Search results
Search results for ''
Translation missing en.article.articleCategories
Translation missing en.article.articleAuthors

















روزنامہ ممبئی اردو نیوز کا تازہ کالم’’ شب و روز ‘‘
جادو کے سات الفاظ! کوئی ہفتے بھر پہلے کی بات ہے کہ ہم ممبئی کے ایک مشہور مسلم علاقے کی اِنتہائی مصروف سڑک سے گزر رہے تھے کسی زمانے میں اس سڑک پر دو رویہ ٹرام چلا کرتی تھی جس پر ہم ہی نہیں ہماری عمر کے اکثر لوگ سفر کر چکے ہیں۔ ٹرام بند ہوئی تو اس پر بس چلنے لگی۔ اب عالم یہ ہے کہ اس سڑک پر دُکانوں کے باہر دونوں جانب سڑک پر بڑی بڑی چار پائیوں پر دُکانیں لگی ہوئی ہیں جن پر ہزاروں نہیں لاکھوں روپے کا کاروبار ہوتا ہے چونکہ یہ علاقہ ممبئی کے مسلم علا قوں کا گنجان ترین محلّہ ہے۔ گلی اندر گلی خاصی آب
2017کا معرکہ اور تیاریاں۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی
از: حفیظ نعمانی دو دن پہلے لکھنو میں چھوٹی بڑی ایک درجن سے زیادہ مسلم پارٹیوں کا ایک محاذ بنایا گیا ہے ۔جو آنے والا الیکشن ملکر لڑے گا ۔اس سے پہلے بلکہ بہت پہلے سے ڈاکٹر ایوب صاحب ایک مہنگے اخبار کے پورے اور پہلے صفحہ پر اپنی پارٹی کا اشتہار دیکر ہر سیاسی اور ملی پارٹی کو ڈرا رہے ہیں کہ وہ کروڑوں روپئے خرچ کرکے اس بار الیکشن میں 2012کے الیکشن کی اس ذلت کا پورا بدلہ لیں گے جس میں 2سو سے زیادہ سیٹیں جیتنے کا خواب دیکھنے والی پیس پارٹی کو صرف تین سیٹوں پر سمٹنا پڑا تھا ۔ ڈاکٹر صاحب کا ہر اشتہار ا
ترکی:ناکام انقلاب کے بعدکامنظرنامہ!۔۔۔۔۔ از:نایاب حسن
گزشتہ15،16جولائی کی درمیانی شب میں ترکی فوج کے ایک جتھے کی جانب سے وہاں کی حکومت کوہائی جیک کرنے کی کوشش کی گئی،جسے سربراہِ مملکت کے ذہنی استحضار،دانش مندی اور وہاں کے دلیرعوام کے پختہ سیاسی شعور نے ناکام بنادیا۔یہ ایک ایسا واقعہ تھا،جوشعلۂ مستعجل کی مانند اچانک رونماہوااور پھر اچانک ہی انجام پذیر بھی ہوگیا،ترکی کی موجودہ سیاسی و اسٹریٹیجک حیثیت کے پیشِ نظردنیاکے بیشتر بڑے چھوٹے ممالک کی نگاہیں وہاں کے حالات پر ٹکی ہوئی تھیں کہ دیکھیے یہ رات کیسی صبح لاتی ہے،میڈیاکے ایک طبقے نے تویہ طے بھی کرلیا
ریاست غصے سے نہیں چلتی......از: وسعت اللہ خان
یہاں تک تو ٹھیک تھا کہ جن جن پر اردوان حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام سازش کا ماسٹر مائنڈ یا براہِ راست ملوث ہونے کا شبہہ ہوتا انھیں حراست میں لے کر عام ، خصوصی یا فوجی عدالتوں میں مقدمات چلائے جاتے۔ مگر یہاں تو معاملہ ہی دوسرا نظر آ رہا ہے۔ ایسا لگ رہا ہے کہ ہر طبقہِ زندگی میں موجود سیاسی و نظریاتی مخالفین کی فہرستیں پہلے سے تیار تھیں اور بس موقع کا انتظار تھا۔ خود اردوان کہہ چکے ہیں کہ ناکام ’’کُو‘‘ کی شکل میں خدا نے موقع دیا ہے کہ ملک کو متوازی کینسر سے نجات دلائی جائے۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ ک
2016 on track to be hottest year ever: UN
Global temperatures for the first six months of this year have shattered previous records, setting 2016 on track to be the hottest year ever, the UN weather agency has said. Arctic sea ice melted early and fast, another indicator of climate change and carbon dioxide levels, which are driving global warming, have reached new highs, World Meteorological Organization (WMO) said yesterday. "Another month, another record. And another. And another. Decades-long trends of climate change are reachin

کیا یہ اردوپریس پر حملے کی شروعات ہے؟......از: ڈاکٹرظفرالاسلام خاں
لندن کے اخبار ڈیلی میل(۱)نے ۶جولائی ۲۰۱۶کے شمارے میں کسی طفیل احمد کا لکھا ہوا مضمون"مسلم نوجوانوں کو انتہا پسند بنانے کا الزام انٹرنیٹ پر کیو ں لگایاجائے،اخباروں نے خود ہی اپنی مرضی سے یہ لکھا ہے" شائع کیا ہے۔ طفیل احمد پہلے بی بی سی کی اردو سروس میں کام کرتے تھے اور اب اچانک"اسلامی ماہر" کے طورپر ابھرے ہیں کیونکہ تسلیمہ نسرین، طارق فتح وغیرہ کی طرح وہ بھی وہی لکھتے ہیں جو دشمنان اسلامکو خوش کرنے والا ہوتا ہے۔ ان خدمات کی عوض طفیل کو اب صہیونی پروپیگنڈا تنظیم میمریMEMRIنے اپنے یہاں ملازمت دے
اے بے کسی سنبھال اٹھا تا ہوں سر کو میں ۔۔۔۔از:حفیظ نعمانی
از: حفیظ نعمانی گجرات کے اوٹا میں مردہ گائے کی کھال اتارنے والے دلت لڑکوں کے ساتھ جو کچھ اونچی ذات کے ہندؤں نے کیا ۔اور جس بے رحمی کے ساتھ انہیں باندھ کر اور ننگا کرکے دیر تک مارا اور پھر وہ منظر پورے ملک کے ٹی وی چینلوں پر دکھایا گیا ۔اگر سکھوں کے لڑکوں کے ساتھ کیا گیا ہوتا تو صرف گجرات نہیں دہلی پنجاب ہی نہیں آدھا ہندوستان پھونک دیا گیا ہوتا۔یہ صرف اتفاق تھا کہ پارلیمنٹ کے اجلاس چل رہے تھے اور وزیر داخلہ شری راج ناتھ سنگھ کٹہرے میں تھے ۔اس لئے انھوں نے ایک جملہ تو یہ کہا کہ وزیر اعظم اس خبر
میرے پیارےاردگان! رک جاؤ – زبیر منصوری
میرے منہ میں خاک ! مگر مجھے صاف نظر آ رہا ہے کہ مسلمانوں کا ہر دلعزیز لیڈر طیب اردگان تیزی سے اس کھائی کی طرف لڑھک رہا ہے جہاں اس سارے انقلاب کے “منصوبہ ساز” اسے دھکیلنا چاہتے تھے.عین ممکن ہے کہ یہ انقلاب پلان ہی ناکامی کے لیے کیا گیا ہو. اردگان جسے مخالف کی لوز بال سمجھ بیٹھا ہے، وہ دراصل بالر کی “پلانڈ لوز ڈلیوری” تھی اور وہ چاہتا تھا کہ اردگان کریز سے باہر آ کر چھکا مارے اور بائونڈری پر پہلے سےموجود کھلاڑی اسے کیچ کر لے کارروائیوں کا پھیلتا دائرہ دراصل ترک معاشرے کی تقسیم کی طرف بڑھ رہا ہے
تبلیغی جماعت میں بڑے آپریشن کی ضرورت۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی
از: حفیظ نعمانی خبر ہمیں بے شک تاخیر سے ملی لیکن اس لئے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ دوسرے ذرایع سے کافی پہلے سے اڑتی اڑتی خبریں آرہی تھیں کہ مرکز تبلیغ بستی نظام الدین میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے ۔اور اختلاف نیچے نہیں ،اوپر بلکہ سب سے اوپر ہے ۔کئی سال پہلے میوات سے خبریں آئی تھیں کہ وہاں بہت بڑا اجتماع ہوا ۔لیکن دہلی سے بڑوں میں کوئی نہیں آیا جبکہ بانئ جماعت حضرت مولانا الیاس ؒ کے دل میں میوات والے انکا سرمایہ تھے ۔اس لئے کہ کام ہی میوات سے شروع ہوا تھا ۔اور اسے ملک اور دنیا میں پھیلانے میں بھی میوات کا
چھکّا سنگھ سدّھو کا آخری چھکّا۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی
از: حفیظ نعمانی 2014کے لوک سبھا کے الیکشن میں شری نریندرمودی کو کچھ بھی کرنے کی چھوٹ دیدی گئی تھی۔ انہوں نے ایسی ایسی تبدیلیاں کیں کہ عام حالات ہوتے تو پارٹی میں بغاوت ہوجاتی۔ اترپردیش کے ایک بہت بڑے لیڈر مرلی منوہر جوشی کو الہ آباد کے بجائے کانپور سے کھڑے ہونے کا حکم دیا کلراج مشرا جہاں سے چاہتے تھے وہاں سے انہیں ہٹا دیا۔ لکھنؤ کی وہ سیٹ جو اٹل جی کے بعد لال جی ٹنڈن کی ہونا چاہئے تھی وہاں سے راج ناتھ سنگھ کو کھڑا کر دیا اور امرت سر جوسدّھو کی سیٹ تھی جہاں سے دوباروہ الیکشن جیت چکے تھے ان سے
مدارسِ اسلامیہ کا نیا تعلیمی سال: چند گذارشات۔۔۔۔ از: مولانا سید احمد ومیض ندویؔ
استاذ حدیث وشعبہ صدر دعوۃ دار العلوم حیدرآباد دوڈھائی ماہ کی طویل تعطیلات کے بعد مدارسِ اسلامیہ کی تعلیمی سرگرمیوں کا آغاز ہو رہا ہے، ہرطرف جدید وقدیم داخلوں کی ہماہمی ہے، بہت سے اداروں میں باقاعدہ تعلیم شروع ہوچکی ہے، اضلاع اور اطراف واکناف کے تشنہ گانِ علوم ان مدارس کا رخ کر رہے ہیں۔ مدارسِ اسلامیہ ملک وملت بلکہ انسانیت کی تقدیر بدلنے میں کیا کچھ رول ادا کرسکتے ہیں، یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے، بقول مولانا علی میاں ندویؒ ’’مدرسہ ہرمرکز سے بڑھ کر مستحکم، طاقتور، زندگی کی صلاحیت رکھنے والا ا
ناکام بغاوت کے بعد اردوان کوسنگین مشکلات کا سامنا۔۔۔۔از: آصف جیلانی
از: آصف جیلانی بلا شبہ عوام کی طاقت کے بل پرترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے فوج کے ایک دھڑے کی بغاوت ناکام بنا دی ہے لیکن انہیں اب پہاڑ ایسی مشکلات کا سامنا ہے۔ یورپی یونین اور امریکا کے وزراء خارجہ نے صدر اردوان کو خبر دار کیا ہے کہ وہ ناکام فوجی بغاوت کے بعد فوج اور عدلیہ کے خلاف انتقامی کاروائیوں کے سلسلہ میں قانون کی حکمرانی کا احترام ملحوظ خاطر رکھیں ۔ برسلز میں یورپی یونین کے 28وزراء خارجہ اور امریکا کے وزیر خاجہ جان کیری نے اپنے اجلاس میں کہا ہے کہ ناکام بغاوت کے ذمہ داروں کو بلا شبہ
اردوان کو خطرہ صرف اردوان سے ہے – آصف محمود
طیب اردوان بلاشبہ اپنی بہت سی خوبیوں کی وجہ سے مقبول ترین رہنماءوں میں شامل ہوتے ہیں۔ ہم پاکستانی ان کے ویسے ہی مقروض ہیں کہ جب ہماری اپنی حکومت خاموش رہی، اس وقت طیب اردوان نے بنگلہ دیش سے سفیر واپس بلا لیا تھا۔ ان کی مقبولیت کے بارے میں بھی ہماری آراء غلط ثابت ہوئیں۔ خیال تھا کہ اپنی آمرانہ پالیسیوں کی وجہ سے وہ خاصے غیر مقبول ہو چکے ہوں گے اور ان کے حق میں ترکی میں کوئی خاص آواز نہیں اٹھے گی لیکن ہم نے دیکھا کہ انہوں نے کال دی اور عوام نے ٹینکوں کا رخ موڑ دیا ۔ کوئی اور مانے نہ مانے، میں تسلی
تختہ پلٹنا مشکل تر ہوتا جا رہا ہے ؟ از: وسعت اللہ خان
دو وارداتیں ایسی ہیں جو مکمل ہوجائیں تو کوئی سزا نہیں۔ادھوری رہ جائیں تو قانوناً قابلِ گرفت ہیں۔ ایک خود کشی اور دوسرا کسی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش۔ دونوں طرح کی وارداتوں میں اگر ارادہ پختہ ، منصوبہ بندی مکمل اور آلہِ واردات موثر نہ ہو اور ایکشن سرعت سے نہ ہو تو کٹہرا اور سلاخیں مقدر ہو سکتی ہیں۔خودکشی کا عمل چونکہ ذاتی ہے لہٰذا اس میں کامیابی کا تناسب تختہ الٹنے کی کوشش کے مقابلے میں زیادہ ہے۔جب کہ تختہ پلٹانے کے لیے ایک سے زائد افراد کو منصوبے کا حصہ بنانا پڑتا ہے۔یہ عمل ایک طرح کا جوا ہے
اب دیکھو کیا دکھائے نشیب وفراز دہر؟۔۔۔۔از: حفیظ نعمانی
از: حفیظ نعمانی کل کا دن سال کے خوبصورت دنوں میں سے ایک حسین دن تھا میری بیٹی جو جدہ میں رہتی ہے وہ اپنے شوہر اور بیٹے کے ساتھ آئی ہوئی ہے ۔گھر کے دوسرے بڑوں اور بچوں کی بھی چھٹی تھی ۔غرض کہ سب نے دن کے چند گھنٹے گھر سے باہر گذارنے کی خواہش ظاہر کی اور میں نے دل کی گہرائی سے خدا حافظ کہہ دیا ۔مغرب کی اذان کے دوران سب واپس آگئے ۔معلوم کرنے پر بتا یا کہ جنیشور مشرا پارک گئے تھے ۔اور پھر اس پارک کی ایسی تعریف کی کہ جیسے وہ بھی لکھنؤ کا ایک عجوبہ ہو ۔اس سے زیادہ حیرت یہ سن کر ہوئی کہ اگر کوئی سیا
ایدھی:خدا خدمت والوں کو پسند کرتا ہے
جاوید چوہدری یہ 1951ء کی بات ہے، نوجوان تاجر نے کپڑے کا کاروبار شروع کیا، وہ مارکیٹ سے کھدر خریدتا تھا اور معمولی منافع لے کر سارا کپڑا بیچ دیتا تھا، وہ ایک صبح کپڑا مارکیٹ گیا، مارکیٹ میں دو راہ گیروں کے درمیان لڑائی ہوئی اور ایک نے دوسرے کو چھری مار دی، زخمی سڑک پر گرا اور تڑپنے لگا، لوگ جمع ہوئے اور زخمی کو دیکھنے لگے، وہ نوجوان بھی تماشائیوں میں شامل ہو گیا، وہ کبھی زخمی کو دیکھتا تھا اور کبھی لوگوں کو، کوئی شخص مدد کے لیے تیار نہیں تھا، وہ زخمی پٹھان تھا، وہ پشتو میں دہائی دے رہا تھا، زخمی
ترک بغاوت ڈرامہ نہیں: استنبول سے خلیل طاقار
ان تمام لوگوں کے نام جو ترکی میں ہونے والی اس خونی بغاوت اور بین الاقوامی سازش کو ڈرامہ سمجھتے ہیں! اس خونی بغاوت کو ڈرامہ وہ لوگ کہتے ہیں جنھیں اس سازش کی ناکامی کی ذلت اٹھانی پڑی۔ آپ مطمئن رہیے کہ ہم ترکی کے لوگ سیدھے سادہ ہوسکتے ہیں لیکن بے وقوف لوگ نہیں ہیں جو ہر کسی کی جھوٹی بات پر یقین کرلیں۔ تین دن سے ترکی میں جو ہوا ہے اور ہورہا ہے اور ترک پولیس، فوج کے ایک حصے اور ترکی کے عوام نے اس سازش کو روکنے کی خاطر جو قربانیاں دی ہیں اسے نہ بغاوت کرنے والے وہ لوگ سمجھ سکتے ہیں اور نہ اس المناک
ادبی صفحہ ۔ ندیم صدیقی
ندیم صدیقی مطلع جب تک آدمی اپنے حلقے اور شناساؤں کے درمیان بے ضرر ہو کر رہتا ہے وہ اسے جینے دیتے ہیں لیکن کچھ دنوں کے بعد اس کے تعزیتی جلسے جلوسوں سے فارغ ہونے کے بعد اپنی ادبی فہرست سے اس کا نام کاٹنے میں دیر نہیں لگاتے۔ میں تو اب زندہ نہیں ہوں مگر یہ بات عالم بالا میں آجانے کے بعد لکھ رہاہوں کہ اوّل تو زیادہ تر فہرستوں میں میرا نام رہا ہی نہیں لیکن جب بھی ادبی حوالوں میں اب اگر میرا نام آئے گا وہ کاٹے جانے کے لئے نہیں آئے گا یہ گمان مجھے اس لئے بھی ہے کہ بقول ِفراق: ’ادیب کی زند