Search results
Search results for ''
Translation missing en.article.articleCategories
Translation missing en.article.articleAuthors

















غلطی ہائے مضامین۔۔۔دو کوڑی کا آدمی … ایک دھیلے کی کرپشن۔۔۔ احمد حاطب صدیقی
ناپ تول کا اعشاری نظام اپنایا گیا تو پُرانے پیمانے رفتہ رفتہ رخصت پر چلے گئے۔چاہیے تو یہ تھا کہ پُرانے پیمانوں کے ساتھ ساتھ پرانے محاورے بھی رخصت ہوجاتے۔ مگر نہیں ہوئے۔ ڈھیٹ نکلے۔ پس نئے پیمانوں کے تحت پلی بڑھی اور نئے پیمانوں سے نپی تلی، نئی نسل کو پُرانی نسل کی پیمائشی اردو سمجھنے میں خاصی دشواری پیش آرہی ہے۔ دشواری یہ ہے کہ محاورے کے مطابق نوجوان لڑکے لڑکیوں کی زبان آج بھی گز بھرکی ہے۔ نئے نظام کے تحت ان کی زبانوں کو میٹر سے نہیں ناپا گیا۔ کوئی ناپے توشاید کچھ سنٹی میٹر کم ہوجائے۔ سیر کو ا
کتب لغت کا تحقیقی ولسانی جائزہ (۰۶)۔۔۔ عبد المتین منیری(بھٹکل)
نام کتاب: کتب لغت کا تحقیقی ولسانی جائزہ ( جلد ششم) مصنف: وارث سرہندی ناشر: مقتدرہ قومی زبان ۔ اسلام آباد سنہ : ۱۹۸۷ صفحات: ۳۱۸ تعارف نگار: عبد المتین منیری ( بھٹکل) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس سلسلے کی گذشتہ قسط میں ہم نے فرہنگ اثر کا تعارف پیش کیا تھا، جس میں اثر لکھنوی مرحوم نے جلال لکھنوی کی تحفہ سخنوراں یا سرمایہ زبان اردو اور نور الحسن نیر لکھنوی کی نور اللغات کیا تھا۔ وارث سرہندی کی اس سلسلے کی یہ جلد بھی نور اللغات سے متعلق ہے۔مصنف نے نوراللغ
رہنمائے کتب: کتب لغت کا لسانی اور تحقیقی جائزہ(جلد چہارم اور پنجم)فرہنگ اثر (۱۔۳)۔۔۔ عبد المتین منیری (بھٹکل)
رہنمائے کتب نام کتاب: کتب لغت کا لسانی اور تحقیقی جائزہ (جلد چہارم اور پنجم). فرہنگ اثر ( ۱۔۳) مصنف: نواب جعفر علی خان اثر لکھنوی صفحات: ۵۸۰+ ۶۶۸ ناشر: مقتدرہ قومی زبان۔ اسلام آباد سنہ اشاعت: ۱۹۹۲ء تعارف نگار: عبد المتین منیری۔ بھٹکل۔ کرناٹک ------------------------------------------------------------------------------------------ کتب لغت کے لسانی اور تحقیقی جائزے کے سلسلے کی یہ چوتھی اور پانچویں کتاب ہے، اور یہ جلال لکھنوی کی تحفہ سخنوراں یا سرمایہ زبان اردو اور ن
کتب لغت کا تحقیقی ولسانی جائزہ(۰۲)۔۔۔ از: عبد المتین منیری(بھٹکل)
تعارف کتاب: کتب لغت کا تحقیقی ولسانی جائزہ ( جلد دوم ) تبصرہ: وارث سرہندی حاشیہ وتعلیقات: شان الحق حقی ناشر: مقتدرہ قومی زبان اسلام آؓباد ۱۹۸۶ صفحات: ( ۵۱۵ ) تعارف نگار: عبد المتین منیری (بھٹکل ) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ جلد اردو کی دو معروف ڈکشنریوں فیلن کی نیو ہندوستانی انگلش ڈکشنری اور خواجہ عبد المجید کی جامع اللغات کے جائزے اور ان کے تسامحات کی تصحیح پر مشتمل ہے۔ ڈاکٹر فیلن کی
سچی باتیں۔۔۔ خوش حالی و اقبال مندی۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ
1931-07-03 فلمَّا نَسُوا ما ذُکِّروا بہ فتحنا علیہم أبواب کُل شیء ، حتّیٰ اذا فرحوا بما أوتوا أخذناہم بغتۃً فاذا ہُم مُبلسُون۔ (سورہ أنعام، ع ۱۱) پھر جب وہ اُن چیزوں کو بھولے رہے، جن کی اُنھیں نصیحت کی جاتی تھی، تو ہم نے اُن پر ہرچیز کے دروازے کشادہ کردئیے! یہاں تک کہ جو چیزیں اُن کو ملی تھیں، جب اُن پر وہ خوب اِترا گئے، تو ہم نے دفعتہ اُنھیں پکڑ لیا، پھر تو وہ ہکّا بکّا رہ گئے۔ کلام پاک میں بعض، اگلی شامت زدہ وگمراہ قوموں کا ذِکر کرکے ارشاد ہوتاہے، کہ جب وہ لوگ احکام الٰہی سے برابر
سچی باتیں۔۔۔ اتہام تراشی۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ
*سچی باتیں۔۔۔اتہام تراشی۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ* (مولانا دریابادی کی ادارت میں سنہ ۱۹۲۵ء تا ۱۹۷۷ئ جاری سچ، صدق، صدق جدید لکھنؤ کے ادارتی کالم سچی باتیں سے انتخاب ) http://www.bhatkallys.com/ur/author/abdulmajid/ 1931.06.19 سچی باتیں (۱۹؍جون ۱۹۳۱ء) رسول کریمؐ کے زمانے میں، جب بعض منافقین کی شرار ت سے، امت کی سب سے بڑی مومنۂ صدیقہ پر ایک نہایت گندی تہمت لگی، اور اس کے چرچے پھیلے، تو کلام مجید میں یہ دو آیتیں ناز ل ہوئیں:۔ ۔(۱) لولااذ سمعتموہ ظن المؤمنون والمؤمنات بأنفسہم خی
سچی باتیں۔۔۔ اتحاد واتفاق کا عملی نمونہ۔۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ
1931-06-12 (مولانا دریابادی کی ادارت میں سنہ ۱۹۲۵ء تا ۱۹۷۷ئ جاری سچ، صدق، صدق جدید لکھنؤ کے ادارتی کالم سچی باتیں سے انتخاب ) حج کے موقع پر مِنیٰ میں رسول اللہ ﷺ کا طریقہ یہ تھا، کہ نماز بجائے پوری پڑھنے کے، قصر سے ادا فرمایاکرتے تھے۔ حضرت صدیقؓ اور حضرت فاروقؓ کا بھی اپنے اپنے عہد خلافت میں یہی طریقہ رہا۔ جب حضرت عثمان غنیؓ کی نوبت آئی، تو ابتداء میں آپ کا بھی اسی پر عمل رہا۔ بعد کو کسی مصلحت یا ضرورت سے آپ نے پوری نماز پڑھنی شروع کردی۔ اس وقت جو صحابہ مِنیٰ میں موجود تھے ، اُن میں ایک ح
نفرت کے بازار میں محبت کی دکان...سہیل انجم
جب کانگریس کے سابق صدر، سینئر رہنما اور رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا نے ہریانہ سے آتے ہوئے دہلی کے دروازے پر دستک دی تو ایک زور کا دھماکہ ہوا اور نہ صرف پورے دہلی کو بلکہ پورے ملک کو یہ معلوم ہو گیا کہ راہل نے ہندوستان کو بدلنے کے تاریخی واقعہ کی بنیاد رکھ دی ہے۔ کانگریس لیڈروں اور کارکنوں کے علاوہ دہلی کے عوام نے جس طرح ان کا پرجوش استقبال کیا ویسا استقبال اس سے قبل کسی بھی سیاسی رہنما کا نہیں ہوا تھا۔ بدرپور بارڈر سے لے کر لال قلعے تک کے اٹھارہ کلومیٹر کے راستے پر عوا
سال 2022 صحافیوں کے لیے بدترین سال ثابت ہوا... سہیل انجم
گزرنے والا سال یعنی 2022 دنیا بھر میں صحافیوں کے لیے بدترین سال ثابت ہوا۔ امسال کل 363 صحافیوں کو جیل ہوئی جن میں سے بیشتر اب بھی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ امسال صحافیوں کی گرفتاریوں میں گزشتہ سال کے مقابلے میں بیس فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ یہ رپورٹ صحافیوں کی عالمی تنظیم ”کمیٹی ٹو پروٹکٹ جرنلسٹس“ نے پیش کی ہے۔ اس نے عالمی سطح پر اس کا جائزہ لیا ہے کہ یکم جنوری 2022 سے یکم دسمبر 2022 تک صحافیوں کی کیا صور تحال رہی اور کتنے صحافیوں کو گرفتار کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق دنیا کے دیگر کئی ملکوں کے مانند
سچی باتیں۔۔۔پیش روؤں کے لئے دعائیں۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادی*
08-05-1931ء والذین جاء وا من بعدہم یقولون ربَّنا اغفر لنا ولاخواننا الذین سبقونا بالایمان ولا تجعل فی قلوبنا غلًّا للّذین آمنوا (حشر، ع ۱) اور وہ مومنین جو اِن لوگوں کے بعد آئے ، کہتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار، بخش دے ہم کو، اور ہمارے اُن بھائیوں کو، جو ایمان لانے میں ہم سے سابق ہوئے، اور ہمارے دلوں میں میل نہ رکھنا اُن کی طرف سے جو ایمان لائے۔ کسی بندہ کا نہیں، خداکا کلام ہے۔مومنین کے لئے ایک عام دستور العمل ارشاد ہوتاہے۔ مومنین کا شعار یہ ارشاد ہوتاہے ، کہ یہ اپنے پیش
کیا ہندوستان میں آزاد آوازوں کو کچل دیا جائے گا؟...سہیل انجم
ہندوستان میں 2014 کے پارلیمانی انتخابات کے بعد سے آئینی اداروں کو کمزور کرنے، جمہوری ضابطوں کو غیر مستحکم کرنے اور آزاد آوازوں کو کچلنے کا جو سلسلہ شروع ہوا تھا وہ 2019 کے پارلیمانی انتخابات کے بعد تیز ہو گیا اور آجکل اس نے مزید رفتار پکڑ لی ہے۔ اس کے علاوہ حزب اختلاف کو ختم کرنے کی جو مہم شروع ہوئی تھی اس میں بھی برق رفتاری آگئی ہے۔ انتقامی سیاست بھی پورے شباب پر ہے۔ اس کے ساتھ ہی آزاد میڈیا کو ختم کرنے کی مہم بھی تیز ہو گئی ہے۔ حالیہ دنوں میں ایسے کئی واقعات پیش آئے ہیں جو مذکورہ صورت
ایک بے ضرر انسان ۔ مولانا حافظ محمد رمضان ندوی۔۔۔ عبد المتین منیری۔ بھٹکل
۔ ۱۶/مارچ ۱۹۱۲ء کو جب جامعہ آباد میں پچاس سالہ تعلیمی کنونشن کے انتظامات مکمل ہورہے تھے ، طنابیں کسی جارہی تھیں ،معزز مہمانانوں کی آمد کا سلسلہ ا بھی شروع ہوگیا تھا اور جامعہ کے سرپرست حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی دامت برکاتہم بھی ابھی بہ نفیس تشریف لا چکے تھے کہ خبر آئی کہ جامعہ کے اولین اساتذہ میں سے ایک استاذ الاساتذہ مولانا حافظ محمد رمضان ندوی صاحب کو داعی اجل کی جانب سے بلاوا آگیا ، اس وقت ان کی عمر پچھتر کے لگ بھگ تھی۔مفکر
علامہ اقبال اور علمائے کرام(۲) ۔۔۔ عبد المتین منیری۔ بھٹکل
اس پر یاد آیا کہ ۱۹۷۸ء میں مصر سے جاری ایک مجلہ میں ثقافۃ الداعیۃ کے عنوان سے سلسلہ وار مضامین شروع ہوئے تھے، ان میں طلبہ واساتذہ کو پڑھنے کےلئےاہم اور بنیادی کتابوں کی طرف رہنمائی کی گئی تھی، اس کے ایک مضمون میں مصنف نے لکھا تھا کہ ایک داعی کو تصوف اور تزکیہ نفس کی کتابیں بھی پڑھنی چاہئے، اس سے دل میں گداز پیدا ہوتا ہے، اسی زمانے میں شیخ الازہر ڈاکٹر عبد الحلیم محمود کا انتقال ہوا تھا، تو ہم نے اس وقت ایک تاثراتی مضمون آپ پر لکھا تھا، یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ سابق شیخ الازہ
بات سے بات: علامہ اقبال اور علمائے کرام(۱)۔۔۔ عبد المتین منیری۔ بھٹکل ۔ کرناٹک
چند روز قبل علم وکتاب گروپ میں جناب وارث مظہری کا ایک کالم نظر نواز ہوا تھا، جس کا عنوان تھا (راسخ العقیدہ اسلامی فکر سے اقبال کا اختلاف )۔اس میں علامہ اقبال نے اہل سنت والجماعت کے عقائد میں سے جن اہم امور میں اختلاف کیا ہے ان کی نشاندہی کی گئی تھی اور آخر میں سوال کیا تھا کہ:۔ ۔۔سوال یہ ہے کہ راسخ العقیدہ اسلامی فکر سے اس درجہ اہم اختلاف کے باوجود علما وعوام کے درمیان ان کی مقبولیت میں کوئی کمی کیوں نہیں آئی؟ وہ یکساں طورپرہرحلقے میں مقبول رہے۔ ۔۔سوال یہ بھی ہے کہ یہ خو
مولانا مفتی محمد رفیع عثمانیؒ ۔۔۔ ایک روشن چراغ۔۔۔ از: عبد المتین منیری۔ بھٹکل
ایک ایسے وقت جب کہ مسلمانان ہندو پاک کو بردبار، سنجیدہ اور معاشرے کے تمام طبقات کو ساتھ لے کر چلنے والی اور ملی وملکی تنازعات میں ثالثی کی صلاحیت رکھنے والی دانش مند قیادت کی ضرورت پہلے سے زیادہ تھی، کراچی سے حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی صاحب کے اس جہان فانی سے کوچ کرنے کی غمناک خبر موصول ہوئی ہے۔۱۹۹۵ء میں حضرت مولانا مفتی ولی حسن ٹونکی رحمۃ اللہ علیہ کی وفات کے بعد آپ کو علماء نے مفتی اعظم پاکستان کے باوقار منصب پر فائز کیا تھا۔ آپ کے والد ماجد حضرت مولانا مفتی محمد شفیع رحمۃ اللہ علی
سچی باتیں۔۔۔ ولایت زدگی۔۔۔ از: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ
(مولانا دریابادی کی ادارت میں سنہ ۱۹۲۵ء تا ۱۹۷۷ء جاری سچ، صدق، صدق جدید لکھنؤ کے ادارتی کالم سچی باتیں سے انتخاب ) 1931-04-10 ولایت سے خبر آئی ہے ، اور رپورٹرؔ کے حوالہ سے، پچھلے ہفتہ آپ انھیں صفحات میں اسے ملاحظہ بھی فرماچکے ہیں، کہ برطانیہ کی سرزمین پر، نوجوان بے نکاحی ماؤں کی تعداد روز افزوں ہے، اور ان بے نکاحے بچوں کے باپ، اکثر صورتوں میں ، اُن کی قوم کے افراد نہیں، آپ کی قوم اور آپ کے مُلک کے نوجوان ہوتے ہیں، جو اپنی تعلیم کی تکمیل کرنے، علوم وفنون کی ڈگریاں لانے، مہذب وشائستہ بننے
صدیق محمد جعفری۔۔۔ ماہر تعلیم، دانشور اور خیر خواہ۔۔۔ از: عبد المتین منیری۔ بھٹکل
(سنہ ۲۰۰۵ء میں مرحوم کی وفات پر لکھا گیا تعزیتی مضمون) ابھی قاضی شبیر اکرمی کا کفن بھی میلا نہیں ہوا تھا کہ صدیق محمد جعفری کے ہمیں داغ مفارقت دینے کی اطلاع آگئی،ان کی عمر (۶۳)کے لگ بھگ تھی، لیکن یہ سان و گمان میں بھی نہیں تھا کہ اتنی جلد وہ یہ دنیا چھوڑ کر چلے جائیں گے۔ ان کی موت سے بہت سارے تعلیمی و دعوتی پروگرام ادھور ے پڑے رہ گئے ۔ درست ہے ذیابیطس نے کچھ عرصہ سے انہیں آگھیرا تھا، دل بھی کمزور سا چل رہا تھا، لیکن ان کے حوصلے ابھی بلند تھے۔ زندگی کے اتار چڑھائو ، کشادگی پھر تنگی، عروج وزوال
غیر سودی بنک کاری کے اولین داعی، ڈاکٹر نجات اللہ صدیقی۔۔۔ از: عبد المتین منیری
آج ڈاکٹر نجات اللہ صدیقی صاحب کے انتقال سے اسلامی نظام معاشیات کے ایک عظیم داعی اور راہ رو سے دنیائے اسلام محروم ہوگئی، ۱۹۶۷ئ میں جب کہ اسلامی بنکنگ کا واضح تصور فقہائ و دانشوروں کے ذہن میں نہیں تھا،اور سودی بنک کاری کے متبادل کے طور پر اسلامی بنکنگ کے نظام کو کیسے پیش کیا جائے، اور سودی بنکوں میں مسلم کے نام کا اضافہ عام سے بات تھی، آپ نے اپنی کتاب غیر سودی بنک کاری کے ذریعہ سودی بنک کاری بند ہونے کی شکل میں اسلامی بنکنگ کا نظام کس طرح چلا یا جائے،اس موضوع پر زندگی رامپور، اور چراغ راہ کراچی