Search results

Search results for ''


سچی باتیں۔۔۔ جاسوسی ناولوں کی بھرمار۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

1930-04-18  سٹرڈے ریویوؔ، انگلستانؔ کا ایک نامور سیاسی وادبی ہفتہ وارہے، اُس کے ایک مضمون میں ، جو پانیرؔ (۲۱۔ مارچ) میں نقل ہواہے، یہ تخمینہ شائع ہواہے، کہ اس وقت انگلستانؔ میں کم ازکم دس ہزار اہل قلم ایسے ہیں، جن کا ذریعۂ معا ش محض سراغ رسانی کے ناول لکھناہے۔ یہ تخمینہ درج کرنے کے بعد، مضمون نگار سوال کرتاہے، کہ جب پبلک سراغ رسانی کے انسانوں سے اُکتا جائے گی، اور ان افسانہ فروشوں کے لئے کوئی بازار نہ رہ جائے گا، اُس وقت یہ اپنے رزق کا سامان کیا کریں گے؟ وہ وقت ان کی فاقہ کشی کا ہوگا، اور اُس

اللجنۃ العربیہ، ادب اطفال اور جامعہ(۱) ۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Other

 آج جامعہ اسلامیہ بھٹکل میں نئے تعلیمی سال کا آغاز ہے، امید ہے کہ طلبہ واساتذہ تازہ دم ہوکر نئے حوصلے اور ولولے کے ساتھ اس کی شروعات کریں گے، جامعہ بھٹکل واطراف کے لوگوں کے لئے روشنی کا ایک  ایسا مینار ہے جس سے گزشتہ ساٹھ سال سے علم ودانش کی شعاعیں پھوٹ رہی ہے، اور جس کے طفیل یہاں کی فضاؤوں میں  قال اللہ اور قال الرسول کی صدائیں گونج رہی ہیں، جب جامعہ آباد کے درودیوار پرتعلیمی نئے سال کی کرنیں پڑنی لگتی ہیں  تو پھر ذہن ودماغ کے نہان خانے سے پرانی یادیں جھانکنے لگتی ہیں، کی

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ کیا فرق ہے محاورے اور کہاوت میں؟۔۔۔ احمد حاطب صدیقی

Bhatkallys Other

قارئینِ کرام! نہایت مسرت کے ساتھ اعلان کیا جاتا ہے کہ ان کالموں کی اشاعت سے ملک کے اساتذہ میں بھی علم حاصل کرنے کا شوق پیدا ہوگیا ہے۔ لہٰذا اُمید ہو چلی ہے کہ اب ہماری جامعات کے طلبہ و طالبات اساتذہ سے کچھ سیکھ کر ہی سند حاصل کیا کریں گے۔ ملک کی ایک مشہور بین الاقوامی یونیورسٹی کے ایک استادِ محترم، جن کا ’دکتورہ‘ لسانیات میں ہے، ایک پرچۂ سوال ارسال فرماکر اس کا حل ہم سے یوں دریافت کرتے ہیں:’’آپ بڑے ابونثر بنتے ہیں، ذرا وضاحت فرما دیجیے کہ محاورے اور کہاوت میں کیا فرق ہے؟‘‘ صاحب! ہم ابونث

تعارف کتاب: یہ تھے اکابر مظاہر۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Other

 نام کتاب: یہ تھے اکابر مظاہر  مصنف: مفتی ناصر الدین مظاہری۔ استاد جامعہ مظاہر علوم  ( وقف)،مدیر ماہنامہ آئینہ مظاہر علوم، سہارنپور۔ صفحات: ۱۹۲ ناشرین:(۱)  مکتبہ تراث الادب، خانیوال ( پنجاب۔ پاکستان)۔               فون نمبر :  00923004097744۔  009234440423470          (۲)   مکتبۃالانور۔ دیوبند  ( سہارنپور۔ انڈیا)  فون نمبر: 009

 غلطی ہائے مضامین ۔۔۔ تیری خاطر لیا … میں نے اُلّو کا جنم۔۔۔ احمد حاطب صدیقی 

Bhatkallys Other

کسی ادبی نشست کی صدارت کرنا بالکل ویسا ہی بے مزہ کام ہے جیسا آج کل ہمارے ملک کی صدارت کرنا۔ رمضان کے آخری دنوں میں ایک ادبی نشست کی ’صدارتِ بے لذت‘ کی دعوت ملی تو ہماری بھی وہی حالت ہوئی جو ہمارے بھائی، ہمارے دوست، ہمارے صدر مملکت ڈاکٹر عارف الرحمٰن الٰہی علوی ابن ڈاکٹر حبیب الرحمٰن الٰہی علوی کی بلاول سے حلف لیتے ہوئے ہوئی ہوگی۔ بقولِ جونؔ ایلیا:۔ کوئی حالت نہیں، یہ حالت ہے یہ تو آشوب ناک صورت ہے ہوا یوں کہ ادبی نشست میں جھبرے بالوں والے ایک دانشور نے بڑی ’جھبرائی ہوئی‘ آواز میں اپنے ایک

 سچی باتیں ۔۔۔ روز جمعہ کا احترام۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ 

Bhatkallys Other

1930-04--4 يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ۔۔۔یہ کسی بشر کا کلام نہیں۔ سب کے پیداکرنے والے اور پالنے والے کا کلام ہے۔پارہ ۲۸-سورۂ جمعہ میں ارشاد ہوتاہے، کہ اے ایمان رکھنے والو، جب ہفتہ کا وہ دن آجائے، جسے جمعہ کہتے ہیں، اور نماز جمعہ کاوقت آجائے، تو اپنے سارے کام کاج چھوڑ کراس نماز کی طرف لپکو۔ اور وَذَرُوا الْبَيْعَ ۔ کاروبار ، لین دین، معیشت وتجارت کے سارے مشاغل اتنی دیر کے لئے ملتوی کردو۔ او

وطن سے دور اہل بھٹکل کی عیدیں(۱)۔۔۔ عبد المتین منیری

Abdul Mateen Muniri Other

(چند روز قبل ہم نے دبی میں اہل بھٹکل کی نماز تراویح کے تعلق سے ایک کالم تحریر کیا تھا، جسے قارئین نے پسندیدگی کی نظر سے دیکھا تھا، اور خواہش ظاہرکہ کچھ اسی طرح عید کی بھی کچھ باتیں ہوجائیں۔ اسی فرمائش کی تعمیل میں یہ چند سطریں پیش کی جارہی ہیں)۔ ------------------------------------------------------------------------  ہم نے امسال عید الفطر کی نماز عید گاہ دیرہ  ( مصلی عید) میں ادا کی، چالیس سال گزررہے ہیں، عید کے موقعہ جب بھی دبی میں رہنا ہوتا ہے تو اسی عید گاہ میں ہماری نماز عید

الراس دبی میں سال کی آخری تراویح۔۔۔ عبد المتین منیری

Abdul Mateen Muniri Other

آج ماہ رمضا ن المبارک کی تیسویں شب تھی، الراس دبی کی مسجد الفطیم میں ہم نے  نماز تراویح ادا کی ، بھٹکل کے نوجوان حافظ  قرآن       (۱  )عبدالحی بن مولانا محمد شعیب ائیکری، (  ۲)محمد  حسن بن محمد اشفاق گوائی،  (  ۳)عبد الدائم بن یاسر ، فکردے، (۴  ) عبدالرحمن زعیم بن سیف اللہ شریف، (  ۵) عبدالرحمن بن محمد رضوان رکن الدین،  نے    باری باری، بیس رکعت تراویح کی امامت کی، روح پرور فضا میں خوشنما تلاوت سن کر

سچی باتیں۔۔۔ اسلامی اور غیر اسلامی تہواروں کا فرق۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

1935-11-01 پچھلے مہینہ ریل میں ایک بنگالی ہندو کا ساتھ ہوا۔ اسکول میں ساتھ کے پڑھے ہوئے تھے باتوں میں کہنے لگے’’آج کل ہمارے ہاں بڑا بھاری تہوار ہے جیسے آپ لوگوں کے یہاں عید ہوتی ہے‘‘۔ دل یہ سن کر سو چ میں پڑگیا۔ کیا واقعی ان کا دسہرہ، ان کا درگاپوجا ہماری عید ہی کی طرح ہوتاہے؟ ہمارے ہاں سال بھر میں دو   ہی تو ’’تہوار ‘‘ ہوتے ہیں ایک عید الفطر دوسری عید الاضحی ان دونوں کو کوئی مناسبت ، ان کی ہولی سے ان کی دیوالی سے، ان کی رام لیلا سے ، ان کی جنم اسٹمی سے، ان کے کسی تہوار سے ہے؟ لوگ کہتے ہیں ،

غلطی ہائے مضامین ۔۔۔کچھ خیالات ساسوں کے، کچھ سسروں کے۔۔۔ احمد حاطب صدیقی 

Bhatkallys Other

 داماد والا کالم شاید ہر ’ساس‘ کو خوش آیا۔ اب معلوم ہوا کہ ہر داماد اپنی ساس کو ’خوش دامن‘ کہہ کہہ کر کیوں یاد کرتا ہے۔ خبر نہیں ’خوش دامن‘ کی ترکیب کس خوش فہم نے ایجاد کی؟کون جانے خوشی کس کے حصے میں آتی ہے اور دامن کس کا تار تار ہوتا ہے؟ مگر اپنے اطہر شاہ خان جیدیؔ مرحوم تو لوگوں کو نیکی کی تلقین یوں فرمایا کرتے تھے:۔ نیکی ہی کام آتی ہے دنیا ہے دو دن کا مال ساس کسی کی ہو جیدیؔ نیکی کر دریا میں ڈال البتہ ہمارے ایک سادہ لوح دوست اُردو کی ایک معروف کہاوت میں محض ایک حرف کا تصرف کرکے یہ کہ

بھارت کے مسلمان نسل کشی کے آخری پڑاؤ پر آگئے ہیں۔۔۔از:کلیم الحفیظ۔ نئی دہلی

Bhatkallys Other

  اقوام متحدہ میں مشاورتی حیثیت کی حامل امریکا کی غیر منافع بخش تنظیم ''جسٹس فار آل“ کی جانب سے منعقدہ ایک ورچوئل عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر گریگوری اسٹینٹن نے کہا کہ بھارت نسل کُشی کے آٹھویں مرحلے میں داخل ہوچکا ہے اور مسلم کمیونٹی کا مکمل صفایا صرف ایک قدم دور رہ گیا ہے۔ پروفیسر گریگوری اسٹینٹن امریکی ادارے”'جینوسائڈواچ“ کے بانی ہیں۔ یہ ادارہ نسل کُشی اور بڑے پیمانے پر قتل کی دیگر شکلوں کی پیشن گوئی اور تدارک کے لیے کام کرتا ہے۔پروفیسر صاحب کی اس تحقیق کی روشنی میں ہمیں ان

پیکر ِ رشد و ہدایت ہیں رشیدہ باشاہ۔۔۔۔۔۔از:فرزانہ فرح بھٹکل

Bhatkallys Other

(مرحوم شمس الدین جوکاکو صاحب کی دختر رشیدہ باشاہ  کا کل دبئی میں 75 سال کی عمر میں انتقال ہوا تھا، آج دبئی کے القوز قبرستان میں ان کی تدفین عمل میں آئی۔ مرحومہ نے انجمن میں قریب 36 سال تدریسی خدمات انجام دیں ہیں اور اس دوران انہوں نے طلبہ، اساتذہ سمیت اپنے ارد گرد رہنے والے ہر نفس کو علم کی خوشبو پھیلانے کی کوشش کی ہے۔ بھٹکل کی مشہور مصنفہ ڈاکٹر فرزانہ فرح نے قریب دس سال قبل مرحومہ کے تعلق سے ایک مضمون لکھا تھا ، جس کو بھٹکلیس ڈاٹ کوم ان کے شکریہ کے ساتھ ہو بہو شائع کر رہا ہے۔ادارہ)  

سچی باتیں۔۔۔ رمضان کا آخری عشرہ۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys Sachchi Batain

1940-10-28 روحانیات کے عالم میں موسم بہار ختم ہونے کو آگیا۔ امت کے ’’ریفریشر کورس‘‘ کے خاتمہ کو ایک ہفتہ رہ گیا، سپاہیوں کے قدم کی رفتار تیز سے تیز تر ہوگئی۔ آخری فرصت کو غنیمت سمجھ، سیکھنے والوں اور حاصل کرنے والوں کی ہمت اورمستعدی بڑھ گئی، طلب اور تڑپ دوچند ہوگئی۔ رمضان کا مبارک مہینہ، سستی اور کاہلی، پڑے رہنے اور انگڑائیاں لیتے رہنے کا مہینہ کبھی بھی نہ تھا۔ آخری ہفتہ میں چستی اور مستعدی اپنے حدّ کمال کو پہونچ گئی۔ مہینہ کا پہلا عشرہ رحمت کا تھا(اولہ‘ رحمۃٌ

 غلطی ہائے مضامین ۔۔۔ دو کوڑی کا آدمی … ایک دھیلے کی کرپشن۔۔۔ ابونثر

Bhatkallys Other

*غلطی ہائے مضامین ۔۔۔ دو کوڑی کا آدمی … ایک دھیلے کی کرپشن۔۔۔ احمد حاطب صدیقی* http://www.bhatkallys.com/ur/author/abunasr/ ناپ تول کا اعشاری نظام اپنایا گیا تو پُرانے پیمانے رفتہ رفتہ رخصت پر چلے گئے۔ چاہیے تو یہ تھا کہ پُرانے پیمانوں کے ساتھ ساتھ پرانے محاورے بھی رخصت ہوجاتے۔ مگر نہیں ہوئے۔ ڈھیٹ نکلے۔ پس نئے پیمانوں کے تحت پلی بڑھی اور نئے پیمانوں سے نپی تلی، نئی نسل کو پُرانی نسل کی پیمائشی اردو سمجھنے میں خاصی دشواری پیش آرہی ہے۔ دشواری یہ ہے کہ محاورے کے مطابق نوجوان لڑکے لڑکیوں

خدا کے ایک محبوب بندہ کی رحلت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔از: مولوی عاکف ندوی بھٹکلی

Bhatkallys Other

 آنکھوں میں بس کے دل میں سما کر چلے گئے ۔   آج رمضان المبارک  کے دوسرے عشرے کی بابرکت ساعتوں میں ہم سب کے ہر دل عزیز باغ و بہار شخصیت کے مالک جناب حبیب اللہ صاحب رکن الدین (محمد باپو) اس فانی دنیا سے رخصت فرما گئے۔ رمضان کے پہلے عشرے میں خدا کی بے پایاں رحمتوں کو اپنے دامن میں سمیٹنے کے بعد وہ مغفرت کے عشرے میں داخل ہی ہوئے تھے کہ خدا نے انہیں اپنی رحمت کے آغوش میں ڈھانپ لیا ۔ موصوف ہر دل عزیز،  اور تمام طبقوں میں مقبول عام تھے۔ ہر عام و خاص میں اپنی محبوبیت کی وجہ سی وہ اسم با مسمی ب

کرناٹک: مذہبی منافرت اور سیاسی بازی گری... اعظم شہاب

Bhatkallys Other

گاؤں کے سردار کو جب گاؤں پر اپنی پکڑ کچھ کمزور محسوس ہونے لگی تو اس نے لوگوں کوکوہِ قاف کی طلسماتی کہانیاں سنانی شروع کردیں۔لوگ کہانیاں سننے میں کچھ ایسے کھوئے کہ سردار کی مخالفت بھول گئے۔ کچھ دن بعد جب پھر کچھ بھنبھناہٹ محسوس ہوئی تو اس نے دوسری کہانی سنادی۔کچھ دنوں بعد تیسری اورپھرچوتھی...اس طرح کہانیوں کا ایک سلسلہ چل پڑا کیونکہ سردار کواپنے مخالفین کورام کرلینے کا ہنر آگیا تھا۔ اسے معلوم ہوگیا تھا کہ لوگ کہانیوں میں کچھ اس طرح کھوجاتے ہیں کہ اپنے پیٹ کا پتھر تک بھول جاتے ہیں۔ لیکن اس

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ ایک صدارتی قصہ موالیوں کا۔۔۔ ابو نثر

Bhatkallys Other

 ولیوں پر کالم شائع ہونے کی دیر تھی کہ ’اللہ کے ولیوں‘ کی یلغار ہوگئی۔ سب اپنے اپنے کشف ہم پر منکشف کرنے کو دوڑ پڑے۔ حیدر آباد دکن (بھارت) سے مولانا عبید اختر رحمانی کا ایک مفصل عالمانہ مضمون موصول ہوا ہے، جس سے علم میں اضافہ ہوا۔مولانا نے، کالم میں نقل کیے گئے، حضرت عمرؓ کے قول پر بھی اسناد کے ساتھ بحث فرمائی ہے اور استنتاج کیا ہے کہ یہ روایت سنداً کمزور ہے۔ ’اللہ کے ولی‘ اردو زبان کا روز مرہ ہے۔ قرآنِ مجید کی سورۃ الحجرات، آیت نمبر ۱۱ میں ایک دوسرے کو بُرے القاب سے پکارنے کی ممانعت آئی ہ

سچی باتیں۔۔۔ صبر کا مہینہ ۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys Other

1940-10-21 ’’کہا جاتا ہے کہ جنگ میں اعلیٰ فیصلہ کن چیز لڑنے والوں کی ہمت ہے، اورتجربہ نے ثابت کردیا ہے کہ یہ قول دوسرے بہت سے مقولوں سے کہیں زیادہ صحیح ہے‘‘۔ یہ ایک انگریز اخبار نے حال میں اپنے ایڈیٹوریل  میں لکھا، اور آگے پھر لکھا ، کہ ’’سامان کی فراوانی، اسلحہ کی تیزی اور جگمگاہٹ اور قواعدداں فوج کی کثرت تعداد، ان سب چیزوں کا بھی اثر ضرور پڑتاہے، مگر مختص جنگوںمیں۔ طویل ومسلسل جنگ میں اعلیٰ اہمیت کی چیز ہے ہمت، ہمت افراد واشخاص کی بھی، اور ہمت مختلف طبقات اور ساری قوم کی بھی‘‘۔ لیکن یہ ہمت پ