Search results

Search results for ''


غلطی ہائے مضامین ۔۔۔کچھ خیالات ساسوں کے، کچھ سسروں کے۔۔۔ احمد حاطب صدیقی 

Bhatkallys Other

 داماد والا کالم شاید ہر ’ساس‘ کو خوش آیا۔ اب معلوم ہوا کہ ہر داماد اپنی ساس کو ’خوش دامن‘ کہہ کہہ کر کیوں یاد کرتا ہے۔ خبر نہیں ’خوش دامن‘ کی ترکیب کس خوش فہم نے ایجاد کی؟کون جانے خوشی کس کے حصے میں آتی ہے اور دامن کس کا تار تار ہوتا ہے؟ مگر اپنے اطہر شاہ خان جیدیؔ مرحوم تو لوگوں کو نیکی کی تلقین یوں فرمایا کرتے تھے:۔ نیکی ہی کام آتی ہے دنیا ہے دو دن کا مال ساس کسی کی ہو جیدیؔ نیکی کر دریا میں ڈال البتہ ہمارے ایک سادہ لوح دوست اُردو کی ایک معروف کہاوت میں محض ایک حرف کا تصرف کرکے یہ کہ

بھارت کے مسلمان نسل کشی کے آخری پڑاؤ پر آگئے ہیں۔۔۔از:کلیم الحفیظ۔ نئی دہلی

Bhatkallys Other

  اقوام متحدہ میں مشاورتی حیثیت کی حامل امریکا کی غیر منافع بخش تنظیم ''جسٹس فار آل“ کی جانب سے منعقدہ ایک ورچوئل عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر گریگوری اسٹینٹن نے کہا کہ بھارت نسل کُشی کے آٹھویں مرحلے میں داخل ہوچکا ہے اور مسلم کمیونٹی کا مکمل صفایا صرف ایک قدم دور رہ گیا ہے۔ پروفیسر گریگوری اسٹینٹن امریکی ادارے”'جینوسائڈواچ“ کے بانی ہیں۔ یہ ادارہ نسل کُشی اور بڑے پیمانے پر قتل کی دیگر شکلوں کی پیشن گوئی اور تدارک کے لیے کام کرتا ہے۔پروفیسر صاحب کی اس تحقیق کی روشنی میں ہمیں ان

پیکر ِ رشد و ہدایت ہیں رشیدہ باشاہ۔۔۔۔۔۔از:فرزانہ فرح بھٹکل

Bhatkallys Other

(مرحوم شمس الدین جوکاکو صاحب کی دختر رشیدہ باشاہ  کا کل دبئی میں 75 سال کی عمر میں انتقال ہوا تھا، آج دبئی کے القوز قبرستان میں ان کی تدفین عمل میں آئی۔ مرحومہ نے انجمن میں قریب 36 سال تدریسی خدمات انجام دیں ہیں اور اس دوران انہوں نے طلبہ، اساتذہ سمیت اپنے ارد گرد رہنے والے ہر نفس کو علم کی خوشبو پھیلانے کی کوشش کی ہے۔ بھٹکل کی مشہور مصنفہ ڈاکٹر فرزانہ فرح نے قریب دس سال قبل مرحومہ کے تعلق سے ایک مضمون لکھا تھا ، جس کو بھٹکلیس ڈاٹ کوم ان کے شکریہ کے ساتھ ہو بہو شائع کر رہا ہے۔ادارہ)  

سچی باتیں۔۔۔ رمضان کا آخری عشرہ۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys Sachchi Batain

1940-10-28 روحانیات کے عالم میں موسم بہار ختم ہونے کو آگیا۔ امت کے ’’ریفریشر کورس‘‘ کے خاتمہ کو ایک ہفتہ رہ گیا، سپاہیوں کے قدم کی رفتار تیز سے تیز تر ہوگئی۔ آخری فرصت کو غنیمت سمجھ، سیکھنے والوں اور حاصل کرنے والوں کی ہمت اورمستعدی بڑھ گئی، طلب اور تڑپ دوچند ہوگئی۔ رمضان کا مبارک مہینہ، سستی اور کاہلی، پڑے رہنے اور انگڑائیاں لیتے رہنے کا مہینہ کبھی بھی نہ تھا۔ آخری ہفتہ میں چستی اور مستعدی اپنے حدّ کمال کو پہونچ گئی۔ مہینہ کا پہلا عشرہ رحمت کا تھا(اولہ‘ رحمۃٌ

 غلطی ہائے مضامین ۔۔۔ دو کوڑی کا آدمی … ایک دھیلے کی کرپشن۔۔۔ ابونثر

Bhatkallys Other

*غلطی ہائے مضامین ۔۔۔ دو کوڑی کا آدمی … ایک دھیلے کی کرپشن۔۔۔ احمد حاطب صدیقی* http://www.bhatkallys.com/ur/author/abunasr/ ناپ تول کا اعشاری نظام اپنایا گیا تو پُرانے پیمانے رفتہ رفتہ رخصت پر چلے گئے۔ چاہیے تو یہ تھا کہ پُرانے پیمانوں کے ساتھ ساتھ پرانے محاورے بھی رخصت ہوجاتے۔ مگر نہیں ہوئے۔ ڈھیٹ نکلے۔ پس نئے پیمانوں کے تحت پلی بڑھی اور نئے پیمانوں سے نپی تلی، نئی نسل کو پُرانی نسل کی پیمائشی اردو سمجھنے میں خاصی دشواری پیش آرہی ہے۔ دشواری یہ ہے کہ محاورے کے مطابق نوجوان لڑکے لڑکیوں

خدا کے ایک محبوب بندہ کی رحلت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔از: مولوی عاکف ندوی بھٹکلی

Bhatkallys Other

 آنکھوں میں بس کے دل میں سما کر چلے گئے ۔   آج رمضان المبارک  کے دوسرے عشرے کی بابرکت ساعتوں میں ہم سب کے ہر دل عزیز باغ و بہار شخصیت کے مالک جناب حبیب اللہ صاحب رکن الدین (محمد باپو) اس فانی دنیا سے رخصت فرما گئے۔ رمضان کے پہلے عشرے میں خدا کی بے پایاں رحمتوں کو اپنے دامن میں سمیٹنے کے بعد وہ مغفرت کے عشرے میں داخل ہی ہوئے تھے کہ خدا نے انہیں اپنی رحمت کے آغوش میں ڈھانپ لیا ۔ موصوف ہر دل عزیز،  اور تمام طبقوں میں مقبول عام تھے۔ ہر عام و خاص میں اپنی محبوبیت کی وجہ سی وہ اسم با مسمی ب

کرناٹک: مذہبی منافرت اور سیاسی بازی گری... اعظم شہاب

Bhatkallys Other

گاؤں کے سردار کو جب گاؤں پر اپنی پکڑ کچھ کمزور محسوس ہونے لگی تو اس نے لوگوں کوکوہِ قاف کی طلسماتی کہانیاں سنانی شروع کردیں۔لوگ کہانیاں سننے میں کچھ ایسے کھوئے کہ سردار کی مخالفت بھول گئے۔ کچھ دن بعد جب پھر کچھ بھنبھناہٹ محسوس ہوئی تو اس نے دوسری کہانی سنادی۔کچھ دنوں بعد تیسری اورپھرچوتھی...اس طرح کہانیوں کا ایک سلسلہ چل پڑا کیونکہ سردار کواپنے مخالفین کورام کرلینے کا ہنر آگیا تھا۔ اسے معلوم ہوگیا تھا کہ لوگ کہانیوں میں کچھ اس طرح کھوجاتے ہیں کہ اپنے پیٹ کا پتھر تک بھول جاتے ہیں۔ لیکن اس

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ ایک صدارتی قصہ موالیوں کا۔۔۔ ابو نثر

Bhatkallys Other

 ولیوں پر کالم شائع ہونے کی دیر تھی کہ ’اللہ کے ولیوں‘ کی یلغار ہوگئی۔ سب اپنے اپنے کشف ہم پر منکشف کرنے کو دوڑ پڑے۔ حیدر آباد دکن (بھارت) سے مولانا عبید اختر رحمانی کا ایک مفصل عالمانہ مضمون موصول ہوا ہے، جس سے علم میں اضافہ ہوا۔مولانا نے، کالم میں نقل کیے گئے، حضرت عمرؓ کے قول پر بھی اسناد کے ساتھ بحث فرمائی ہے اور استنتاج کیا ہے کہ یہ روایت سنداً کمزور ہے۔ ’اللہ کے ولی‘ اردو زبان کا روز مرہ ہے۔ قرآنِ مجید کی سورۃ الحجرات، آیت نمبر ۱۱ میں ایک دوسرے کو بُرے القاب سے پکارنے کی ممانعت آئی ہ

سچی باتیں۔۔۔ صبر کا مہینہ ۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys Other

1940-10-21 ’’کہا جاتا ہے کہ جنگ میں اعلیٰ فیصلہ کن چیز لڑنے والوں کی ہمت ہے، اورتجربہ نے ثابت کردیا ہے کہ یہ قول دوسرے بہت سے مقولوں سے کہیں زیادہ صحیح ہے‘‘۔ یہ ایک انگریز اخبار نے حال میں اپنے ایڈیٹوریل  میں لکھا، اور آگے پھر لکھا ، کہ ’’سامان کی فراوانی، اسلحہ کی تیزی اور جگمگاہٹ اور قواعدداں فوج کی کثرت تعداد، ان سب چیزوں کا بھی اثر ضرور پڑتاہے، مگر مختص جنگوںمیں۔ طویل ومسلسل جنگ میں اعلیٰ اہمیت کی چیز ہے ہمت، ہمت افراد واشخاص کی بھی، اور ہمت مختلف طبقات اور ساری قوم کی بھی‘‘۔ لیکن یہ ہمت پ

فرقہ وارانہ سیاست کے سبب ہندوستان میں تیزی سے بڑھ رہا اسلاموفوبیا... رام پنیانی

Bhatkallys Other

حال میں یو این او (اقوام متحدہ) کی جنرل سبھا نے ایک قرارداد پاس کر یہ اعلان کیا کہ 15 مارچ پوری دنیا میں ’کامبیٹ اسلاموفوبیا‘ (اسلام کو ایک ڈراؤنے مذہب کی شکل میں پیش کرنے کی مخالفت) کے خصوصی دِن کے طور پر منایا جائے گا۔ حالانکہ اس قرارداد کو اتفاق رائے سے پاس کیا گیا، لیکن ہندوستان نے کہا کہ اس کا ماننا ہے کہ کسی ایک مذہب کے تئیں خوف کے جذبہ کو بین الاقوامی دِن کی شکل میں منائے جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اسلاموفوبیا لفظ کے وسیع استعمال کی شروعات 11/9، 2001 کے حملے سے

اب کرناٹک کو ہندوتوا کی تجربہ گاہ بنانے کی تیاری...از: سہیل انجم

Bhatkallys Other

بنگلور کی فارما کمپنی بائیوٹیک لمٹیڈ کی ایکزیکٹیو چیئرپرسن کرن مجمدار شا نے کرناٹک میں مسلم محالف نفرت انگیز اقدامات و بیانات کے حوالے سے جن خدشات کا اظہار کیا ہے اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے ریاست کرناٹک میں مسلمانوں کے خلاف ہندوتوا وادی تنظیموں کی سرگرمیوں پر اظہار تشویش کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ اگر مسلمانوں کو فرقہ وارانہ بنیاد پر الگ تھلگ کرنے کی کوششیں جاری رہیں تو ریاست کرناٹک انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں اپنی عالمی قیادت سے محروم ہو جائے گا۔

 سچی باتیں۔۔۔ ماہ رمضان مبارک۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

 1932-12-30 وهو شهرُ الصبرِ - والصبرُ ثوابُه الجنةُ -، وشهرُ المُوَاساةِ، وشهرٌ يُزادُ فيه رِزْقُ المؤمنِ، من فَطَّرَ فيه صائمًا ؛ كان له مغفرةٌ لذنوبِهِ، وعِتْقُ رقبتِهِ من النارِ، وكان له مِثْلُ أجرِهِ من غيرِ أن يَنْتَقِصَ من أجرِهِ شيءٌ، قلنا : يا رسولَ اللهِ ! ليس كُلُّنا نَجِدُ ما نُفَطِّرُ به الصائمَ ؟ ! فقال رسولُ اللهِ - صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّم - : يُعْطِي اللهُ هذا الثوابَ من فَطَّرَ صائمًا على مَذْقَةِ لَبَنٍ، أو تمرةٍ، أو شَرْبَةٍ من ماءٍ، ومن أَشْبَعَ صائمًا ؛ سَقَاهُ اللهُ من حَو

 غلطی ہائے مضامین۔۔۔ بس ایک چیز نہ ہوتی تو اولیا ہوتے۔۔۔ ابو نثر

Bhatkallys Other

تونسہ شریف، ڈیرہ غازی خان سے محترم محمد عامر مَلغانی لکھتے ہیں:۔ ’’ایک گتھی ایک عرصے سے میرے ذہن میں اُلجھی ہوئی ہے، کسی روز سُلجھا کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں کہ حضرت نظام الدین اولیا رحمۃ اللہ علیہ کے اسم گرامی کے ساتھ جمع کا صیغہ (اولیا) کیوں لگایا جاتا ہے؟  صاحب! آپ کی اِس گتھی کا شمار ’غلطی ہائے مضامین‘ ہی میں کیا جائے گا۔ غالباً یہ لقب پہلے پہل غلط العوام ہوا ہوگا، پھر ایسا غلط العام ہوا کہ بڑے بڑے علما بھی اب اس ولی کو ’اولیا‘ ہی کہا کرتے ہیں۔ اس گتھی کو سلجھانا اور سب کو سمجھانا شا

اردو صحافت کے 200 سال: پتھر کے عہد سے کمپیوٹر تک... معصوم مرادآبادی

Bhatkallys Other

ہندوستان میں اردو صحافت کی تاریخ لازوال قرباینوں اور جہد مسلسل سے عبارت ہے۔ انیسویں صدی کے اوائل میں جب شہرنشاط کلکتہ سے اردو صحافت کا آغاز ہوا تو اس کے خدوخال واضح نہیں تھے اور نہ ہی مستقبل کا کوئی خاکہ تھا۔ یہ وہ پرآشوب دور تھا جب ملک پر انگریزوں کا تسلط تھا۔ لکھنے اور بولنے پر پابندیاں عائد تھیں۔ ان مشکل حالات میں ظالم حکمراں کے سامنے کلمہ حق ادا کرنے کا جوکھم سب سے پہلے اردو صحافت نے اٹھایا اور وہ جنگ آزادی کا ہراول دستہ بن گئی۔ جدوجہد آزادی میں انگریز اردو اخبارات اور اس کے مد

سچی باتیں۔۔۔ انگریزی حکومت کی لوٹ مار۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

 http://www.bhatkallys.com/ur/author/abdulmajid/ 1930-03-21 گاندھی جیؔ کے اخبار میں مستند ذارئع سے حساب لگاکریہ شائع ہواہے، کہ ہندوستان کے بڑے لاٹ صاحب ، جناب وائسرائے ؔبہادر کی تنخواہ اور دوسرے سرکاری مصارف ملاکراُن کی ذات پر ہرسال ہندوستان کے خزانہ سے ۱۷۱۸۹۰۰(تقریبًا سواسترہ لاکھ) روپیہ خرچ ہوتاہے! یہ سالانہ مشاہرہ صرف ایک فرد کاہوا۔ اب سے سِول سروس اور دوسری اُن سروسوں کے عہدہ دار ، جن کے لئے فرنگی ڈگریوں اور فرنگی امتحانات کی، اور عملًا ایک بڑی حدتک فرنگی نسل ونسب کی بھی، قید لگی ہوئی

غلطی ہائے مضامیں ۔۔۔یہ ہری ہری چوڑیاں۔۔۔ ابونثر

Bhatkallys Other

گلستان جوہر کراچی سے جناب عمار حسین خان کا مراسلہ ہمارے نام موصول ہوا ہے۔ لکھتے ہیں:۔ ’’سیاسی ماحول کی گرما گرمی میں ایک خاتون سیاست داں محترمہ شہلا رضا کی زبان سے جب یہ سنا کہ ’’ہم نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں‘‘ تو بڑی ہنسی آئی، سوچا کہ آپ کی توجہ بھی اس طرف مبذول کرائی جائے‘‘۔ ہم سمجھ نہیں پائے کہ عمار خان صاحب نے ہماری توجہ اپنی ہنسی کی طرف مبذول کرائی ہے، محترمہ شہلا رضا کی طرف مبذول کرائی ہے یا اُن کے اِس اعلان کی طرف کہ اُنھوں نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں۔ سو، احتیاطاً ہم نے اپنی توجہ تینوں طر

سچی باتیں۔۔۔ حرام کی آمدنی۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

1930-03-14 کسی شخص کے متعلق اگرآپ کو معلوم ہو، کہ وہ خود شراب پیتا اور پلاتاہے، اپنے نوکروں چاکروں سے شراب کشید کراتا اور بازار میں اسے کھُلے خزانے دن دہاڑے فروخت کراتاہے، اُس کی آمدنی کا ایک بہت بڑا ذریعہ یہی شراب فروشی ہے، اور تنہا شراب ہی پر موقوف نہیں، تاڑی، بھنگ، افیون، گانجہ، کسی نشہ کے پینے، پلانے، اور تجارت کرنے میں اُسے ذرا عارنہیں، جُوئے کو وہ ایک حد تک بُرا کہتاہے، لیکن کلب میں جُوا کھیل لینا اُس کے نزدیک کوئی مضائقہ نہیں رکھتا، اور گھوڑدوڑ میں گھوڑوں پر تو وہ لاکھوں روپئے کی بازیا

کرناٹک کے مسلمانوں کے لیے لمحہ فکریہ...از: ظفر آغا

Bhatkallys Other

کرناٹک کے مسلمان حجاب کے مسئلہ میں وہی غلطی کر رہے ہیں جو مشرقی ہندوستان، خصوصاً اتر پردیش کے مسلمانوں نے بابری مسجد کے معاملے میں کی تھی۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ حجاب کے معاملے میں بی جے پی حکومت کی نصیحت سہی نہیں ہے۔ دراصل بی جے پی مسلمانوں کے عقائد کی مخالفت کرتی ہے جب کہ ہندو عقائد کو ترجیح دی جاتی ہے۔ اس دوہری پالیسی کی تازہ ترین مثال یہ ہے کہ کرناٹک حکومت نے اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پر پابندی لگا دی ہے۔ حالانکہ ادھر ابھی پچھلے ہفتے گجرات میں بی جے پی حکومت نے اسکولوں کے نصاب م