Search results
Search results for ''
Translation missing en.article.articleCategories
Translation missing en.article.articleAuthors

















غالب کے طرفدار تو ہیں
از: حفیظ نعمانی بہار کے الیکشن کے بعد سے کئی دوستوں نے فون کیے بعض دوستوں نے فیس بک پر اور دوسرے ذ رائع سے کہا بعض دوستوں سے ملاقات ہوئی تو ذکر کیا کہ رشید انصاری صاحب نے آپ کے فلاں مضمون کے بارے میں یہ یہ یہ لکھا ہے۔ میرا معاملہ یہ ہے کہ میں یہ سوچ کر نہیں لکھتا کہ اس سے کسے اختلاف ہوگا یا کون اس کی دا د دے گا۔ میں صرف ایک بات سامنے رکھتا ہوں کہ نفرت کی وہ دیوار کھڑی نہ ہو جس کا عذاب ہم بہت ہلکے ا نداز میں بھگت رہے ہیں اور حیدرآباد نے ہم سے۵۰ گنا زیادہ بھگتا ہے۔ رشید انصاری صاحب کا ایک مضمون
فیروز گاندھی کے دوسرے پوتے کی آواز سنو
از: حفیظ نعمانی بی جے پی کے نوجوان ممبر پارلیمنٹ ورون گاندھی بلا شبہ مینکا گاندھی کی گودکے پروردہ ہیں لیکن وہ سنجے گاندھی کا خون اور فیروز گاندھی کے پوتے بھی ہیں۔ سنجے گاندھی نے 1979میں ایمرجنسی کے نام پر جو کیا اس نے لوگوں کو خون کے آنسو رُلائے ہیں لیکن 1980میں ووٹ مانگتے وقت صرف معاف کردیجئے ({kek djnhft,)کے علاوہ انھوں نے دوسرا لفظ نہیں کہا۔ اس پر ہندوؤں نے کیا جواب دیا یہ وہ جانیں لیکن مسلمان کا ایمان ہے کہ اس کا پروردگار بھی معاف کرنے کو پسند کرتا ہے۔ اس لیے اس نے معاف کردیا۔ ورن گاندھی
عہدہ وزیر اعظم، کام عزت بچانا
از: حفیظ نعمانی ہمارا یقین تو نہیں خیال ہے کہ اگر وزیر اعظم نریندر مودی حلف اٹھانے کے بعد تین سال تک صرف وزیر اعظم رہتے اور انہیں کسی صوبہ کے الیکشن میں نہ اترنا پڑتا تو وہ ا یسے نہ ہوتے جیسے آج نظر آرہے ہیں۔حلف برداری کے بعد تو وہ ۱۲۵ کروڑ انسانوں اور اتنے ہی جانوروں اور ملک کی زمین کے ا وپر بہنے والے ہر دریا اور کھڑے ہوئے ہر درخت اور پودے کے مائی باپ بن گئے اور سب کی زندگی، سب کی ترقی اور سب کی حفاظت کی ذ مہ داری انھوں نے اپنے ذمہ لے لی۔ پھر وہ نہ گنگا کو ماں کہتے نہ پارٹی کو دھرم کہتے اور
احتجاج پولیس کے خلاف ہونا چاہیے
از: حفیظ نعمانی دہلی میں ۲۹؍ اکتوبر 2005کی رات کو مختلف مقام پر تین د ھماکے ہوئے جس میں 62آدمی ہلاک اور ڈیڑھ سو سے زیادہ زخمی ہوگئے تھے۔ دیوالی کے لیے خریدار ی کرنے والے بازاروں میں مال اور سامان کی کتنی تباہی ہوئی ہوگی اس کا اندازہ ہر سمجھدار آدمی کرسکتا ہے؟ اس کے بعد پولیس نے وہی کیا جو ملک کا حرام خور محکمہ کرتا ہے کہ ہر کوئی مسلمانوں کے پیچھے بھاگ پڑا اور لشکر طیبہ سے اسے جوڑ کر دیکھنے لگا۔ یہ ملک کی بدقسمتی ہے کہ پولیس مینول آج بھی وہی ہے جو 1860ء میں انگریزوں نے بنایا تھا جس کا حاصل یہ
ویکسی نیشن یا ٹیکے لگانا کیوں ضروری ہے (تیسری قسط)
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے........... از:۔۔۔ ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ میں نے سابقہ قسط میں بتایا کہ تقریباً ڈھائی سو سال قبل شروع کی گئی ٹیکے یا ویکسی نیشن کی تیکنیک کی وجہ سے آج دنیا میں بعض خطرناک اور ہلاکت خیز بیماریاں ایک حد تک ناپید ہوچکی ہیں۔جس میں سب سے بڑی مثال چیچک کی ہے۔سن 1977صومالیہ کے اسپتال میں باورچی کا کام کرنے والا علی معاؤ معالین Ali Maow Maalinدنیا کا وہ آخری شخص تھا جسے قدرتی طور پر چیچک کا مرض لاگو ہوا تھا۔ اور اس کے دو سال بعدمصنوعی طور پر چیچک کا وائرس لگنے سے ہلاک ہون
ویکسی نیشن یا ٹیکے لگانا کیوں ضروری ہے !!(دوسری قسط)
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے........... از:۔۔۔ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ ٹیکے لگانے یا ویکسی نیشن کے موضوع پرمیں نے گزشتہ قسط میں بتایا کہ طبی سائنس میں بیکٹریالوجی، مائکرو بایولوجی اور وائرولوجی شاخوں نے انقلابی اضافہ کیا۔اور اس میں تحقیقاتی مہمات کے ذریعے روڈولف ورکاؤRudolph Virchow، رابرٹ کاخRobert Koch، لوئی پیاسچرLouis Pasteur،ڈبلیو ایم اسٹینلیWM Stanleyنے بیماریوں کی تشخیص اور علاج و معالجے میں بے پناہ آسانیا ں پیدا کردیں۔لیکن خاص کرکے وبائی امراض پھیلانے والے جراثیم کے خلاف صحتمند جسم میں م
متروکات سخن
تحریر: اطہر ہاشمی اردو کے کچھ الفاظ ایسے ہیں جو متروک تو نہیں ہوئے لیکن ان کا استعمال محدود ہوگیا ہے۔ کوئی استعمال کر بیٹھے تو مطلب پوچھنا پڑتا ہے۔ حالانکہ یہی الفاظ کبھی عام بول چال میں شامل تھے۔ گزشتہ دنوں بارش رک جانے کے بعد بھی چھجے سے پانی ٹپک رہا تھا تو ہمارے ایک ساتھی نے کہا ’’اولتی‘‘ ٹپک رہی ہے۔ عرصے بعد یہ لفظ سنا تھا، خوشی ہوئی کہ ابھی اس کا استعمال ہے۔ اولتی ہندی سے اردو میں آئی ہے اور مونث ہے۔ مطلب اس کا واضح ہے کہ سائبان یا چھت کا وہ کنارہ جہاں سے بارش کا پانی نیچے گرتا ہے۔ ا
کیا عزیز برنی کی طبیعت اتنی خراب ہے؟
از: حفیظ نعمانی ہمیں نہیں معلوم کہ ۱۴؍ جولائی 2016کو عزیز برنی صاحب کہاں تھے اوران کی طبیعت کیسی تھی؟ انھوں نے اس دن چھپی ہوئی ڈاکٹر ایوب صاحب کی پریس کانفرنس پڑھی تھی یا نہیں جو انھوں نے ہردوئی میں کی تھی۔ اور اس میں کہا تھا کہ ’’یوپی اسمبلی انتخابات کے پیش نظر سماج کے کمزور طبقات جن میں مسلم، دلت ، پسماندہ اور بے حد پسماندہ طبقات کے مختلف مسائل کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایک عظیم اتحاد قائم کرنے کی تیاری چل رہی ہے۔ ہم بی جے پی کو چھوڑکر بی ایس پی، سماج وادی پارٹی اور کانگریس سمیت آل انڈیا مجلس ا
سات مہینے میں بھی اویسی الزام نہ دھو سکے
از: حفیظ نعمانی ۱۳؍ جولائی2016کا انقلاب ہمارے سامنے ہے۔ اس میں 2015میں بہار میں ہونیوالے انتخاب کے موقع کا ایک واقعہ درج ہے کہ عام آدمی پارٹی کے قومی ترجمان آسوتوش نے گجرات میں ایک میٹنگ میں کہا ہے کہ بہار میں الیکشن کے موقع پر ۱۵؍ ستمبر 2015کی صبح تین بجے امت شاہ کے پاس اسد الدین اویسی اور ان کے بھائی اکبر الدین اویسی کو یاتن اوجھا نے بات کرتے ہوئے دیکھا تھا۔ یاتن اوجھا بی جے پی کا ورکر تھا اور اب وہ عام آدمی پارٹی میں شامل ہوگیا ہے۔ یاتن اوجھا نے تین صفحات کے خط میں پورا واقعہ نقل کیا ہے۔ ج
مسلم مجاہدین آزادی کا شہر ہے سنبھل
از: حفیظ نعمانی ۱۱؍ فروری کو جب پہلے راؤنڈ کی پولنگ ہورہی تھی تو ٹی وی کے نمائندے ہر سیٹ پر جارہے تھے اور دکھا رہے تھے کہ پولنگ کیسی ہورہی ہے؟ مظفر نگر ضلع کی تحصیل کیرانہ میں این ڈی ٹی وی کے رپورٹر نے لائن میں لگے ایک خوش لباس اور خوش شکل نوجوان سے معلوم کیا کہ کیرانہ میں جو ہندوؤں کی فرار کا موضوع تھا اس کا کیا اثر ہے؟ اتنا سننا تھا کہ وہ تعلیم یافتہ نوجوان پھٹ پڑا اور اس نے سارا الزام ٹی وی والوں پر رکھتے ہوئے کہا کہ میڈیا کے پروپیگنڈے کی وجہ سے ہی ہماری یہ حالت ہوگئی ہے کہ ہم اپنے کو کیرا
ابھی سے ذہن میں سب زاویے زوال کے رکھ! ۔۔۔از:نایاب حسن
امریکہ میں ٹرمپ کے برسرِ اقتدارآنے اور ان کی حکومت پر چندایام گزرنے کے دوران ہی عالمی سطح پر جوصورتِ حال ابھرکر سامنے آرہی ہے،اس سے تقریباً ساری دنیا میں تشویش پیداہوگئی ہے،ایساگمان کیاجارہاتھاکہ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران جوکچھ بھی کہاتھا،وہ محض لوگوں کورجھانے اور ان کا ووٹ حاصل کرنے کے لیے کہاتھااور جب وہ پاورمیں ہوں گے،توایسے اقدامات کرنے سے گریزکریں گے،جن سے عالمی منظرنامے پرامریکہ کی لچک دار پالیسی ،داخلی سطح پرپائے جانے والے تہذیبی تنوع ، مذہبی رنگارنگی اوربقاے باہمی کے عمومی رجحان
راجیہ سبھا کو سنگھ سے بچانا مسلمانوں پر فرض ہے
از: حفیظ نعمانی مسلم ماہر تعلیم کمال قادری صاحب نے پریس سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’مایاوتی بی جے پی سے سمجھوتہ نہیں کرے گی‘‘ یہ بات انھوں نے اس بنیاد پر کہی ہے کہ مایاوتی نے ان سے کہا ہے۔ مایاوتی نے اس سے پہلے دوبا ر بی جے پی سے مل کر حکومت بنائی ہے اور ایک بار ملائم سنگھ کے ساتھ مل کربھی حکومت بنائی لیکن ہر بار ان کی شرط یہ رہی کہ دونوں پارٹیوں کا وزیر اعلیٰ چھ چھ مہینے رہے گا۔ اور تینوں بار مایاوتی پہلے وزیر اعلیٰ بنیں اور پھر دوسرے کو موقع نہیں دیا۔ اگر اب ان کے سامنے ایسی صورت آتی ہے تو ا
اُردو صرف زبان نہیں ایک تہذیب بھی ہے
روزنامہ ’’ ممبئی اردو نیوز‘‘ کا تازہ کالم۔۔۔۔۔شب و روز از: ندیم صدیقی اوپرسرخی میں جو جملہ ہے اسے ہم برسوں سے سُن رہے ہیں ہمارے سینئر ہی نہیں ہمارے ساتھی بھی اس جملے کو دُہراتے ہیں مگر اس کی عملی تجسیم ہم جیسوں کو کم کم ہی نظر آتی ہے۔ گزشتہ بدھ کو ہمارے کرم فرما شکیل صبرحدی کی بیٹی کا عقد تھا موصوف نے اپنی اس خوشی میں کئی اہلِ ادب کو بھی مدعو کیا جس سے ان کی ادب و ادیب دوستی مترشح تھی۔ شادی سے ایک دن قبل جو رسم ہوتی ہے اس میں انہوں ایک پرتکلف عشائیے میں اپنے چند شاعر دوستوں کو بھی
نسیم الدین صدیقی دلالوں کے چکر میں پھنس گئے
از: حفیظ نعمانی کل ہر اردو اخبار نے یہ خبر بڑے اہتمام سے چھاپی کہ راشٹریہ علماء کونسل کے قومی صدر مولوی عامر رشادی نے اپنے ۸۴ امیدوار مایاوتی کی حمایت میں واپس لے لیے، اب وہ سب خود لڑنے کے بجائے بی ایس پی کے ہاتھی کو ووٹ دیں گے۔ مولوی رشادی نے الیکشن کے ا علان سے پہلے اعلان کیا تھا کہ وہ سو امیدوار کھڑے کریں گے جن میں ۸۴ کا فیصلہ ہی ہوا تھا کہ ان کے سامنے دانہ ڈال دیا گیا اور وہ اس پر تیار ہوگئے کہ اب وہ اس بی ایس پی کی حمایت کریں گے جس نے اسے بنایا تھا اور جس کے طفیل میں مایاوتی کی حکومت میں
فسانہ رزق حرام اور بانو قدسیہ از: ڈاکٹر طاہر مسعود
سن اسّی کی دہائی میں اپنی انٹرویو کی کتاب کو اور دلچسپ اور متنوع بنانے اور مزید ادیبوں سے ملاقات اور ان سے بات چیت کو محفوظ کرنے کے لیے لاہور جانا ہوا تھا۔ وہاں پہنچ کر سب سے پہلے اشفاق احمد کو فون کیا۔ تب وہ اردو سائنس بورڈ کے ڈائریکٹر تھے۔ ان کی کہانیوں اور ٹیلی وژن ڈراموں نے یوں سمجھیے کہ مجھے پہلے ہی مجروح کررکھا تھا۔ ٹیلی وژن ایوارڈ کی کسی تقریب میں انہیں اور آپا بانو قدسیہ کو بھی ساتھ ساتھ دیکھا تھا۔ بانو آپا ٹھیٹھ دیہاتی عورتوں کا تاثر دیتی تھیں۔ اپنے کپڑوں سے، چہرے مہرے سے، بات چیت سے اد
طوطی عرب میں نہیں پایا جاتا
خبر لیجئے زباں بگڑی ۔ از : اطہر ہاشمی گزشتہ شمارے (27 جنوری تا 2 فروری) میں ہم نے ’’کلکاری‘‘ کا مطلب بچے کا خوش ہوکر آوازیں نکالنا لکھا تھا۔ اس پر اردو کے ایک ادیب، کئی کتابوں کے مصنف اور ایک مؤقر جریدے ’رابطہ‘ کے سابق مدیر جناب کلیم چغتائی نے گرفت کی ہے کہ کئی لغات کو کھنگالا (لغات کے نام بھی دیے ہیں) ان تمام نے کلکاری کو (انسان کے) بچے کے بجائے بندر کے چیخنے سے منسوب کیا ہے یا پھر اس سے مراد زور سے چیخنا لیا ہے۔ البتہ ان سب لغات نے ’’قلقاری‘‘ کا مطلب بے زبان بچوں کی آواز کے ساتھ ہنسی بیان کی
اترپردیش کا الیکشن تاریخ بنائے گا
از: حفیظ نعمانی پارلیمنٹ میں صدر کے خطبہ پر شکریہ کی تحریک کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نے آخر کار اپنی خاموشی توڑی اور عادت کے مطابق وہ سب کہہ دیا جو ان کے دل میں غبار کی طرح بھرا ہوا تھا۔ انھوں نے اپنی نوٹ بندی کی غلطی کو صحیح ٹھہرانے کے لیے وہ سب باتیں کہیں جو وہ ملک میں انتخابی جلسوں میں کہہ رہے ہیں اور پارلیمنٹ کے ممبروں کے مطابق وہ یہ بھول گئے کہ وہ کہاں کھڑے ہیں اور تقریر کے درمیان میں بھائیو اور بہنو بھی کہہ دیا۔ وہ اعلان کرچکے تھے کہ اگر ۵۰ دن میں حالات اپنی جگہ پر نہ آئیں تو جس چ
زیادہ سے زیادہ ووٹنگ سیکولر امیدواروں کی فتح
از: ڈاکٹر محمد نجیب سنبھلی ۱۱ فروری سے ۸ مارچ تک سات مرحلوں میں ہندوستان کی سب سے زیادہ آبادی والے صوبہ میں ۱۷ ویں اسمبلی الیکشن کے لئے ہزاروں امیدوار اپنی جیت کے خواب کو حقیقت بنانے کے لئے عوامی جلسوں میں بڑے بڑے وعدے کرتے نظر آرہے ہیں۔ ان میں بیشتر ایسے ہیں جن کا گزشتہ پانچ سال میں اپنے انتخابی حلقوں کے عوام سے کبھی کوئی تعلق نہیں رہا ہوگا۔ ۲۲ کروڑ کی آبادی والے اترپردیش صوبہ کے ۱۵ کروڑ ووٹرس بھی ووٹ ڈالنے کے لئے انتخابات کی تاریخ کا شدت سے انتظار کررہے ہیں۔ بی جے پی پارٹی کو چھوڑکر سماج وا