Search results

Search results for ''


مردوں کی مسیحائی۔۔۔۰۸۔۔۔ فقر محمدی ۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی

Abdul Majid Daryabadi Seeratun Nabi

فقر محمدیؐ پرانے مشائخ طریقت میں ایک بزرگ شیخ احمد بن ابراہیم الواسطیؒ گزرے ہیں، جن کو شیخ عبد الحق دہلویؒ ’’عالم عامل‘‘ اور ’’عارف کامل‘‘ کے الفاظ سے یاد کرتے ہیں اور شہادت دیتے ہیں کہ  ’’از کبار مشائخ دیار عرب بود، و مقتدائے روزگار، در طریق اتباع سنت و تقویم و ترویج ایں طریقہ بے نظیر وقت بود۔‘‘ ...عرب کے مشہور مشائخ میں سے تھے اور اپنے زمانہ کے پیشوا اور پیروی سنت رسولؐ اور اس کے پھیلانے میں اپنے زمانہ میں بے نظیر تھ

مردوں کی مسیحائی۔۰۷۔۔۔ محبوب سے خطاب۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی

Abdul Majid Daryabadi Seeratun Nabi

محسن کے ساتھ شقاوت وہ جو اپنے وسیع ملک میں خدائے واحد کا پکارنے والا تھا، وہ جو اپنے دن پروردگار کی بڑائی بیان کرنے میں گزارتا تھا اور اپنی راتیں اپنے اسی اَن دیکھے مولا کی یاد میں رکوعوں میں جھک جھک کر اور سجدوں میں گر گر کر بسر کرتا تھا وہ جو اپنی عمر عزیز کے دنوں اور ہفتوں، مہینوں اور برسوں کو اپنی اسی ایک دھن پر واری کرچکا تھا، اسے اپنے دوستوں اور اپنے عزیزوں، اپنی قوم والوں اور اپنے وطن والوں، اپنی برادری والوں اور اپنے کنبہ والوں کے ہاتھوں انعام یہ ملتا ہے کہ گالیوں کی بوچھار ہوتی ہے، بد

مردوں کی مسیحائی۔ ۰۶۔۔ سیرت نبوی اور علمائے فرنگ۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی

Abdul Majid Daryabadi Seeratun Nabi

          انیسویں صدی عیسوی کے وسط میں جارج فنلے، برطانیہ میں ایک ممتاز مؤرخ گزرا ہے۔ جرمنی کی گوٹنگن یونی ورسٹی میں تعلیم پائی۔ ایم، اے اور اِل اِل ڈی کی ڈگریاں حاصل کیں، فن مخصوص تاریخ یونان تھا۔ یونان اور یونانیات کے محقق نے ۱۸۲۶ء؁ سے لے کر ۱۸۴۴ء؁ تک تاریخ یونان، سیاسیات یونان وغیرہ پر انگریزی اور یونانی میں، تصانیف و رسائل کا انبار لگادیا۔ ۱۸۴۴ء؁ میں ایک کتاب یونان ’’رومیوں کے عہدِ حکومت میں‘‘ Grrce Under The Romans کے عنوان سے شائع کی، جو مد

مردوں کی مسیحائی۔05۔۔ ذکر رسول کی بلندی۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی

Abdul Majid Daryabadi Seeratun Nabi

وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ ذکر رسولؐ کی بلندی مثل آفتاب خادموں کا سرمایہ ناز     کروڑوں تو شاید لیکن لکھوکھا بندے اللہ کے یقینا ایسے ملیں گے جو اپنی نجات اور اپنی عقبیٰ شیخ عبد القادر جیلانیؒ کی ذات سے وابستہ سمجھ رہے ہیں اور آج ہی نہیں،سینکڑوں برس سے سمجھتے چلے آرہے ہیں۔ عقیدہ کی صحت و غلطی سے یہاں بحث نہیں، مقصود نفس واقعہ کا اظہار ہے، ان کی زبانوں پر نام ہے تو غوث اعظمؓ کا اور دلوں میں اعتقاد ہے تو محبوب سبحانی کا لیکن ذرا سوچ کر بتائیے کہ شیخ اور ان کے سارے پیش رو ا

مردوں کی مسیحائی۔۰۴۔ دو راستے۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی

Abdul Majid Daryabadi Seeratun Nabi

دلوں کی اقلیم میں انقلاب منکروں کا اقرار مہینوں کی تپش و تابش، لو اور لپٹ، تڑاقے اور جلاپے کے بعد، جب برسات کی ہوائیں چلتی ہیں، تو کالے کالے بادل امنڈ امنڈ کر آتے ہیں اور جل تھل بھرجاتے ہیں، سالہا سال کی سختیوں اور آزمائشوں، امتحانات، ابتلاآت کے بعد، جب مشیت مطلقہ کو، اس مشیت کو جس کے اوپر کوئی مشیت نہیں، منظور ہوا کہ مردہ میں جان پڑ جائے اور سوکھی ہوئی کھیتی لہلہانے لگے تو نیتوں کے رخ پلٹ دئیے اور دلوں کی اقلیم میں انقلاب برپا کردیا۔ جو گردنیں اکڑی ہوئی تھیں وہ جھکیں اور جو زبانیں انکار پر

مردوں کی مسیحائی۔۰۳۔ یتیم کی جیت۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی

Abdul Majid Daryabadi Seeratun Nabi

اِنَّااَعْطَیْنٰکَ الْکَوْثَرَ اے رسول! آپ کو ہم نے خیر کثیر عطا فرمایا۔ بے بسی اور حکمت الہی جو زوروالے تھے، ان کا زور توڑنے کے لیے جو گھمنڈ والے تھے، انھیں نیچا دکھانے کے لیے، جو حکمت اور حکومت والے تھے، ان میں عبدیت کی شکستگی پیدا کرنے کے لیے اور سب سے بڑھ کر اپنی بے مثال قدرت و حکمت کا بے مثال نمونہ دکھانے کے لیے، انتخاب اس کا کیا جاتا ہے، جو نہ زر رکھتا ہے نہ اس کے جلو میں سوار اور پیادے ہیں اور نہ اسکی بغل میں علو م و فنون کی پوتھیاں ! ایک بے یارو مددگار یتیم بچہ جس کی ولادت سے قبل ہی

مردوں کی مسیحائی۔۰۲۔ یتیم کا راج۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی

Abdul Majid Daryabadi Seeratun Nabi

تمدن کی نمائش گاہوں سے دور کچھ کم چودہ سو برس کا زمانہ گزرتا ہے کہ تمدن کی نمائش گاہوں سے کوسوں دور، تہذیب کے سبزہ زاروں سے الگ، ایک ویران و بے رونق بستی میں چلچلاتی دھوپ والے آسمان کے نیچے خشک اور پتھریلی سرزمین کے اوپر، ایک شریف لیکن اَن پڑھ اور بے زر خاندان میں، ایک بچہ عالِم آب و گل میں آنکھیں کھولتا ہے۔ دعوی کی دلیل صرف خدا کا سہارا شفیق باپ کا سایہ پہلے ہی سے اٹھ چکتا ہے، ماں بھی کچھ روز بعد سفر آخرت اختیار کرلیتی ہیں۔ تربیت کے جو ظاہری قدرتی ذریعے ہیں۔ وہ یوں گم ہوجاتے ہیں، بوڑھے

مردوں کی مسیحائی (۱) گمراہی کی سیادہ چادر۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی

Abdul Majid Daryabadi Seeratun Nabi

انسان زندہ بنایا گیا ہے،لیکن یہی زندہ کبھی مُردہ بھی ہوجاتا ہے۔ دنیا روشن پیدا کی گئی ہے، لیکن یہی روشنی کبھی تاریکی میں بھی تبدیل ہوجاتی ہے،روئے زمین کے مختلف حصوں میں بڑے بڑے ہادی و رہنما آئے اور گزر چکے لیکن اب ایک مدت سے دنیا، ان کی ہدایتوں سے محروم ہے۔ بارش اپنے موسم میں زمین کو سیراب کرچکی تھی، لیکن اب جلتی اور تپتی ہوئی زمین کو ہونٹوں پر پیاس سے خشکی کی پٹپریاں جمی ہوئی ہیں۔ آخری نبی حضرت مسیح علیہ السلام کے زمانہ کو ساڑھے پانچ سو سال کی مدّت گزر چکی ہے، اور اب سطح زمین نورانیت کے فیض س

حج کا سفر ۔۔۔۔ جہاز کا نظم کار (۳)۔۔۔   مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلی

Bhatkallys Other

یہ انکشاف اس حج کے سفر میں پوری قوت کے ساتھ ہوا اور اگر برا نہ مانیے تو یہ کہنے کی جرات کی جائے کہ ان لوگوں سے جو حج کے معاملے میں ہم عقیدہ ہیں اور جن سے عازمین حج کو زیادہ سے زیادہ توقعات بجا طور پر ہوسکتی تھیں ہمیں اکثر خلاف توقع باتیں دیکھنے میں آئیں اور جو ہم عقیدہ نہیں تھے انھوں نے قدم قدم پر خوش عقیدگی کا ثبوت پیش کیا۔ دیکھ مسجد میں شکست رشتۂ تسبیح شیخ بتکدے میں برہمن کی پختہ زناری بھی دیکھ خیر بات یہاں تک پہنچی تھی کہ ہم لوگوں کا مظفری جہاز پر دوسرا دن ہوا، طبیعتیں جو سمندری سفر کے آغا

سچی باتیں۔۔۔ اطاعت امیر۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys Other

 1930-12-05 کانگرس کے اجلاسِ لاہورؔ کو کچھ ایسا بہت زمانہ نہیں گزرا۔ ایک سال کے اندر ہی کی بات ہے۔ صدر جلسہ جواہرلال نہروؔ تھے، جو آج تک کانگرس کے صدر چلے آرہے ہیں۔ یہ یادرہے، کہ اِن کی صدارت کیونکر عمل میں آئی تھی؟ انھوں نے خود اپنا نام پیش کیاتھا، یا اپنے دوستوں سے پیش کرایاتھا؟ یاد نہ رہاہو، تو ذرا حافظہ کو تازہ کرلیجئے۔ یہ اجلاس ۲۹ء کا تھا، جواہر لالؔ کا نام اس سے بھی ایک سال قبل   ۲۸ء کی کانگریس کی صدارت کے لئے مختلف صوبوں کی کانگرس کمیٹیوں کی طرف سے پیش ہونا شروع ہوگیاتھا ، اور قریب تھ

ملک نواز احمد اعوان۔ ایک کتاب دوست اور صاحب خیر انسان کی جدائی۔۔۔ عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Yadaun Kay Chiragh

ابھی تھوڑی دیر قبل ملک نواز اعوان کی رحلت کی خبر نے دل کو مغموم کردیا ، آپ نے  اسی   (۸۰  ) سال اس دار فانی میں گذارے، ظاہری آنکھوں میں  وہ ایک ایر کنڈیشنر  اور ریفریجیٹر درست کرنےکے کاروبار سے وابستہ انسان  تھے،  لیکن در حقیقت ان کی رحلت سے برصغیر ایک عظیم علم دوست اور کتابوں سے محبت کرنے والی  شخصیت سے محروم ہوگیا ہے ، ہمیں آپ سے بالمشافہ ملاقات کا شرف  تو حاصل نہ ہوسکا، لیکن چند سال قبل فرائیڈے اسپیشل کے چیف ایڈیٹر یحیی بن زکریا صدیقی صاحب

این ڈی ٹی وی کے ساتھ ساتھ رویش کمار کا پروگرام بھی خطرے میں!... ظفر آغا

Bhatkallys Other

لیجیے اب رویش کمار کا مشہور و معروف ٹی وی پروگرام خطرے میں پڑ گیا۔ یہ خبر تو آپ سن ہی چکے ہیں کہ این ڈی تی وی نیٹورک میں اڈانی گروپ نے تقریباً 30 فیصد ملکیت حاصل کر لی ہے۔ اسی کے ساتھ ساتھ اڈانی گروپ نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ وہ کمپنی کے 26 فیصد شیئر اور خریدنے والی ہے۔ الغرض جلد ہی یہ امکان ہے کہ این ڈی ٹی وی پر اڈانی گروپ کا قبضہ ہو جائے گا۔ ظاہر ہے کہ جب اڈانی گروپ این ڈی ٹی وی کا مالک ہوگا تو پھر بھلا رویش کمار جیسے مودی حکومت کے مخالف کو کمپنی کیوں ٹکنے دے گی۔ اس لیے یہ بہت ممکن

بلقیس بانو جیتے جی ایک نہیں دو بار مر گئی... ظفر آغا

Bhatkallys Other

دنیا کے کسی مہذب سماج میں یہ ممکن نہیں جس کو پچھلے ہفتے گجرات میں ممکن بنا دیا گیا۔ ظاہر ہے کہ آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے کہ میرا اشارہ بلقیس بانو معاملے سے ہے۔ 15 اگست یعنی یومِ آزادی کے موقع پر ہر ہندوستانی آزادی کی خوشیاں مناتا ہے۔ اس سال تو آزادی کی 75ویں سالگرہ تھی۔ چنانچہ سارا ملک ہی اس روز خوشی میں مگن تھا۔ جدھر دیکھو ملک کا ترنگا جھنڈا سربلند تھا، ہوا میں لہرا رہا تھا۔ ہر کس و ناکس آزادی کی خوشی میں ڈوبا تھا۔ صرف ایک شخصیت تھی کہ جس کی خوشیاں 15 اگست کو ماتم میں بدل گئیں اور وہ تھی بدنصی

بات سے بات۔۔۔ علامہ شبلی اور شیخ محمد اکرام۔۔۔ از: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Bat Say Bat

علم وکتاب واٹس اپ گروپ پر علامہ شبلی کے سلسلے میں شیخ محمد اکرام کے تعصب  کی بحث آئی تھی، اس کے تناظر میں یہ تحریر ہے (ع۔م۔م  ) اس میں شک نہیں کہ شیخ محمد اکرام نے اس سلسے کی تصنیف میں بڑی محنت کی ہے، اور کتاب کا معیار تحقیق بھی کافی  بلند ہے، یہ اور بات ہے کہ ان کی بعض تحقیقات سے ہمیں اختلاف ہے، مثلا دین الہی کے سلسلے میں انہوں نے جو بحث کی ہے ، اس سے کئی ایک چیزیں جنہیں ہم مسلمہ حقیقت کی حیثیت سے مانتے آرہے ہیں، ان کی حیثیت مشکوک ہوجاتی ہے، لیکن جس طرح ہر محقق اور مصنف اپنی

حج کا سفر ۔ جہاز کا نظم کار ۔۔۔ (۲) ۔۔۔ مؤلف: مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلی

Bhatkallys Other

یہ انکشاف اس حج کے سفر میں پوری قوت کے ساتھ ہوا اور اگر برا نہ مانیے تو یہ کہنے کی جرات کی جائے کہ ان لوگوں سے جو حج کے معاملے میں ہم عقیدہ ہیں اور جن سے عازمین حج کو زیادہ سے زیادہ توقعات بجا طور پر ہوسکتی تھیں ہمیں اکثر خلاف توقع باتیں دیکھنے میں آئیں اور جو ہم عقیدہ نہیں تھے انھوں نے قدم قدم پر خوش عقیدگی کا ثبوت پیش کیا۔ دیکھ مسجد میں شکست رشتۂ تسبیح شیخ بتکدے میں برہمن کی پختہ زناری بھی دیکھ خیر بات یہاں تک پہنچی تھی کہ ہم لوگوں کا مظفری جہاز پر دوسرا دن ہوا، طبیعتیں جو سمندری سفر کے آغا

 غلطی ہائے مضامین ۔۔۔ دُم دار تارا نکل آیا۔۔۔ احمد حاطب صدیقی

Bhatkallys Other

اُس روز ادارہ فروغِ قومی زبان، اسلام آباد میں ایک تقریب ہورہی تھی۔ یہ تقریب جشنِ الماسی کے سلسلۂ تقاریب کا حصہ تھی۔ موضوع تھا: ’’اُردو میں ادبِ اطفال کے پچھتر سال‘‘۔ جاننے والے جانتے ہیں کہ یہ عاجز بھی ایک طفلِ ادبِ اطفال ہے۔ سو، اس حقیر، فقیر، پُرتقصیر اور مشہور شاعر جناب امجد اسلام امجدؔ کی زلفِ گرہ گیر کے اسیر کو بھی اس پُروقار محفل میں گفتگو کا اعزاز بخش دیا گیا۔ مہمانِ اعزازی اُردو ادبِ اطفال کی موجودہ وسعتوںکا ذکر کرتے ہوئے جب یہ بتارہا تھا کہ ’’ہماری اس تقریب کو بھارت سمیت، دنیا کے کئی

مولانا محمود حسن حسنی۔ زندگی کے ہر لمحہ کو امانت خداوندی سمجھنے والی، باکردار شخصیت

Abdul Mateen Muniri Other

 تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل ہونی کو کون ٹال سکتا ہے، مقدر میں زندگی کے جو لمحات لکھے گئے ہیں ان میں ایک لمحہ  کی  بھی کمی بیشی نہیں ہوسکتی، یہ قانون قدرت ہے، جو انسانوں کی خواہشوں اور تمناؤں کے ماتحت نہیں ہے ، اس قانون کی ساری دنیائے انسانیت تابع ہے،   کل مورخہ ۱۲ اگسٹ  مولانا محمود حسن حسنی ندوی بھی زندگی اورموت کی کشمکش میں چند ماہ گذار کر اللہ کو پیارے ہوگئے، آپ مسلمانان ہند کے عظیم رہنما حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی دامت برکاتھم کی بھتیجی کے نہ صر

 حج کا سفر ۔ جہاز کا نظم کار ۔۔۔ (١) ۔۔۔ مؤلف: مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلی

Bhatkallys Other

ظاہر ہے کہ حج کا معاملہ مسلمانوں کا خالص مذہبی اور اعتقادی معاملہ ہے، جس سے دوسرے مذہب والوں کو کوئی دل چسپی نہ ہونا چا ہیئے؟ بہت دل چسپی ہوئی بھی تو بے تعلقی کی دل چسپی کی حد سے آگے اس کے جانے کا بظاہر کیا سوال پیدا ہو سکتا ہے؟ لیکن سفر حج کے تجربے نے باور کرایا کہ اندازہ کرنے میں ہم غلطی کر رہے ہیں، دنیش سنگھ صاحب نائب وزیر خارجہ نے جو "اصلی حج" کی برجستہ وضاحت کی اسے محض بے تعلقی کی دل چسپی سے تعبیر نہیں کیا جا سکتا یا انہوں نے ناکام عازمین حج کے لئے سفر حج کے انتظام میں جو سرگرمی دکھائی اسے