Search results

Search results for ''


حج کا سفر۔۔۔جدہ میں (3)۔۔۔ مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلی

Mufti Mohammed Raza Anasari Other

ساحل پر ڈال دیے جانے كے بعد سارا سامان ٹركوں میں بھر كر كسٹم ہاؤس لایاجاتا ہے اور چشمِ زدن میں وہاں سامان كا ایك ڈھیر لگ جاتا ہے ‏، اب ہمت ہو تو اپنے عدو اس انبار میں ڈھونڈ نكالیے !۔ سامان كا یہ حشر جدے میں ہوگا اس كی سن ‏، گن ہمیں پہلے ہی مل گئی تھی ‏، ہمارے ایك رفیق عارف صاحب خیرآباردی عرف ملامیاں جو دوسری بار 28 سال بعد حج كو جارہے تھے ‏، نئے مسافروں كو اپنے سابقہ تجربے بتانے بڑی فیاضی سے كام لےرہے تھے ‏، انہوں نے ایك طرح سے آگاہی دے دی تھی اور بتایا تھا كہ اگر اپنا قلی

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ ارضِ خیرآباد تیری خیر ہو۔۔۔ احمد حاطب صدیقی

Ahmed Hatib Siddiqui Other

پچھلے دنوں ہمارے پیارے وطن کی ایک پیاری پارٹی کے پیارے پیارے پیڑ سے اس کے پُرانے پُرانے پنچھی پرواز کرگئے۔ پُرانے ہی نہیں، مارے ڈر کے اُس کے پَپُّو پرندے بھی بھرّا مار کر اُڑ گئے۔ ہُش ہُش کرکے اُڑاتے وقت جس ’پا، جی‘ نے ان سیاسی پرندوں کو پروانۂ پرواز تھمایا تھا، اُس نے سب اُڑنچھوؤں کو ایک ہی مضمون کا منقول بھی تھما دیا۔ سو، ہر رٹُّو توتا یا توتی، ٹی وی پر آتا یا آتی، اپنی رٹی رٹائی سناتا یا سناتی، پھر آخر میں یہ اعلان بھی فرماتا یا فرماتی کہ ’’میں نے آج سے پارٹی اور

حج کا سفر۔۔۔جدہ میں (2)۔۔۔ مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلی

Mufti Mohammed Raza Anasari Other

ابھی ساحل ہم سے دور تھا مگر آثار ساحل نظر آنے لگے تھے کہ ہمارے جہاز کی رفتار سست ہونے لگی اور ایک لمحے کے لئے تو قریب قریب رک گئی، دیکھا کہ دور سے ایک دخانی کشتی تیزی سے جہاز کی طرف آرہی ہے جس پر سعودی حکومت کا پرچم لہرا رہا تھا۔ کشتی قریب آئی اور جہاز سے لٹکی ہوئی ایک رسی کی سیڑھی کی مدد سے ایک عرب تیزی اور بے باکی سے ہمارے جہاز پر چڑھ آیا عربی لباس میں جس کی پیشوائی حاجیوں نے السلام علیک سے کی ۔  یہ عرب رہنمائے حج پائیلٹ تھا، جہاز رانی کا یہ مقرر دستور ہے کہ جب کسی ساحل کے قریب کوئی جہ

حج کا سفر۔۔۔جدہ میں (۱)۔۔۔ مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلی

Bhatkallys Other

صرف ایك تہبند اور ایك چادر میں ملبوس اور برہنہ سر ہونے كا وقت آگیا ‏، شیروانیاں ‏، سوٹ اور كوٹ ٹررین كی بش شرٹیں اور پتلون پائجامے غرض تمام الباس فاخرہ چشمِ زدن میں غائب ہوگئے ‏، ہرجوان و پیر غلاموں كی وردی زیب تن كیے مالك كے دربار میں حاضر ہونے كے لیے مستعد ہونے لگا ۔ اب تك لباسوں كے ذریعے كشمیری ‏، مدراسی ‏، لكھنوی ‏، دہلوی ‏، بنگالی ‏، افغانی اور دوسرے مختلف باشندوں كو بآسانی پہچانا جاسكتا تھا ‏، اچانك یہ تمام امتیازات اور اعتبارات مفقود ہوگئے ‏، امیر ‏، غریب ‏، چھوٹے ‏، بڑے ‏، مالك اور خادم

سچی باتیں (۱۵؍جنوری ۱۹۳۲ء)۔۔۔ کار آمد مشغلہ۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Abdul Majid Daryabadi Sachchi Batain

 سچی باتیں (۱۵؍جنوری ۱۹۳۲ء)۔۔۔ کار آمد مشغلہ۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادی میر تقی میرؔ، اُردو کے کتنے زبردست شاعر ہوئے ہیں۔ ذوقؔ، غالبؔ، ناسخؔ سب ہی اُن کو اُستاد مانتے آئے ہیں۔ لیکن آج اگر کوئی اُن کی زبان، تحریر یا تقریر، نثر یا نظم میں استعمال کرنے لگے، تو لوگ اُس پر ہنسنا شروع کردیں۔ ’’ٹک‘‘ اور ’’تلک‘‘ اور ’’تِس‘‘ اور ’’کسو‘‘ اور خدا معلوم کتنے اور الفاظ، اُن کے زمانہ میں جانِ فصاحت تھ

حج کا سفر ۔۔۔۔ جہاز کا نظم کار (6)۔۔۔   مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلی

Bhatkallys Other

یاد آیا کہ ایک بغدادی درویش نے ایک ہندی حاجی سے آج سے پونے دو سو برس پہلے بڑی تسلی بخش بات کہی تھی، مولانا حاجی رفیع الدین فاروقی مراد آبادی ۱۲۰۱ ھ میں حج کو گئے تھے انہوں نے ایک سفر نامہ بھی فارسی میں لکھا تھا جسے ہندوستان کا سب سے پہلا سفر نامہ حج کہا جاتا ہے، ان کا بیان ہے۔۔ "مطاف میں (خانہ کعبہ کے سامنے) ایک درویش علی نام جو بغداد کے رہنے والے ہیں میرے پاس بیٹھے ہوئے تھے، مرد صالح اور عالم ہیں، بعد مکالمہ وحصول تعارف میں نے ان سے کہا کہ تم مرد صالح ہو میرے لئے دعا کرو کہ حق تعالی میری مغفرت

حج کا سفر ۔۔۔۔ جہاز کا نظم کار (5)۔۔۔   مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلی

Bhatkallys Other

پانچوں وقت باجماعت نماز کا انتظام بھی جہاز کی کسی کھلی جگہ پر کیا جاتا ہے، اگر نہ کیا گیا تو امیرالحج کپتان سے تقاضا کر کے یہ بندوبست کراتا ہے، جماعت کے لئے امام اور اذان کے لئے مؤذن کا بندوبست بھی امیرالحج کرتا ہے، زری والا اگر حج سے پہلے بھی داڑھی رکھے ہوتے تو شاید مولانا شاہد فاخری انہی کو امامت بھی تفویض کر دیتے، مگر لاچار تھے خودہی یہ منصب سنبھالنا پڑا، پھر بھی کبھی کبھی دوسروں کو نماز پڑھانے پر مجبور کر دیتے تھے، مؤذن بھی ایک خوش الحان نوجوان مل گیا لکھنو میں مولوی گنج کے رہنے والے حاجی عب

حج کا سفر ۔۔۔۔ جہاز کا نظم کار (4)۔۔۔   مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلی

Bhatkallys Other

*ماہنامہ "البلاغ” کے ایڈیٹر مولوی محی الدین منیری (ممبئی) بھی اس جہاز پر تھے جن سے بالکل اچانک جہاز پر تعارف ہوا، ایک تعارفی خط جو ہمارے دوست حکیم عبدالقوی دریابادی نے ان کے نام بمبئی میں کام آنے کے لئے دیا تھا، وہ تعارف کے بعد ان کو جہاز پر حوالے کیا، منیری صاحب ہی ایک ایک کو تقریر کے لئے اکسایا کرتے تھے، جب ان کو یہ نسخہ بتادیا کہ کسی کتاب سے مسائل حج سنا دیا جایا کرے تو وہ ہی بچارے یہ خدمت روزانہ انجام دیتے رہے*۔ ہمارے ساتھی متین میاں نائب امیرالحج تھے ان کا خاص کام جہاز کے مریضوں کو ڈاکٹر ک

 غلطی ہائے مضامین۔۔۔ہُکّا ہُواں … ہُکّا ہُواں۔۔۔۔ احمد حاطب صدیقی

Bhatkallys Other

پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم صاحب (رابغ، سعودی عرب) نے ہدیہ فرمایا ہے، شوقؔ بہرائچی کا یہ دلچسپ مطلع:۔ اگر تاراج یوں ہی بُلبلوں کا آشیاں ہو گا چمن میں ایک دن ’’ہُکّا ہُواں، ہُکّا ہُواں‘‘ ہو گا ’تاراج کرنے‘ کے معنی تو خیر پچھلے دنوں سبھی جان گئے کہ ’تباہی و بربادی پھیر دینے‘ کے ہیں۔ مگر یہ ’ہُکّا ہُواں‘ کیا ہے؟ یہ لفظ تو کسی لغت میں ملتا ہے نہ ایسی آواز کسی شہر میں سنائی دیتی ہے۔ جدید شہروں کی نئی نسلوں کے لیے نامانوس آواز۔ مگر اب تو صاحب گاؤں بھی شہر ہوتے جارہے ہیں۔ گاؤں جب گاؤں ہوا کرتے تھے

اقتدار کا غرور چکناچور… سہیل انجم

Bhatkallys Other

پاکستان کے معروف شاعر اعجاز رحمانی کا ایک شعر ہے: ابھی تو اور بہت اس پہ تبصرے ہوں گے میں گفتگو میں جو ابہام چھوڑ آیا ہوں لیکن یہاں کوئی ابہام نہیں ہے، کوئی شش و پنج نہیں ہے۔ سب کچھ صاف شفاف اور واضح اور شیشے کی طرح عیاں ہے۔ پھر بھی ابھی بہت دنوں تک اس پہ تبصرے ہوتے رہیں گے۔ اس کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیا جاتا رہے گا۔ اس کا تجزیہ کیا جاتا رہے گا اور ان تجزیوں کی روشنی میں مستقبل کی سیاست کی صورت دیکھنے کی کوشش کی جاتی رہے گی۔ قارئین بات کی تہہ تک پہنچ گئے ہوں گے۔ ہم ذکر کر رہے ہ

 سچی باتیں (۸؍جنوری ۱۹۳۲ء)۔۔۔ میدان حشر۔۔۔مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

وَلَو تَرَی اذِ الظَّالمون فی غمراتِ المَوتِ والملائکۃ باسطوا أیدیہم أخرجوا أنفسکم الیوم تُجْزَوْنَ عذاب الہون بما کنتم تَقُولون علَی اللہ غَیر الحقِّ وَکُنتم عَن آیاتہ تستکبرون وَلَقد جئتمونا فُرادیٰ کَما خَلقَکُمْ وتَرکْتُم ما خوّلناکم وراء ظہورکم وَما تَریٰ معکم شُفعاء کم الَّذین زَعمتم أنّہم فیکُم شرکاء وَلَقَد تَقَطّع منکم وضلّ عنکم ما کنتم تَزْعُمون۔ کاش تم دیکھتے، جس وقت یہ ظالم مَوت کے بے ہوشیوں میں ہوں، اور فرشتے ہاتھ بڑھا بڑھا کر کہہ رہے ہوں، کہ اے اپنی جانیں نکالو۔ آج ہی تو تم

یہ آخری صدی ہے کتابوں سے عشق کی؟۔۔۔ احمد حاطب صدیقی

Bhatkallys Other

پڑھتے پڑھتے آنکھیں پتھرا گئیں اورسنتے سنتے کان پک گئے کہ… ’’یہ کتابوں کی آخری صدی ہے‘‘ … ’’کتاب ختم ہورہی ہے‘‘ … ’’الوداع، الوداع، دورِ کتاب الوداع‘‘ اور… ’’بہت جلد کتابوں کا دور ختم ہونے والا ہے‘‘ وغیرہ وغیرہ۔ ایسی باتیں ہم نے پہلے بھی بہت سنیں۔ پچھلی صدی میں سنا کہ یہ صدی اس دنیا کی آخری صدی ہے۔ ایک سائنس دان نے دعویٰ کردیا کہ اتنے برس میں سورج کا ڈبّا گول ہوجائے گا۔ کچھ ’تعلیم یافتہ‘ لوگوں نے اُٹھ کر قیامت کی تاریخ طے کردی۔ اس پیش گوئی پر ایمان بالغیب لانے والے لرزتے رہے، اُن کے اعصاب پر

مولانا عبد الستار خان مصنف عربی کا معلم۔۔۔ عبد المتین منیری

Abdul Mateen Muniri Yadaun Kay Chiragh

 بات سے بات: مولانا عبد الستار خان مصنف عربی کا معلم کے بارے میں چند منتشر باتیں  عبد المتین منیری  ایک کرم فرما نے خوش فہمی میں اس ناچیز سے مولانا عبد الستار خان مرحوم کے سلسلے میں معلومات دینے کی فرمائش کی ہے، مولانا مرحوم کی عربی قواعد وزبان کی نصابی کتاب عربی کا معلم ( ۴ حصے) اور کلید عربی کا معلم (۲ حصے ) ایک زمانے  میں کافی مقبول نصابی کتابیں تھی، معلوم نہیں یہ کتابیں ہمارے دینی مدارس میں بھی رائج تھیں یا نہیں، البتہ پنجاب ،سندھ ، ممبئی کوکن  وغیرہم کے سرکاری

خط کی انشا اور ہے، لکھنے کی اِملا اور ہے... تحریر: احمد حاطب صدیقی

Bhatkallys Other

ہفت روزہ ’وقت‘ کراچی کے سابق مالک و مدیر، جامعہ کراچی کے سابق افسر تعلقاتِ عامہ، بین الاقومی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے سابق ڈپٹی ڈائریکٹر تشریفات و مطبوعات، اور دورِطالب علمی میں ہمارے مربی و محسن، برادرِ بزرگ جناب محمود احمد فاروقی خفا ہیں کہ ’’کچھ لوگوں نے ملے ہوئے الفاظ کے حروف توڑ توڑ کر لکھنا شروع کردیا ہے۔ بلکہ کو ’بل کہ‘، چنانچہ کو ’چناں چہ‘ اور چونکہ کو ’چوں کہ‘ وغیرہ۔ میاں اس پر کالم لکھو!‘‘ حکم کی تعمیل میں ہم کالم تو لکھ رہے ہیں، مگر کیا عرض کریں؟ کچھ دنوں سے ہم بھی اُنھیں ’کچ

کر لیا ہے ہم نے اپنا بیڑا غرق...- احمد حاطب صدیقی

Bhatkallys Other

ہمارے عزیز دوست ڈاکٹر افتخار برنی پاکستانی طبیبوں کی تنظیم PIMA راولپنڈی/ اسلام آباد کے صدر ہیں۔ چوں کہ منفرد لہجے کے شاعر ہیں چنانچہ پاکستانی ادیبوں کی تنظیم دائرہ علم و ادب راولپنڈی / اسلام آباد کے بھی صدر ہیں۔ آپ کی ایک نظم ’مرے دانشوروں کے واسطے خلعت ضروری ہے‘ بے دانشوں میں بے حد مقبول ہوئی اور نئی حکومت کے آنے پرنئے سرے سے مقبول ہوجاتی ہے۔ ڈاکٹر صاحب جسمانی امراض کے ساتھ ساتھ ذہنی امراض کے بھی معالج ہیں، سو ایک مُدّت سے پاگل انسانیت کی بے لوث خدمت کیے جارہے ہیں۔ پچھلے دنوں ڈاکٹر صاحب ن

مولانا آزاد کو بھی آؤٹ کر دیا گیا...از: سہیل انجم

Bhatkallys Other

سرکاری اسکولوں کے لیے نصابی کتابیں تیار کرنے والے ادارے این سی ای آر ٹی کی جانب سے گیارہویں اور بارہویں کی کتابوں سے مغل تاریخ کو ہٹانے کا معاملہ ابھی ٹھنڈا بھی نہیں ہوا تھا کہ ہندوستان کے پہلے وزیر تعلیم، مجاہد آزادی، انڈین نیشنل کانگریس کے سابق صدر، صحافی اور مصنف و دانشور مولانا ابوالکلام آزاد کا حوالہ بھی نصاب کی کتاب سے خارج کر دیا گیا۔ گیارہویں کلاس کی پولیٹیکل سائنس کی کتاب کے ایک سبق میں اب تک پڑھایا جاتا رہا ہے کہ آئین ساز اسمبلی سے متعلق کئی کمیٹیاں تھیں جن کی صدارت عام طور پر

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ ٹامک ٹوئیاں۔۔۔۔ احمد حاطب صدیقی

Bhatkallys Other

میاں چنوں سے میاں امجد محمود چشتی کی ایک چٹھی موصول ہوئی ہے:۔ ’’السلام علیکم سر! ممکن ہو تو ’ٹامک ٹوئیاں مارنا‘ کی عجیب اصطلاح پر رہنمائی فرمائیے گا۔اس کا اُردو سے تعلق نہیں مل رہا ہے‘‘۔ ارے بھائی اس کا اُردو سے تعلق ملے کیسے؟ اُردو والوں میں سے جسے دیکھو وہی اس دُکھیا کو مارنے دوڑتا ہے۔ لیکن صاحب! یہ بتائیے، کیا اُردو سے تعلق جاننے کے لیے فقط اتنا جان لینا کافی نہیں کہ یہ اُردو کا محاورہ ہے اور اُردو میں استعمال ہورہا ہے؟ جہاں تک عجیب ہونے کا تعلق ہے تو جناب! ہر لفظ ہی عجیب ہے۔ تھوڑی دیر تک ل

سپریم کورٹ نے کیوں کہا ’حکومت نامرد ہے‘؟از… سہیل انجم

Bhatkallys Other

ایسی مثال شاذ و نادر ہی ملے گی کہ جب ملک کی سب سے بڑی عدالت نے ریاستی حکومتوں کو نامرد ہونے کا طعنہ دیا ہو۔ وہ مرکزی حکومت کو بھی بارہا آڑے ہاتھوں لے چکا ہے۔ مختلف امور میں اس نے حکومت کی ایسی گوشمالی کی ہے کہ کوئی اور حکومت ہوتی تو چیخ پڑتی۔ عدالت عظمیٰ پولیس محکمہ کی بھی بری طرح سرزنش کر چکی ہے۔ لیکن نہ تو مرکزی حکومت پر کوئی اثر پڑتا ہے نہ پولیس محکمے پر اور نہ ہی ریاستی حکومتوں پر۔ عدالت نے مختلف مواقع پر حکومت اور پولیس کو برا بھلا کہا ہے اور ان کی جانبداری کو کھلے بندوں شدید تنقید