Search results

Search results for ''


 سچی باتیں۔۔۔ ولایت زدگی۔۔۔ از: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

  (مولانا دریابادی کی ادارت میں سنہ ۱۹۲۵ء تا ۱۹۷۷ء جاری سچ، صدق، صدق جدید  لکھنؤ کے ادارتی کالم سچی باتیں سے انتخاب ) 1931-04-10 ولایت سے خبر آئی ہے ، اور رپورٹرؔ کے حوالہ سے، پچھلے ہفتہ آپ انھیں صفحات میں اسے ملاحظہ بھی فرماچکے ہیں، کہ برطانیہ کی سرزمین پر، نوجوان بے نکاحی ماؤں کی تعداد روز افزوں ہے، اور ان بے نکاحے بچوں کے باپ، اکثر صورتوں میں ، اُن کی قوم کے افراد نہیں، آپ کی قوم اور آپ کے مُلک کے نوجوان ہوتے ہیں، جو اپنی تعلیم کی تکمیل کرنے، علوم وفنون کی ڈگریاں لانے، مہذب وشائستہ بننے

صدیق محمد جعفری۔۔۔ ماہر تعلیم، دانشور اور خیر خواہ۔۔۔ از: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri Yadaun Kay Chiragh

(سنہ ۲۰۰۵ء میں مرحوم کی وفات پر لکھا گیا تعزیتی مضمون) ابھی قاضی شبیر اکرمی کا کفن بھی میلا نہیں ہوا تھا کہ صدیق محمد جعفری کے ہمیں داغ مفارقت دینے کی اطلاع آگئی،ان کی عمر (۶۳)کے لگ بھگ تھی، لیکن یہ سان و گمان میں بھی نہیں تھا کہ اتنی جلد وہ یہ دنیا چھوڑ کر چلے جائیں گے۔ ان کی موت سے بہت سارے تعلیمی و دعوتی پروگرام ادھور ے پڑے رہ گئے ۔ درست ہے ذیابیطس نے کچھ عرصہ سے انہیں آگھیرا تھا، دل بھی کمزور سا چل رہا تھا، لیکن ان کے حوصلے ابھی بلند تھے۔ زندگی کے اتار چڑھائو ، کشادگی پھر تنگی، عروج وزوال

غیر سودی بنک کاری کے اولین داعی، ڈاکٹر نجات اللہ صدیقی۔۔۔ از: عبد المتین منیری

Abdul Mateen Muniri Yadaun Kay Chiragh

آج ڈاکٹر نجات اللہ صدیقی صاحب کے انتقال سے اسلامی نظام معاشیات کے ایک عظیم داعی اور راہ رو سے دنیائے اسلام محروم ہوگئی، ۱۹۶۷ئ میں جب کہ اسلامی بنکنگ کا واضح تصور فقہائ و دانشوروں کے ذہن میں نہیں تھا،اور سودی بنک کاری کے متبادل کے طور پر اسلامی بنکنگ کے نظام کو کیسے پیش کیا جائے، اور سودی بنکوں میں مسلم کے نام کا اضافہ عام سے بات تھی، آپ نے اپنی کتاب غیر سودی بنک کاری کے ذریعہ سودی بنک کاری بند ہونے کی شکل میں اسلامی بنکنگ کا نظام کس طرح چلا یا جائے،اس موضوع پر زندگی رامپور، اور چراغ راہ کراچی

یوم اقبال و آزاد اور یوم اردو... از: سہیل انجم

Bhatkallys Other

9 نومبر علامہ اقبال کا یوم پیدائش ہے اور 11 نومبر مولانا آزاد کا۔ ہمیں جتنے جوش و خروش سے اقبال کا یوم پیدائش منانا چاہیے اتنے ہی جوش و خروش سے یوم آزاد بھی منانا چاہیے۔ یوم اقبال پر یوم اردو بھی منایا جا رہا ہے جس کا آغاز ایک تنظیم ”اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن“ کے سربراہ ڈاکٹر سید احمد خاں نے 25 سال قبل کیا تھا۔ لیکن امسال کم از کم یہ بھی ہونا چاہیے کہ اتنے ہی بلکہ اس سے بھی زیادہ جوش و خروش سے یوم اردو صحافت بھی منایا جائے۔ یہ حسین اتفاق ہے کہ سال 2022 اردو صحافت کے دو سو سال پورے ہونے کا

 سچی باتیں۔۔۔ علم کا مقصد۔۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ 

Bhatkallys Other

  (مولانا دریابادی کی ادارت میں سنہ ۱۹۲۵ء تا ۱۹۷۷ئ جاری سچ، صدق، صدق جدید  لکھنؤ کے ادارتی کالم سچی باتیں سے انتخاب ) 1931-03-20 عن ابن عمر عن النبی ﷺ قال من تعلّم علمًا لغیر اللہ أو أراد بہ غیر اللہ فلیتبوأ مقعدہ من النار۔  (ترمذی، ابواب العلم وابن ماجہ) حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے ، کہ رسول اللہﷺ نے فرمایاہے، کہ جس نے علم کو حاصل کیا ، غیر خدا کے لئے، یا جس نے علم کے ذریعہ سے غیر خدا کی (رضا جوئی) کا ارادہ کیا، تو اسے چاہئے کہ اپنا ٹھکانا بھی دوزخ ہی میں تلاش کررکھے۔ عن ابی ہریرۃ قال قال

سچی باتیں۔۔۔ آداب مجلس۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

  (مولانا دریابادی کی ادارت میں سنہ ۱۹۲۵ء تا ۱۹۷۷ئ جاری ہفت روزہ سچ، صدق، صدق جدید  لکھنؤ کے ادارتی کالم سچی باتیں سے انتخاب ) 1931-03-13 كان رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يقوم ولا يجلس إلّا على ذكر وإذا انتهى الى قوم جلس حيث ينتهي به المجلس، ويأمر بذلك … مجلسه مجلس علم وحلم وحياء، وأمانة وصبر لا ترفع فيه الأصوات ولا تؤبن فيه الحرم ولا تثنى «1» فلتاته ( الشمائل المحمدية للترمذي ط إحياء التراث (ص: 193) رسول اللہﷺ کی نشست وبرخاست خدا کے ذِکر ہی پر ہوتی تھی، اور جب آپ کسی مجمع میں تشریف لے جا

 سچی باتیں۔۔۔ اپنے قائدین کی ناقدری۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys Other

جس سرزمین پر آپ ، اورآپ کے محمد علیؔ وابوالکلامؔ، آپ کے حسرتؔ و انصاریؔ، آپ کے شوکت علیؔ وکفایت اللہؔ رہتے ہیں، اُسی پر ایک اور قوم بھی آباد ہے۔ اور اُس کے ایک فرد کا نام تلکؔ تھا۔ نام آپ یقینا سُن چکے ہوں گے، اور کام کا شہرہ بھی ممکن ہے آپ کے کان تک پہونچ چکاہو۔ بارہ پندرہ سال کی بات ہے، کہ تلکؔ نے ایک مشہور انگریز اہل قلم پر ، لند ن میں ، ازالۂ حیثیتِ عرفی کا دعویٰ دائر کیا۔ دعویٰ خارج ہوا، اور تلکؔ پر، مصارفِ مقدمہ کی زیرباری، ہزاروں سے گزر کر لاکھوں تک کی پڑگئی۔ قوم کو خبر ہوئی، اور

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ نیاگان قومی صحافت کہاں ہیں؟۔۔۔ احمد حاطب صدیقی

Bhatkallys Other

آج کی بات شروع کرنے سے پہلے ’نِیاگان‘ پر بات ہوجائے۔ اقبالؔ کی مشہور نظم ہے: ’’بُڈّھے بلوچ کی نصیحت بیٹے کو‘‘۔ یہ نظم اُن کے مجموعۂ کلام ’ارمغانِ حجاز (اُردو)‘ میں شامل ہے۔ اس نظم کے کئی اشعار مشہور ہوئے، کئی ضرب المثل بنے۔ ان میں سے صرف دو اشعار کی طرف اشارہ کافی ہوگا۔ ایک شعر کا مصرعِ اولیٰ ہے: ’غیرت ہے بڑی چیز جہانِ تگ و دَو میں‘‘۔ ایک اور شعر کا پہلا مصرع ہے: ’’افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر‘‘۔ اقبالؔ کا یہ مجموعۂ کلام اُن کی وفات کے بعد شائع ہوا۔ کہا جاتا ہے کہ ’’ارمغانِ حجاز‘‘ م

بات سے بات۔۔۔ مصباح اللغات اور مولانا عبد الحفیظ بلیاوی(۲)۔۔۔ عبد المتین منیری

Abdul Mateen Muniri Books Introduction

اب تو کیا طلبہ کیا اساتذہ سبھوں میں سہل پسندی کا چلن عام ہوگیا ہے، ہر ایک بغیر محنت کے وہ سب کچھ حاصل کرنا چاہتا ہے جو کہانیوں کے مطابق علاء الدین  اپنا جادوئی چراغ گھس کر حاصل کرتا تھا، اب انہیں  کون سمجھائے کہ کسی چیز کے حصول میں جتنی محنت لگے گی وہ چیز  اتنی ہی پائیدار ہوگی، اب پانی پر لکیر کھینچنے میں جتنی کوشش ہوگی، اسی رفتار سے وہ مٹ بھی جائے گی، اور پتھر پر نقش نگاری میں جتنی محنت اور وقت لگے گا، اسی مقدار میں یہ نقش  خوبصورت ،دیرپا اور پائیدار ہوگا، اب ہم گوگل پر موبا

بات سے بات: مصباح اللغات اور مولانا عبد الحفیظ بلیاویؒ(1)۔۔۔ عبد المتین منیری

Abdul Mateen Muniri Books Introduction

چند روز قبل علم وکتاب پر عربی اردو کتب لغت کے ضمن میں مصباح اللغات اور القاموس الوحید کا تذکرہ آیا تھا، اوراس پر تبصرےبھی کئی ایک آئے تھے، ان میں سے مصباح اللغات کے بارے میں بعض تبصروں کے تحت اللفظ میں  مولانا بلیاویؒ کی کوششوں کی ناقدری کا ہمیں احساس ہوا، ناچیز کی رائے میں  ہمیشہ ہر سچ بولنے کی ضرورت نہیں ہوا کرتی۔ کتب لغت اور دائرہ معارف اسلامیہ قسم کی کتابیں ایک فرد کے لکھنے کی نہیں ہوا کرتیں، ترقی یافتہ زبانوں میں یہ کتابیں ماہرین کی ایک ٹیم تیار کرتی ہے، آج سے تیس چالیس سال

سچی باتیں۔۔۔ بہادر شاہ ظفر کا دسترخوان۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

 (تاریخ اشاعت : 19-12-1930ء ) کچھ روز ہوئے، اُردو اخبارات میں بہادرشاہؔ کے دسترخوان کی بعض تفصیلات شائع ہوئیں، اور بڑے شوق واشتیاق کے ساتھ ایک اخبار سے دوسرے میں نقل ہوتی رہیں۔ کھانے کے کُل انواع واقسام توکون بتاسکتاہے، البتہ یہ معلوم ہوا، کہ محض روٹی کی قسم کی کم از کم ۱۵چیزیں ہوتی تھیں، چپاتی، پراٹھے، شیرمال، باقرخانی، نانِ گلزار، نانِ بادام، نانِ پستہ ، وغیرہ۔ علیٰ ہذا پُلاؤ بھی پندرہ بیس قسم کے ہوتے تھے، یخنی پُلاؤ، نورمحلی پُلاؤ، مرغ پُلاؤ، بیضہ پُلاؤ، وغیرہ۔ قورمہ اور کباب، کم از کم

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ ہُودہ کے معنی مل گئے۔۔۔ احمد حاطب صدیقی

Bhatkallys Other

https://telegram.me/ilimokitab پچھلے کالم میں ہم پوچھ بیٹھے تھے کہ لفظ بے ہودہ کے اندر یہ ہُودہ کیا شے ہے؟ قارئین کو یہ سوال خوش آیا۔ لوگ ہماری علم طلبی اور سعادت مندی سے خاصے خوش ہوئے۔ اس قسم کے سوالات ہمارے ہی ذہن میں نہیں کلبلاتے، سید ضمیر جعفری مرحوم بھی کچھ ایسے ہی سوالات اُٹھایا کرتے تھے۔ مثلاً طرزِ غالبؔ میں کہی ہوئی ایک نظم میں ضمیرؔ صاحب حد درجہ حیرانی سے پوچھتے ہیں: ’کر‘ کراچی میں ہے تو کیوں ہے یہ؟ اور لاہور میں یہ ’لا‘ کیا ہے؟ تو لاہور سے لائے ہمارے سوال کا جواب حضرتِ عبدال

بات سےبات ۔۔۔سالانہ امتحانات پر حضرت تھانوی کا ملفوظ

Bhatkallys Other

دو روز قبل ہمارے محترم مولانا محمد طلحہ منیار صاحب نے علم وکتاب گروپ پر ہمارے دینی نظام تعلیم میں امتحانات کے غیر ضروری ہونے پر اپنا ایک نقطہ نظر پیش کیا تھا، اور اس کی تائید میں حضرت حکیم الامت مولانا تھانویؒ کا یہ ملفوظ پیش کیا تھا، *حضرت والا کا طریقۂ امتحانِ طلبہ* فرمایا: آج کل جو تحریری امتحان رائج ہے میں تو اس کا مخالف ہوں ۔ اس میں طلباء پر بڑی مشقت و گرانی پڑتی ہے۔ امتحان سے مقصود تو استعداد کا دیکھنا ہے ، سو طالب علمی کے زمانہ میں اس قدر استعداد کا دیکھنا کافی ہے کہ اس کتاب کو یہ اچھی

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ تم بھی بے تحاشا بھاگے۔۔۔ احمد حاطب صدیقی

Bhatkallys Other

سورج میانی (ملتان) سے ماسٹر افسر علی مرادؔ کا مراسلہ موصول ہوا ہے: ’’پچھلے دنوں ’بے تحاشا‘ کا لفظ کئی بار پڑھنے میں آیا۔ میں یہ لفظ بار بار دیکھتا رہا اور بار بار سوچتا رہا کہ’ تحاشا‘ کیا چیز ہے، مگرسمجھ میں کچھ نہیں آیا۔ آج پھر پڑھا تو آپ سے رجوع کیا‘‘۔ واہ بھئی واہ، ماسٹر صاحب واہ۔ آپ نے’تحاشا‘ کا خوب تماشا کیا۔ ایسے کچھ ’تحاشے‘ اورکچھ تماشے ہم نے بھی دیکھ رکھے ہیں۔ حرفِ نفی ’بے‘ کے بعد لگائے جانے والے الفاظ ’بے شمار‘ ہیں۔ ان میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جن کے معنی سے ہم اب تک ’بے بہرہ‘ ہیں ا

جناب محمد رحیم الدین انصاری کی یاد میں۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری

Abdul Mateen Muniri Yadaun Kay Chiragh

۲۷ ستمبر کو حیدرآباد سے جناب محمد رحیم الدین انصاری صاحب کی رحلت کی خبر آئی ہے،مرحوم گذشتہ کئی سالوں سے بیمار تھے، انہیں گردوں کی تکلیف لاحق تھی، آپ کی پیدائش تلنگانہ کے ایک سرحدی قصبے میں ہوئی تھی، آپ نے گریجویشن نظام کالج حیدرآباد میں مکمل کیا اور پھر یہیں کے ہورہے۔ انتقال کے وقت آپ کی عمر (۶۸) سال تھی۔ آپ دکن کے مایہ ناز خطیب اور مصلح مولانا حمید الدین عاقل حسامی رحمۃ اللہ علیہ کے داماد تھے، آپ سے ہماری پہلی ملاقات ۱۹۸۲میں ہوئی تھی جب آپ پہلے پہل مولانا کے ساتھ دبی تشریف لائے تھے،

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ھوئیش شابش اے۔۔۔ احمد حاطب صدیقی

Bhatkallys Other

ممتاز محقق و مصنف برادرم سید ایاز محمود صاحب نے پچھلا، یعنی ’’حشو‘‘ والا کالم پڑھ کر ہمیں متوجہ فرمایا:۔ ’’جناب! لفظ ’کفو‘ کا درست تلفظ بھی آپ کی توجہ کا طلب گار ہے جو بوقتِ نکاح برابری یا ہم پلہ ہونے کے مفہوم میں آتا ہے‘‘۔ گو کہ لفظ ’کفو‘ کے تلفظ نے خود اپنی دُرستی کی دست بستہ درخواست نہیں کی، مگر سید صاحب نے صحیح فرمایا۔ نکاح خواں حضرات کو بوقتِ نکاح بسا اوقات بڑے زوروں کی تقریر آنے لگتی ہے۔ سوعربی خطبے کے ’اما بعد‘ اُردو میں بھی خطاب کردیتے ہیں۔ اُردو خطاب میں ’کفو‘ کا تلفظ کبھی ’رَفو‘ ک

غلطی ہائے مضامین۔۔۔کالج کے کائیاں لڑکے کا سوال۔۔۔ احمد حاطب صدیقی

Bhatkallys Other

رات گئے راولپنڈی سے کسی راؤ رُستم علی خاں صاحب کا فون آیا۔ بڑی کراری آواز میں ڈانٹ کر استفسار فرمایا:۔ ’’حشوو زوائد کسے کہتے ہیں؟‘‘ ہم توموصوف کا نام ہی سن کر ڈر گئے تھے۔ باقی کام لہجے کی کرختی نے تمام کردیا تھا۔ سو، خوف سے منمناتی ہوئی آواز میں عرض کیا:۔ ’’یقین کیجیے، ہمیں نہیں کہتے۔ کسی اور کوکہتے ہوں گے‘‘۔ ہنس پڑے۔ مگر اُسی لہجے میں فرمایا:۔ ’’ قبلہ! آپ سے رہنمائی چاہتا ہوں۔ کئی دن سے کالج کا ایک کائیاں لڑکا پیچھے پڑا ہوا ہے۔ صبح پھر کلاس ہے۔ کیا جواب دوں؟‘‘ جب پتا چلا کہ یہ مردِ ر

مردوں کی مسیحائی۔۔۔۱۸۔۔۔ آستانہ نبوت۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابابادئ

Abdul Majid Daryabadi Seeratun Nabi

آستانئہ نبوت وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ جَاءُوكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللَّهَ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُولُ لَوَجَدُوا اللَّهَ تَوَّابًا رَحِيمًا یہ کسی فقیہ کا اجتہاد نہیں جس پر ردو قدح کی گنجائش ہو کسی بزرگ کا کشف نہیں جسمیں غلطی اور دھوکہ کا احتمال ہو،کوئی روایت حدیث نہیں جسکے اسنا د میں گفتگو ہوسکے،خدائے پاک کے کلام کی ایک آیت ہے ۔ارشاد ہوتا ہے کہ ’’ان لوگوں نے جس وقت اپنے اوپر ظلم کئے تھے ۔ائے پیغمبر ! اگر تمہارے پاس آگئے ہوتے اور اللہ سے اپنے قصور سے مع