے وار پُرمزاح انگریزی نشریہ نظر سے گزرا کرتا تھا۔ عنوان تھا: “Mind your language” عنوان کی اُردو زبان میں بامحاورہ ترجمانی شاید یوں ہوسکتی ہو: ’’اپنی زبان سنبھالیے‘‘۔ ان دلچسپ فکاہیہ خاکوں میں غلط انگریزی بولنے والوں پر ہنسنے کا موقع فراہم کیا جاتا تھا اور ’تعلیمِ بالغان‘ کے شاگردان کودرست انگریزی سکھائی جاتی تھی۔ یہ مقبول نشریات بہت سے لوگوں نے دیکھی ہوں گی۔ یہ برطانوی ادارے ITVکی نشریات تھیں۔ خود ہمارے ملک کے انگریزی روزنامہ ’ڈان‘ میں ایسے کئی مستقل سلسلے شائع ہوتے ہیں جن

نقش پا کی تلاش میں۔۔۔ گجرات کا ایک مختصر سفر(۶)۔۔ سورت۔۔۔ عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Other

WA: 00971555636151 سورت میں ہماری نگاہیں شیخ محمد طلحہ بلال  منیار کو تلاش کررہی تھیں، ویسے آپ سے ہماری ابھی تک بالمشافہ ملاقات نہیں  ہوئی ، لیکن علم وکتاب گروپ کے ذریعہ جب سے شناسائی ہوئی ہے، ایسا لگتا ہے کہ مدت سے دل ملے ہوئے ہیں، اگر اس تعبیر میں عقیدہ  تناسخ کا شائبہ نہ ہوتا تو شاید کہتے کہ جنم جنم کی شناسائی ہے۔   ہماری معلومات کی حدتک علوم قرآنیہ اور حدیثیہ میں آپ کے پایہ کے علماء برصغیر میں شاذونادر ملیں گے۔ اللہ نے لحن داؤدی سے بھی نوازا ہے، حرمین شریفین کی

نقوش پا کی تلاش میں۔۔۔ گجرات کا مختصر سفر(02)۔۔۔ عبد المتین منیری

Abdul Mateen Muniri Other

اللہ تعالی کی ذات حکیم ودانا ہے، اس کے یہاں بندے کے ہر کام کا ایک وقت مقررہے، گجرات کا ہمارا وہ سفر جس کا اختتام ۱۷ ؍ستمبر کی شام کو بروڈا سے ہونے جارہا رہا تھا، تھا توصرف تین دن کا، لیکن اس کی خواہش نصف صدی سے زیادہ عرصہ سے دل میں پل رہی تھی، اس دوران ہزاروں میل دور سمندر پار کے سفر ہوئے، وطن عزیز  میں  جنوبی ہند کے آخری کنارے سے شمال کی انتہاء میں جموں تک کی خاک چھانی، لیکن کبھی گجرات سے گذر نہیں ہوسکا۔ ہمیں آج بھی یاد ہے، ۱۹۶۹ء میں جب عربی سوم میں پڑھتے تھے، تو القراءۃ الراشدہ دوم

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ ہمیں علم نہیں تھا، لہذا اردو علمی زبان نہیں۔۔۔ ابو نثر

Bhatkallys Other

تَہ میں اُتر کر دیکھیے تو اُردو کو تہی دامنی یا تنگ دامنی کا طعنہ دینے والے اکثر وہ ہیں جن کا اپنا دامن تنگ ہے۔ اُردو کا ذخیرۂ الفاظ اُن کے دامن میں سما نہیں سکا۔ سو، اپنی تنگ دامنی کو انھوں نے اُردو ہی کی تنگ دامانی قرار دے ڈالا۔ کہتے ہیں کہ معاصر علوم کی تعلیم اُردو میں دی ہی نہیں جا سکتی۔ دلیل یہ ہے کہ اُردوکے دامن میں اتنی وسعت نہیں کہ جدید علوم کا احاطہ کرپائے۔ صاحبو! یہ دعویٰ کرے تو وہ کرے جسے اُردو زبان پر عبور ہونے کا بھی دعویٰ ہو۔ ماں باپ یا ماموں سے سن کر اُردو بول لینے اور لکھ لینے ک

نقوش پا کی تلاش میں۔۔۔ گجرات کا مختصر سفر(۰۴)۔۔۔عبد المتین منیری

Abdul Mateen Muniri Other

 پہلے روز جب ہم حضرت مولانامفتی احمد خانپوری دامت برکاتھم شیخ الحدیث جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین دابھیل کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے تو وہاں پر مولانا قاری عبد اللہ میاں صاحب سے بھی شرف ملاقات حاصل ہوا تھا، مولانا بڑے باغ وبہار شخصیت کے مالک ہیں، اور ایک ایسے خانوادہ سے تعلق رکھتے ہیں جن کے گجرات اور برصغیر کے دینی  و علمی اداروں پر احسانات کی پختہ چھاپ موجود ہے۔ ان حضرات  کے ربط وتعلقات برصغیر کے تمام اکابر سے رہے ہیں، اس خاندان کے زیادہ تر افراد جنوب افریقہ اور دوسرے ممالک میں آباد

نقوش پا کی تلاش میں۔۔ گجرات کا مختصر سفر(۰۳)۔دابھیل۔۔۔ عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Other

 اب ہماری اولین منزل سورت کے قصبے دابھیل میں قائم تاریخی تعلیمی وتربیت گاہ جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین اور یہاں کے اکابرسے شرف زیارت تھی۔ دابھیل ایک دور افتادہ قصبہ جس کی آج سے سو سال قبل ایسی کوئی اہمیت نہیں تھی کہ تاریخ میں کوئی مقام پاسکے، لیکن اللہ تعالی کی ذات جب دینے  پر اترآتی ہے تو ذرے کو ماہتاب بنادیتی ہے، ۱۹۰۸ء میں یہاں پر ایک چھوٹا سا مدرسہ تعلیم الدین قائم ہوا تھا، لیکن جس طرح تھانہ بھون، گنگوہ، رائے پور، کاندھلہ اور جلال آباد جیسی چھوٹی چھوٹی بستیوں کے ناموں کو اپنے وق

بات سے بات: کیا موت کے سفر سے واپسی تھی؟۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری ، بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Other

 کلیلہ ودمنہ ادب عربی کی ایک مشہور کتاب ہے جو درسیات میں بھی شامل ہے، طلب علم کے ابتدائی دور میں ہم نے بھی اسے ذوق وشوق سے پڑھا ہے۔ اس میں جانوروں کی زبان پر سبق آموز حکایتیں اور درج ہیں، اس میں ایک حکایت ہے کہ :۔ ایک شخص نے   پاگل ہاتھی کے خوف سے بھاگ کر ایک کنویں میں پناہ لی، اوراس میں موجود درخت کی دو ٹہنیوں سے وہ لٹک گیا، تو اس کا پیر کنویں کے ایک چکر پر پڑ گیا ، تو کیا دیکھتا ہے کہ چار سانپ اپنے سر بلوں سے نکالے بیٹھے ہیں، تو اس نے نیچے نگاہیں پھیریں تو کیا دیکھتا ہے کہ ا

غلطی ہائے مضامین ۔۔۔اُردوکا چرخہ اور ہماری چَرَّخ چُوں۔۔۔ ابونثر

Bhatkallys Other

ہمارے ’ہم کالم‘ بھائی خورشید احمد ندیم اچھی اردو لکھتے ہیں۔ ہم ان کے کالموں کا مطالعہ صرف رواں، رسیلی اور شستہ اردو سے لطف اندوز ہونے کی لالچ میں کرتے ہیں۔ پُرکھوں نے سچ کہا ہے: ’لالچ بری بلا ہے‘۔ کبھی بلائے جان اور کبھی ’بلائے بیان‘ بن جاتی ہے۔ گزشتہ سے پیوستہ ہفتے (11 ستمبر 2021ء کو) اُن کا کالم بعنوان ’’اُردو یا انگریزی‘‘ روزنامہ ’دنیا‘میں شائع ہوا۔گو کہ مضمون میں ہمارے مطلب کی اور بھی باتیں ہیں، جن پر گفتگو ضروری ہے۔ تاہم ایک اہم نکتہ، بڑی دل گرفتگی اور دل سوزی سے، انھوں نے یہ بیان کیاکہ ’’

نقوش پا کی تلاش میں۔ گجرات کا ایک مختصر سفر (۱) ۔۔۔ عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Other

نقوش پا      کی تلاش میں ۔ گجرات کا ایک مختصر سفر(۱) تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل http://www.bhatkallys.com/ur/author/muniri/   ۱۷؍ ستمبر کی شام ساڑھے پانچ بجے بروڈا جنکشن پر ناگر کویل ، کارومنڈل اکسپرس رینگتے ہوئے داخل ہورہی تھی،اس پر یہاں  اس قافلہ  کو  سوار ہونا تھا، جس کی  منزل بھٹکل تھی، یہ قافلہ چھ افراد پر مشتمل تھا، جن کی پلکیں نمکین اور پاؤں بوجھل تھے، انہیں اس پر چڑھنے کوجی  نہیں چاہ رہا تھا، ان کے میزبانوں نے تین چار

بی جے پی نے سیاسی اخلاقیات کا دیوالہ نکال دیا... سہیل انجم

Bhatkallys Other

وزیر اعظم نریندر مودی نے ابھی چند روز قبل اپنا 71 واں یوم پیدائش منایا ہے۔ انھوں نے کیا منایا ان کے خوشامدیوں نے منایا ہے۔ اس موقع پر جیسی خوشامد اور چاپلوسی کی گئی ویسی پہلے کسی کے یوم پیدائش پر نظر نہیں آئی۔ تقریباً تمام بڑے اخباروں میں پورے پورے صفحے کے اشتہارات شائع کیے گئے جن میں مودی کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملائے گئے۔ اترپردیش، مدھیہ پردیش اور آسام کے وزرائے اعلیٰ نے مودی کے نام نہاد وژن اور نام نہاد حصولیابیوں کے ایسے گن گائے کہ اللہ کی پناہ۔ بعض لیڈروں نے انھیں بھگو

چپلون اور باب دکن دابھول کی سیر(۱) ۔۔۔ عبد المتین منیری

Abdul Mateen Muniri Other

بھٹکل سے خیر کی شعاعیں اب دور دور تک پھیلنے لگی ہیں، یہ فخر کا نہیں شکر کا مقام ہے، احباب کو دعاء کرنی چاہئے کہ اللہ تعالی اس بستی کو نظر بد سے بچائے، اور کام کرنے والوں کو اخلاص سے مالا مال کرے۔ گزشتہ چند سالوں سے یہاں پر کھڑے  حلقہ پیام انسانیت، کہکشاں ،ادب اطفال اور علی پبلک اسکول  کے درخت اپنی شاخیں دور دور تک پھیلا رہے ہیں ،ان کوششوں کے ثمرات بھی ظاہر ہورہے ہیں، کوکن کا علاقہ تو اپنا  ہی ہے، اس کی تہذیب وثقافت کے ڈانڈے بھٹکل سے کافی ملتے ہیں، چند روز قبل کہکشاں کے ہمارے عز