Search results
Search results for ''
Translation missing en.article.articleCategories
Translation missing en.article.articleAuthors

















Muaz Shabandri, The unsung Hero of Bhatkal Media Community
'He is serving the community in more than one way' [caption id="attachment_115400" align="alignright" width="156"] Ismail Zaorez Shabab[/caption] Born and Brought up in Dubai Muaz Shabandri belongs to a 'Bhatkallys' family who has been achieving everything a youth dreams of, but has always preferred to stay away from the public radar and publicity, unlike most of the youths of his age. He describes himself on his Facebook timelines as 'A traveller in pursuit of everything in between Life

ہندوستان کی جنگ آزادی میں مسلمانوں کا کردار
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے........... ؔاز:ڈاکٹر محمد حنیف شباب صاحب ہندوستان کی جنگ آزادی میں مسلمانوں کاکردارتاریخ میں ایک سنہرے باب کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ مسلمانوں کی حب الوطنی، جوش، ولولہ اور ایثارو قربانی کی لافانی داستان ہے۔تقریباً ایک صدی تک چلنے والی تحریک آزادی میں مسلمانوں نے ایک بے مثال کردار ادا کیا اور مادر وطن کو انگریزوں کے پنجہء غلامی آزاد کرنے کے لیے نہ صرف نا قابل بیان اذیتیں برداشت کیں، بلکہ جان و مال کی عظیم قربانیاں دینے سے بھی باز نہیں آئے۔ لیکن بد قسمتی سے انگریزوں کی طرف س
Haj: The ultimate journey
ARAB NEWS| SHEIKH MOKHTAR MAGHRAOUI | Friday 12 August 2016 Haj in the Arabic language means aim, destination or purpose (qasd). The reason is clear: Haj is the ultimate journey of loving submission (ubudiyah) and conscious surrender (riq) to Allah. Its ultimate destination is your encounter with the House of Allah (Bayt Al-Allah) — the Kaaba — with both your physical body and, more importantly, your heart (qalb). Ibn Al-Jawzi (may Allah bless him) relates a story of an old, blind woman who w

بھارت بھاگیہ ودھاتا:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ زین شمسی
اور پھر وہ دن آگیا ،جب مائونٹ بیٹن نے کہا ’ہمیں یہ اطلاع دیتے ہوئے بے حد خوشی کا احساس ہو رہا ہے کہ بھارت 15اگست 1947 کو آزاد ملک ہوگا‘۔ گاندھی جی نواکھلی میں افسردہ بیٹھے ہیں،ہندو اور مسلمان ایک دوسرے کو طبیعت کے ساتھ کاٹ رہے ہیں،لہو کی کھیتی ہو رہی ہے۔ پٹیل اور نہرو کاخط گاندھی جی کے پاس پہنچتا ہے۔ مہاتما ہم آزاد ہوگئے ، آپ جشن آزادی کی تقریب میں ہمیں آشیرواد دینے دہلی آئیں۔ سابرمتی کا سنت اور ونسٹن چرچل کا ادھ ننگا فقیرکہتا ہے ’ یہاں کولکاتہ میں انسان انسان کا خون پی رہا ہے ، میں
یہ خوشی کون سی راہوں سے گذر کر آئی؟
از:حفیظ نعمانی آزادی اور تقسیم سے پہلے کنزرویٹو پارٹی کے تعاون سے اٹلی کی لیبر حکومت نے مسٹر چرچل کے تعاون سے تقریباً دو سال تک کوشش کی کہ کسی نہ کسی طرح مسلم لیگ اور کانگریس میں مفاہمت ہوجائے، تاکہ کانگریس کی زیر قیادت برصغیرکی جغرافیائی سیاسی اور فوجی سالمیت برقراررہے اور یہ وسیع اور عریض علاقہ اس کے جدید نو آبادیاتی نظام کے تحت نہ صرف عالمی کمیونزم کے سیلاب کا سد باب کرے بلکہ انگلو امریکی سامراج کی خ
املا مذکر یا مونث؟
خبر لیجیے زباں بگڑی از:اطہر علی ہاشمی اسلام آباد میں جا بیٹھنے والے عزیزم عبدالخالق بٹ بھی کچھ کچھ ماہر لسانیات ہوتے جارہے ہیں۔ زبان و بیان سے گہرا شغف ہے۔ ان کا ٹیلی فون آیا کہ آپ نے ’’املا‘‘ کو مذکر لکھا ہے، جبکہ یہ مونث ہے۔ حوالہ فیروزاللغات کا تھا۔ اس میں املا مونث ہی ہے۔ دریں اثنا حضرت مفتی منیب مدظلہ کا فیصلہ بھی آگیا۔ گزشتہ منگل کو جسارت میں ان کا مضمون ’’دُم پر پاؤں‘‘ شائع ہوا ہے۔ اس کی پہلی سطر ہے ’’اس لفظ (پاؤں) کی صحیح املا پانو ہے‘‘۔ مفتی صاحب کے فتوے کے مطابق بھی املا مونث ہے۔
ہریانہ میں داروکی طرح گئو رکشک بھی نقلی اور اصلی
از:حفیظ نعمانی ایک طرف تو وزیر اعظم مودی صاحب کی خواہش یہ ہے کہ قوم ان کی آواز کو پنڈت نہرو کی آواز سے بھی زیادہ محترم سمجھے یا کم از کم ان کے برابر سمجھے، اور دوسری طرف جو اپنے کاندھوں پر اٹھا کر انھیں اس مقام تک لائے ہیں وہی اب ان کی کسی بات پر کان دھرنے کو تیار نہیں، ملک کے اس کونے سے اس کونے تک اور جب انٹرنیشنل میڈیا میں بھی دلتوں کو بے رحمی سے پیٹے جانے والے کیسٹ دکھائے جانے لگے تو وزیر اعظم کو یہ فکر ہوئی کہ اب وہ اگر کسی ملک میں گئ
یہ موقع پھر نہیں آئے گا--از:ایم ودودساجد
گائے کی آڑ میں دلتوں پرکئے جانے والے مسلسل حملوں کے کافی دنوں بعدجب ہمارے وزیر اعظم نے حسب عادت مہر سکوت توڑکرایک جذباتی بیان دیاتو مجھے گجرات میں2002کے فسادات پر مبنی فلم’ پرزانیہ‘ کا ایک منظر یاد آگیا۔دلتوں پر حملوں کے تعلق سے ان کاتازہ بیان 2002میں گودھرا کے ٹرین آتشزدگی سانحہ کے بعددئے گئے بیان سے مختلف تو تھا لیکن اثرآفرینی کے اعتبار سے ان دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔تازہ بیان میں انہوں نے گؤ رکشکوں سے دست بستہ اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’’مارنا ہی ہے تو مجھے گولی مارولیکن میرے دلت بھائیوں کو نہ
ابھی تک پائوں سے چمٹی ہے زنجیریں غلامی کی۔۔۔۔۔۔از: نازش ہما قاسمی
آزاد دیش کے ذہنی غلاموں کو ملک کی سترویں یوم آزادی مبارک ہو۔۔۔! ہم آزاد ہیں بایں معنی کہ ہم نے انگریزوں کو اس ملک سے بھگا دیا… ہم آزاد ہیں کہ اپنا ایک ملک رکھتے ہیں جسے ہندوستان کہتے ہیں۔۔۔! ہم آزاد ہیں کیوں کہ ہم نے جب آنکھیں کھولیں تو لال قلعہ پر برطانیہ کانہیں؛ بلکہ شہیدوں کے خون سے لبریز ترنگا جھنڈا لہرا رہا تھا۔ ہمآزاد ہیں کیوں کہ ہمارے اسلاف نے آزادی وطن کی خاطر اپنی جانیں نچھاور کی تھیں جن کے صلہ میں ہمیں 15اگست 1947کا عظیم اور آزاد دن نصیب ہوا۔ ہندوستان کو آزاد ہوئے ستر سال ہو
پیشہ کوئی ہو مسلمان صرف مسلمان ہے
از:حفیظ نعمانی اگست کی ۱۰؍ تاریخ کیا آئی جیسے قیامت آگئی، مسلمانوں کے ایک قائد نے ۱۰؍ تاریخ کو ایک صفحہ کا اشتہار چھپوایا اور اسے مسلمانوں کے لیے سیاہ دن قرار دیا، آج ۱۱؍ تاریخ کو ایک پارٹی نے آرٹیکل ۳۴۱ سے مذہبی پابندی ہٹا کر مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کے لیے میمورنڈم دیا اور ایک نئی پارٹی آل انڈیامسلم ریزرویشن فرنٹ نے کلکٹریٹ پر دھرنا دیا، انھوں نے مطالبہ کیا کہ مسلم دھوبی، مسلم مہتر، مسلم موچی، مسل
کشمیر مودی کی طرف دیکھ رہا ہے
از:حفیظ نعمانی اس وقت ملک میں جس بات پر سب سے زیادہ شور ہورہا ہے وہ یہ ہے کہ یا تو بولتے نہیں اور بولتے ہیں تو ملک کے الگ الگ صوبوں میں ہر مسئلہ پر بول دیتے ہیں،وزیر اعظم چار دن پہلے کہہ چکے ہیںکہ ہر معاملہ میں لوگ وزیر اعظم سے ہی کیوں کہتے ہیں کہ وہ بولیں؟ اور ہم اس کا جواب بھی دے چکے ہیں کہ پہلے لوک سبھا کے الیکشن میں اس کے بعد ہریانہ، مہاراشٹر،دہلی، بہار، بنگال، کیرالہ، آسام اور تمل ناڈو کے الیکشن میں صرف وہی بول رہے تھے، دوسرے پاس بیٹھے تو تھے لیکن آپ نے انھیں بولنے کا موقع ہی نہیں دیا،
جو بڑھ کر خود اٹھالے ہاتھ میں مینا اسی کا ہے۔۔۔۔۔از:حفیظ نعمانی
از: حفیظ نعمانی بہوجن سماج پارٹی کے دوسرے چہرہ کے طور پر پہچانے جانے والے سوامی پرساد موریہ نے جب مس مایاوتی کا ساتھ چھوڑا اور ان پر الزامات کی بوچھار کردی تو مخالف پارٹیوں کے منہ میں پانی آگیا اور زبان ہونٹوں پر آگئی، کل تک جو ان کی مخالفت میں صبح و شام الفاظ کے بم برسایا کرتے تھے، انھوں نے ان کی سیاسی بصیرت اور تدبر کی شان میں قصیدے شروع کردئے، صرف اس لیے کہ موریہ غریب خانہ کو روشن کردیں۔ یہ کوئی خود ستائی نہیں ہے بلکہ تحدیث نعمت ہے کہ ہم نے کہا تھا کہ موریہ صرف اتنا انتظار کریںگے کہ ا
وجودہ حالات میں ہمارا دعوتی طریقۂ کار
از: مولانا محمد الیاس ندوی بھٹکلی (بموقع دعوتی سمینار بمقام جامعہ دارالسلام عمر آباد) ہمارے یہاں الحمد للہ دعوتی منصوبے بنتے رہتے ہیں، مگر بعض اوقات وہ اتنے بڑے اور طویل المیعاد ہوتے ہیں کہ سوچنے ہی میں سا لوں لگ جاتے ہیں اورانھیں انجام دینے کی نوبت کم ہی آتی ہے۔عالم اسلام کے موجودہ ناگفتہ بہ حالات میں اب وقت اقدامِ عمل کا ہے، اس لیے سب سے زیادہ توجہ اس طرف دینے کی ضرورت ہے کہ جوبھی دعوتی منصوبہ بنے اس پر فوری عمل ہو۔ اس وقت ملکی اورعالمی حالات جس تیزی سے بدل رہے ہیں اس کے پیشِ نظردعوتِ د
کیا ہم نے اللہ کی اس عظیم نعمت پر اس کا شکراداکیاہے ؟
از: مولانا محمد الیاس ندوی بھٹکلی ہمارے جامعہ اسلامیہ بھٹکل میں مولانا عاصم صاحب ندوی کے یہاں دو ماہ قبل پہلی بچی کی ولادت ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے ان کو ایک خوبصورت منیّ حفصہ کی شکل میں عطا کی ، یہ میرے خالو مولانا شفیع صاحب ملپا قاسمی کی نواسی بھی تھی، خلاف معمول صرف چھ ماہ میں اس معصوم کلی کی اس دنیا میں آمد ہوئی ، اس کے بعد سے اب تک یعنی گذشتہ ہفتہ تک جن مراحل سے گلشن کے اس حسین پھول کوبالخصوص اس کے والدین اوراس کے نانا محترم اورگھروالوں کو گذرنا پڑا اس کی تفصیلات کو سن کرہی نہیں بلکہ سوچ
مودی کا بولنا نہ بولنا سب برابر ہے
از:حفیظ نعمانی مودی سرکار کے ابھی تین سال دور ہیں، صرف ۲۶ مہینے میں سب کو اندازہ ہوگیا کہ سب کا ساتھ سب کا وکاس کتنا ہوگیا؟ وہ دلت جنھوں نے یہ سمجھ کر مودی کو ووٹ دیئے تھے کہ اب دلت، پٹیل، ٹھاکراور برہمن اس طرح ایک ساتھ ہوںگے کہ کوئی یہ پہچان نہ سکے گا کہ ان میں گائے کے مالک کون ہیں اور مری گائے کا چمڑہ اتارنے والے کون ؟ اونا میں جو کچھ ہوا اور جس جس طرح ننگا کرکے مارا گیا اس نے دلتوں کو ننگا نہیں کیا بلکہ مارنے والے ننگے ہو کر سامنے آگئے، اور پوری طرح مایوس ہو کر جب دلت سامنے آئے اور ان
ہمارے لیے پاکستان جیسے یوسف کے بھائی
حفیظ نعمانی وزیر داخلہ شری راج ناتھ سنگھ اسلام آباد پاکستان میں ہونے والی سا رک چوٹی کانفرنس میں شرکت کرنے گئے اور چند تلخ یادیں لے کر واپس بھی آگئے، اگر ہم وزیر اعظم، وزیر داخلہ یا وزیر خارجہ سے جانے سے پہلے یہ کہتے کہ وہ کانفرنس میں شرکت کریں تو کس حیثیت سے کہتے؟ سارک بنانے میں ہندوستان کا اہم کردار رہا ہے، اور وہ اس کو اتنا اہم اور اپنے سے قریب مانتا ہے کہ ۲۶؍ مئی ۲۰۱۴ء کو جب شری نریندر مودی وزیر اعظم کی حیثیت سے حلف لینے والے تھے تو انھوں نے سارک کے معزز ممبروں کو بلایا تھا، اس وقت پاکستا
تلفظ کا بگاڑ
خبر لیجیے زباں بگڑی از: اطہر علی ہاشمی اردو میں املا سے بڑا مسئلہ تلفظ کا ہے۔ متعدد ٹی وی چینل کھُمبیوں کی طرح اگ آنے کے بعد یہ مسئلہ اور سنگین ہوگیا ہے۔ اینکرز اور خبریں پڑھنے والوں کی بات تو رہی ایک طرف، وہ جو ماہرین اور تجزیہ کار آتے ہیں اُن کا تلفظ بھی مغالطے میں ڈالنے والا ہوتا ہے۔ مغالطہ اس لیے کہ جو کچھ ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے نئی نسل اسی کو سند سمجھ لیتی ہے اور صحیح ہونے پر اصرار کرتی ہے۔ اب ان تجزیہ کاروں اور چینلی دانشوروں کی اصلاح تو ہو نہیں سکتی، یہ ممکن نہیں کہ گفتگو سے پہلے ان
ہمیں سو گئے داستاں کہتے کہتے۔۔۔۔ از:مستنصر حسین تارڑ
آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کی امینہ سید اور آصف فرضی کے دماغوں کا بچہ یعنی ’’برین چائلڈ‘‘ ساتواں کراچی لٹریری فیسٹیول ہمیشہ کی مانند شاندار اور پُرہجوم تھا، بہت رونقیں تھیں لیکن۔۔۔میں ایک سناٹے میں حرکت کرتا تھا، مجھے کچھ سنائی نہ دیتا تھا، سوگواری اور ملال میرے ہم سفر تھے، لوگ مجھے پکارتے، تصویروں کے لئے، کتابوں پر آٹو گراف حاصل کرنے کے لئے اور مجھے سنائی نہ دیتا۔۔۔ یہ فیسٹیول نہ تھا ایک ’’شہر افسوس‘‘ تھا ’’واپسی کا سفر ‘‘ تھا۔۔۔ پچھلے برس وہ دونوں یہاں تھے اور اس برس نہ عبداللہ حسین تھا اور نہ انت