Search results

Search results for ''


سچی باتیں۔۔۔ اطاعت امیر۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys Other

 1930-12-05 کانگرس کے اجلاسِ لاہورؔ کو کچھ ایسا بہت زمانہ نہیں گزرا۔ ایک سال کے اندر ہی کی بات ہے۔ صدر جلسہ جواہرلال نہروؔ تھے، جو آج تک کانگرس کے صدر چلے آرہے ہیں۔ یہ یادرہے، کہ اِن کی صدارت کیونکر عمل میں آئی تھی؟ انھوں نے خود اپنا نام پیش کیاتھا، یا اپنے دوستوں سے پیش کرایاتھا؟ یاد نہ رہاہو، تو ذرا حافظہ کو تازہ کرلیجئے۔ یہ اجلاس ۲۹ء کا تھا، جواہر لالؔ کا نام اس سے بھی ایک سال قبل   ۲۸ء کی کانگریس کی صدارت کے لئے مختلف صوبوں کی کانگرس کمیٹیوں کی طرف سے پیش ہونا شروع ہوگیاتھا ، اور قریب تھ

ملک نواز احمد اعوان۔ ایک کتاب دوست اور صاحب خیر انسان کی جدائی۔۔۔ عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Yadaun Kay Chiragh

ابھی تھوڑی دیر قبل ملک نواز اعوان کی رحلت کی خبر نے دل کو مغموم کردیا ، آپ نے  اسی   (۸۰  ) سال اس دار فانی میں گذارے، ظاہری آنکھوں میں  وہ ایک ایر کنڈیشنر  اور ریفریجیٹر درست کرنےکے کاروبار سے وابستہ انسان  تھے،  لیکن در حقیقت ان کی رحلت سے برصغیر ایک عظیم علم دوست اور کتابوں سے محبت کرنے والی  شخصیت سے محروم ہوگیا ہے ، ہمیں آپ سے بالمشافہ ملاقات کا شرف  تو حاصل نہ ہوسکا، لیکن چند سال قبل فرائیڈے اسپیشل کے چیف ایڈیٹر یحیی بن زکریا صدیقی صاحب

این ڈی ٹی وی کے ساتھ ساتھ رویش کمار کا پروگرام بھی خطرے میں!... ظفر آغا

Bhatkallys Other

لیجیے اب رویش کمار کا مشہور و معروف ٹی وی پروگرام خطرے میں پڑ گیا۔ یہ خبر تو آپ سن ہی چکے ہیں کہ این ڈی تی وی نیٹورک میں اڈانی گروپ نے تقریباً 30 فیصد ملکیت حاصل کر لی ہے۔ اسی کے ساتھ ساتھ اڈانی گروپ نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ وہ کمپنی کے 26 فیصد شیئر اور خریدنے والی ہے۔ الغرض جلد ہی یہ امکان ہے کہ این ڈی ٹی وی پر اڈانی گروپ کا قبضہ ہو جائے گا۔ ظاہر ہے کہ جب اڈانی گروپ این ڈی ٹی وی کا مالک ہوگا تو پھر بھلا رویش کمار جیسے مودی حکومت کے مخالف کو کمپنی کیوں ٹکنے دے گی۔ اس لیے یہ بہت ممکن

بلقیس بانو جیتے جی ایک نہیں دو بار مر گئی... ظفر آغا

Bhatkallys Other

دنیا کے کسی مہذب سماج میں یہ ممکن نہیں جس کو پچھلے ہفتے گجرات میں ممکن بنا دیا گیا۔ ظاہر ہے کہ آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے کہ میرا اشارہ بلقیس بانو معاملے سے ہے۔ 15 اگست یعنی یومِ آزادی کے موقع پر ہر ہندوستانی آزادی کی خوشیاں مناتا ہے۔ اس سال تو آزادی کی 75ویں سالگرہ تھی۔ چنانچہ سارا ملک ہی اس روز خوشی میں مگن تھا۔ جدھر دیکھو ملک کا ترنگا جھنڈا سربلند تھا، ہوا میں لہرا رہا تھا۔ ہر کس و ناکس آزادی کی خوشی میں ڈوبا تھا۔ صرف ایک شخصیت تھی کہ جس کی خوشیاں 15 اگست کو ماتم میں بدل گئیں اور وہ تھی بدنصی

بات سے بات۔۔۔ علامہ شبلی اور شیخ محمد اکرام۔۔۔ از: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Bat Say Bat

علم وکتاب واٹس اپ گروپ پر علامہ شبلی کے سلسلے میں شیخ محمد اکرام کے تعصب  کی بحث آئی تھی، اس کے تناظر میں یہ تحریر ہے (ع۔م۔م  ) اس میں شک نہیں کہ شیخ محمد اکرام نے اس سلسے کی تصنیف میں بڑی محنت کی ہے، اور کتاب کا معیار تحقیق بھی کافی  بلند ہے، یہ اور بات ہے کہ ان کی بعض تحقیقات سے ہمیں اختلاف ہے، مثلا دین الہی کے سلسلے میں انہوں نے جو بحث کی ہے ، اس سے کئی ایک چیزیں جنہیں ہم مسلمہ حقیقت کی حیثیت سے مانتے آرہے ہیں، ان کی حیثیت مشکوک ہوجاتی ہے، لیکن جس طرح ہر محقق اور مصنف اپنی

حج کا سفر ۔ جہاز کا نظم کار ۔۔۔ (۲) ۔۔۔ مؤلف: مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلی

Bhatkallys Other

یہ انکشاف اس حج کے سفر میں پوری قوت کے ساتھ ہوا اور اگر برا نہ مانیے تو یہ کہنے کی جرات کی جائے کہ ان لوگوں سے جو حج کے معاملے میں ہم عقیدہ ہیں اور جن سے عازمین حج کو زیادہ سے زیادہ توقعات بجا طور پر ہوسکتی تھیں ہمیں اکثر خلاف توقع باتیں دیکھنے میں آئیں اور جو ہم عقیدہ نہیں تھے انھوں نے قدم قدم پر خوش عقیدگی کا ثبوت پیش کیا۔ دیکھ مسجد میں شکست رشتۂ تسبیح شیخ بتکدے میں برہمن کی پختہ زناری بھی دیکھ خیر بات یہاں تک پہنچی تھی کہ ہم لوگوں کا مظفری جہاز پر دوسرا دن ہوا، طبیعتیں جو سمندری سفر کے آغا

 غلطی ہائے مضامین ۔۔۔ دُم دار تارا نکل آیا۔۔۔ احمد حاطب صدیقی

Bhatkallys Other

اُس روز ادارہ فروغِ قومی زبان، اسلام آباد میں ایک تقریب ہورہی تھی۔ یہ تقریب جشنِ الماسی کے سلسلۂ تقاریب کا حصہ تھی۔ موضوع تھا: ’’اُردو میں ادبِ اطفال کے پچھتر سال‘‘۔ جاننے والے جانتے ہیں کہ یہ عاجز بھی ایک طفلِ ادبِ اطفال ہے۔ سو، اس حقیر، فقیر، پُرتقصیر اور مشہور شاعر جناب امجد اسلام امجدؔ کی زلفِ گرہ گیر کے اسیر کو بھی اس پُروقار محفل میں گفتگو کا اعزاز بخش دیا گیا۔ مہمانِ اعزازی اُردو ادبِ اطفال کی موجودہ وسعتوںکا ذکر کرتے ہوئے جب یہ بتارہا تھا کہ ’’ہماری اس تقریب کو بھارت سمیت، دنیا کے کئی

مولانا محمود حسن حسنی۔ زندگی کے ہر لمحہ کو امانت خداوندی سمجھنے والی، باکردار شخصیت

Abdul Mateen Muniri Other

 تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل ہونی کو کون ٹال سکتا ہے، مقدر میں زندگی کے جو لمحات لکھے گئے ہیں ان میں ایک لمحہ  کی  بھی کمی بیشی نہیں ہوسکتی، یہ قانون قدرت ہے، جو انسانوں کی خواہشوں اور تمناؤں کے ماتحت نہیں ہے ، اس قانون کی ساری دنیائے انسانیت تابع ہے،   کل مورخہ ۱۲ اگسٹ  مولانا محمود حسن حسنی ندوی بھی زندگی اورموت کی کشمکش میں چند ماہ گذار کر اللہ کو پیارے ہوگئے، آپ مسلمانان ہند کے عظیم رہنما حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی دامت برکاتھم کی بھتیجی کے نہ صر

 حج کا سفر ۔ جہاز کا نظم کار ۔۔۔ (١) ۔۔۔ مؤلف: مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلی

Bhatkallys Other

ظاہر ہے کہ حج کا معاملہ مسلمانوں کا خالص مذہبی اور اعتقادی معاملہ ہے، جس سے دوسرے مذہب والوں کو کوئی دل چسپی نہ ہونا چا ہیئے؟ بہت دل چسپی ہوئی بھی تو بے تعلقی کی دل چسپی کی حد سے آگے اس کے جانے کا بظاہر کیا سوال پیدا ہو سکتا ہے؟ لیکن سفر حج کے تجربے نے باور کرایا کہ اندازہ کرنے میں ہم غلطی کر رہے ہیں، دنیش سنگھ صاحب نائب وزیر خارجہ نے جو "اصلی حج" کی برجستہ وضاحت کی اسے محض بے تعلقی کی دل چسپی سے تعبیر نہیں کیا جا سکتا یا انہوں نے ناکام عازمین حج کے لئے سفر حج کے انتظام میں جو سرگرمی دکھائی اسے

مولوی عبد الودود اکرمی۔۔۔ ابھی جانے کی عمر نہیں تھی۔۔۔۔ عبد المتین منیری

Abdul Mateen Muniri Yadaun Kay Chiragh

 کل باہر سفر پر تھا کہ خبر آئی کہ نوجوان عالم دین مولوی عبد الودود صادق اکرمی صاحب اللہ کو پیارے ہوگئے۔ دل پر اس خبر نے غم والم  کی عجیب کیفیت طاری کی، کیوں کہ اللہ تعالی نے بے پناہ صلاحیتوں سے اس نوجوان کو نوازا تھا، اور ہم جیسے لوگ ان سے بڑی امیدیں لگائے بیٹھے تھے۔ اور امید کررہے تھے کہ آپ کے ذریعہ اس علاقے میں علم وتحقیق کا ایک نیا ماحول پیدا ہوگا، اور ان میدانوں میں ہمارا معاشرہ مزید ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔ لیکن اللہ کی ذات علیم وحکیم ہے، وہ بہتر جانتی ہے کہ کس کو کب اس جہا

 غلطی ہائے مضامین… اور ڈالر بولتا رہا۔۔۔ احمد حاطب صدیقی

Bhatkallys Other

دنیائے سیاست کی ہوا تقریروں سے بھرگئی ہے۔ تقریریں ہوا سے بھری ہوئی ہیں، بلکہ ہوا و ہوس سے۔ سیاسی تقریروں میں اب جو زبان استعمال ہوتی ہے شرفا اُسے ’بد زبانی‘ کہتے ہیں۔ اشرافِ سیاست کی جوتیوں میں جہاں دال بٹ رہی ہے، وہیں گفتگو میں لام کاف بھی ہورہی ہے۔ ’لام کاف‘ کنایہ ہے گالی گلوچ کے الفاظ کا۔ لام کاف کے ساتھ لاف و گزاف بھی زوروں پر ہے۔ ’لاف و گزاف‘ شیخی بگھارنے اور ڈینگ مارنے کو کہتے ہیں۔ یہی ڈینگ ماری زبان سماجی ذرائع ابلاغ پر سیاسی بچگان بھی بولتے ہیں۔ مگر ضمیرؔ جعفری کہتے ہیں: گلہ کیسا گلی کو

یہ سونیا گاندھی پر حملہ نہیں بلکہ اپوزیشن کو ختم کرنے کی چال ہے...از: سہیل انجم

Bhatkallys Other

پہلے راہل گاندھی پھر سونیا گاندھی۔ پہلے پانچ روز تک تفتیش اور پھر تین روز تک۔ لیکن ای ڈی کے ہاتھ پہلے بھی خالی تھے اور اب بھی خالی ہیں۔ نہ راہل گاندھی کے خلاف اسے کوئی ثبوت ملا اور نہ ہی سونیا گاندھی کے خلاف۔ بی جے پی کے ایم پی سبرامنیم سوامی نے نیشنل ہیرالڈ معاملے میں مالی بدعنوانی کا جو الزام لگایا تھا آج تک اس کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ لیکن اس کے باوجود سونیا گاندھی اور راہل گاندھی کو پریشان کیا جا رہا ہے۔ اس کا واحد مقصد دونوں رہنماؤں اور اس کی آڑ میں کانگریس کو ڈرانا ہے تاکہ وہ حکومت ک

غلطی ہائے مضامین ۔۔۔ قوم کیا چیز ہے۔۔۔ احمد حاطب صدیقی

Bhatkallys Other

کیا جانیے کب، کس نے اور کیوں یہ فقرہ کس دیا کہ ’’ہم قوم نہیں ہجوم ہیں‘‘۔ بس یہ فقرہ کس دینے کی دیر تھی… قوم کی قوم، ہجوم در ہجوم بے سوچے سمجھے یہی فقرہ رٹنے لگی۔ صاحبو! جب سے سب کچھ زبانِ غیر میں پڑھایا جانے لگا ہے، تب سے سب ہی رَٹُّو طوطے بن گئے ہیں۔ ایک نسل کی نسل ایسی تیار کردی گئی ہے کہ بقول رحمٰن کیانی، جس کے:۔ ذہن میں غیروں کی باتیں، منہ میں مانگے کی زباں اس پہ دعویٰ یہ کہ صاحب ہم بھی فرزانوں میں ہیں یہ دعوے دار فرزانے خواہ خود جانیں یا نہ جانیں، باقی سب جانتے ہیں کہ ہماری قومی زبان می

حج کا سفر۔۔۔ جہاز کی روانگی (03)۔۔۔ مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلیؒ

Bhatkallys Other

معلوم ہوا کہ مولانا سید محمد شاہد فاخری ایم ایل سی(یو-پی)ممبرِحج کمیٹی ہمارے جہاز کے امیر الحج بنائے گئے ہیں اور اوپر کیبن نمبر ایک ان کو ملا ہے، اپنے تہ خانے سے نکل کر ان کی تلاش میں گئے تو اور کئی واقف کار بھی ملے، جن میں شیخ ظہور الحسن (سابق سکریٹری محکمہ مال یوپی) لکھنؤ کے کارپوریٹر حاجی غلام حسنین کے بڑے بھائی حاجی غلام اشرف، پھر اپنے درجے والوں میں عارف خیر آبادی عرف ملّا میاں(لکھنؤ) قاری محمد ثاقب(لکھنؤ) محمداصغر علی انصاری(لکھنؤ) حاجی اشتیاق حسین(کانپور) وغیره۔  حاجیوں کے جہاز کا یہ بھی

بات سے بات۔۔۔ سیرت النبی کا عربی ترجمہ۔۔۔ عبد المتین منیری

Abdul Mateen Muniri Books Introduction

ہمیں یاد پڑتا ہے کہ (  محمد اقبال  والثقافۃ الاسلامیہ فی الھند)  میں استاد محمد حسن الاعظمی نے علامہ شبلی کے سیرۃ النبی ﷺ کے دیباچے کے مقدمہ کا عربی ترجمہ پیش کیا تھا، اور یہ اب تک کے ترجموں میں سب سے معیاری تھا، محمد حسن الاعظمی بوہرہ فاطمی فرقہ سے تعلق رکھتے تھے، جامعہ ازہر کے فارغ تھے، اور ایک طویل عرصہ تک مصر میں ادیبوں اور اہل فکر کے درمیان  گذاراتھا، الرسالۃ ، الثقافۃ جیسے مصر کے موقر مجلات میں ان کے مضامین نکلتے تھے۔عبد الوہاب عزام ( مترجم علامہ اقبال) جیسی شخصیات آپ

 سچی باتیں۔۔۔مسلم قیادت اور غیر مسلم قیادت کا فرق۔۔۔مولانا عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys Other

1930.12-05 کانگرس کے اجلاسِ لاہورؔ کو کچھ ایسا بہت زمانہ نہیں گزرا۔ ایک سال کے اندر ہی کی بات ہے۔ صدر جلسہ جواہرلال نہروؔ تھے، جو آج تک کانگرس کے صدر چلے آرہے ہیں۔ یہ یادرہے، کہ اِن کی صدارت کیونکر عمل میں آئی تھی؟ انھوں نے خود اپنا نام پیش کیاتھا، یا اپنے دوستوں سے پیش کرایاتھا؟ یاد نہ رہاہو، تو ذرا حافظہ کو تازہ کرلیجئے۔ یہ اجلاس ۲۹ء کا تھا، جواہر لالؔ کا نام اس سے بھی ایک سال قبل  ۲۸ء کی کانگریس کی صدارت کے لئے مختلف صوبوں کی کانگرس کمیٹیوں کی طرف سے پیش ہونا شروع ہوگیاتھا ، اور قریب تھا

 غلطی ہائے مضامین ۔۔۔ اِسلام آباد میں اُردو۔۔۔ احمد حاطب صدیقی

Bhatkallys Other

بہت دلچسپ محفل تھی۔ عنوان تھا ’محفلِ اُردو فہمی‘۔ یہ محفل اسلام آباد کی ایک مشہور جامعہ میں اُس کے شعبۂ علومِ ابلاغیات کے طلبہ و طالبات نے سجائی تھی۔ ممکن ہے کہ آج کے کالم میں اس محفل کی رُوداد پڑھ کر آپ بے مزہ ہوں، مگر ہمیں تو بہت مزہ آیا۔ سربراہِ شعبہ نے خیر مقدمی کلمات کے بعد کہا: ’’وادیِ پوٹھوہار کے یہ طلبہ و طالبات اسلام آباد سے متعلق آپ کے تاثرات اور آپ سے اچھی اُردو سننا چاہتے ہیں۔ اس محفل کے آداب میں ایک بے ادبی شامل کی گئی ہے۔ آپ کی گفتگو میں جہاں کوئی ایسا لفظ آیا جو طلبہ و

حج کاسفر۔۔۔ جہاز کی روانگی  (  2)۔۔۔مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلی

Bhatkallys Other

 جہاز ساحل پہ کھڑا تھا، اس لئے گرمی بھی ہورہی تھی بیشتر افراد تہ خانوں کی نشتیں چھوڑ کر کھلی چھت پر ہی گھوم پھر رہے تھے۔ ہم نے اپنے ہال کی نشستوں کا جائزہ لیا، جن میں کم وبیش سو مسافر ہوں گے، تو صرف ایک شناسا صورت مولانا عید الحفیظ بلیاوی  (مدرس دار العلوم ندوۃ العلماء) کی نظر پڑی، نیچے کے تہ خانوں میں واقف کار صورتیں تلاش کرنے کے بجائے جہاز کی بالائی نشتوں کے درمیان اس جستجو کو ہم نے کچھ زیادہ موزوں سمجھا۔ 11بجے جہاز چھوٹنے والا تھا، ایک بج گیا، ابھی کچھ آثار نظر نہیں آرہے تھے، اس کے برعکس کسٹم