Search results
Search results for '0'
Sachchi Batain 1935-06-01 Mah Liqa
خاتون ماہ لقا وفات پاگئیں……کون خاتون ماہ لقا؟ سوال معًا زبان پر آئے گا۔ جواب، کوئی بتلاؤ کہ ہم بتلائیں کیا! نام فرضی نہیں اصلی ہے۔ لکھنؤ جیسے لق ودق شہر میں ، کون ناواقف تھا! اطراف لکھنؤ کے بیسیوں حصّوں میں کون اجنبی تھا؟ شریف ومعزز گھرانوں میں کون ملا نہ تھا! کون، شوق کے ساتھ، ملنے کا آرزومند نہ تھا! بیٹی ایک شریف ترین خاندان کی ، بیوی ایک خوشحال گھرانے کی۔ نہایت شائستہ ونستعلیق، نفاست اور خوش مذاقی کی ایک جیتی جاگتی تصویر۔ حسن صورت میں ممتاز، سلیقہ اور ہنرمندی مین انتخاب
Moulana Shah Qadiri Syed Mustafa Rifai Nadwi(02)
ابتدائی تعلیم گھر کے بعد آپ نے میٹرک تک کی تعلیم اپنے یہاں کے مقامی اسکول میں مکمل کی۔ دینی تعلیم کے لئے سنہ 1963 میں مدرسہ باقیات صالحات ویلور میں آپ کا داخلہ ہوا، جہاں آپ نے تین سال فارسی نصاب مکمل کیا، یہاں آپ نے گلستان بوستان ، مالا بد منہ وغیرہ ضروری کتابیں پڑھیں،یہاں آپ کے اساتذہ میں مولانا سید صبغۃ اللہ بختیاریؒ، شیخ التفسیر مولانا عبد الجبارؒ، مولاناجعفر حسین عرف چاند حضرت( نواسہ بانی مدرسہ) ، مولانا نثار احمد فدوی باقوی، مولانا رئیس الاسلا
Shah Qadiri Moulana Syed Mustafa Rifai Nadwi (01)
آج جب مولانا سید مصطفی جیلانی رفاعی کی رحلت کی خبر موصول ہوئی تو دل دھک سے بیٹھ گیا، آنکھیں بھر آئیں، اور آنسو پلکوں پر آکر ٹہر گئے، مولانا کی پرمزاح اور بے تکلفانہ شخصیت آنکھوں کے سامنے پھرنے لگی، جس میں دور دور تک تکلف اور تصنع نظر نہیں آتا تھا،تین ماہ قبل وطن جانا ہوا تھا، تو علالت کی خبر سن کر بنگلور حاضری ہوئی تھی، اس وقت تین ماہ سے وہ ایک لاشہ کی شکل میں وینٹیلیٹر پر آکسیجن کے سہارے پڑے تھے۔ ایک ہنس مکھ اور دل آویز شخصیت کو اس حالت دیکھ کر دل کو شدید دھچکا لگا تھا۔
Urdu May Seeratun Nabi ka Index(02)
اردو میں سیرت نویسی کا اصل دور جس پر اردو زبان کو ناز ہے، اور جس کی وجہ سے اردو زبان دوسری زبانوں پر فائق ہے، اس کا آغاز سرسید احمد خان کے خطبات احمدیہ اور سید امیر علی کے اسپرٹ آف اسلام سے ہوتا ہے، یہ دراصل روایتی سیرت نویسی سے ہٹ کر سیرت النبی کی شمولیت اور مستشرقین کے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت پر اعتراضات کے دفاع کی راہ میں سنگ میل ہیں، ان دونوں مصنفین کےبہت سے افکار وخیالات سے اختلاف کے باجود اس میں شک نہیں کہ انیسویں صدی کے اواخر میں ان دونوں &nbs
Urdu May seeratun Nabi ka Index (01)
نام کتاب: جامع اردو کتابیات سیرت مرتب: ڈاکٹر سید عزیز الرحمن ناشر: ایوان سیرت زوار اکیڈمی پبلیکیشنز ۔ اے۔ ۱۸/۴، ناظم آباد نمبر ۴، کراچی ۔ ۳۶۰۰ ۷ فون : ۳۶۶۸۴۷۹۰ info@rahet.org - www.rahet.org ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ برصغیر کے ایک چوٹی کے محقق ودانشور نے اردو میں سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کتابوں پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ " عرب ممالک میں سیرت النبی پر یقینا بہت قابل ذکر کام ہوا ہے۔ درجنوں اور سینکڑوں کتابیں لکھی گئیں۔ لیکن یہ بات میں پھر دہراؤں گا
Pro. Rasheed Kausar Faruqi (01)
پروفیسر رشید کوثر فاروقی ، سی کی وادی تک کا سفر(قسط اول) تحریر: عبد المتین منیری(بھٹکل) گزشتہ دنوں ہمارے ایک عزیز محترم کے ذریعے انکشاف ہوا کہ پروفیسر رشید کوثر فاروقی کا ایک نثر پارہ" ایک عشرہ سئی کی وادی میں" سید احمد شہید اکیڈمی، رائے بریلی سے گذشتہ ماہ رمضان المبارک میں منظر عام پر آیا ہے، یہ خبر ہمارے لئے بڑی دلچسپی کی تھی، کیونکہ ابتک ہم مرحوم کو ایک بلند پایہ خطیب اور شاعر کی حیثیت سے جانتے تھے،ان کے دو مجموعہائے کلام &n
Sachchi Batain. 10 Muharram
اگر آپ مسلمان، اور سُنّی مسلمان ہیں، تو حشرونشر اور روز قیامت پر ضرور آپ کو عقیدہ ہوگا۔ پھر اُس روز اگر شہید کربلا امام حسین علیہ السلام کا اور آپ کا سامنا ہوگیا، اور وہ مُحرّم کی بابت کچھ سوالات آپ سے کربیٹھے ، تو کیا آ پ اُن کا تشفی بخش اور معقول جواب دے سکیں گے؟ اگر امام مظلوم نے سوال کردیا، کہ تم محرّم میری توہین ورسوائی کے لئے مناتے تھے ، یا میری عزت و تعظیم کے لئے؟ میں نے دسویں محرم بھوک اور پیاس کی شدت کے ساتھ گزاری ، اور تم میرانام لے لے کر اُس روز خوب مزے مزے کے حلوے پکاتے او
Sachchi Batain ( 1933-02-17) Talaq
اسی فروری کے مہینہ میں ، ہندوستان کی سب سے اونچی قانون ساز مجلس میں ایک نامور ہندو بیرسٹر اور مقنن نے تجویز پیش کی، کہ ہندو مذہب میں طلاق کو قانونًا تسلیم کرلیاجائے۔ اور بحث ومباحثہ کے بعد، ہندو ہی ارکان کی اکثریت سے تجویز منظور ہوکر سلیکٹ کمیٹی کے سپرد ہوگئی۔ برودہ وغیرہ بعض ہندو ریاستیں اس باب میں کچھ روز پہلے ہی قدم اُٹھا چکی تھیں، اب ہندو رعایائے ہند بھی اسی مرکز پر جمع ہوگئی، ابھی کل کی بات ہے، کہ کوئی ہندو، ہندو رہ کر، طلاق کا نام بھی زبان پر نہیں لاسکتا تھا۔ یہ ’’ملیچھ‘&
Qazi Shabbir Akrami (Death 05-04-2005) by A.M.Muniri
جناز ے تو ہمارے سامنے ہر روز اٹھتے رہتے ہیں، عمو ماًہم یہ سوچ کر خاموش ہو جاتے ہیں کہ جنازہ ہمارا نہیں کسی اور کا ہے،وقتی تاثر کے بعد یہ بھول جاتے ہیں کہ ہمارے ساتھ بھی کبھی ایسا ہو گا۔ لیکن کبھی کبھار ایسے بھی جناز ے سامنے سے اٹھتے ہیں جن سے سینے میںٹیس محسوس ہونے لگتی ہے،دل و دماغ صدمہ کی لپیٹ میں آجا تے ہیں ،مولانا قاضی شبیر اکرمی کا جب جنازہ اٹھا تو واقعی ایسا لگا کوئی جگر کاٹکڑا کٹ گیا ہو،کوئی عزیز جان ہمیشہ کے لئے ہم سے روٹھ گیا ہو۔  
Gaun kay Tel ka Hirat angez ilaja...(07)... Dr, Abdul Rahim
جلوہ ہائے پابہ رکاب۔۔۔ ( 7) گاؤں کے تیل سے حیرت انگیز علاج ۔۔۔ تحریر: ڈاکٹر ف۔ عبد الرحیم یہ ۱۹۴۷ کی بات ہے۔ میرے بائیں قدم کے ٹخنے پر ایک چھوٹا سا پھوڑا نکلا، دو چار دن میں یہ بڑھ کر ایک چھوٹی سی طشتری کی شکل اختیار کر گیا۔ اس کی گیرائی اس زمانے کے روپے کے برابر تھی۔ قصبے کے سب سے بڑے اور مشہور (ڈاکٹر (ڈاکٹر عبد اللہ کا علاج شروع ہوا، چار پانچ دن وہ مرہم پٹی کرتے رہے، لیکن ذرہ بھر بھی فائدہ نہیں ہوا، میں نے ان کا علاج چھوڑ دیا اور ہمارے یہاں کے میونسپل ہسپتال میں علاج شروع
Sachchi Batain 1932-10-14 - Abdul Majid Daryabadi
..سچی باتیں (۱۴؍اکتوبر ۱۹۳۲ء) تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ عن عمر بن الخطاب أن رجلًا علیٰ عہد النبی ﷺ کان اسمہ عبد اللہ و کان یلقب حمارًا وکان یضحک رسول اللہﷺ وکان رسول اللہﷺ قد جلدہ‘ فی الشراب فأتی بہ یومًا فأمر بہ فجلد فقال رجل من القوم اللہم ألعنہ بأکثر ما یؤتی بہ فقال النبیﷺ: لا تلعنوا فواللہ ما علمت الا أنہ یحب اللہ ورسولہ۔ (صحیح بخاری، کتاب الحدود) حضرت عمرؓ سے روایت ہے ، کہ حضور ﷺ کے زمانہ میں ایک
Sachchi Batain 1932-10-07 . Raza Ilahi
*سچی باتیں (۷؍اکتوبر ۱۹۳۲ء۔۔۔ رضائے الہی* *تحریر: مولانا عبد الماجد دردیابادیؒ* ﴿قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِلِقَاءِ اللَّهِ حَتَّى إِذَا جَاءَتْهُمُ السَّاعَةُ بَغْتَةً قَالُوا يَاحَسْرَتَنَا عَلَى مَا فَرَّطْنَا فِيهَا وَهُمْ يَحْمِلُونَ أَوْزَارَهُمْ عَلَى ظُهُورِهِمْ أَلَا سَاءَ مَا يَزِرُونَ (٣١) وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا لَعِبٌ وَلَهْوٌ وَلَلدَّارُ الْآخِرَةُ خَيْرٌ لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ أَفَلَا تَعْقِلُونَ (٣٢)﴾ [الأنعام: 31-32] ج
Sachchi Batain(1932-09-30) Insan ki Shaqiul Qalbi
سچی باتیں (۳۰؍ستمبر ۱۹۳۲ء)۔۔۔ انسانوں کی شقی القلبی تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ لکھنؤ اور جے پور، کلکتہ اور بمبئی کے زندہ عجائب خانے آپ نے دیکھے ہوں گے۔ شیر اور چیتے، لکڑ بگھّے اور تیندوے، ریچھ اور گینڈے، کیسے کیسے شریر اور مہیب وحشی جانور ان میں پَلے ہوئے۔ خادم اورمحافظ، بیسیوں کی تعداد میں موجود۔ اونچی اونچی تنخواہیں اور بیش قرار مشاہرے۔ خوداِن جانوروں کی خوراک اور سکونت کے انتظام میں ہزارہا ہزار روپیہ ہر سال بلا دریغ اُٹھ رہے ہیں۔ یورپ کے چڑیا گھر اُن سے ب
Akhirat Ki lain May Kab Aarahay Ho(06) Dr. F Abdur Rahim
ہمارے قصبے وائم باڑی میں ایک کالج ہے جو اسلامیہ کالج کہلاتا ہے، اور وہ مدراس یونیورسٹی سے affiliated ہے، میں ۱۹۵۷ سے یہاں انگریزی پڑھا رہا تھا۔ ایک صبح میں کالج جارہا تھا۔ راستے میں ایک صاحب ملے، علیک سلیک کے بعد ان کے ساتھ حسب ذیل گفتگو ہوئی۔ آپ کیا کرتے ہیں؟۔ میں پڑھاتا ہوں۔ کہاں؟ اسلامیہ کالج میں۔ کیا پڑھاتے ہیں ؟ - انگریزی۔ آخرت کی لائن میں کب آئیں گے ؟ وہ بہت ہی غصے کی حالت میں سوال کر رہے تھے، ملتے وقت بھی ان کے چہرے پر مسکر
Meray ek Amriki Shagird(05) Dr. F Abdur Rahim
تحریر: ڈاکٹر ف عبد الرحیم یہ کچھ چالیس سال پہلے کی بات ہے۔ میں ان دنوں جامعہ اسلامیہ میں شعبۃ اللغۃ کا director تھا، برٹش گیانا کا ایک نیا طالب علم انٹر ویو کے لیے میرے پاس آیا۔ میں نے اس سے کہا: ما اسمك ؟(یعنی تمہارا نام کیا ہے؟) ۔ یہ سن کر اس نے اپنے ساتھی سے کہا: ?What is this guy saying ( یہ شخص کیا کہہ رہا ہے؟) اس کو عربی کا ایک لفظ بھی معلوم نہیں تھا۔ چنانچہ اس کا داخلہ Arabic Language Programme میں ہو گیا۔ اس پروگرام سے فارغ ہونے کے بعد اس کی عربی اتنی اچھی تھی کہ اس نے Facul
Sachchi Batain 1931-09-14 . Lah o Laib
سچی باتیں (۱۶؍ستمبر ۱۹۳۲ء)۔۔۔ لہو ولعب تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی انَّا کُنَّا نَخُوضُ وَنَلْعَبُ کلام پاک میں بعض بدترین قسم کے منافقین کا ذِکر آتاہے، کہ یہ طرح طرح کی بیہودگیوں اور اللہ کے دین کے ساتھ تمسخر میں لگے رہتے ہیں، اور جب ان سے سوال کیاجاتاہے کہ یہ کیا حرکتیں ہیں، تو جواب میں کہتے ہیں، کہ کچھ نہیں، ہم تو یوں ہی بطور مشغلہ وحکایت ، ہنسی اور تفریح کی باتیں کررہے تھے، کچھ ہمیں انکار تھوڑے ہی مقصود تھا! ولئن سألتہم لیقولنّ انّما کنا نخوض ونلعب۔ اگر تم اُن
Khanwadah Qazi Badrud Daulah Kay Do Gul Sar Sabd(02)
*بات سے بات: خانوادہ قاضی بدر الدولۃ کے دو گل سرسبد ( ۲)۔۔۔تحریر: عبد المتین منیری (بھٹکل )* ۱۹۷۰ء میں اس ناچیز کا مدرسہ جمالیہ مدراس(چنئی ) میں جب داخلہ ہواتھا، تو ڈاکٹر محمد حمید اللہ کے چچا زاد بھائی اور اس خانوادے کے ہندوستا ن میں آخری عظیم بزرگ حضرت مولانا قاضی محمد حبیب اللہ مدراسی رحمۃ اللہ علیہ بقید حیات تھے۔ہمیں قاضی صاحب کی خدمت میں آپ کے بڑے ہی عقیدت مند فرد ملا محمد حسن مرحوم( سابق ناظم جامعہ اسلامیہ بھٹکل) لے گئے تھے، یہ ہماری
Khanwadah Qazi Badrud Daulah kay Do Gul Sar Sabd(01)
*بات سے بات: خانوادہ قاضی بدر الدولۃ کے دو گل سرسبد ( 1)* *تحریر: عبد المتین منیری (بھٹکل )* مورخہ ۱۷ / دسمبر ۲۰۰۲ء ڈاکٹر محمد حمید اللہ رحمۃ اللہ علیہ نے داعی اجل کو لبیک کہا تھا، اس مناسبت سے ڈاکٹر صاحب کو یاد کرتے ہوئے ہم نے مسعود احمد برکاتی (مدیر ہمدرد نونہال کراچی ) کا ڈاکٹر صاحب پر لکھا ہوا ایک فراموش شدہ مضمون علم وکتاب گروپ پر پوسٹ کیا تھا، احباب محفل کی پہلے روز کی خاموشی سے تو یہ احساس بن رہا تھا کہ شاید ہم کسی اہم شخصیت کی رحلت پر ابتدائی دنوں میں جذباتی ہوکر ان