Search results
Search results for ''
Translation missing en.article.articleCategories
Translation missing en.article.articleAuthors


















Azadi Niswan ka Namuna
آج سے قبل، بہت قبل، دوہزار سال سے بھی قبل، کہتے ہیں، کہ خطّۂ حکمت ودانش، یونان تمدن نشاں کے مضافات ہیں، علاقہ کیپڈوسیاؔ یا ایشیائے کوچک میں، بحراسود کے قریب، دریائے تھرموڈانؔ کے کنارے کنارے، ایک جنگجو قوم آباد تھی۔ کام ہی لڑنا بھڑنا، مارنا اور مرناتھا۔ ایک ایک فنون سپہ گری میں طاق، تیراندازی میں مشّاق، نیزہ بازی میں شہرۂ آفاق، ہمت ومردانگی کی دھاک دُور دور بیٹھی ہوئی، نزدیک ودُور کی ہرقوم اس کے نام سے لرزتی ہوئی……مرداِس ’’جواں مرد‘‘ قوم میں ایک نہ تھا ج
Abdur Rahman Akrami Nadwi Article
"دوبارہ جئیں گے یہ دیوار و در" سلطانی محلہ شہر بھٹکل کا ایک تاریخی محلہ ہے۔ وہ محلہ جہاں ایک زمانے میں علم و ادب کی روشنی پھیلی، بڑے بڑے ادباء شعراء اور دین و ملت کے خدمت گزار پیدا ہوئے اور قوم کے وقار کو دنیا بھر میں عام کیا۔ چند سال قبل تک یہاں کی گلیاں رونق افزا تھیں، ہر گھر میں زندگی کی حرارت تھی اور سلطانی مسجد کی عظمت نے پورے علاقے کو ایمان و تقویٰ کی خوشبو سے معطر کر رکھا تھا۔ بھٹکل کی قدیم عیدگاہ پر شہیدِ ملت حضرت ٹیپو سلطان نے اپنے دورِ حکومت میں ایک شاند
Shukran Bhatka (03)
تحریر: مولانا نظام الدین ندوی۔ رانچی۔ جھارکنڈ *جامعہ کے تحت چلنے والے مدارس و مکاتب* جامعہ کے کئی ذیلی ادارے اور مکاتب بھی ہیں جن کو جامعہ ہی سے فارغ نوجوان چلا رہے ہیں انہوں نے ان مدارس و مکاتب کے لیے خود اپنا نصاب تعلیم بھی تیار کیا ہے ان میں سے بعض مکاتب میں ہائی ٹیک(Hightec) سہولتوں سے آراستہ کلاس روم ہیں، ایک بڑی خوش آئند بات یہ ہے کہ کئی ندوی فضلاء اپنے ہم خیال دوستوں کے ساتھ مل کر ایک ٹیم کی شکل میں
Shiran Bhatkal (02)
تحریر: مولانا نظام الدین ندوی۔ رانچی۔ جھارکنڈ *جنت نشاں شہربھٹکل *! اہل بھٹکل کے درمیان میں تقریبا نصف صدی سے کسی نہ کسی شکل میں رہ رہا ہوں، ندوۃ میں طالب علمی کا زمانہ ہو کہ دبی میں بغرض ملازمت چالیس سال سے زائد قیام، دوست اور احباب برابر بھٹکل آنے کی دعوت دیتے اور اصرار کرتے مگر اب تک یہ سعادت حاصل نہ ہوسکی تھی۔ اتنے سالوں بعد آج پہلی بار سر زمین بھٹکل میں قدم رکھا ہے۔ &
Maghrib Ki Islam Dushmani
بات کچھ ایسی بہت زمانہ کی نہیں، ابھی 1924ء ہی کی توہے، کہ ٹرکی میں ’’اسلامی‘‘ حکومت تھی، غیروں کی زبان پر نہیں، خود اپنی نظر میں۔ ’خلافت‘ مِٹی تو مِٹی، یہ کچھ کم تھا کہ ترکیہ اپنے کو ’’اسلامی‘ ‘ حکومت کہہ رہی تھی۔ 24؍اپریل 24ء کو مجلس ملّی نے جودستور اساسی منظور کیا۔ اُس کی دفعہ 2تھی:- ’’حکومتِ ترکیہ کا مذہب اسلام ہے‘‘۔ اسی قانون کی دفعہ 26تھی:- ’’مجلسِ ملّی ذمّہ دار ہے قانونِ شریعت کے نفاذ ک
Shukran Bhatkal (01)
تحریر: مولانا نظام الدین ندوی۔ رانچی۔ جھارکنڈ اپریل کے دوسرے ہفتے میں دبی سے وطن واپسی لکھنو کے راستے ہوئی، حسن اتفاق ان ہی دنوں میرے دیرینہ رفیق و ہمدم آفاق منظر ندوی رانچوی مہاجر گیاوی کا بھی لکھنؤ آمد کا پروگرام بن گیا ان ہی دنوں ہم سب کے محبوب عمیر بھائی یعنی عمیر الصدیق دریا بادی ندوی رفیق دارالمصنفین کئی مؤقر اداروں اور انجمنوں کے ممبروعہدیدار،علمی و ادبی جرائد و مجلات کے ایڈیٹر اور کالم نگار بھی تشریف فرما ہوئے،
Nay Dour Ka Hasraria
سچی باتیں (18؍نومبر 1940ء)۔۔ نئے دور کا ہسٹیریا تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ بھوت ، پریت، خبیث، آسیب، چڑیل، کے آپ قائل ہوں یا نہ ہوں، واقف توبہرحال ان کے ناموں سے اور کارناموں سے ہوں گے۔ فلاں پر ’’شیخ سدّو‘‘ آگئے، اور وہ کھیلنے لگا۔ فلاں پر ’’لونا چماری‘‘ کا اثر ہوگیا۔ فلاں کو’’ کلوابیر‘‘ نے دبالیا۔ فلاں کو آسیبی خلل ہوگیا۔ فلاں پر جنّات آگئے، فلاں پر پریوں کا سایہ ہوگیا۔ یہ چیزیں کس کے علم میں نہی
Roshan Khayali
’’اگر بروقت روک تھام نہ ہوئی، تو اس صدی کے ختم ہوتے ہوتے دُنیا پھر دَور غارنشینی کی طرف لوٹ جائے گی، اور لوگ پھر غاروں اور کھوہوں کے اندر رہنا شروع کردیں گے‘‘۔ تہذیب وتمدن کے مستقبل کی یہ نقشہ کشی قدامت پرست مُدیر صدق کے قلم سے نہیں، جدت نواز وتجدد دوست مسٹر ایڈن کی زبان سے ہے، جو ابھی کل تک برطانیہ کے وزیرِ خارجہ تھے، اور آج بھی ان کا شمار ’’عقلاء‘‘ فرنگ میں ہے!……ایک اکیلے مسٹر ایڈن؟ چھوڑئیے اُنھیں۔ دیکھئے ، مشہور مفکر برطانی
Suhail Anjum Article
ایسا لگتا ہے جیسے بی جے پی کسی بھی قیمت پر مرکزی اقتدار سے دستبردار ہونے کے لیے تیار نہیں ہے۔ اس نے تہیہ کر لیا ہے کہ وہ اپنے اقتدار کو دوام بخشنے کے لیے کچھ بھی کرنے سے گریز نہیں کرے گی۔ خواہ اس کے لیے آئینی و جمہوری اقدار پر حملہ ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔ حکومت نے ابھی حال ہی میں انسداد بدعنوانی کے نام پر جو بل پیش کیا ہے وہ قانونی ماہرین کے مطابق آئینی و جمہوری اقدار کے منافی ہے اور اس کا مقصد اپوزیشن کے وزرائے اعلیٰ اور وزرا کو اقتدار سے باہر کرنا ہے۔ اس بل کا نام ’کرپٹ نیتا ریموول بل&lsquo
Suhail Anjuma on Gaza
اگر یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ حکومت ہند نے فلسطین اور بالخصوص غزہ کو فراموش کر دیا اور کانگریس نے یاد رکھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی ہر جگہ جنگ بند کرانے کی کوشش کرتے ہیں اور یہ اچھی بات ہے لیکن انھوں نے غزہ کو کیسے بھلا دیا۔ وہ اپنے دوست اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پر فلسطینیوں کی نسل کشی بند کرنے کے لیے دباؤ کیوں نہیں ڈالتے۔ وہ تو ان کے ’مائی ڈیئر فیرنڈ‘ ہیں۔ وہ اگر ان سے کہیں کہ بھائی بہت ہو گیا اب تو یہ ظلم و جبر بند کرو تو ممکن ہے کہ قتل و غارت کا سلسلہ بند ہو جائے۔ لیکن ان
Teri Yad Aai Teray janay kay baad . Yaseen Mohtisham
آج مورخہ یکم اگست ۲۰۲۵ء علی الصبح خبر آئی کہ یاسین محتشم صاحب اللہ کو پیارے ہوگئے، انہیں لو شوگر ہوگیا تھا، جس سے وہ جانبر نہ ہوسکے،اور ٓنا فانا اللہ کو پیارے ہوگئے، ان کی عمر (۴۳) سال تھی۔ ایک ایسی عمر جس میں انسان ایک منزل پر آکر ٹہر جاتا ہے، اور مستقبل کے نقشوں میں رنگ بھرنے لگتا ہے، وہ اپنے اور اہل وعیال کے روشن مستقبل کے منصوبے بناتا ہے، اور اپنی زندگی کے ایک متعین نصب العین کی راہ پر چل نکلتا ہے۔ لیکن جب داعی اجل آتا ہے تمام ارادےاور منصوبے دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں، ن
jadeed Jahiliyat
وَما کانَ صَلاتھم عِند البَیتِ الَّا مُکائً وَتصدِیۃً (سورۂ انفال ، آیت 35) ایک چَوکور مکان کی گِرد اُچھلتے ، کودتے، زمین پر پَیر پٹختے چلے جارہے ہیں۔ سیٹیوں پر سیٹیاں بج رہی ہیں، ہاتھوں سے تال دیتے جاتے ہیں۔ یوں سمجھئے ، کہ ناچ کی جگہ ناچ، باجے کی جگہ باجہ! اور ہیں کون کون؟ مرد بھی اور عورتیں بھی، لیڈیز بھی جنٹلمین بھی، باپ بھی بیٹیاں بھی، مائیں بھی لڑکے بھی۔ آج کی اصطلاح میں مجمع پوری طرح ’’مخلوط‘‘ ۔ آزادانہ اختلاط کامکمل مرقع۔ چہرے نقاب سے ڈھکے ہوئے نہیں،
Jahilat Arab Aur Jahilyat Farang
’’ہٹلر کو بڑا ناز اپنے طیاروں اور اپنی برق رفتاری پر ہے نہ ؟ سمجھتاہے کہ آندھی کی طرح آئے گا، اور طوفان کی طرح ہمیں اُکھاڑتا پکھاڑتا، ہمارا قلع قمع کرتا، آنًا فانًا گزر جائے گا۔ اس بھول میں نہ آئے ! ہم جم کر اور ڈٹ کر تین تین برس تک مقابلہ کریں گے، اور ہرطرف سے ناکہ بندی کرکے اُسے بھوکوں مارکر اور اُس کا زور توڑ کر دَم لیں گے!‘‘……اتحادیوں کے سرداروں نے کہا، اور یہ سوچ سمجھ کر کہا، کہ جنگ میں استقامت واستقلال ہی تو فتح وظفر کی کُنجی ہے۔ اتنی
Musalman Shahroun Ka Hal
لکھنؤاسٹیشن پر اترنے، اور لکھنؤ شہر میں جانے کا اتفاق آپ کو کبھی ہواہے؟ اسٹیشن سے نکلتے ہی، سڑکیں آپ کو کون سی ملتی ہیں؟ وہ ،جن کے نام لاٹوش روڈ اور اسٹیشن روڈ ہیں(لاٹوش، صوبہ کی ایک سابق لاٹ صاحب کا نام ہے)آگے چلئے ،عمارتیں کون کون سی ملتی ہیں؟ ہندوؤں کا ایک کالج اور ہوسٹل، ایک ہندو (سری رام) یتیم خانہ، کچھ سرکاری عمارتیں ٹکنیکل اسکول وغیرہ محکمۂ نہر کی کوٹھیاں، کچھ ہندو ہوٹل اور دوکانیں ، سکھوں کا ایک بڑا گردوارہ لب سڑک بڑی بڑی نوتعمیر اور زیر تعمیر کوٹھیاں سب پر نام خالص ہندوانہ
Tahzib Kay Badaltay Rang
زیادہ نہیں آج سے چند ہی سال اُدھر،کوئی بے ادب اور گستاخ اگریہ کہہ دیتا کہ آپ فلاں بھانڈ کے طائفہ میں شامل ہیں تو وہ کہنے والا، آپ ہاتھوں پٹنے سے بچ سکتاتھا؟ اس سے بڑھ کر گالی کسی شریف کے لئے ہوکیا سکتی تھی؟ گالی کا جواب آپ گالی سے دیتے، اور اس پر طبیعت بس نہ کرتی، تو زبان کا جواب ہاتھ سے! عزت کے معنی ہی یہ تھے، شرافت کا تقاضا ہی یہ تھا ……لیکن آج؟ کیا آج بھی یہ کوئی گالی ہے؟ دیکھتے ہی دیکھتے، آپ نے دیکھا زمانہ کہاں سے کہاں پہونچ گیا!’’ایکٹر فلم ایکٹر&lsq
Qiyadat ka Miyar
بنارس ہندویونیورسٹی کا نام آپ نے بھی سناہوگا۔ پچھلے دنوں خبر آئی کہ اس کے شعبۂ انجینری میں جس کے پرنسپل ایک انگریز ہیں، غبن ہوا اور غبن بھی کچھ بہت تھوڑی رقم کا نہیں، پچاس ہزار کا! لیکن اس پر کیا ہوا؟ وائس چانسلر (مالوی جی) نے تحقیقات کرکے ایک بیان شائع کردیا، اور دفتر کے جو کارکن ان کی نگاہ میں مجرم ٹھہرے انھیں پولیس میں دے دیا۔ چنانچہ باضابطہ مقدمہ عدالت میں چل رہاہے اور شہادتیں گزر رہی ہیں۔ واقعات مقدمہی سے یہاں بحث نہیں یہاں کہنا یہ ہے کہ اس باضابطہ اور سنجیدگی کی کاروائی کے علاوہ اور کچھ
Maulvi Abdul Samad Qazi Nadwi – Some Memories
آج مورخہ 5 / جون علی الصبح بھٹکل سے مولوی عبد الصمد قاضی کی داعی اجل کو لبیک کہنے کی خبر موصول ہوئی، آپ کو کوئی پانچ ماہ قبل برین ہیمریج ہواتھا، جس نے جسم کو فالج زدہ کردیا تھا، اور آپ ایک زندہ لاشہ بن کر رہ گئے تھے،آپکی آنکھوں کو دیکھ کر محسوس ہوتا تھا کہ ابھی زندگی کی رمق باقی ہے، ورنہ جسم ساکت صامت ہوگیا تھا، لیکن زندگی کی امید ابھی باقی تھی کہ کوئی تین روز خبر آئی کہ حالت دگرگوں ہوگئی ہے، اورآخر کار آج جسم نے ہار مار لی، اور آپ ہمیشہ کے لئے ہم سے جدا ہوگئے۔ مرحوم کی وفات ذاتی طو
Sachchi Batain 1935-06-01 Mah Liqa
خاتون ماہ لقا وفات پاگئیں……کون خاتون ماہ لقا؟ سوال معًا زبان پر آئے گا۔ جواب، کوئی بتلاؤ کہ ہم بتلائیں کیا! نام فرضی نہیں اصلی ہے۔ لکھنؤ جیسے لق ودق شہر میں ، کون ناواقف تھا! اطراف لکھنؤ کے بیسیوں حصّوں میں کون اجنبی تھا؟ شریف ومعزز گھرانوں میں کون ملا نہ تھا! کون، شوق کے ساتھ، ملنے کا آرزومند نہ تھا! بیٹی ایک شریف ترین خاندان کی ، بیوی ایک خوشحال گھرانے کی۔ نہایت شائستہ ونستعلیق، نفاست اور خوش مذاقی کی ایک جیتی جاگتی تصویر۔ حسن صورت میں ممتاز، سلیقہ اور ہنرمندی مین انتخاب