Search results

Search results for ''


نقوش پا کی تلاش میں۔۔۔ گجرات کا مختصر سفر(02)۔۔۔ عبد المتین منیری

Abdul Mateen Muniri Other

اللہ تعالی کی ذات حکیم ودانا ہے، اس کے یہاں بندے کے ہر کام کا ایک وقت مقررہے، گجرات کا ہمارا وہ سفر جس کا اختتام ۱۷ ؍ستمبر کی شام کو بروڈا سے ہونے جارہا رہا تھا، تھا توصرف تین دن کا، لیکن اس کی خواہش نصف صدی سے زیادہ عرصہ سے دل میں پل رہی تھی، اس دوران ہزاروں میل دور سمندر پار کے سفر ہوئے، وطن عزیز  میں  جنوبی ہند کے آخری کنارے سے شمال کی انتہاء میں جموں تک کی خاک چھانی، لیکن کبھی گجرات سے گذر نہیں ہوسکا۔ ہمیں آج بھی یاد ہے، ۱۹۶۹ء میں جب عربی سوم میں پڑھتے تھے، تو القراءۃ الراشدہ دوم

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ ہمیں علم نہیں تھا، لہذا اردو علمی زبان نہیں۔۔۔ ابو نثر

Bhatkallys Other

تَہ میں اُتر کر دیکھیے تو اُردو کو تہی دامنی یا تنگ دامنی کا طعنہ دینے والے اکثر وہ ہیں جن کا اپنا دامن تنگ ہے۔ اُردو کا ذخیرۂ الفاظ اُن کے دامن میں سما نہیں سکا۔ سو، اپنی تنگ دامنی کو انھوں نے اُردو ہی کی تنگ دامانی قرار دے ڈالا۔ کہتے ہیں کہ معاصر علوم کی تعلیم اُردو میں دی ہی نہیں جا سکتی۔ دلیل یہ ہے کہ اُردوکے دامن میں اتنی وسعت نہیں کہ جدید علوم کا احاطہ کرپائے۔ صاحبو! یہ دعویٰ کرے تو وہ کرے جسے اُردو زبان پر عبور ہونے کا بھی دعویٰ ہو۔ ماں باپ یا ماموں سے سن کر اُردو بول لینے اور لکھ لینے ک

نقوش پا کی تلاش میں۔۔۔ گجرات کا مختصر سفر(۰۴)۔۔۔عبد المتین منیری

Abdul Mateen Muniri Other

 پہلے روز جب ہم حضرت مولانامفتی احمد خانپوری دامت برکاتھم شیخ الحدیث جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین دابھیل کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے تو وہاں پر مولانا قاری عبد اللہ میاں صاحب سے بھی شرف ملاقات حاصل ہوا تھا، مولانا بڑے باغ وبہار شخصیت کے مالک ہیں، اور ایک ایسے خانوادہ سے تعلق رکھتے ہیں جن کے گجرات اور برصغیر کے دینی  و علمی اداروں پر احسانات کی پختہ چھاپ موجود ہے۔ ان حضرات  کے ربط وتعلقات برصغیر کے تمام اکابر سے رہے ہیں، اس خاندان کے زیادہ تر افراد جنوب افریقہ اور دوسرے ممالک میں آباد

نقوش پا کی تلاش میں۔۔ گجرات کا مختصر سفر(۰۳)۔دابھیل۔۔۔ عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Other

 اب ہماری اولین منزل سورت کے قصبے دابھیل میں قائم تاریخی تعلیمی وتربیت گاہ جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین اور یہاں کے اکابرسے شرف زیارت تھی۔ دابھیل ایک دور افتادہ قصبہ جس کی آج سے سو سال قبل ایسی کوئی اہمیت نہیں تھی کہ تاریخ میں کوئی مقام پاسکے، لیکن اللہ تعالی کی ذات جب دینے  پر اترآتی ہے تو ذرے کو ماہتاب بنادیتی ہے، ۱۹۰۸ء میں یہاں پر ایک چھوٹا سا مدرسہ تعلیم الدین قائم ہوا تھا، لیکن جس طرح تھانہ بھون، گنگوہ، رائے پور، کاندھلہ اور جلال آباد جیسی چھوٹی چھوٹی بستیوں کے ناموں کو اپنے وق

بات سے بات: کیا موت کے سفر سے واپسی تھی؟۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری ، بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Other

 کلیلہ ودمنہ ادب عربی کی ایک مشہور کتاب ہے جو درسیات میں بھی شامل ہے، طلب علم کے ابتدائی دور میں ہم نے بھی اسے ذوق وشوق سے پڑھا ہے۔ اس میں جانوروں کی زبان پر سبق آموز حکایتیں اور درج ہیں، اس میں ایک حکایت ہے کہ :۔ ایک شخص نے   پاگل ہاتھی کے خوف سے بھاگ کر ایک کنویں میں پناہ لی، اوراس میں موجود درخت کی دو ٹہنیوں سے وہ لٹک گیا، تو اس کا پیر کنویں کے ایک چکر پر پڑ گیا ، تو کیا دیکھتا ہے کہ چار سانپ اپنے سر بلوں سے نکالے بیٹھے ہیں، تو اس نے نیچے نگاہیں پھیریں تو کیا دیکھتا ہے کہ ا

غلطی ہائے مضامین ۔۔۔اُردوکا چرخہ اور ہماری چَرَّخ چُوں۔۔۔ ابونثر

Bhatkallys Other

ہمارے ’ہم کالم‘ بھائی خورشید احمد ندیم اچھی اردو لکھتے ہیں۔ ہم ان کے کالموں کا مطالعہ صرف رواں، رسیلی اور شستہ اردو سے لطف اندوز ہونے کی لالچ میں کرتے ہیں۔ پُرکھوں نے سچ کہا ہے: ’لالچ بری بلا ہے‘۔ کبھی بلائے جان اور کبھی ’بلائے بیان‘ بن جاتی ہے۔ گزشتہ سے پیوستہ ہفتے (11 ستمبر 2021ء کو) اُن کا کالم بعنوان ’’اُردو یا انگریزی‘‘ روزنامہ ’دنیا‘میں شائع ہوا۔گو کہ مضمون میں ہمارے مطلب کی اور بھی باتیں ہیں، جن پر گفتگو ضروری ہے۔ تاہم ایک اہم نکتہ، بڑی دل گرفتگی اور دل سوزی سے، انھوں نے یہ بیان کیاکہ ’’

نقوش پا کی تلاش میں۔ گجرات کا ایک مختصر سفر (۱) ۔۔۔ عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Other

نقوش پا      کی تلاش میں ۔ گجرات کا ایک مختصر سفر(۱) تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل http://www.bhatkallys.com/ur/author/muniri/   ۱۷؍ ستمبر کی شام ساڑھے پانچ بجے بروڈا جنکشن پر ناگر کویل ، کارومنڈل اکسپرس رینگتے ہوئے داخل ہورہی تھی،اس پر یہاں  اس قافلہ  کو  سوار ہونا تھا، جس کی  منزل بھٹکل تھی، یہ قافلہ چھ افراد پر مشتمل تھا، جن کی پلکیں نمکین اور پاؤں بوجھل تھے، انہیں اس پر چڑھنے کوجی  نہیں چاہ رہا تھا، ان کے میزبانوں نے تین چار

بی جے پی نے سیاسی اخلاقیات کا دیوالہ نکال دیا... سہیل انجم

Bhatkallys Other

وزیر اعظم نریندر مودی نے ابھی چند روز قبل اپنا 71 واں یوم پیدائش منایا ہے۔ انھوں نے کیا منایا ان کے خوشامدیوں نے منایا ہے۔ اس موقع پر جیسی خوشامد اور چاپلوسی کی گئی ویسی پہلے کسی کے یوم پیدائش پر نظر نہیں آئی۔ تقریباً تمام بڑے اخباروں میں پورے پورے صفحے کے اشتہارات شائع کیے گئے جن میں مودی کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملائے گئے۔ اترپردیش، مدھیہ پردیش اور آسام کے وزرائے اعلیٰ نے مودی کے نام نہاد وژن اور نام نہاد حصولیابیوں کے ایسے گن گائے کہ اللہ کی پناہ۔ بعض لیڈروں نے انھیں بھگو

چپلون اور باب دکن دابھول کی سیر(۱) ۔۔۔ عبد المتین منیری

Abdul Mateen Muniri Other

بھٹکل سے خیر کی شعاعیں اب دور دور تک پھیلنے لگی ہیں، یہ فخر کا نہیں شکر کا مقام ہے، احباب کو دعاء کرنی چاہئے کہ اللہ تعالی اس بستی کو نظر بد سے بچائے، اور کام کرنے والوں کو اخلاص سے مالا مال کرے۔ گزشتہ چند سالوں سے یہاں پر کھڑے  حلقہ پیام انسانیت، کہکشاں ،ادب اطفال اور علی پبلک اسکول  کے درخت اپنی شاخیں دور دور تک پھیلا رہے ہیں ،ان کوششوں کے ثمرات بھی ظاہر ہورہے ہیں، کوکن کا علاقہ تو اپنا  ہی ہے، اس کی تہذیب وثقافت کے ڈانڈے بھٹکل سے کافی ملتے ہیں، چند روز قبل کہکشاں کے ہمارے عز

سچی باتیں۔ کامیاب کون؟۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

 1927-05-02 دو شخص ہیں، ایک شخص پختہ حویلی میں رہتاہے، عیش وآرام سے زندگی بسر کرتاہے۔جلسوں میں تقریریں زورشور سے کرتاہے۔ ہر ’’قومی‘‘ تحریک میں آگے آگے رہتاہے۔ بڑے بڑے چندے دیتااور دلواتاہے۔ اخبارات میںمضمون اچھے اچھے لکھتاہے۔ تقریر اور تحریر دونوں پر قدرت رکھتاہے۔ شہر کے بڑے اورعزت دارلوگوں میں اس کا شمار ہوتاہے۔ دوسرا شخص ہے، جو کچے مکان یا جھونپڑی میں رہتاہے۔ اپناکام اپنے ہاتھ سے کرتاہے، روزے پابندی کے ساتھ رکھتاہے۔ نماز باجماعت ناغہ نہیں کرتا۔ پڑوسیوں اور محلہ والوں کا سودا سُلف خود لادیت

غلطی ہائے مضامین: مذکرکے لیے ’ہی‘ ہے، مؤنث کے لیے ’شی‘ ہے۔۔۔ ابونثر

Bhatkallys Other

اِس دورِ وَبا ساز میں پاکستان کے تقریباً ہرصوبے سے ایسے فقرے سننے ہی کو نہیں، بڑی کثرت سے پڑھنے کو بھی مل رہے ہیں کہ ’’عبدالقدوس بھائی کا اچانک انتقال ہوگیا ہے، نمازِ جنازہ آج رات نو بجے ادا کیا جائے گا‘‘۔ مانا کہ جنازہ خواتین کا ہو تب بھی مذکر ہی بولا جائے گا۔ مگر صاحب، یہاںاطلاع ’نماز ادا‘ کرنے کی دی جارہی ہے۔ نماز چاہے جنازے کی ادا کی جائے یا جمعے کی، خواہ خواتین پڑھ رہی ہوں یا مرد، نماز اسمِ مؤنث ہی رہے گی، ہر حالت میں ادا کی جائے گی۔ البتہ جنازہ مذکر رہے گا۔ نمازِ جنازہ صدیوں سے پڑھی او

غلطی ہائے مضامین۔ ہمیں کیا سکھاؤگے تہذیب، جاؤ۔۔۔ ابو نثر

Bhatkallys Other

ڈاکٹر عزیزہ انجم ایم بی بی ایس ڈاکٹر بھی ہیں،شاعرہ بھی ہیں اور نثر نگار بھی۔ مریضوں کا علاج تینوں طریقوں سے کرتی ہیں۔ ان کا پورا گھرانا، میاں بیوی بچوں سمیت، خاصا باذوق معالج ہے۔ (’میاں بیوی بچوں سمیت‘ کارومن مخفف بھی ’ایم بی بی ایس‘ ہی بنتا ہے)آپا عزیزہ انجم جب ڈاؤ میڈیکل کالج (کراچی) کی طالبہ تھیں تو اُس وقت اُن کی کہی ہوئی ایک غزل سن کر جو ہم پھڑکے تو اب تک پھڑک رہے ہیں۔اسی غزل سے دو خوراک آپ کو بھی دیے دیتے ہیں، اِس توقع پر کہ شاید آپ بھی فوراً ہی پھڑک جائیں: کٹے گا کس طرح چاہت کی وادیو

جنوبی ہند کے سرسید ڈاکٹر عبد الحق کرنولیؒ کی زندگی کی ایک جھلک(۰۴)

Abdul Mateen Muniri Other

             کچھ نہ پوچھئے اس سانحۂ عظیم کا اثر ،ان کی اہلیہ اور ان کے بچوں اور مجھ پرکیا ہواہوگا،لوگ کہتے ہیں تھے کہ بخاری اب اکیلا ہوگیا، ۴۵سال کی رفاقت اور مثالی مودت اور دوستی جس میں کبھی رنجش و ملال نہ گزراہو ،ایسے دست کا گزر جانا خود اپنی موت کے برابر تھا،مگر کوئی شخص اپنے وقت سے پہلے گزرنہیں سکتا  ع                     &nb

سچی باتیں۔ انسانوں میں تفریق۔۔۔ از: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

1927-04-25 ایک وکیل صاحب آپ سے ملنے کو تشریف لاتے ہیں، آپ اُن کی تعظیم کے لئے اُٹھ کھڑے ہوجاتے ہیں۔ ایک ڈپٹی صاحب آپ کے ہاں کبھی کبھی کرم فرماتے ہیں، آپ اس کو اپنی انتہائی عزت افزائی سمجھتے ہیں، اوراُن کے لئے فرش راہ بن جاتے ہیں۔ ایک ڈاکٹر صاحب کبھی آپ کے مکان کی جانب رُخ کردیتے ہیں، آپ اُن کی ہرطرح کی خاطرداریوں میں لگ جاتے ہیں۔ ضلع کے کلکٹر صاحب کے بنگلے پر باربار حاضری دیتے رہناآپ اپنے فرائض میں داخل سمجھتے ہیں، اور راستہ گلی میں جب کبھی وہ مسکراکر آپ کا سلام نیاز قبول کرلیتے ہیں، تو

جنوبی ہند کے سرسید ڈاکٹر عبد الحق کرنولی ؒ کی زندگی کی ایک جھلک (۰۳)

Abdul Mateen Muniri Other

از: مولانا سید عبد الوہاب بخاریؒ۔یم اے ، یل ٹی سابق پرنسپل نیو کالج چنئی، وڈائرکٹر دائرۃ المعارف العثمانیہ حیدرآباد ڈاکٹر عبدالحق مرحوم کی یہ خواہش تھی کہ عثمانیہ کالج کرنول کی پرنسپلی قبول کرلوں لیکن میں نے ان کے ساتھ تاریخ اسلام کی خدمت کو ترجیح دی، چنانچہ مدت تک ہم دونوں اسی شعبہ کے استاد رہے ،جب وہ پریسیڈنسی کالج مدراس کے پرنسپل ہوئے تو انھوںنے اس شعبۂ تاریخ اسلام کو پریسیڈنسی کالج میں داخل فرمالیا،وہ اس کے پرنسپل تھے اور میں بحیثیت پروفیسر تاریخ اسلام اس کالج میں ان کا معین ومددگار

بی جے پی طالبان کو دُودھاری گائے بنانے کے چکر میں... سہیل انجم

Bhatkallys Other

موجودہ حکومت اور بی جے پی کسی بھی ملکی و غیر ملکی معاملے سے انتخابی فائدہ کشید کرنے کی کوشش سے باز نہیں آتیں۔ وہ اس تاک میں رہتی ہیں کہ کوئی ایسا موقع آئے جو ہمیں سیاسی و انتخابی فائدہ پہنچا سکے۔ حکومت کے اشارے پر میڈیا بھی اسی تاک جھانک میں لگا رہتا ہے اور اگر کسی معاملے میں اس کو لگتا ہے کہ یہ دودھ دینے والی گائے ہے تو فوراً بالٹی لے کر پہنچ جاتا ہے اور دودھ دُوہنے لگتا ہے۔ افغانستان پر طالبان کا قبضہ بھی حکومت، بی جے پی اور میڈیا کے لیے دُودھارو گائے لگ رہا ہے اور وہ اسے دُوہنے لگ گ

بات سے بات: مولانا عبد المجید سالک کی نظم چند اچھوتی تشبیہیں۔۔۔ عبد المتین منیری

Abdul Mateen Muniri Other

 مولانا عبد المجید سالک کے رفیق مولانا غلام رسول مہر کے فرزند جناب احمد سلیم علوی صاحب نے چند روز قبل انقلاب لاہور کی ایک پرانی فائل سے مولانا عبد المجید سالک کی اس نظم کا عکس  پوسٹ کیا تھا۔   *چند اچھوتی تشبیہیں* (مدیر افکار وحوادث کے قلم سے)۔ سورج سے بھی رخشندہ تراک مطلع روشن کہوں الحمد للہ الذی لم یتخذ ولدا کہوں جاتی ہے پٹری ریل کی کانٹا ہیں جس کا مالوی اور سوامی شردھانند کو اس ریل کا انجن کہوں فطرت میں جس کی رچ گئی اسلامیوں کی دشمنی پھر کیوں نہ اس بد

جنوبی ہند کے سرسید : ڈاکٹر عبد الحق کرنولی کی زندگی کی ایک جھلک(۲)

Abdul Mateen Muniri Other

*جنوبی ہند کے سرسید ڈاکٹر عبد الحق کرنولی ؒ کی زندگی کی ایک جھلک(۰۲)* *از: مولانا سید عبد الوہاب بخاریؒ۔یم اے ، یل ٹی* سابق پرنسپل نیو کالج چنئی، وڈائرکٹر دائرۃ المعارف العثمانیہ حیدرآباد  http://www.bhatkallys.com/ur/author/muniri/     ۱۹۳۸ء میں حاجی جمال محمد کی تجارت میں انقلاب آیا اور وہ اپنے نہایت نیک اسکیموں کی سربراہی جاری نہ رکھ سکے ،مجھے لا محالہ جمالیہ کالج سے مستعفی ہونا پڑا اور کچھ دن بعداسلامیہ کالج وانمباڑٰی کو بحیثیت پرنسپل منتقل ہونا پڑا ،میرے و