Search results

Search results for ''


ایک خوبصورت نائطی شاعر اور مخلص انسان۔۔۔ عبد اللہ رفیق محتشم

Abdul Mateen Muniri Other

 آج علی الصبح  جناب عبد اللہ رفیق محتشم  صاحب کی رحلت کی خبر نے مغموم کردیا ،  آپ کی رحلت سے ہمارا معاشرہ ایک بے باک اور مصلحت سے بلند انسان سے محروم ہوگیا، مرحوم نائطی زبان کے ایک کہنہ مشق شاعر تھے، اور صاف ستھرے افکار اپنی شاعری میں ڈھالتے تھے، ہمارے خیال میں آپ کی شاعری میں طنزیہ پہلو حاوی تھا، یہ پہلو آپ کی شخصیت میں بھی رچا بسا تھا،  یہ پہلو جب کسی شاعرو ادیب کے کے افکار وخیالات کا حصہ بنتا ہے، تو معاشرے کی برائیوں کے لئے نشتر کا کام دیتا ہے،اس سے اصلاح کا کام ب

کیا ’اومیکرون‘ ہندوستان میں کورونا کی تیسری لہر کا سبب بنے گا؟

Bhatkallys Other

نئی دہلی: دنیا میں کورونا کے نئے ویرینٹ ’اومیکرون‘ نے اپنا اثر دکھانا شروع کر دیا ہے۔ 24 نومبر کو اومیکرون کے پہلے کیس کی تصدیق ہوئی تھی اور اس کے بعد صرف دس دنوں میں ہی یہ تقریباً 40 ممالک میں پھیل چکا ہے۔ اب تک دنیا بھر میں اس کے تقریباً 400 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔ اومیکرون کا پہلا کیس جنوبی افریقہ میں پایا گیا تھا، جہاں اب تک 183 افراد اس ویرینٹ سے متاثر ہو چکے ہیں۔ اس کے بعد بوتسوانا میں سب سے زیادہ 19 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ برطانیہ میں 32 اور نیدرلینڈز میں 19 کیسز کی تصدیق کی جا چک

سچی باتیں ۔۔۔کیا یہ بزدلی اور پست ہمتی ہے۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

1927-11-18 ’’صحابۂ کرام کے دلوں میں قیامت کا خوف اس قدر سماگیاتھا، کہ اس کے ڈرسے ہروقت کانپتے رہتے تھے۔ ایک بار دفعۃً اندھیرا ہوگیا۔ ایک صاحب نے حضرت انس بن مالک سے پوچھا، کیا عہد نبوت میںبھی ایسا ہوتاتھا، بولے، معاذ اللہ، اگر ہوابھی تیز ہوجاتی تھی ، توہم سب قیامت کے ڈرسے مسجد کی طرف بھاگ دوڑتے تھے‘‘۔  (اسوہ صحابہ، مولوی عبد السلام ندویؒ ، جلد ، ص:  ۱۲۹)‘‘۔ صحابۂ کرام پر وقائع اُخروی کے ذکر سے رقت طاری ہوہوجاتی تھی، بیہوش ہوہوجاتے تھے، گرگرپڑتے تھے‘‘۔  (ایضًا) ’’قبر، سفرآخرت کی پہلی منزل ہے،

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ رسوم و قیود کا نشئی۔۔۔ - ابو نثر

Bhatkallys Other

ادبی محفل سجی ہوئی تھی۔ یکایک اُردو کے ایک گراں قدراور’گزیٹڈ‘ استاد اُٹھے اور گرج گرج کر اقبالؔ کی نظم ’شکوہ‘ سنانے لگے۔ ابھی پہلا ہی مصرع پڑھاتھا کہ ہم نے سر پیٹ لیا۔ حالاں کہ موقع ’سرپیٹ دینے‘ کا تھا۔ مصرع انھوں نے کچھ اس طرح پڑھا: کیوں زیاں کار بنوں ’’سُودے فراموش‘‘ رہوں صاحبو!آج کل معانی جانے بغیر پڑھنے اور بولنے کا رواج ہوگیا ہے۔ لسانی لطیفے اسی وجہ سے سرزد ہوتے ہیں۔ بہت عام ہوتی جارہی ہے یہ وبا کہ جہاں دو الفاظ جُڑے دیکھے جھٹ اُن میں سے پہلے کو زیر کردیا۔ دو ہی پر کیا منحصر؟ تین الفاظ س

سچی باتیں۔۔۔ عمل میں پیروی۔۔۔مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

1927-11-11 ’’آپ خاتم الانبیاء تھے، افضل رسل تھے، محبوب خاص تھے، تاہم خشیۃ الٰہی کا یہ اثرتھا، کہ فرمایا کرتے کہ مجھکو کچھ نہیںمعلوم کہ میرے اوپر کیا گزرے گی‘‘۔  (سیرۃ النبی ، مولانا شبلی، حصہ دوم، ص:  ۲۲۱)۔ آپ کو بھی اپنے انجام سے متعلق کوئی فکروتشویش پیداہوتی ہے، یاآپ کو اپنے متعلق اطمینان ہے، کہ جس طرح آج چَین سے گزررہی ہے، اِسی چین اور بیفکری کے ساتھ ہمیشہ گزرتی رہے گی؟ ’’جب کبھی زور سے ہواچلتی، آپؐسہم جاتے۔ کسی ضروری کام میں ہوتے، اُس کو چھوڑ کر قبلہ رُخ ہوجاتے، اور فرماتے، خدایا، تی

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ خود بدلتے نہیں۔۔۔ ابو نثر

Bhatkallys Other

خود بدلتے نہیں کہنے والے کہا کیے کہ لکھنے والو پڑھا کرو۔ پَر لکھنے والے لکھا کیے اور لکھتے لکھتے ہنسا کیے کہ ’’پڑھنے کی ایسی تیسی‘‘۔ پس، اگلے وقتوں کے اے لوگو! آگاہ رہو، یہ وقت برقی ذرائع ابلاغ کا ہے۔ ہر شے کا ابلاغ بڑی برق رفتاری سے ہورہا ہے۔ علم کا بھی اور لاعلمی کا بھی۔ ’تیار مال‘ میسر ہو تو پڑھنے میں کون سر کھپائے؟ وہاں سے نقل کرو، یہاں چسپاں کردو۔ اللہ اللہ خیر صلّا۔ تحقیق ہوگئی۔ سند مل گئی۔ محقق کہلانے لگے اور لوگ ’ڈاک صاب، ڈاک صاب‘ کہہ کر بُلانے لگے۔ اب سے گیارہ دن قبل سعودی

شیر میسور ٹیپو سلطان: ہم نے بھی کی ہے اک دن گلشن کی آبیاری...یومِ پیدائش پر خاص۔۔۔از: آفتاب احمد

Bhatkallys Other

ہندوستان کی تاریخ آزادی کا ایک عظیم کردار، جنھیں دنیا بین المذاہب ہم آہنگی کے نقیب اور جذبۂ حریت کے پیکر شیر میسور ٹیپو سلطان کے نام سے جانتی ہے۔ سلطان ٹیپو کا شمار ان مظلوم مجاہدین آزادی میں ہوتا ہے جنھیں آج کی فرقہ وارانہ سیاست ایک مخصوص عینک سے دیکھتی ہے اور اپنے سیاسی مفادات کی خاطر انھیں ہندو دشمن قرار دے کر ان تمام قربانیوں پر نفرت کی سیاہی پوت دیتی ہے۔ ایسے میں عدل اور انصاف کا تقاضہ یہ ہے کہ مادر وطن کے اس عظیم فرزند کی جدوجہد آزادی کا تذکرہ بار بار کیا جائے تاکہ ہماری آ

سچی باتیں۔۔۔ راہ خداوندی میں خرچ۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

1927-11-04 الشیطان یعدکم الفقر ویأمرکم بالفحشاء واللہ یعدکم مغفرۃ منہ وفضلا، واللہ واسع علیم۔ شیطان تمہیں تنگدستی سے ڈراتاہے، اور تمہیں بخل کا حکم دتیاہے، اور اللہ تمہیں اپنی طرف سے بخشش اور فضل کا وعدہ دیتاہے، اور اللہ کشائش والا علم والاہے۔ آیۂ بالا سورۂ بقرہ رکوع ۷ ۳ میں واقع ہوئی ہے۔ اوپر سے مضمون یہ چلا آرہاہے، کہ مسلمانوں کو رسم ورواج کی مد میں، ریا ونمائش ، جاہ و نفس کی راہ میں، خرچ کرنے سے بچنا چاہئے، اور اپنی دولت، اللہ کی رضاجوئی کے لئے، نیک کاموں میں خرچ کرنا چاہئے، اوراس خرچ

سچی باتیں۔۔۔ روز قیامت کون کام آئے گا؟۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

اگرآپ سرکاری عہدہ دار ہیں، توآپ کو سب سے زیادہ فکرکاہے کہ رہتی ہے؟ اسی کی، کہ آپ کے افسر آپ کی بابت بہترسے بہتر رائے قائم کریں۔ اگرآپ قومی کارکُن ہیں، تودھُن اس کی سوار رہتی ہے، کہ آپ کا استقبال ہر جگہ دھوم دھام سے کیاجائے، اور آپ کہ ہر تقریر کی داد میں تالیوں کا شوربلند ہو۔ اگر آپ کسی اخبار کے ایڈیٹر ہیں، توآپ کی نظر ہر لمحہ اسی پر رہتی ہے، کہ آپ کہ ہر رائے کی تائید سے مُلک گونج اُٹھے، اور جو لفظ آپ کے قلم سے نکلے، اُسے قوم وحی والہام سے بھی بڑھ کر قرار دے۔ اگرآپ کتابوں کے مصنف ہیں،

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ جس مال کے تاجر تھے وہی مال ندارد۔۔۔ ابو نثر

Bhatkallys Other

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ جس مال کے تاجر تھے، وہی مال ندارد ابو نثر  Http://www.bhatkallys.com/ur/author/abunasr/ میاں چنوں سے میاں امجد محمود چشتی نے سوال اُٹھایا ہے: ’’ایک لفظ ہے’مَغوی‘۔ ہم تو پیدا ہوتے ہی سننے لگے تھے کہ یہ لفظ مفعول کے طور پر استعمال ہوتا ہے، یعنی وہ شخص جو اغوا ہوجاتا ہے۔ مگر جب لغت سے رجوع کرتے ہیں تو وہاں یہ لفظ اغوا کار کا مطلب دے رہا ہوتا ہے، اغوا کرنے والا۔ یہ تو بالکل ہی اُلٹ ہوگیا۔ اس سلسلے میں رہنمائی فرمائیے‘‘۔ ارے صاحب! اِغوا کا تو مطلب ہی گمراہ کرنا ہے، اس سلسلے

نقوش پا کی تلاش میں ۔ گجرات کا ایک مختصر سفر(۱۱) ۔ ۔۔ بروڈا

Abdul Mateen Muniri Other

عبد المتین منیری۔ بھٹکل 00971555636151 آج ۱۷ ستمبر اور جمعہ کا دن  تھا  اوریہ  ہمارے گجرات کے سفر کا آخری دن  ، ہمارا قافلہ احمد آباد سے بروڈا کی طرف روانہ ہوا، اب اس شہر کا نام بدل کر مقامی لہجہ میں بروڈرا کیا گیا ہے۔ اٹھارویں صدی میں مراٹھا خاندان گائیکواڈ کی گجرات کے ایک حصہ پر حکمرانی رہی تھی۔ اور ۱۷۳۲ ء  میں یہ اس سلطنت کی راجدھانی بنا تھا۔  بروڈا ہم  دوپہر دوبجے کے آس پاس پہنچے، جہاںہمارے گروپ ممبر  مولانا عطاء الرحمن بروڈوی صاحب آنکھیں بچھائ

مدارس کے نصاب میں تبدیلی نہیں اضافہ کی ضرورت!۔۔۔از:نقی احمد ندوی

Bhatkallys Other

مدراس کے نصاب میں تبدیلی کی آوازیں ہمیشہ اٹھتی رہی ہیں، اس موضوع پر بہت سی کتابیں لکھی گئی ہیں اور بہت ساری کانفرنسیں اور ورکشاپ منعقد ہوتے رہے ہیں، مگر میرے خیال میں تبدیلی سے زیادہ کچھ اضافہ کی ضرورت ہے، اگر تین نقاط پر عمل کیا جائے تو ہمیں اپنے نصاب میں بغیر کوئی تبدیلی کئے بہت مفید نتائج حاصل ہوسکتے ہیں، مدارس کے ذمہ داران اگر ان تینوں امور پر تھوڑی سی پیش قدمی کریں تو صرف چند سالوں میں اس کے خوشگوار اثرات نظر آنے شروع ہوجائیں گے۔ پہلی بات یہ کہ مدارس سے فارغ ہونے والے طلباء کی اسی فیصد ت

سچی باتیں۔۔۔سب کے حصے میں دو گز زمین۔۔۔ از: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

21-10-1927 آج مدت کے بعد اپنے ہاں کے قبرستان میں جانے کا اتفاق ہوا۔ یہ سامنے کس کا ڈھیر ہے؟ یہ چمیلی لونڈی کی قبر ہے۔ ساری عمر خدمتگزاری میں تمام کردی۔ پیداکرنے والے نے اسے بھی دل دیاتھا، دماغ دیاتھا، ہاتھ پَیر دئیے تھے، آنکھ کان دیئے تھے، ناک نقشہ، صورت شکل میں کوئی عیب نہ تھا۔ پہلو میں دل تھا، اور دل میں حوصلے تھے اور ولولے، ارمان تھے اور امنگیں۔ پر پیدا باندی کے پیٹ سے ہوئی تھی، ساری عمر باندی ہی بنی رہی۔ صحن، دالان، کمرہ، کوٹھری، کوٹھا، ہر جگہ جھاڑو دینا، برتن مانجنا، کھانا پکانا، پنکھا ج

نقوش پا کی تلاش میں ۔ گجرات کا ایک مختصر سفر(10) احمد آباد (03)

Abdul Mateen Muniri Other

تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل 00971555636151 خواہش تو یہ تھی کہ جمعرات کی شام احمد آباد دیکھ کر جمعہ کی صبح بروڈہ روانگی ہو، لیکن وہ خواہش ہی کیا جو پوری ہو؟ پروفیسر سید محی الدین ممبئی والا کی باتوں  نے اتنا مگن کردیا کہ عشاء کا وقت آگیا، اور ہم نماز عشاء  کی ادائیگی کے لئے   احمد آباد کے مدرسۃ الفضل پہنچ گئے، یہاں پر احمد آباد کی اہم دینی شخصیت مفتی یحیی صاحب سے ملاقات ہوئی، عشائیہ کے بعد مہمان مقررہ نظم کے مطابق  اپنے اپنے کمروں میں آرام کرنے چلے گئے، یہاں

سچی باتیں۔۔۔ دوسروں سے عبرت۔۔۔ از: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

۔1927-10-14 آپ کے خاندان میں، برادری میں، محلہ میں، کوئی بیکس ولاوارث، مفلس ومحتاج بوڑھی بیوہ رہتی ہیں؟ اگر ہیں، تو کبھی آپ کو اُن کے غربتکدہ پر قدم رنجہ فرمانے کا اتفاق ہوتاہے؟ اگر اب تک نہ ہواہو، تو اب کسی روز، اپنی ’’اہم‘‘ مشغولیتوں سے اپنی ’’دلچسپ‘‘ صحبتوں سے، فرصت نکال کر ، ذرا اس زندہ گورستان کی بھی سَیر فرمالیجئے۔ یہاں گرمیوں کے موسم میں برف وشربت سے آپ کی خاطرداری نہیں کی جائے گی، سردی میں چائے کی پیالیاں آپ کے آگے نہیں پیش کی جائیں گی، پان اور حُقے سے آپ کی پیشوائی نہیں ہوگی، عطر

غلطی ہائے مضامین۔۔۔مرزا غالبؔ کے اندر کفن کے پاؤں۔ ۔۔ ابو نثر

Bhatkallys Other

پچھلے ہفتے ہم صاحبِ فراش رہے۔ ملک بھر میں اور بھی بہت سے لوگ یہی رہے، مگر اکثر لوگوں کو پتا ہی نہیں چلا کہ وہ صاحبِ فراش ہوگئے ہیں۔ پتا چلے بھی تو کیسے چلے؟ اب ہم کسی کو پتا چلنے ہی نہیں دیتے کہ ’ہم بھی منہ میں زبان رکھتے ہیں‘۔ ہر وقت زبانِ غیر ہی سے شرحِ آرزو کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔ یوں اب ہم کسی زبان کے نہ رہے۔ خاصی حد تک بے زبان بھی ہوگئے ہیں۔ صاحبِ فراش ہونے کی وجہ وہ بخار تھا جو ہمارے ملک ہی میں نہیں اس پورے خطے میں پھیلا ہوا ہے۔ بخار اتر جائے تب بھی ’بُخاری‘ بستر سے نہیں اُترتا۔ نقاہ

نقوش پا کی تلاش میں ۔ گجرات کا ایک مختصر سفر(۹) ۔ ۔۔ اے اہل ادب آؤ یہ جاگیر سنبھالو۔۔۔ از: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Other

پروفیسر بمبئی والا صاحب نے   بتایا کہ  ان کا واحد  مقصد   یہ ہے کہ  لائبریری کو کسی طرح آگے بڑھایا جائے،علمی ورثہ جس قدر اور جہاں سے بھی مل جائے اسے جمع کیا جائے، جستجو کبھی  ختم نہیں ہوتی، جو ہاتھ آئے ہمارا ہے،اور یہ کہ ہر کتاب کو اس کا قاری مل جائے، اور ہر قاری کو اس کی مطلوبہ کتاب ۔ لہذا ان حضرات کی انتھک کوششوں سے کتب خانے میں چالیس ہزار مطبوعات، پانچ ہزار نایاب رسائل،  انسائیکلو پیڈیا  اور ریفرنس قسم  کی اتنی ریفرنس کتابیں جو کسی اور

نقوش پا کی تلاش میں ۔ گجرات کا ایک مختصر سفر(۸) ۔ ۔۔ اے اہل ادب آؤ یہ جاگیر سنبھالو

Abdul Mateen Muniri Other

 سورت کے بعد ہماری  اگلی منزل احمد آباد تھی،سیدھے چلتے تو راستہ پانچ گھنٹے کا تھا ، لیکن راستے میں کھروڈ اور بھروچ آگیا، اور دونوں جگہوں میں اتنی دلچسپیوں کے سامان  پیدا ہوگئے  کہ ان کے لئے وقت دینے سے مفر نہیں رہا،  اور ہم احمد آباد شام کے پانچ بجے کے قریب پہنچ گئے، احمد آباد گجرات کا دل ہے، یہ  اسلامی تہذیب وثقافت کا ایک گہوارہ رہا ہے۔ اس کے امتیاز کے لئے یہی کہنا کافی ہے کہ یونیسکو نے اس شہر کو قومی ورثہ کا درجہ دے کر یہاں پر مسلم تہذیب کے بہت سے نشانات کو مٹ