Search results

Search results for ''


حج كا سفر۔۔۔ روانگی اور بمبئی میں (03 ) ‏، مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلی

Bhatkallys Other

اس حقیقت پر كہاں تك آنسو بہائیے گا كہ عازمین حج كی بڑی تعداد حج كے ابتدائیات ہی سے نابلد ہوتی ہے ‏، زیادہ صحیح لفظوں میں یوں كہنے كی جرأت كی جاسكتی ہے كہ ضروریات ِ دین ہی سے ناواقف اور نابلد ہوتی ہے ۔ كیا جانیے كیا ہوگیا ارباب جنوں كو جینے كی ادا یاد‏، نہ مرنے كی ادا یاد ہم لوگ صابو صدیق مسافرخانے كے اس حصے میں جو حج كمیٹی كے قبضے میں ہے كھڑے آپس میں باتیں كررہے تھے ‏، اچانك نظر پڑی كہ كئی ایك بوڑھے بنگالی كچھ كہ رہے ہیں اور رورہے ‏، سب ہی ادھر متوجہ ہوگئے ‏، مگر مشكل یہ تھی كہ ان بنگالیوں كی

حج كا سفر ۔۔۔ روانگی کا سفر اور بمببئی میں  (  2)  ۔۔۔ مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلیؒ

Bhatkallys Other

مسافرخانہ كے اس ناقبلِ منظر دید منظر كے درمیان كھڑے گھبرا بھی رہے تھے اور كبھی كبھی اپنے حال پر ہنسی بھی آجاتی تھی ‏، آخر یہ اتنے اللہ كے بندے بھی تو اسی گوشت ‏،پوست اور اسی فطرت و جبلت پر تخلیق ہوئے ہیں ‏، یہ كیوں نہیں گھبراتے ؟ خود اپنے ساتھی متین میاں ہیں مانا كہ وہ نوجوان ہیں اور برداشت زیادہ ہے ‏، مگر كہیں زیادہ آرام كی زندگی گزارنے كے عادی ہیں ‏، اچھا بوڑھی ماں اور ادھیڑ سے زیادہ عمروالی پھوپھو كیا یہ سب فولاد كے بنے ہیں كہ انہیں مصائبِ سفر سے كوئی وحشت نہیں ہورہی ہے ‏، آپ ہی اكیلے ہیں بڑے

 سچی باتیں۔۔۔ اتفاق کی اصل تواضع۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ 

Bhatkallys Other

1930-11-21 ’’حضرت حاجی (امداد اللہ چشتی مہاجر مکّی) صاحبؒ فرمایا کرتے تھے، کہ لوگ اتفاق اتفاق پکارتے ہیں، مگر جو اصل ہے اتفا ق کی، اُس سے بہت دُور ہیں۔ تو اتفاق کی اصل تواضع ہے۔ جن دوشخصوں میں تواضع ہوگی، اُن میں نااتفاقی نہیں ہوسکتی، اور تواضع کی ضد تکبّر ہے۔ جہاں تکبّر ہوگا، وہاں اتفاق نہیں ہوسکتا۔ اب لوگ ہربات میں تکبّر کو اختیار کرتے ہیں، اور زبان سے اتفاق اتفاق پکارتے ہیں، تو اس سے کیاہوتاہے‘‘۔ (وعظ السوق، ص: ۲۸از حکیم الامت مولانا شاہ اشرف علی تھانوی مد ظلہ) امت کے سب سے بڑے مرض کی تشخی

غلطی ہائے مضامین ۔۔۔ قربان جانے والے کے قربان جائیے۔۔۔ احمد حاطب صدیقی

Bhatkallys Other

  جوں جوں عیدِ قرباں قریب آتی جارہی ہے، تُوں تُوں قربانی کے جانوروں کی قیمتیں عام آدمی کی پہنچ سے دُور ہوتی جارہی ہیں۔ عام آدمی بھی عجیب آدمی ہے۔ ہر بجٹ میں اعلان کیا جاتا ہے کہ اس سے عام آدمی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ مگر شاید اس اعلان کے ساتھ ہی زیر لب یا قوسین میں یہ بھی کہہ دیا جاتا ہے کہ ’’آپ سمجھ تو گئے ہوں گے‘‘۔ مہنگائی کمر توڑ ہوگئی ہے۔ مگرمنہ زور اور کمر توڑ مہنگائی کی اس دوڑ میں بھی ملّتِ ابراہیمیؑ کا جذبۂ قربانی ہے کہ کسی طرح کم ہونے میں نہیں آتا۔ یہاں جذبۂ قربانی سے مراد عی

حج كا سفر ۔۔۔ روانگی اور بمبئی میں (  ۱) ۔۔۔  مفتی محمد رضا انصاری

Bhatkallys Other

قافلہ جو چار افراد پر مشتمل تھا ‏: راقم الحروف ‏، اس كی والدہ ‏، مولانا متین میاں فرنگی محلی اور ان كی والدہ 19 مارچ كو جھانسی ایكسپریس كے ذریعہ شام كے سوا سات بجے لكھنؤ  كے چار باغ اسٹیشن سے روانہ ہوا۔ اسٹیشن پررخصت كرنے والے اعزاء و احباب میں اپنے خورد سال بچے بھی تھے جن سے اتنی طویل جدائی كا احساس شاید عام حالات میں برداشت سے باہر ہوتا ‏، یہ محض توفیق ایزدی تھی كہ سب سے چھوٹے پانچ سالہ بچے (فائق میاں ) كو چمٹاتے وقت بھی بےقراری اور بےچینی كی كیفیت اپنے اندر پیدا نہیں ہوئی ‏، وہ تو چھوٹا تھا

بات سے بات: مولانا نیر ربانی کا ذکر خیر... عبد المتین منیری

Abdul Mateen Muniri Yadaun Kay Chiragh

مولانا خلیل الرحمن برنی نے آج علم وکتاب پر مولانا نیر ربانی مرحوم  کا تذکرہ چھیڑا ہے، آج مرحوم کو کم ہی لوگ جانتے ہیں، لیکن مولانا جب زندہ تھے تو حضرت امیر شریعت کرناٹک مولانا ابو السعود احمد رحمۃ اللہ علیہ کے دست راست کی حیثیت سے دارالعلوم سبیل الرشاد بنگلور اور ریاست کرناٹک میں بڑی دینی خدمات انجام دیں تھیں، ریاست کرناٹک میں تبلیغی کام کو ابتدائی دنوں میں مستحکم کرنے والوں میں آپ کا بھی نام آتا ہے، بڑے ملنسار آدمی تھے، بھٹکل کئی بار آپ کا جماعتیں لے کر آنا ہوا، آخری مرتبہ ۱۹۸۹ء می

حج کا سفر ۔ شرطِ اول قدم ۔۔۔ (۴) ۔۔۔ تحریر: مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلی 

Bhatkallys Other

جن بچاروں کا تعلق کسی نہج سے "پبلک لائف" یا عام انسانوں سے رہا ہے ان کا معاملہ اور بھی سنگین ہے، کتنوں کی دل شکنی کی ہوگی! کتنوں پر چوٹیں کی ہوں گی! کتنوں کی بدگوئی اور غیبت کی ہو گی، مانا کہ یہ سب کچھ پوری نیک نیتی سے کیا ہو گا؛ لیکن نیت کاحال تو صرف نیت کرنے والا ہی جانے گا!! کسی کی نیک نیتی سے جس پر بیت گئی ہمیں تو اسے بھی دیکھنا ہے، پھر عقل و فہم کے تفاوت کی بنیاد پر ایک کی خیر خواہی کو دوسرا اپنے حق میں بدخواہی سمجھ کر بگڑتا اور کڑھتا بھی تو ہے! بے شک خیر خواہی کرنے والا بے قصور، لیکن جس کا

حج کا سفر ۔ شرطِ اول قدم ۔۔۔ (٣) ۔۔۔ تحریر: مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلی

Bhatkallys Other

ہوائی اور بحری مسافروں میں ایک فرق ضرور ہے، ہوائی جہاز کے حاجی کو کم و بیش ایک مہینہ حجاز میں صرف کرنا ہوتا ہے؛ جب کہ بحری جہاز کے حاجیوں کو تقریباً ڈھائی مہینے مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں گزارنا ہوتے ہیں اور کم و بیش بیس دن آمد و رفت میں سمندر پر بسر کرنا ہوتے ہیں، تاہم سامان کے سلسلے میں یہ فرق کوئی اہمیت نہیں رکھتا ہے، زیادہ دنوں ٹھہرنے والوں کو صرف زیادہ دنوں کھانے کے مصارف برداشت کرنے پڑتے ہیں اور اس کا انتظام اس طرح ہے کہ بمبئی میں گیہوں، دال، چاول اور شکر کے دام داخل کر دیجیئے اور رسیدے

حج کا سفر ۔ شرط اول قدم۔۔۔ ( ۲)  ۔۔۔۔ تحریر: مفتی محمد رضاانصاری فرنگی محلی

Bhatkallys Other

یہ نکتہ صوفیائے کرام اور بزرگان دین کے سوانح کے مطالعہ کرنے والوں کے اگر پیش نظر رہے تو "طریقت" اور "شریعیت" کے تصادم کی فرضی داستانیں خود بخود معدوم ومنتفی ہوجائیں۔  تو جس راہ کے رو کے لئے قدم اٹھانے کی پہلی شرط یہ ہو کہ وہ تمام احتیاطوں اور انجام بینیوں سے فارغ ہو جائے، اس راہ پر چلنے کا ارادہ اگر وہ کرے جو قدم قدم پر سہارے ڈھونڈھنے کا عادی، لمحے لمحے کی ضرورتوں کے لئے گھنٹوں اور دنوں فکرمند اور منزل منزل کی آسائشوں کے لئے سارے وسائل صرف کردینے پر تیار رہتا ہو تو سوائے اس کے اور کیا کہا جائ

حج کا سفر۔۔۔ شرط اول قدم۔۔۔(۱)۔۔۔ مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلی

Bhatkallys Other

 شرطِ اول قدم موجودہ صدی ہجری کے ایک شیخ طریقت حضرت مولانا شاہ فضل رحمن گنج مراد بادیؒ (متوفی۱۳۱۳ھ) کی مجلس سے متعلق ایک روایت جب کبھی حافظے میں تازہ ہو جاتی ہے تو نفس کا سخت محاسبہ کرنا لازم نظر آتاہے، روایت اس طرح بیان کی گئی ہے کہ ایک نوجوان جو تحصیل علم سے فارغ ہوچکا تھا وقت کے نقشبندی اور قادری شیخ مولانا شاہ فضل رحمنؒ کی خدمت میں گنج مراد آباد (ضلع اناؤ) حاضر ہوا اور ایک نو وارد طالب کی حیثیت سے شاہ صاحبؒ کی مجلس میں خاموشی سے بیٹھ گیا، بزرگانِ طریقت کے دستور کے مطابق شاہ صاحبؒ نے حضار

بات سے بات ۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادی سے تعلق۔۔۔ عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Other

 جی تو بہت چاہا کہ مصنف بنیں مضامین لکھا کریں، لیکن کبھی تحریک کے بغیر منصوبہ بند طریقہ سے کچھ بھی نہ لکھ سے، کئی ایک محترم احباب ہیں جن کے بارے میں لکھنے کی فرمائشیں آتی رہتی ہے،جی چاہتا ہے حق دوستی ادا کیجائے، محبت اور تعلق بھی اس کا تقاضا کرتے ہیں، لیکن جب کچھ لکھنے کا ارادہ کرتے ہیں،تو سوچتے ہیں کہ کیا لکھیں ان کے بارے میں ہم سے زیادہ جاننے والے لوگ موجود ہیں، ہم لوگوں کی معلومات میں کیا  اضافہ کریں گے؟،یہ تو ایک مکرر عمل ہوگا، پھر قلم آگے بڑھنے سے رک جاتا ہے۔ مولانا شاہ اجمل

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ اور میری حیرانی۔۔۔ احمد حاطب صدیقی

Bhatkallys Other

  حیران کُن بات ہے کہ اِس دورِ تحیّر میں کسی کو حیرت ہوتی ہے نہ حیرانی۔جانے کون سی وبا پھیل گئی ہے۔  جسے دیکھیے ’حیرانگی‘ میں مبتلا ہو کر بھاگا چلا جا رہا ہے۔ روکیے ٹوکیے تو ’ناراضگی‘ کا اظہا ر کرنے لگتا ہے۔ کہتا ہے میری زبان کی ’درستگی‘کو آپ کی ’محتاجگی‘ نہیں ہے۔ جائیے اپنے کام نبیڑیے اوراپنے  فرض کی ’ادائیگی‘ کیجیے۔ ایسے میں ہم زیرِ لب بس یہی کہہ کر رہ جاتے ہیں کہ وہی تو کر رہے ہیں۔  بعضِ لوگوں کو اصلاحِ زبان سے شدید چڑ ہے۔ اصلاحِ زبان سے کیا؟ اپنی زبان ہی سے شدید چڑ ہے۔ یہ چِڑچِڑی بیماری، غل

رہنمائے کتب: قرآن کریم کے محفوظ ہونے کا جیتا جاگتا ثبوت، نئے علمی انداز میں۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری

Abdul Mateen Muniri Other

[caption id="attachment_235135" align="alignleft" width="600"] 242[/caption] *نام کتاب: النص القرآنی الخالد عبر العصور* *مصنف: ڈاکٹر محمد مصطفی الاعظمی* *صفحات: ۲۶۲* *ناشر: مکتبہ نظام الیعقوبی الخاصہ، المنامہ، مملکۃالبحرین۔* سنہ: ۱۴۳۸ھ۔ ۲۰ مشہور چینی کہاوت ہے کہ (کسی چیز کو ایک بار دیکھنا ہزار بار سننے سے بہتر ہے)۔ماہرین تعلیم اس اصول کو بچوں کی تعلیم میں اپنا تے ہیں۔ جہاں  زبانیں سکھانے ، اور سمجھانے کے لئے  باتصویر کتابوں  کی تیار

استاذ الشعراء حضرت ابرار کرت پوری کی وفات...قبرستان بٹلہ ہاؤس میں سپرد خاک

Bhatkallys Other

سچی باتیں۔۔۔ رحماء بینھم۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

1930-07-04 کلام مجید میں ایک موقع پر جہاں مسلمانوں کی مدح آئی ہے، وہاں منجملہ دوسری علامتوں کے ایک علامت ان مسلمانوں کی یہ ارشاد ہوئی ہے ، کہ وہ ایک دوسرے کے مقابلہ میں فروتنی برتنے والے، ایک دوسرے کے مقابلہ میں نرمی اختیار کرنے والے ہوتے ہیں، (رحماء بینہم  ) کے مختصر لفظوں میں یہ سارا مفہوم آجاتاہے۔ایک دوسری جگہ مومنوں کی شان یہ بتائی گئی ہے (  انما المؤمنون اخوۃ مومن) ایک دوسرے کے محض ہواخواہ ہی نہیں، محض دوست ہی نہیں، بلکہ بھائی ہوتے ہیں۔ ایک دوسرے کے ساتھ محبت کا وہ علاقہ اور الفت کا وہ

غلطی ہائے مضامین ۔۔۔ سوائے سنگ دلی اور کچھ ہنر بھی ہے؟۔۔۔ احمد حاطب صدیقی 

Bhatkallys Other

  بڑی منہ چڑھی غلطی ہے جو عوام ہی کی نہیں خواص کی زبانوں پر بھی چڑھی جا رہی ہے۔ ہم دانتوں تلے اُنگلیاں دابے حیرت سے دیکھ رہے ہیں، سُن رہے ہیں اور پڑھ رہے ہیں کہ بڑے بڑے علما فضلا بھی اب ’علاوہ‘ اور ’سِوا‘میں فرق نہیں کرپاتے۔ روزمرہ بول چال اور سیاسی تقریروں کے علاوہ، علمی خطبات اور محققانہ تحریروں میں بھی استثنا کے لیے سوائے علاوہ کے انھیں کوئی لفظ نظر ہی نہیں آتا۔ بعض سکہ بند اہلِ زبان بھی اس غلطی کو بار بار دُہراتے دیکھے گئے ہیں۔ اب نوبت یہاں تک آ پہنچی ہے کہ ’سِوا‘ کے معنوں میں ’علاوہ‘ لکھن

سچی باتیں۔۔۔ جاسوسی ادب۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

 1930-04-18 سٹرڈے ریویوؔ، انگلستانؔ کا ایک نامور سیاسی وادبی ہفتہ وارہے، اُس کے ایک مضمون میں ، جو پانیرؔ (اور مارچ) میں نقل ہواہے، یہ تخمینہ شائع ہواہے، کہ اس وقت انگلستانؔ میں کم ازکم دس ہزار اہل قلم ایسے ہیں، جن کا ذریعۂ معا ش محض سراغ رسانی کے ناول لکھناہے۔ یہ تخمینہ درج کرنے کے بعد، مضمون نگار سوال کرتاہے، کہ جب پبلک سراغ رسانی کے انسانوں سے اُکتا جائے گی، اور ان افسانہ فروشوں کے لئے کوئی بازار نہ رہ جائے گا، اُس وقت یہ اپنے رزق کا سامان کیا کریں گے؟ وہ وقت ان کی فاقہ کشی کا ہوگا، اور اُس

 غلطی ہائے مضامین ۔۔۔ خط اُن کا بہت خوب۔۔۔ احمد حاطب صدیقی

Bhatkallys Other

ضلع بہاول پُور کی مشہور تحصیل، حاصل پُور سے ہمیں حاصل ہوا ہے ایک مکتوب۔ یہ مکتوب محترم گلزار احمد صاحب نے بھیجا ہے۔ گلزار صاحب قواعدِ اردو کے ماہر اور قادرالکلام شاعر ہیں۔ آپ نے بچوں کے لیے ’قادر نامہ‘ کی طرز پر ایک نظم ’منظوم اُردو قواعد‘کہی ہے جو نہایت مفید اور معرکے کی چیز ہے۔ یہ نظم بچوں ہی کو نہیں بچوں کے لیے لکھنے والوں کو بھی زبانی یاد کرلینی چاہیے۔ گلزار صاحب لکھتے ہیں:۔ ’’محترم احمد حاطب صدیقی! السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ۔ ماشاء اللہ حسبِ سابق اِس مرتبہ بھی معلومات سے بھرپور کالم