Search results
Search results for ''
Translation missing en.article.articleCategories
Translation missing en.article.articleAuthors

















واہ رے وشو گرو! بدنام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا؟از:... سہیل انجم
اگر کسی شخص کو شہرت طلبی کا ہوکا ہو جائے تو پھر اس کے وجود پر بے حسی و بے ضمیری کی موٹی سی تہہ چڑھ جاتی ہے۔ وہ بدنامی کو بھی اپنی نیک نامی تصور کرنے لگتا ہے اور ناکامیوں کو بھی کامیابی گردانتا ہے۔ ایسا ہی کچھ حال ہندوستان کے ’’وشو گرو‘‘ کا ہے۔ ہندوستان میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں پر ہونے والے حملوں اور ہندوستان کو ایک جمہوری ملک کے بجائے ہندو ملک بنانے کی کوششوں پر دنیا چیخ رہی ہے لیکن وشو گرو اور ان کے بھکت یہ پروپیگنڈہ کر رہے ہیں کہ دنیا ہندوستان کے قصیدے پڑھ رہی ہے۔ اس نے ہماری طاقت
سچی باتیں۔۔۔ اختلاف رائے۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ
1930-06-7 واصبر علیٰ ما یقولون واہجرہم ہجرًا جمیلًا۔ (سورۂ مزمل) اے پیغمبر ، یہ کافر تمہیں جو کچھ کہتے رہتے ہیں، اس پرصبر سے کام لیتے رہو، اور ان سے خوبصورتی کے ساتھ الگ رہو۔ یہ حکم گناہوں سے محفوظ ومعصوم پیمبر کو ملاتھا، اور گستاخ وبدتمیز، بدزبان ودریدہ دہن کافروں کے مقابلہ پر ملاتھا۔ ارشاد ہواتھا، کہ ان کی ایذا رسانیوں پر صبر کرتے رہو، اوراُن سے کنارہ کش رہو، مگر محض کنارہ کش نہیں، بلکہ خوبصورتی وخوش اسلوبی کے ساتھ۔ محض ’’ہجر‘‘ نہیں، بلکہ ’’ہجر جمیل‘‘ اختیار رکھو۔ الگ اس طرح رہو، کہ اس می
غلطی ہائے مضامین۔۔۔ سبقت ممنوع۔۔۔ احمد حاطب صدیقی
’’یہ بتائیے کہ برق چمکتی ہے یا برق گرتی ہے؟‘‘ صاحبو! یہ سوال ہے سید شہاب الدین کا، سعودی عرب کے شہر جدّہ سے۔ سوال کی آڑ میں شہاب بھائی نے ہمارے نام ایک طویل ’برق نامہ‘ بھی تحریر کر مارا ہے۔ آج کل ہر چیز ’برقی‘ ہوتی جارہی ہے، بلکہ ہر شے ’برقیائی‘ جا رہی ہے۔ نامہ ہی نہیں نامہ بر بھی۔ یہ شکوہ فقط داغؔ ہی کو تھا، جو قاصد کو روانہ کرنے کے بعد گھر کے باہر ٹیڑھے کھڑے ہوکر اُس کی رفتار اور اُس کی چال ڈھال کا بغور معائنہ کرر ہے تھے کہ قاصد یہاں سے برق تھا پر نصف راہ سے بیمار کی ہے چال، قدم ناتواں ک
اخلاق ومروت کے پیکر،عظیم عالم دین ومربی، مولانا حفیظ الرحمن اعظمی عمری (۴)
اخلاق ومروت کے پیکر ،عظیم عالم دین و مربی ،مولانا حفیظ الرحمن اعظمی عمری مدنی ؒ (4) تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل مصر جانے کی امید میں آپ نے ڈیڑھ سال شیخ شرقاوی کی تربیت میں گزار دئے، مصر درخواستیں بھیجنے کی تاریخ نکل جانے کی وجہ سے پہلے سال آپ کی درخواست قبول نہ ہوسکی ۔ اوراگلے سال پر مسئلہ ٹل گیا۔ اسی دوران سعودی عرب کے شاہ سعود بن عبد العزیز کو سنہ ۱۹۶۱ء میں خیال آیا کہ تاریخ کے ہر دور میں مدینہ منورہ علوم اسلامیہ ک
سچی باتیں۔۔۔ ماتا ہری۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ
1930-05-23 آج سے چودہ پندرہ سال قبل، جس وقت یورپؔ کی جنگِ عمومی کا شباب تھا، انگلستانؔ کے سرپر آگ کی بارش ہورہی تھی، فرانس ہرسانس میں بجائے ہَوا کے زہریلی گیس پی رہاتھا، جرمنیؔ کے بڑے بڑے سورما ایڑیاں رگڑرگڑ کردَم توڑ رہے تھے، عین اُس وقت، اِن جہاں سوزیوں اور ہلاکت باریوں کے درمیان، رنگیلے فرانس کے اسٹیج پر، حُسن وادا، نزاکت ورعنائی کی ایک دیوی ناتاہریؔ کے نام سے نمود ہوئی ، اور سارا فرنگستان اُس کے حسن وجمال کے چرچوں، اور اس کی عشوہ فروشیوں کے تذکروں سے گونچ اُٹھا۔ جو لوگ اُس زمانہ کے انگریز
اخلاق ومروت کے پیکر، عظیم عالم دین ومربی مولانا حفیظ الرحمن اعظمی(۳)
اخلاق ومروت کے پیکر ،عظیم عالم دین و مربی ،مولانا حفیظ الرحمن اعظمی عمری مدنی ؒ ( ۳) *تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل* http://www.bhatkallys.com/ur/author/muniri یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ مولانا حفیظ الرحمن مرحوم کےوالد ماجد کا نہ صرف اہل حدیث مکتب فکر سے تعلق رکھتے تھے، بلکہ اس دور میں اس مسلک کے اکابر میں آپ کا شمار ہوتا تھا، غالبا اس کی وجہ تحریک خلافت سے آپ کی وابستگی تھی، جس نے مسلکی اختلافات کو چند فروعی مسائل تک محدود ک
اخلاق ومروت کے پیکر ،عظیم عالم دین و مربی(2)۔۔۔ عبد المتین منیری۔
اخلاق ومروت کے پیکر ،عظیم عالم دین و مربی ،مولانا حفیظ الرحمن اعظمی عمری مدنی ؒ ( ۲) تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل مولانا حفیظ الرحمن اعظمی مرحوم کے والد ماجد مولانا محمد نعمان اعظمی علیہ الرحمۃ کا تعلق اعظم گڑھ کے مردم خیز قصبے مئو سے تھا، جو اب مئو ناتھ بھنجن کے نام سے مستقل ایک ضلع بن گیا ہے، آپ نے اپنے دور کے مایہ ناز اساتذہ سے کسب فیض کیا، پہلے آپ نے اپنے وقت کے مشہور عالم دین مولانا عبد اللہ غازیپوری رحمۃ اللہ علیہ سے دینی علوم حاصل کئے، جس کے بعد آپ شیخ الکل می
ایک اخلاق ومروت کے پیکر ، عظیم عالم دین و مربی ۔ مولانا حفیظ الرحمن اعظمی عمری مدنی ؒ ( قسط ۔ ۰۱)
تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل آج صبح یہ جانکاہ خبر موصول ہوئی کہ حضرت مولانا حفیظ الرحمن اعظمی عمری مدنیؒ نہیں رہے، اور اس دنیائے فانی میں عمر طبیعی گزار کا اپنے مالک حقیقی سے جا ملے، انہوں نے دنیا کے اس سرائے خانے میں زندگی کی (۸۱) گذاریں، آپ کی ولادت ۳ ؍ اپریل ۱۹۴۱ء عمرآباد(آمبور، ٹامل ناڈو) میں ہوئی تھی، آپ جنوبی ہند کی عظیم تاریخی درسگاہ جامعہ دارالسلام عمرآباد کے ناظم اعلی تھے، اور اپنی پوری زندگی یہاں کے ایک طالب علم، استاد ، مربی و منتظم کی حیثیت سے گذاری، اور
گیان واپی مسجد، شاہی عیدگاہ اور میڈیا کی فرقہ واریت... سہیل انجم
فرقہ واریت کا زہر اب رفتہ رفتہ پورے ملک میں سرائت کرتا جا رہا ہے۔ اب تو تعلیم یافتہ افراد بھی واٹس ایپ یونیورسٹی سے ڈگری حاصل کرنے لگے ہیں۔ صورت حال اتنی خطرناک ہو چکی ہے کہ ذہنی طور پر معذور ایک شخص کو محض اس لیے پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا جاتا ہے کہ اس پر مسلمان ہونے کا شبہ ہے حالانکہ وہ جین ہندو نکلا۔ گویا اب اس ملک میں مسلمان ہونا ایک ایسا جرم ہو گیا ہے کہ اگر کوئی خود کو مسلمان کہے تو اس کی شمع حیات گل کر دو۔ کانگریس کے سینئر رہنما راہل گاندھی کی یہ بات بالکل بجا ہے کہ پورے ملک میں مٹی
سچی باتیں۔۔۔ جاسوسی ناولوں کی بھرمار۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ
1930-04-18 سٹرڈے ریویوؔ، انگلستانؔ کا ایک نامور سیاسی وادبی ہفتہ وارہے، اُس کے ایک مضمون میں ، جو پانیرؔ (۲۱۔ مارچ) میں نقل ہواہے، یہ تخمینہ شائع ہواہے، کہ اس وقت انگلستانؔ میں کم ازکم دس ہزار اہل قلم ایسے ہیں، جن کا ذریعۂ معا ش محض سراغ رسانی کے ناول لکھناہے۔ یہ تخمینہ درج کرنے کے بعد، مضمون نگار سوال کرتاہے، کہ جب پبلک سراغ رسانی کے انسانوں سے اُکتا جائے گی، اور ان افسانہ فروشوں کے لئے کوئی بازار نہ رہ جائے گا، اُس وقت یہ اپنے رزق کا سامان کیا کریں گے؟ وہ وقت ان کی فاقہ کشی کا ہوگا، اور اُس
اللجنۃ العربیہ، ادب اطفال اور جامعہ(۱) ۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل
آج جامعہ اسلامیہ بھٹکل میں نئے تعلیمی سال کا آغاز ہے، امید ہے کہ طلبہ واساتذہ تازہ دم ہوکر نئے حوصلے اور ولولے کے ساتھ اس کی شروعات کریں گے، جامعہ بھٹکل واطراف کے لوگوں کے لئے روشنی کا ایک ایسا مینار ہے جس سے گزشتہ ساٹھ سال سے علم ودانش کی شعاعیں پھوٹ رہی ہے، اور جس کے طفیل یہاں کی فضاؤوں میں قال اللہ اور قال الرسول کی صدائیں گونج رہی ہیں، جب جامعہ آباد کے درودیوار پرتعلیمی نئے سال کی کرنیں پڑنی لگتی ہیں تو پھر ذہن ودماغ کے نہان خانے سے پرانی یادیں جھانکنے لگتی ہیں، کی
غلطی ہائے مضامین۔۔۔ کیا فرق ہے محاورے اور کہاوت میں؟۔۔۔ احمد حاطب صدیقی
قارئینِ کرام! نہایت مسرت کے ساتھ اعلان کیا جاتا ہے کہ ان کالموں کی اشاعت سے ملک کے اساتذہ میں بھی علم حاصل کرنے کا شوق پیدا ہوگیا ہے۔ لہٰذا اُمید ہو چلی ہے کہ اب ہماری جامعات کے طلبہ و طالبات اساتذہ سے کچھ سیکھ کر ہی سند حاصل کیا کریں گے۔ ملک کی ایک مشہور بین الاقوامی یونیورسٹی کے ایک استادِ محترم، جن کا ’دکتورہ‘ لسانیات میں ہے، ایک پرچۂ سوال ارسال فرماکر اس کا حل ہم سے یوں دریافت کرتے ہیں:’’آپ بڑے ابونثر بنتے ہیں، ذرا وضاحت فرما دیجیے کہ محاورے اور کہاوت میں کیا فرق ہے؟‘‘ صاحب! ہم ابونث
تعارف کتاب: یہ تھے اکابر مظاہر۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل
نام کتاب: یہ تھے اکابر مظاہر مصنف: مفتی ناصر الدین مظاہری۔ استاد جامعہ مظاہر علوم ( وقف)،مدیر ماہنامہ آئینہ مظاہر علوم، سہارنپور۔ صفحات: ۱۹۲ ناشرین:(۱) مکتبہ تراث الادب، خانیوال ( پنجاب۔ پاکستان)۔ فون نمبر : 00923004097744۔ 009234440423470 (۲) مکتبۃالانور۔ دیوبند ( سہارنپور۔ انڈیا) فون نمبر: 009

غلطی ہائے مضامین ۔۔۔ تیری خاطر لیا … میں نے اُلّو کا جنم۔۔۔ احمد حاطب صدیقی
کسی ادبی نشست کی صدارت کرنا بالکل ویسا ہی بے مزہ کام ہے جیسا آج کل ہمارے ملک کی صدارت کرنا۔ رمضان کے آخری دنوں میں ایک ادبی نشست کی ’صدارتِ بے لذت‘ کی دعوت ملی تو ہماری بھی وہی حالت ہوئی جو ہمارے بھائی، ہمارے دوست، ہمارے صدر مملکت ڈاکٹر عارف الرحمٰن الٰہی علوی ابن ڈاکٹر حبیب الرحمٰن الٰہی علوی کی بلاول سے حلف لیتے ہوئے ہوئی ہوگی۔ بقولِ جونؔ ایلیا:۔ کوئی حالت نہیں، یہ حالت ہے یہ تو آشوب ناک صورت ہے ہوا یوں کہ ادبی نشست میں جھبرے بالوں والے ایک دانشور نے بڑی ’جھبرائی ہوئی‘ آواز میں اپنے ایک
سچی باتیں ۔۔۔ روز جمعہ کا احترام۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ
1930-04--4 يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ۔۔۔یہ کسی بشر کا کلام نہیں۔ سب کے پیداکرنے والے اور پالنے والے کا کلام ہے۔پارہ ۲۸-سورۂ جمعہ میں ارشاد ہوتاہے، کہ اے ایمان رکھنے والو، جب ہفتہ کا وہ دن آجائے، جسے جمعہ کہتے ہیں، اور نماز جمعہ کاوقت آجائے، تو اپنے سارے کام کاج چھوڑ کراس نماز کی طرف لپکو۔ اور وَذَرُوا الْبَيْعَ ۔ کاروبار ، لین دین، معیشت وتجارت کے سارے مشاغل اتنی دیر کے لئے ملتوی کردو۔ او
وطن سے دور اہل بھٹکل کی عیدیں(۱)۔۔۔ عبد المتین منیری
(چند روز قبل ہم نے دبی میں اہل بھٹکل کی نماز تراویح کے تعلق سے ایک کالم تحریر کیا تھا، جسے قارئین نے پسندیدگی کی نظر سے دیکھا تھا، اور خواہش ظاہرکہ کچھ اسی طرح عید کی بھی کچھ باتیں ہوجائیں۔ اسی فرمائش کی تعمیل میں یہ چند سطریں پیش کی جارہی ہیں)۔ ------------------------------------------------------------------------ ہم نے امسال عید الفطر کی نماز عید گاہ دیرہ ( مصلی عید) میں ادا کی، چالیس سال گزررہے ہیں، عید کے موقعہ جب بھی دبی میں رہنا ہوتا ہے تو اسی عید گاہ میں ہماری نماز عید
الراس دبی میں سال کی آخری تراویح۔۔۔ عبد المتین منیری
آج ماہ رمضا ن المبارک کی تیسویں شب تھی، الراس دبی کی مسجد الفطیم میں ہم نے نماز تراویح ادا کی ، بھٹکل کے نوجوان حافظ قرآن (۱ )عبدالحی بن مولانا محمد شعیب ائیکری، ( ۲)محمد حسن بن محمد اشفاق گوائی، ( ۳)عبد الدائم بن یاسر ، فکردے، (۴ ) عبدالرحمن زعیم بن سیف اللہ شریف، ( ۵) عبدالرحمن بن محمد رضوان رکن الدین، نے باری باری، بیس رکعت تراویح کی امامت کی، روح پرور فضا میں خوشنما تلاوت سن کر
سچی باتیں۔۔۔ اسلامی اور غیر اسلامی تہواروں کا فرق۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ
1935-11-01 پچھلے مہینہ ریل میں ایک بنگالی ہندو کا ساتھ ہوا۔ اسکول میں ساتھ کے پڑھے ہوئے تھے باتوں میں کہنے لگے’’آج کل ہمارے ہاں بڑا بھاری تہوار ہے جیسے آپ لوگوں کے یہاں عید ہوتی ہے‘‘۔ دل یہ سن کر سو چ میں پڑگیا۔ کیا واقعی ان کا دسہرہ، ان کا درگاپوجا ہماری عید ہی کی طرح ہوتاہے؟ ہمارے ہاں سال بھر میں دو ہی تو ’’تہوار ‘‘ ہوتے ہیں ایک عید الفطر دوسری عید الاضحی ان دونوں کو کوئی مناسبت ، ان کی ہولی سے ان کی دیوالی سے، ان کی رام لیلا سے ، ان کی جنم اسٹمی سے، ان کے کسی تہوار سے ہے؟ لوگ کہتے ہیں ،