Search results

Search results for ''


حج کا سفر۔۔۔ جہاز کی روانگی (۱  )۔۔۔ مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلی

Bhatkallys Other

پورے ایک ہفتے بمبئی میں قیام کا موقعہ مل گیا، ۲۱ مارچ کی صبح کو پہنچے تھے اور پر دگرام کے مطابق ۲۵ مارچ کو ساحل بمبئی سے ہمارے حصے میں پڑنے والاجہاز لنگر اٹھانے والا تھا، اسی حساب سے بمبئی میں ان ضروریات کی تکمیل کی جو حج کے سلسلے میں بمبئی ہی میں پوری ہوا کرتی ہیں، احرام کی خریداری، ڈونگے بالٹی کی فراہمی،چکر،متلی کی روک تھام والی دوائیں اور دوران قیام حجاز کے لیے راشن___ پھر جہاز کی تبدیلی کی وجہ سے ہماری روانگی ٢٨ تاریخ  تک ملتوی ہو گئی۔ راشن کے علاوہ باقی اور چیزیں گھر سے بھی ساتھ لی جا سکتی

رہنمائے کتب۔۔۔ فن خطابت پر ایک نادر مقدمہ۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری

Abdul Mateen Muniri Books Introduction

کتاب: انداز بیان مصنف: کوثر نیازی ناشر : شیخ غلام علی اینڈ سنز پبلیشرز، لاہور اشاعت اول: اگست ۱۹۷۵ صفحات:  ۶۹۱ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مولانا کوثر نیازی مرحوم  نے سابق وزیر اعظم پاکستان ذو الفقار علی بھٹو کی کیبینٹ میں  وزیر اطلاعات کی حیثیت سے شہرت پائی، وہ بھٹو مرحوم کے معتمد علیہ رہے، لیکن آپ کی پھانسی کے بعد آپ کی بیوہ نصرت بھٹو اور بیٹی بے نظیر کے زمانے سے  فراموش کئے جاتے رہے، اب تو کہیں آپ کا تذکرہ سننے میں نہیں آتا۔ لیکن آپ کی شخصیت ا

بھٹکل کا گوہر گراں مایہ، حاجیوں کی خدمت جس کا سرمایہ امتیاز تھا۔۔۔تحریر: عبد المتین منیری

Abdul Mateen Muniri Yadaun Kay Chiragh

مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلی مرحوم کے ۱۹۶۵ء میں ہوئے سفر حج کی روداد (حج کا سفر  ) پر اسی زمانے میں نظر پڑی تھی، اس بھولےبسرے علمی وادبی سرمایہ کو اہل علم ودانش کی یاد داشت میں از سر نو واپس لانے کی غرض سے اس کی سلسلہ وار اشاعت بھٹکلیس ڈاٹ کام اور علم وکتاب واٹس اپ گروپ پر چند دنوں سے جاری ہے،مفتی صاحب کو  تین سال لگاتار ناکامی کے  بعد حج کا ٹکٹ ملا تھا، سفر حجاز میں مولانا دریابادی نے ۱۹۲۸ء میں سفر حج میں درپیش مشکلات پر روشنی ڈالی ہے، اور مفتی صاحب نے ۱۹۶۵ء کے حالات کی عکاسی

حج کا سفر۔۔۔ کچھ حج کمیٹی کےطریقہ کار کے بارے میں (4) ۔۔۔ مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلیؒ

Bhatkallys Other

سال بہ سال دی جانے والی درخواست بھی نئی درخواست سمجھی جاتی ہے اور اس سے وہی سلوک کیا جاتاہے جو پہلی بار درخواست دینے والے کی درخواست کے ساتھ کیاجاتا ہے اور کبھی یہ اطمینان نہیں ہوسکتا کہ اس سال نہیں تو آئندہ سال یا اس کے بعد ہمیں حج کا موقعہ ضرور مل جائے گا۔  ہمارے دوست ڈاکٹر ایم ایم ایس سدھو جو پارلیمنٹ کے ممبر ہیں اور اس حیثیت سے ہمارے حلف نامے اور امراض سے محفوظ ہونے کے صداقت نامے پر دستخط کرتے رہے ہیں، کئی بار ہماری ناکامی کاحال معلوم کر کے کہنے لگے "آخر حج کمیٹی یہ کیوں نہیں کرتی کہ اس سال

حج کا سفر۔۔۔ کچھ کمیٹی کےطریقہ کار کے بارے میں ( 3 )۔۔۔ مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلیؒ

Bhatkallys Other

       عرفی! اگر بگریہ میسر شدے وصال صد سال می توان  به تمنا گریستن  اگر چہ سو سال کی عمر ابھی سائینس دانوں کی کوشش سے انساں کی طبعی عمر قرار نہیں پائی ہے۔ مان لیجئے کہ آئندہ چل کر یہی عمرطبعی ہو جائے، تب بھی موجودہ بے لوچ طریقہ کا ر کے تحت اس کی ضمانت نہیں کی جاسکتی کہ نام نکل ہی آئے گا۔ اپنی ناکامیوں کے سلسلے میں جو اتنی تفصیل پیش کرتے چلے جارہے ہیں تواس کا منشاء یہی ہے کہ عازمین حج کی درخواستوں کے ساتھ لاٹری کاسا بے رحمانہ سلوک تو نہ ہونا چاہیئے ۔ ہم اپنی تیسری ناکامی کے بعد آئندہ سال کے پ

حج کا سفر۔۔۔ کچھ حج کمیٹی کے طریقہ کار کے بارے میں (۲  )۔۔۔ مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلیؒ

Bhatkallys Other

اس زمانے میں ریاستی حج کمیٹی کے صدر مرحوم سید صدیق حسن صاحب آئی سی ایس، تھے جن کا دروازہ ہرقسم کے حاجت مند کے لئے ہمہ وقت کھلا رہتا تھا۔ اجنبی بیگانے تک بغیر کسی وسیلے اور سفارش کے ان کی حاجت روائی کی ہمہ گیر خصلت محمود سے بے تکلف مستفید ہوتے رہتے تھے، یہاں تو شناسائی اور تعلقات کا ایک حق بھی تھا ان ہی کے دروازہ پر دستک دی ۔  یہ جانتے تھے کہ وقت گزرچکا ہے گنجایش بالکل نہ ہوگی، لیکن یہ بھی جانتے تھے کہ صدیق حسن صاحب کے یہاں دوسروں کے کام آنے کے سلسلے میں کسی مانع یا رکاوٹ کا کبھی خیال نہیں کیا ج

 حج کا سفر ۔۔۔ کچھ حج کمیٹی کے طریقہ کار کے بارے میں (۱  )۔۔۔ مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلی

Bhatkallys Other

کچھ کمیٹی کےطریقہ کار کے بارے میں وہ بیچارہ جو سفر حج کی اجازت، حج کمیٹی یامغل لائن سے حاصل کرنے کے سلسلے میں ایک بار نہیں لگاتار کئی بارنا کام رہا ہو اگر ذرہ بے چین اور بیتاب ہوکر یہ فریاد کرتا نظر آئے دل کے ٹکڑے، میں بغل بیچ لئے پھرتا ہوں کچھ علاج اس کا بھی اے شیشہ گراں! ہے کہ نہیں؟  اور اس کا یہ دلدوز نامہ اراکین کی کمیٹی کے ایوانوں یا مغل لائن کے عالی شان آہنی دفتر کے دیواروں سے ٹکرائے تو شاید برا ما ننے کی بات نہ ہو گی، نہ حج کمیٹی والوں کے لئے نہ مغل لائن کے ذمہ داروں کے لئے اور نہ ان

حج کا سفر۔۔۔ روانگی اور بمبئی میں(5)۔۔۔ مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلیؒ

Bhatkallys Other

یہ ساری مصیبت محض اس وجہ سے ہے كہ ساری طاقت ایك مركز پر سمٹ كر آگئی ہے ‏، اگر اس كو ڈی سنسٹر لائز (لامركزیت سے ہم كنار ) كردیا جائے اور وہ حج ایكٹ میں ترمیم كیے بغیر ممكن نہیں ‏، تو بڑی راحت نصیب ہو ‏۔ ریاستوں كا كوٹہ مقرر ہی كیاجاچكا ہے اور ریاستوں میں حج كمیٹیاں موجود ہی ہیں ‏، اس میں كیاحرج ہے كہ ریاستی حج كمیٹیوں كو مجاز كردیا جائے كہ وہ اپنی ریاست كے عازمین حج كی درخواستیں وصول كریں ‏، جگہیں الاٹ كریں ‏، بكنگ بھی ریاست ہی میں ہو ‏، كرنسی (زرمبادلہ) كا مسئلہ بھی اپنی ہی ریاست میں طے ہوجائے

 حج كا سفر‏۔۔۔ روانگی اور بمبئی میں (4  ) ‏۔۔۔ مفتی محمد رضا  انصاری فرنگی محلی

Bhatkallys Other

 آغاز كار اس وقت سے ہوتا ہے جب جہازراں كمپنی ‘‘ مغل لائن’’ جہازوں كی روانگی كا پروگرام مشتہر كرتی ہے ‏، اس سے قبل حكومتِ ہند فیصلہ كرچكی ہوتی ہے كہ اس سال كتنے حاجیوں كے سفرحج كا وہ انتظام كرےگی ‏، مثلاً اس دفعہ سمندری جہازوں سے سولہ ہزار اور ہوائی جہازوں سے ایك ہزار عازمنینِ حج كو بھیجنے كا فیصلہ حكومت ہند نے كیا تھا ‏، اس فیصلے كی روشنی میں مغل لائن نے اپنا پروگرام بنایا اور گیارہ سمندری جہازوں كی روانگی طے پائی ‏، ہربحری جہاز میں تقریباً ڈیڑھ ہزار مسافروں كی گنجائش ركھی گئی تھی ‏، ادھر مغل لا

حج كا سفر۔۔۔ روانگی اور بمبئی میں (03 ) ‏، مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلی

Bhatkallys Other

اس حقیقت پر كہاں تك آنسو بہائیے گا كہ عازمین حج كی بڑی تعداد حج كے ابتدائیات ہی سے نابلد ہوتی ہے ‏، زیادہ صحیح لفظوں میں یوں كہنے كی جرأت كی جاسكتی ہے كہ ضروریات ِ دین ہی سے ناواقف اور نابلد ہوتی ہے ۔ كیا جانیے كیا ہوگیا ارباب جنوں كو جینے كی ادا یاد‏، نہ مرنے كی ادا یاد ہم لوگ صابو صدیق مسافرخانے كے اس حصے میں جو حج كمیٹی كے قبضے میں ہے كھڑے آپس میں باتیں كررہے تھے ‏، اچانك نظر پڑی كہ كئی ایك بوڑھے بنگالی كچھ كہ رہے ہیں اور رورہے ‏، سب ہی ادھر متوجہ ہوگئے ‏، مگر مشكل یہ تھی كہ ان بنگالیوں كی

حج كا سفر ۔۔۔ روانگی کا سفر اور بمببئی میں  (  2)  ۔۔۔ مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلیؒ

Bhatkallys Other

مسافرخانہ كے اس ناقبلِ منظر دید منظر كے درمیان كھڑے گھبرا بھی رہے تھے اور كبھی كبھی اپنے حال پر ہنسی بھی آجاتی تھی ‏، آخر یہ اتنے اللہ كے بندے بھی تو اسی گوشت ‏،پوست اور اسی فطرت و جبلت پر تخلیق ہوئے ہیں ‏، یہ كیوں نہیں گھبراتے ؟ خود اپنے ساتھی متین میاں ہیں مانا كہ وہ نوجوان ہیں اور برداشت زیادہ ہے ‏، مگر كہیں زیادہ آرام كی زندگی گزارنے كے عادی ہیں ‏، اچھا بوڑھی ماں اور ادھیڑ سے زیادہ عمروالی پھوپھو كیا یہ سب فولاد كے بنے ہیں كہ انہیں مصائبِ سفر سے كوئی وحشت نہیں ہورہی ہے ‏، آپ ہی اكیلے ہیں بڑے

 سچی باتیں۔۔۔ اتفاق کی اصل تواضع۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ 

Bhatkallys Other

1930-11-21 ’’حضرت حاجی (امداد اللہ چشتی مہاجر مکّی) صاحبؒ فرمایا کرتے تھے، کہ لوگ اتفاق اتفاق پکارتے ہیں، مگر جو اصل ہے اتفا ق کی، اُس سے بہت دُور ہیں۔ تو اتفاق کی اصل تواضع ہے۔ جن دوشخصوں میں تواضع ہوگی، اُن میں نااتفاقی نہیں ہوسکتی، اور تواضع کی ضد تکبّر ہے۔ جہاں تکبّر ہوگا، وہاں اتفاق نہیں ہوسکتا۔ اب لوگ ہربات میں تکبّر کو اختیار کرتے ہیں، اور زبان سے اتفاق اتفاق پکارتے ہیں، تو اس سے کیاہوتاہے‘‘۔ (وعظ السوق، ص: ۲۸از حکیم الامت مولانا شاہ اشرف علی تھانوی مد ظلہ) امت کے سب سے بڑے مرض کی تشخی

غلطی ہائے مضامین ۔۔۔ قربان جانے والے کے قربان جائیے۔۔۔ احمد حاطب صدیقی

Bhatkallys Other

  جوں جوں عیدِ قرباں قریب آتی جارہی ہے، تُوں تُوں قربانی کے جانوروں کی قیمتیں عام آدمی کی پہنچ سے دُور ہوتی جارہی ہیں۔ عام آدمی بھی عجیب آدمی ہے۔ ہر بجٹ میں اعلان کیا جاتا ہے کہ اس سے عام آدمی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ مگر شاید اس اعلان کے ساتھ ہی زیر لب یا قوسین میں یہ بھی کہہ دیا جاتا ہے کہ ’’آپ سمجھ تو گئے ہوں گے‘‘۔ مہنگائی کمر توڑ ہوگئی ہے۔ مگرمنہ زور اور کمر توڑ مہنگائی کی اس دوڑ میں بھی ملّتِ ابراہیمیؑ کا جذبۂ قربانی ہے کہ کسی طرح کم ہونے میں نہیں آتا۔ یہاں جذبۂ قربانی سے مراد عی

حج كا سفر ۔۔۔ روانگی اور بمبئی میں (  ۱) ۔۔۔  مفتی محمد رضا انصاری

Bhatkallys Other

قافلہ جو چار افراد پر مشتمل تھا ‏: راقم الحروف ‏، اس كی والدہ ‏، مولانا متین میاں فرنگی محلی اور ان كی والدہ 19 مارچ كو جھانسی ایكسپریس كے ذریعہ شام كے سوا سات بجے لكھنؤ  كے چار باغ اسٹیشن سے روانہ ہوا۔ اسٹیشن پررخصت كرنے والے اعزاء و احباب میں اپنے خورد سال بچے بھی تھے جن سے اتنی طویل جدائی كا احساس شاید عام حالات میں برداشت سے باہر ہوتا ‏، یہ محض توفیق ایزدی تھی كہ سب سے چھوٹے پانچ سالہ بچے (فائق میاں ) كو چمٹاتے وقت بھی بےقراری اور بےچینی كی كیفیت اپنے اندر پیدا نہیں ہوئی ‏، وہ تو چھوٹا تھا

بات سے بات: مولانا نیر ربانی کا ذکر خیر... عبد المتین منیری

Abdul Mateen Muniri Yadaun Kay Chiragh

مولانا خلیل الرحمن برنی نے آج علم وکتاب پر مولانا نیر ربانی مرحوم  کا تذکرہ چھیڑا ہے، آج مرحوم کو کم ہی لوگ جانتے ہیں، لیکن مولانا جب زندہ تھے تو حضرت امیر شریعت کرناٹک مولانا ابو السعود احمد رحمۃ اللہ علیہ کے دست راست کی حیثیت سے دارالعلوم سبیل الرشاد بنگلور اور ریاست کرناٹک میں بڑی دینی خدمات انجام دیں تھیں، ریاست کرناٹک میں تبلیغی کام کو ابتدائی دنوں میں مستحکم کرنے والوں میں آپ کا بھی نام آتا ہے، بڑے ملنسار آدمی تھے، بھٹکل کئی بار آپ کا جماعتیں لے کر آنا ہوا، آخری مرتبہ ۱۹۸۹ء می

حج کا سفر ۔ شرطِ اول قدم ۔۔۔ (۴) ۔۔۔ تحریر: مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلی 

Bhatkallys Other

جن بچاروں کا تعلق کسی نہج سے "پبلک لائف" یا عام انسانوں سے رہا ہے ان کا معاملہ اور بھی سنگین ہے، کتنوں کی دل شکنی کی ہوگی! کتنوں پر چوٹیں کی ہوں گی! کتنوں کی بدگوئی اور غیبت کی ہو گی، مانا کہ یہ سب کچھ پوری نیک نیتی سے کیا ہو گا؛ لیکن نیت کاحال تو صرف نیت کرنے والا ہی جانے گا!! کسی کی نیک نیتی سے جس پر بیت گئی ہمیں تو اسے بھی دیکھنا ہے، پھر عقل و فہم کے تفاوت کی بنیاد پر ایک کی خیر خواہی کو دوسرا اپنے حق میں بدخواہی سمجھ کر بگڑتا اور کڑھتا بھی تو ہے! بے شک خیر خواہی کرنے والا بے قصور، لیکن جس کا

حج کا سفر ۔ شرطِ اول قدم ۔۔۔ (٣) ۔۔۔ تحریر: مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلی

Bhatkallys Other

ہوائی اور بحری مسافروں میں ایک فرق ضرور ہے، ہوائی جہاز کے حاجی کو کم و بیش ایک مہینہ حجاز میں صرف کرنا ہوتا ہے؛ جب کہ بحری جہاز کے حاجیوں کو تقریباً ڈھائی مہینے مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں گزارنا ہوتے ہیں اور کم و بیش بیس دن آمد و رفت میں سمندر پر بسر کرنا ہوتے ہیں، تاہم سامان کے سلسلے میں یہ فرق کوئی اہمیت نہیں رکھتا ہے، زیادہ دنوں ٹھہرنے والوں کو صرف زیادہ دنوں کھانے کے مصارف برداشت کرنے پڑتے ہیں اور اس کا انتظام اس طرح ہے کہ بمبئی میں گیہوں، دال، چاول اور شکر کے دام داخل کر دیجیئے اور رسیدے

حج کا سفر ۔ شرط اول قدم۔۔۔ ( ۲)  ۔۔۔۔ تحریر: مفتی محمد رضاانصاری فرنگی محلی

Bhatkallys Other

یہ نکتہ صوفیائے کرام اور بزرگان دین کے سوانح کے مطالعہ کرنے والوں کے اگر پیش نظر رہے تو "طریقت" اور "شریعیت" کے تصادم کی فرضی داستانیں خود بخود معدوم ومنتفی ہوجائیں۔  تو جس راہ کے رو کے لئے قدم اٹھانے کی پہلی شرط یہ ہو کہ وہ تمام احتیاطوں اور انجام بینیوں سے فارغ ہو جائے، اس راہ پر چلنے کا ارادہ اگر وہ کرے جو قدم قدم پر سہارے ڈھونڈھنے کا عادی، لمحے لمحے کی ضرورتوں کے لئے گھنٹوں اور دنوں فکرمند اور منزل منزل کی آسائشوں کے لئے سارے وسائل صرف کردینے پر تیار رہتا ہو تو سوائے اس کے اور کیا کہا جائ