Search results
Search results for ''
Translation missing en.article.articleCategories
Translation missing en.article.articleAuthors

















Musalman Shahroun Ka Hal
لکھنؤاسٹیشن پر اترنے، اور لکھنؤ شہر میں جانے کا اتفاق آپ کو کبھی ہواہے؟ اسٹیشن سے نکلتے ہی، سڑکیں آپ کو کون سی ملتی ہیں؟ وہ ،جن کے نام لاٹوش روڈ اور اسٹیشن روڈ ہیں(لاٹوش، صوبہ کی ایک سابق لاٹ صاحب کا نام ہے)آگے چلئے ،عمارتیں کون کون سی ملتی ہیں؟ ہندوؤں کا ایک کالج اور ہوسٹل، ایک ہندو (سری رام) یتیم خانہ، کچھ سرکاری عمارتیں ٹکنیکل اسکول وغیرہ محکمۂ نہر کی کوٹھیاں، کچھ ہندو ہوٹل اور دوکانیں ، سکھوں کا ایک بڑا گردوارہ لب سڑک بڑی بڑی نوتعمیر اور زیر تعمیر کوٹھیاں سب پر نام خالص ہندوانہ
Tahzib Kay Badaltay Rang
زیادہ نہیں آج سے چند ہی سال اُدھر،کوئی بے ادب اور گستاخ اگریہ کہہ دیتا کہ آپ فلاں بھانڈ کے طائفہ میں شامل ہیں تو وہ کہنے والا، آپ ہاتھوں پٹنے سے بچ سکتاتھا؟ اس سے بڑھ کر گالی کسی شریف کے لئے ہوکیا سکتی تھی؟ گالی کا جواب آپ گالی سے دیتے، اور اس پر طبیعت بس نہ کرتی، تو زبان کا جواب ہاتھ سے! عزت کے معنی ہی یہ تھے، شرافت کا تقاضا ہی یہ تھا ……لیکن آج؟ کیا آج بھی یہ کوئی گالی ہے؟ دیکھتے ہی دیکھتے، آپ نے دیکھا زمانہ کہاں سے کہاں پہونچ گیا!’’ایکٹر فلم ایکٹر&lsq
Qiyadat ka Miyar
بنارس ہندویونیورسٹی کا نام آپ نے بھی سناہوگا۔ پچھلے دنوں خبر آئی کہ اس کے شعبۂ انجینری میں جس کے پرنسپل ایک انگریز ہیں، غبن ہوا اور غبن بھی کچھ بہت تھوڑی رقم کا نہیں، پچاس ہزار کا! لیکن اس پر کیا ہوا؟ وائس چانسلر (مالوی جی) نے تحقیقات کرکے ایک بیان شائع کردیا، اور دفتر کے جو کارکن ان کی نگاہ میں مجرم ٹھہرے انھیں پولیس میں دے دیا۔ چنانچہ باضابطہ مقدمہ عدالت میں چل رہاہے اور شہادتیں گزر رہی ہیں۔ واقعات مقدمہی سے یہاں بحث نہیں یہاں کہنا یہ ہے کہ اس باضابطہ اور سنجیدگی کی کاروائی کے علاوہ اور کچھ
Maulvi Abdul Samad Qazi Nadwi – Some Memories
آج مورخہ 5 / جون علی الصبح بھٹکل سے مولوی عبد الصمد قاضی کی داعی اجل کو لبیک کہنے کی خبر موصول ہوئی، آپ کو کوئی پانچ ماہ قبل برین ہیمریج ہواتھا، جس نے جسم کو فالج زدہ کردیا تھا، اور آپ ایک زندہ لاشہ بن کر رہ گئے تھے،آپکی آنکھوں کو دیکھ کر محسوس ہوتا تھا کہ ابھی زندگی کی رمق باقی ہے، ورنہ جسم ساکت صامت ہوگیا تھا، لیکن زندگی کی امید ابھی باقی تھی کہ کوئی تین روز خبر آئی کہ حالت دگرگوں ہوگئی ہے، اورآخر کار آج جسم نے ہار مار لی، اور آپ ہمیشہ کے لئے ہم سے جدا ہوگئے۔ مرحوم کی وفات ذاتی طو
Sachchi Batain 1935-06-01 Mah Liqa
خاتون ماہ لقا وفات پاگئیں……کون خاتون ماہ لقا؟ سوال معًا زبان پر آئے گا۔ جواب، کوئی بتلاؤ کہ ہم بتلائیں کیا! نام فرضی نہیں اصلی ہے۔ لکھنؤ جیسے لق ودق شہر میں ، کون ناواقف تھا! اطراف لکھنؤ کے بیسیوں حصّوں میں کون اجنبی تھا؟ شریف ومعزز گھرانوں میں کون ملا نہ تھا! کون، شوق کے ساتھ، ملنے کا آرزومند نہ تھا! بیٹی ایک شریف ترین خاندان کی ، بیوی ایک خوشحال گھرانے کی۔ نہایت شائستہ ونستعلیق، نفاست اور خوش مذاقی کی ایک جیتی جاگتی تصویر۔ حسن صورت میں ممتاز، سلیقہ اور ہنرمندی مین انتخاب
Ba Barkat Mahinah
سچی باتیں (28؍اگست 1944ء)۔۔۔ بابرکت مہینہ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ مسلمان کی جنتری میں خیروبرکت کامہینہ آگیا۔ غیبت ہمیشہ ہی ممنوع تھی، اب ممنوع تر ہوگئی۔جھوٹ، فساد، فحش کلامی جائز کسی حال میں بھی نہ تھے، اب ناجائز تر ہوگئے۔ جو چیزیں کھلم کھلا جائز اور زیادہ سے زیادہ لذت کی تھیں، کھانے ،پانی ، حقہ، پان، سب بارہ بارہ اور چودہ چودہ گھنٹے کے لئے حرام قرار پاگئیں۔ اور یہ سلسلہ ایک دودن نہیں،سارے مہینے تک جاری رہے گا۔ بہت بوڑھوں اور بالکل بچوں، مریضوں ، ناتوانوں کو چھوڑ کر باقی سارے مسل
Ramadhan Ki Barkatain Kis Kay Liay
’’ہو شہرٌ أولہ‘ رحمۃٌ وأوسطہ‘ مغفرۃٌ وآخرہ ‘ عتق من النار ۔ (حدیث نبویؐ) یہ وہ ماہ مبارک ہے، جس کا ابتدائی حصہ اللہ کی رحمت ہے، درمیانی حصہ مغفرت ہے، اور آخری حصہ، آگ سے آزادی ہے۔ مبارک مہینہ ختم ہونے کو آیا، عشرۂ اول، رحمت کے لئے مخصوص تھا۔ آپ کے حصہ میں اس دولت میں سے کتنا حصہ آیا؟ عشرۂ دوم میں مغفرت ہی مغفرت تھی، آپ نے اس خزانہ سے کتنا کمایا؟ عشرۂ سوم میں آگ سے آزادی، اور عذاب سے نجات ہی نجات ہے، آپ اس حصہ کا استقبال کیونکر کررہے ہیں!
Moulana Shah Qadiri Syed Mustafa Rifai Nadwi(02)
ابتدائی تعلیم گھر کے بعد آپ نے میٹرک تک کی تعلیم اپنے یہاں کے مقامی اسکول میں مکمل کی۔ دینی تعلیم کے لئے سنہ 1963 میں مدرسہ باقیات صالحات ویلور میں آپ کا داخلہ ہوا، جہاں آپ نے تین سال فارسی نصاب مکمل کیا، یہاں آپ نے گلستان بوستان ، مالا بد منہ وغیرہ ضروری کتابیں پڑھیں،یہاں آپ کے اساتذہ میں مولانا سید صبغۃ اللہ بختیاریؒ، شیخ التفسیر مولانا عبد الجبارؒ، مولاناجعفر حسین عرف چاند حضرت( نواسہ بانی مدرسہ) ، مولانا نثار احمد فدوی باقوی، مولانا رئیس الاسلا
Shah Qadiri Moulana Syed Mustafa Rifai Nadwi (01)
آج جب مولانا سید مصطفی جیلانی رفاعی کی رحلت کی خبر موصول ہوئی تو دل دھک سے بیٹھ گیا، آنکھیں بھر آئیں، اور آنسو پلکوں پر آکر ٹہر گئے، مولانا کی پرمزاح اور بے تکلفانہ شخصیت آنکھوں کے سامنے پھرنے لگی، جس میں دور دور تک تکلف اور تصنع نظر نہیں آتا تھا،تین ماہ قبل وطن جانا ہوا تھا، تو علالت کی خبر سن کر بنگلور حاضری ہوئی تھی، اس وقت تین ماہ سے وہ ایک لاشہ کی شکل میں وینٹیلیٹر پر آکسیجن کے سہارے پڑے تھے۔ ایک ہنس مکھ اور دل آویز شخصیت کو اس حالت دیکھ کر دل کو شدید دھچکا لگا تھا۔
Kia Shaikh Aaindha sal tak Meri Zindgi (33)
کیا شیخ آئندہ سال تک میری زندگی کی ضمانت دے سکتے ہیں ؟ شیخ ابن باز رحمہ اللہ علیہ ایک اللہ والے بزرگ تھے۔ ان کی محفل میں ایک روحانی فضا چھائی ہوئی رہتی تھی۔ اور وہاں بیٹھے ہوئے لوگوں پر اللہ تعالیٰ کا خوف طاری ہو جاتا تھا۔ شیخ کا ہر لمحہ مسلمانوں کی خدمت میں کہتا تھا۔ 1969 میں جب میں اسلامی یونیورسٹی کے اسٹاف میں شامل ہوا، وہ اس وقت یونیورسٹی کے مدیر تھے۔ میں یونیورسٹی میں غیر عربی طلبہ کو عربی پڑھانے کے پروگرام سے منسلک تھا۔ ان دنوں کچھ نو مسلم کوریائی طلبہ اس پروگرام میں شامل ہوئے۔ ان
Sachchi Batain. Mojizati Inquilab
تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ ہزارہا مے نوشوں اوربدمستوں کو جن کی گھٹّی میں شراب پڑی ہوئی تھی، یک بیک اُس سے تائب ، پاکباز وپارسا کس نے بنادیا؟ ہزارہا ہزار بدکاروں کو، جن کا اوڑھنا ، بچھونا، بدنظری، بدوضعی، بدچلنی تھا، دیکھتے دیکھتے ،متقی وزاہد کس نے کردیا؟ جس قوم میں چوری، خیانت، بدعہدہ، کینہ پروری، خود بینی، نخوت، بیدردی، خوں ریزی، انسان کشی، برادرکشی، عام تھی، اُس کے اندر، صدیوں میں نہیں، سوپچاس برس کی مدت میں بھی نہیں، دس ہی بیس سال کے اندر اندر، صلح وآتشی، امن واتحاد، حلم وعفو، سچا
Ghaddari Ka Silah
سچی باتیں (22؍دسمبر 1933ء۔۔۔ غداری کا صلہ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ اٹھارویں صدی کے وسط کا زمانہ ہے۔ عیسوی سَن 1757ء ہے۔ علاقہ بنگالہ نواب سراج الدولہ کے زیر حکومت ہے۔ پایۂ تخت مرشدآباد ہے۔ نام نائب السلطنت کاہے، لیکن عملًا بادشاہ وہی ہیں۔ اتنے میں یورپ سے خبر آتی ہے، کہ فرانسؔ اور انگلستانؔ میں جنگ چھڑ گئی ہے۔ انگریزوں کا کارندہ ہندوستان میں کلایوؔ نامے ہے۔ وہ جھٹ فرانسیسیوں کے شہر چندر نگرؔ پر قبضہ کربیٹھتاہے۔ فرانسیسی، قدرۃً حاکم وقت کے دربار میں فریادی بن کر حاضر
Sachchi Batain. Ishtirakiat ka Fitna
مُلک کے ایک مشہورہندو لیڈر نے اب کی قید فرنگ سے آزاد ہوکر ایک نئے ’’مذہب‘‘ کی تبلیغ شروع کی ہے، اخباری مضامین میں اُسے باربار بیان کررہے ہیں، تقریروں میں اُسے دُہرا رہے ہیں، یعنی موروثی جائدادیں مٹادی جائیں، سرمایہ داری کا خاتمہ کردیاجائے، کاشتکار ، زمیندار، مزدور وکارخانہ دار، ایک سطح پر آجائیں، وغیرہ۔ ان عقائد کے حُسن وقبح، صدق وکذب کی ابھی چھوڑئیے۔سوال پہلا یہ ہے، کہ یہ تعلیمات کچھ نئی ہیں؟ ان لیڈر صاحب ، یا اُن کے کسی ہم وطن، ہم قوم کی طبع زاد ہیں؟ دنیا، یا کم ازکم
Sachchi Batain - Duniya Wa Akhirat
دنیائے دنی، ناپاک ہے، مُردار ہے، توجہ کے قابل نہیں، التفات کے لائق نہیں۔ دُنیا ہیچ است وکار دنیا ہمہ ہیچ۔ یہ اور اسی طرح کے اور الفاظ اپنے واعظوں کی زبان سے بارہا سُنے ہوں گے، اخلاق کی کتابوں میں بارہا پڑھے ہوں گے، گویا یہی عین دینداری اور یہی حاصلِ تقویٰ ہے۔ لیکن کلام الٰہی میں تو دُنیا کی طرف متوجہ ہونے کی اجازت ہی نہیں حُکم موجود ہے! اور وہ بھی کچھ زیادہ پُرپیچ الفاط میں نہیں، تقریبًا صراحت ہی کے ساتھ!……حیرت نہ کیجئے، آیت ، تلاوت کے وقت صدہا بار آپ کی نظر سے گزرچکی ہے، یہ اور
Bat say Bat. Arabi Darsiyat Ki Urdu Shuruhat
بات سے بات: عربی درسیات کی اردو شرحیں تحریر: عبد المتین منیری (بھٹکل) ( ایک روز قبل اہل علم کی ایک معتبر بزم علم وکتاب پر درس نظامی سے وابستہ اساتذہ وطلبہ میں عربی متون کی اردو شروحات کی ترویج پر ایک مباحثہ ہوا تھا، جس پر اس ناچیز نے اپنے تاثرات پیش کئے تھے، اسے یہاں اس امید پر پیش کیا جارہا ہے کہ شاید اس موضوع کے چند نئے پہلو سامنے آئیں) جب سے شعورسنبھالا ہے اور اردو کے دوچار جملے پڑھنے میں آئے، علامہ شبلی کے تعلیمی مقالات پر پہلے پہل نظر پڑی تھی، لہذا
Urdu Zarai Iblagh say Mujhay Kuch Kahna Hai
بعض باتوں کو بار بار دُہرانے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ تکرار سے تکلیف تو ہوتی ہے، مگر بات بالآخر دماغ میں بیٹھ جاتی ہے۔ جب کہ انگریزی الفاظ کی تکرار نے تو دماغ کا بھٹّا ہی بٹھا دیا ہے۔ اِن کالموں میں بار بار بتایا جاچکا ہے کہ دیگر زبانوں کی طرح انگریزی زبان سے بھی اُردو نے بے شمار الفاظ قبول کیے ہیں۔ صاحب! ’بے شمار‘ کا مطلب ہے ’بے حساب، اَن گِنِت، بے اندازہ اور بے حد‘۔ مراد یہ کہ بہت زیادہ۔ اُردو میں انگریزی الفاظ کی قبولیت دو طرح سے ہوئی۔ ایک یہ کہ جن انگریزی الفاظ
Jalwah Hai Pa Ba Rikab(31)
ہائی اسکول کے ابتدائی دنوں میں وقتا فوقتا میرے دل میں خفیف سی تکلیف ہوتی تھی۔ والد مرحوم کی رائے تھی کہ یونانی علاج کرایا جائے۔ وائم باڑی سے کچھ 35 کلو میٹر کے فاصلے پر شہر " پیرنامبٹ " واقع ہے جو طب یونانی کا گڑھ جانا جاتا ہے۔ ان دنوں اس شہر میں چار پانچ نامور حکماء رہتے تھے۔ ایک دن میں والد مرحوم کے ساتھ وہاں کے ایک مشہور حکیم کے پاس گیا۔ طب یونانی کی روایت کے مطابق میں اپنا قارورہ بھی ساتھ لے گیا تھا۔ حکیم صاحب سے ملاقات ہوئی، میں نے انہیں اپنی تکلیف بتائی، انہوں نے قارورہ پر نظر
Sachchi Batain. Qalil Jamaat
پارۂ سیقول کے آخر میں قوم یہود (بنی اسرائیل) کی تاریخ کے ایک واقعہ کا ذکر آتاہے، کہ اس زمانہ میں جالوت نامی ایک ظالم وسرکش بادشاہ نے مومنین پر طرح طرح کے مظالم ڈھارکھے تھے، بڑی دعاؤں کے بعد بالآخر مومنین کو ایک سردار جالوت نامی ہاتھ آیا۔ اس کے آگے ، کلام پاک کی تصریح ہے، کہ ﴿فَلَمَّا جَاوَزَهُ هُوَ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ قَالُوا لَا طَاقَةَ لَنَا الْيَوْمَ بِجَالُوتَ وَجُنُودِهِ ﴾ [البقرة: 249] جب طالوت مع اپنی سپاہ مومنین کے نہر کے پار (دشمن کے مقابلہ میں) پہونچا، تو ان ل