Search results

Search results for ''


فرقہ وارانہ سیاست کے سبب ہندوستان میں تیزی سے بڑھ رہا اسلاموفوبیا... رام پنیانی

Bhatkallys Other

حال میں یو این او (اقوام متحدہ) کی جنرل سبھا نے ایک قرارداد پاس کر یہ اعلان کیا کہ 15 مارچ پوری دنیا میں ’کامبیٹ اسلاموفوبیا‘ (اسلام کو ایک ڈراؤنے مذہب کی شکل میں پیش کرنے کی مخالفت) کے خصوصی دِن کے طور پر منایا جائے گا۔ حالانکہ اس قرارداد کو اتفاق رائے سے پاس کیا گیا، لیکن ہندوستان نے کہا کہ اس کا ماننا ہے کہ کسی ایک مذہب کے تئیں خوف کے جذبہ کو بین الاقوامی دِن کی شکل میں منائے جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اسلاموفوبیا لفظ کے وسیع استعمال کی شروعات 11/9، 2001 کے حملے سے

اب کرناٹک کو ہندوتوا کی تجربہ گاہ بنانے کی تیاری...از: سہیل انجم

Bhatkallys Other

بنگلور کی فارما کمپنی بائیوٹیک لمٹیڈ کی ایکزیکٹیو چیئرپرسن کرن مجمدار شا نے کرناٹک میں مسلم محالف نفرت انگیز اقدامات و بیانات کے حوالے سے جن خدشات کا اظہار کیا ہے اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے ریاست کرناٹک میں مسلمانوں کے خلاف ہندوتوا وادی تنظیموں کی سرگرمیوں پر اظہار تشویش کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ اگر مسلمانوں کو فرقہ وارانہ بنیاد پر الگ تھلگ کرنے کی کوششیں جاری رہیں تو ریاست کرناٹک انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں اپنی عالمی قیادت سے محروم ہو جائے گا۔

 سچی باتیں۔۔۔ ماہ رمضان مبارک۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

 1932-12-30 وهو شهرُ الصبرِ - والصبرُ ثوابُه الجنةُ -، وشهرُ المُوَاساةِ، وشهرٌ يُزادُ فيه رِزْقُ المؤمنِ، من فَطَّرَ فيه صائمًا ؛ كان له مغفرةٌ لذنوبِهِ، وعِتْقُ رقبتِهِ من النارِ، وكان له مِثْلُ أجرِهِ من غيرِ أن يَنْتَقِصَ من أجرِهِ شيءٌ، قلنا : يا رسولَ اللهِ ! ليس كُلُّنا نَجِدُ ما نُفَطِّرُ به الصائمَ ؟ ! فقال رسولُ اللهِ - صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّم - : يُعْطِي اللهُ هذا الثوابَ من فَطَّرَ صائمًا على مَذْقَةِ لَبَنٍ، أو تمرةٍ، أو شَرْبَةٍ من ماءٍ، ومن أَشْبَعَ صائمًا ؛ سَقَاهُ اللهُ من حَو

 غلطی ہائے مضامین۔۔۔ بس ایک چیز نہ ہوتی تو اولیا ہوتے۔۔۔ ابو نثر

Bhatkallys Other

تونسہ شریف، ڈیرہ غازی خان سے محترم محمد عامر مَلغانی لکھتے ہیں:۔ ’’ایک گتھی ایک عرصے سے میرے ذہن میں اُلجھی ہوئی ہے، کسی روز سُلجھا کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں کہ حضرت نظام الدین اولیا رحمۃ اللہ علیہ کے اسم گرامی کے ساتھ جمع کا صیغہ (اولیا) کیوں لگایا جاتا ہے؟  صاحب! آپ کی اِس گتھی کا شمار ’غلطی ہائے مضامین‘ ہی میں کیا جائے گا۔ غالباً یہ لقب پہلے پہل غلط العوام ہوا ہوگا، پھر ایسا غلط العام ہوا کہ بڑے بڑے علما بھی اب اس ولی کو ’اولیا‘ ہی کہا کرتے ہیں۔ اس گتھی کو سلجھانا اور سب کو سمجھانا شا

اردو صحافت کے 200 سال: پتھر کے عہد سے کمپیوٹر تک... معصوم مرادآبادی

Bhatkallys Other

ہندوستان میں اردو صحافت کی تاریخ لازوال قرباینوں اور جہد مسلسل سے عبارت ہے۔ انیسویں صدی کے اوائل میں جب شہرنشاط کلکتہ سے اردو صحافت کا آغاز ہوا تو اس کے خدوخال واضح نہیں تھے اور نہ ہی مستقبل کا کوئی خاکہ تھا۔ یہ وہ پرآشوب دور تھا جب ملک پر انگریزوں کا تسلط تھا۔ لکھنے اور بولنے پر پابندیاں عائد تھیں۔ ان مشکل حالات میں ظالم حکمراں کے سامنے کلمہ حق ادا کرنے کا جوکھم سب سے پہلے اردو صحافت نے اٹھایا اور وہ جنگ آزادی کا ہراول دستہ بن گئی۔ جدوجہد آزادی میں انگریز اردو اخبارات اور اس کے مد

سچی باتیں۔۔۔ انگریزی حکومت کی لوٹ مار۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

 http://www.bhatkallys.com/ur/author/abdulmajid/ 1930-03-21 گاندھی جیؔ کے اخبار میں مستند ذارئع سے حساب لگاکریہ شائع ہواہے، کہ ہندوستان کے بڑے لاٹ صاحب ، جناب وائسرائے ؔبہادر کی تنخواہ اور دوسرے سرکاری مصارف ملاکراُن کی ذات پر ہرسال ہندوستان کے خزانہ سے ۱۷۱۸۹۰۰(تقریبًا سواسترہ لاکھ) روپیہ خرچ ہوتاہے! یہ سالانہ مشاہرہ صرف ایک فرد کاہوا۔ اب سے سِول سروس اور دوسری اُن سروسوں کے عہدہ دار ، جن کے لئے فرنگی ڈگریوں اور فرنگی امتحانات کی، اور عملًا ایک بڑی حدتک فرنگی نسل ونسب کی بھی، قید لگی ہوئی

غلطی ہائے مضامیں ۔۔۔یہ ہری ہری چوڑیاں۔۔۔ ابونثر

Bhatkallys Other

گلستان جوہر کراچی سے جناب عمار حسین خان کا مراسلہ ہمارے نام موصول ہوا ہے۔ لکھتے ہیں:۔ ’’سیاسی ماحول کی گرما گرمی میں ایک خاتون سیاست داں محترمہ شہلا رضا کی زبان سے جب یہ سنا کہ ’’ہم نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں‘‘ تو بڑی ہنسی آئی، سوچا کہ آپ کی توجہ بھی اس طرف مبذول کرائی جائے‘‘۔ ہم سمجھ نہیں پائے کہ عمار خان صاحب نے ہماری توجہ اپنی ہنسی کی طرف مبذول کرائی ہے، محترمہ شہلا رضا کی طرف مبذول کرائی ہے یا اُن کے اِس اعلان کی طرف کہ اُنھوں نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں۔ سو، احتیاطاً ہم نے اپنی توجہ تینوں طر

سچی باتیں۔۔۔ حرام کی آمدنی۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

1930-03-14 کسی شخص کے متعلق اگرآپ کو معلوم ہو، کہ وہ خود شراب پیتا اور پلاتاہے، اپنے نوکروں چاکروں سے شراب کشید کراتا اور بازار میں اسے کھُلے خزانے دن دہاڑے فروخت کراتاہے، اُس کی آمدنی کا ایک بہت بڑا ذریعہ یہی شراب فروشی ہے، اور تنہا شراب ہی پر موقوف نہیں، تاڑی، بھنگ، افیون، گانجہ، کسی نشہ کے پینے، پلانے، اور تجارت کرنے میں اُسے ذرا عارنہیں، جُوئے کو وہ ایک حد تک بُرا کہتاہے، لیکن کلب میں جُوا کھیل لینا اُس کے نزدیک کوئی مضائقہ نہیں رکھتا، اور گھوڑدوڑ میں گھوڑوں پر تو وہ لاکھوں روپئے کی بازیا

کرناٹک کے مسلمانوں کے لیے لمحہ فکریہ...از: ظفر آغا

Bhatkallys Other

کرناٹک کے مسلمان حجاب کے مسئلہ میں وہی غلطی کر رہے ہیں جو مشرقی ہندوستان، خصوصاً اتر پردیش کے مسلمانوں نے بابری مسجد کے معاملے میں کی تھی۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ حجاب کے معاملے میں بی جے پی حکومت کی نصیحت سہی نہیں ہے۔ دراصل بی جے پی مسلمانوں کے عقائد کی مخالفت کرتی ہے جب کہ ہندو عقائد کو ترجیح دی جاتی ہے۔ اس دوہری پالیسی کی تازہ ترین مثال یہ ہے کہ کرناٹک حکومت نے اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پر پابندی لگا دی ہے۔ حالانکہ ادھر ابھی پچھلے ہفتے گجرات میں بی جے پی حکومت نے اسکولوں کے نصاب م

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ہماری سیاست گری خوار ہے، مگر کیوں؟۔۔۔ ابو نثر

Bhatkallys Other

ادب اور صحافت والے کالم پر ایک صحافی بھائی نے سوال بھیج دیا:۔ ’’صحافت کیسے شائستہ ہوسکتی ہے جب سیاست ہی شائستہ نہیں رہی۔ صحافت تو سیاست کا عکس ہوتی ہے‘‘۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ سیاست کی عکاسی کرتے کرتے صحافت خود معکوس ہوگئی ہے۔ مگر کیا مار آئی ہوئی ہے کہ صحافی صرف عکاس بن کر رہ جائیں، پھر حیران ہو ہو کر صحافی و سیاست دان باہم پوچھتے پھریں کہ ’’میں ترا عکس ہوں کہ تُو میرا؟‘‘۔ صاحبو! صحافی کا ایک کردار معلم اور مصلح کا بھی ہے۔ آخر آپ مغرب کے بدنام صحافیوں کی طرف رشک بھری نظروں سے دیکھ دیکھ ک

سچی باتیں۔۔۔ سول سرجن کی منطق۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

1930-03-07 مولانا حالیؔ مرحوم، بڑے متین، سنجیدہ اور ’’مقطع‘‘ تھے، اکبرؔ مغفور کی طرح ظریف، شوخ نگار، اور ’’ہنسوڑ‘‘ نہ تھے۔ سرکار برطانیہ کے وفادار، ہواخواہ، ودعاگوتھے، باغی اور غوغائی نہ تھے۔ اس کے باوجود، اپنے دیوان میں، یہ روایت بیان کرتے ہیں، کہ ایک مرتبہ ایک صاحب بہادر، اور ایک نیٹو(کالا آدمی)، دونوں سرکاری ملازم بیمار پڑے، اور رخصت بیماری کے لئے ڈاکٹری سرٹیفکٹ حاصل کرنے کو سول سرجن بہادر کے بنگلے کی طرف چلے۔ ’’صاحب‘‘ باوجود بیمار ہونے کے ماشاء اللہ اتنے مضبوط وتواناتھے، کہ بے تکلف پیدل چل

بات سے بات۔۔۔ شورش کاشمیری اور مولانا آزاد۔۔۔ عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Other

مولانا آزاد کے یوم وفات کی مناسبت سے ہم نے شورش کاشمیری مرحوم کے قلم سے آپ کے جنازے کا آنکھوں دیکھا حال پوسٹ کیا تھا، جس پر اہل علم کی مختلف آراء سامنے آئی ہیں، جن میں سے ایک شورش کی جنازے کے منظر کے بیان میں حد درجہ مبالغہ آرائی ہے۔ اس کے علاوہ بھی مثبت اور منفی تبصرے موصول ہوئے ہیں۔ شورش کاشمیری مرحوم کی تقریبا جملہ کتابوں کو پڑھنے کا ہمیں موقعہ ملا ہے، آپ ہمارے چند چہیتے مصنفین میں سے ہیں، ہماری رائے میں شورش کی بوئے گل، پس دیوار زنداں، اور دوسری کئی ایک کتابوں کو پڑھے بغیر برصغیر م

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ ایک علامہ نے اظہار لیاقت کردیا۔۔۔ ابو نثر

Bhatkallys Other

پاکستان کے مردُم خیز خطے خوشاب میں واقع جوہر آباد سے محترم حاجی عبدالغفور زاہدؔ صاحب کا مکتوب موصول ہوا ہے۔ حاجی صاحب کا خط خاصی تاخیر سے ملا۔ آپ نے30دسمبر2021ء کو یہ خط ’برقی ڈاک‘ سے ارسال فرمایا تھا، شاید پتا غلط تھا، خط برق رفتاری سے گم ہوگیا، ہمیں نہیں ملا۔ پھر آپ نے6فروری 2022ء کو اصل خط کی نقل اور شکایتی خط ’ورقی ڈاک‘ سے بھیجا۔ پتا غلط تھا، مگر مل گیا۔ خیر، سبب کچھ بھی ہو، حاجی صاحب کو انتظارکی جو زحمت اُٹھانی پڑی اُس پر ہم معذرت خواہ ہیں۔ عبدالغفور زاہدؔ صاحب نے کالم ’’پوش، پوش‘‘ (مطب

سچی باتیں۔۔۔ سب ٹھاٹھ پڑا رہ جائے گا۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

1930-02-21 کلکتہؔ کی مشہور رقّاصہ، جس کے گانے کی دھوم سارے ہندوستان میں مچی ہوئی تھی، مرگئی۔ مسلمان کے گھر میں پیداہوئی تھی، خداکرے مَوت بھی مسلمانوں کی طرح آئی ہو۔ اخبارات میں چھَپ رہاہے، کہ اتنا چھوڑ کر مری۔ یہ کوئی نہیں لکھتا کہ ساتھ لے کر کیاگئی۔ دنیا میں گانے کی فن کی، گلے کی، اداؤں کی بڑی قدر ہوئی۔ خدامعلوم یہ قدر دانیاں اُس وقت کیا کام آئیں، جب روح جسم کے پور پور سے کھنچنے لگی، آنکھیں پھرنے لگیں، اور سانس گلے میں رُکنے لگی۔ محفلوں میں خوب واہ واہ ہوتی رہتی تھی، معلوم نہیں ملک الموت ن

غلطی ہائے مضامین۔کھرب پتی دیو۔۔۔ ابو نثر

Bhatkallys Other

February 18, 2022 http://www.bhatkallys.com/ur/author/abunasr/ وطنِ عزیز کے بلند و بالا مقام دِیر بالا سے جناب عبید خان نے پوچھا ہے: ’’لکھ پتی، کروڑ پتی اور ارب پتی میں ’پتی‘ کے معنی کیا ہیں؟‘‘ عبید خان کے سوال کا جواب دینے سے پہلے اپنے صحافی بھائیوں سے ایک گلہ کرتے چلیں۔ ہمارے ہر قسم کے ذرائع ابلاغ خیبر پختون خوا کے اِس خوب صورت خطے کو ’اَپر دِیر‘ اور ’لوئر دِیر‘ لکھنے اور بولنے کا رواج عام کررہے ہیں۔ جب کہ اس علاقے کے باشندے آج بھی لفظ ’بالا‘ اور ’پائیں‘ استعمال کرتے ہیں۔ بالا کا مطلب ہ

سچی باتیں۔۔۔ شہرت کو بقا نہیں۔۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

1930-02-14 پچھلے دِنوں مسلمانوں کی قومی زندگی سے دوبڑے شخص اُٹھ گئے۔ صوبۂ بہار میں مظہر الحق، اور علی گڑھ میں صاحبزادہ آفتاب احمد خاں۔ دونوں شخصیتیں آج سے چند سال قبل اِس پایہ کی تھیں، کہ ان کی مَوتوں پراُس وقت مُلک کے طول وعرض میں ہلچل مچ گئی ہوتی۔ صاحبزادہ صاحب کا انتقال اگر کہیں  10ء یا  11ء میں، اور مظہر الحق صاحب کا اگر کہیں 14ءو  15ء میں ہواہوتا، تو خدامعلوم گھر گھر کیسا شور ماتم برپا ہوگیاہوتا۔ سیاہ جدولوں کے ساتھ ہر چھوٹا بڑا اخبار ہفتوں بلکہ مہینوں ماتم کرتا رہتا۔ سیکڑوں ہزاروں تعزی

یاد ایام۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys Other

 (یہ مولانامرحوم کا آخری نشریہ ہے،جو اگست ۱۹۷۶ءمیں لکھنؤ ریڈیو اسٹیشن سے نشر ہوا تھا۔ڈاکٹر زبیر احمد صدیقی)  "ع         ”ہم جھوٹے ہیں توآپ ہیں جھوٹوں کے بادشاہ“ مصرعہ آپ نے سناہویانہ سناہو، ایک زمانہ میں خاص وعام کی زبان پر ایساتھا جیسے کہاوت یاضر ب المثل بن گیاہو،اورشان نزول یہ ہے کہ بیسویں صدی کے شروع میں ایک وائسرائے بڑی آن کابڑی شان کابڑے ہمہمہ کا، بڑے طنطنہ کالارڈکرزن تھا، اس کی شامت جوآئی تووہ کہیں یہ کہہ گذراکہ ”ہندوستانی بڑے جھوٹے ہیں۔“ یہ مصرعہ اسی زیٹ کا جواب تھا اودھ پنچ کی طرف سے

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ وہ رضائے الہی سے وفات پاگئے۔۔۔ ابو نثر

Bhatkallys Other

 آج کا کالم شروع کرنے سے پہلے شکریہ محترمہ پروین اسحاق کا، جنھوں نے پچھلا کالم کینیڈا میں پڑھ کر وہیں سے یاد دلایا:۔ ’’ڈرامے کو اُردو زبان میں نوٹنکی بھی کہا جاتا ہے۔ کراچی میں اکثر اُردو بولنے والے یہی کہتے ہیں کہ لو ہو گئی اس کی نوٹنکی شروع‘‘۔ دیکھیے کتنی کثرت سے استعمال ہونے والا لفظ ہم بھول بیٹھے تھے۔ اگرچہ ’نوٹنکی‘ دیہاتی ناٹک کو کہا جاتا تھا، مگر جو شہری اعزہ ہر روز ایک نیا ڈراما کرنا چاہتے ہیں اور کر نہیں پاتے، انھیں پروین آپا نے یہ سہولت فراہم کردی ہے کہ وہ ناکام ہوکر نوٹنکی شروع کرد