Search results

Search results for '0'


Khush Kalami Kay Faiday (04) Dr. F Abdur Rahim

Dr. F Abdur Rahim Yadaun Kay Chiragh

ایک بار میں نے برٹش ویزا کے لیے درخواست دی تھی، مجھے انٹرویو کے لیے قونصل خانہ بلایا گیا۔ وہاں ایک خاتون اہل کار نے میرا انٹر ویو لیا۔ کسی تمہید کے بغیر اس نے پوچھا: تم بر طانیہ کیوں جار ہے ہو ؟ میں نے کہا: تم نے ایک نہایت ہی عجیب و غریب سوال کیا ہے۔ وہ بولی: میرا سوال عجیب و غریب کیوں ہے؟ میں بولا: ایک برطانوی سے یہ پوچھنا کہ تم برطانیہ کیوں جارہے ہو عجیب و غریب  نہیں ہے؟ وہ بولی تو کیا آپ British citizen ہیں؟ میں نے کہا: میری پیدائش برطانوی تاج کے سایہ تلے ہوئی تھی، میری پیدائ

Bhalai kay difa ki Himmat (03) Dr. F Abdur Rahim

Dr. F Abdur Rahim Yadaun Kay Chiragh

 ہر انسان کے اندر خیر کا پہلو ہوتا ہے لیکن بہت کم لوگوں کے اندر اس خیر کے دفاع کی ہمت ہوتی ہے۔ رمضان کا مہینہ تھا، میں امریکن ایئر لائنز کے ذریعہ اسطنبول سے کویت جارہا تھا۔ شام چار بجے ہم جہاز میں سوار ہوئے، تھوڑی ہی دیر بعد ڈنر سرو کیا جانے لگا۔ ڈنر لیکر جب ہوسٹس میرے پاس آئی تو میں نے کہا کہ میری کچھ مجبوری ہے، میں غروب آفتاب کے بعد ہی کھا سکتا ہوں۔ اگر ایئر لائنز کے rules اس کی اجازت دیتے ہوں تو فبہا، اور اگر آپ کے rules میں اس کی گنجائش نہیں ہے تو مجھے قطعا کوئی شکایت نہیں ہو گی۔

Dr. F Abdul Rahim(01)

Dr. F Abdur Rahim Yadaun Kay Chiragh

 شہر چنئی میں ایک قدیم دینی درسگاہ ہے جس کا نام مدرسہ جمالیہ ہے۔ 1958 ء یا1959 میں جامعہ ازہر سے ایک مصری استاد اس مدرسے میں پڑھانے کے لیے یہاں پہنچے۔ ان کا نام الشیخ احمد الشرقاوی تھا۔ وہ نوجوان اور ملنسار آدمی تھے۔ اس مدرسے میں ان کا تقرر میرے لیے ایک نعمت غیر مترقبہ سے کم نہ تھا۔ مدت سے میری خواہش تھی کہ میں عربوں سے مل کر عربی زبان میں گفتگو کرنے کی مشق کروں۔ چنانچہ ان کی آمد کے فوراً بعد میں ان سے ملا، اور اس نئے ماحول میں set ہونے میں ان کی مدد کرتا رہا۔ اس طرح میری خواہش کی تکمیل ہوت

Ahmed Hatib Siddiqui 2023-11-24

Ahmed Hatib Siddiqui Zaban O Adab

گودھرا، گجرات، انڈیا سے محترم محمد سفیان بڈھا قاسمی صاحب کا ایک مفصل مکتوب، مولانا عبدالمتین منیری کے توسط سے، موصول ہوا ہے۔ موصوف نے ہمارا پچھلا کالم پڑھ کر طویل کلماتِ تحسین کے بعد تحریر فرمایا: ’’…آپ کا اسلوب جو مزاح سے بھرپور ہوتا ہے قاری کو باندھ کر رکھ دیتا ہے اور مضمون پڑھنے کے بعد چائے کی طلب بھی نہیں ہوتی۔ ورنہ ایسے تحقیقی مضامین پڑھنے کے بعد قاری کو دماغی بخارات زائل کرنے کے لیے اس شوقیہ مشغلے کا سہارا لینا ایک لابدی امر ہے، دماغی گیس کا خطرہ رہتا ہے۔ مگر معذرت ک

Sachchi Batain 1932-07-15

Abdul Majid Daryabadi Sachchi Batain

*سچی باتیں (۱۵؍جولائی ۱۹۳۲ء)۔۔۔ اپنے اور غیروں کا فرق۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ*   ہندو دُنیا میں اس وقت دو شخص ایسے ہیں ، جو چینؔ وجاپانؔ ، مصرؔوایرانؔ، جرمنیؔ وانگلستانؔ ، امریکہؔ وفرانسؔ، سارے عالم میں معروف ومشہور ہیں۔ایک گاندھی جی ، دوسرے بنگال کے شاعر رابندر ناتھ ٹیگور۔ دونوں کے سیاسی خیالات میں زمین وآسمان کا فرق ہے۔ گاندھی جی ، مغربی تہذیب وتمدن کے نام سے دُور بھاگنے والے، ٹیگور اس کی عظمت ومرتبہ کے قدردان۔ گاندھی جی ترک کے دلدادہ ، ٹیگور وصل پر فریفتہ۔ ایک، مغرب

Ghalati Hai Mazamin- Ahmed Siddiqui 2023-11-17

Ahmed Hatib Siddiqui Zaban O Adab

  سرزمینِ مقدس سعودی عرب کے ایک عقل مند شہر جدہ میں سید شہاب الدین سرگرداں تھے کہ ’بے وقوف‘ کسے کہتے ہیں؟ اس سعی و سرگردانی میں اُنھوں نے ہر طرف سر مارا، مگر سراسر ناکامی ہوئی۔ بالآخر وہ اپنی تلاش میں کامیاب ہو ہی گئے، یعنی ہم تک پہنچ گئے۔   لکھتے ہیں:’’محترم حاطب صدیقی بھائی! یہ بتائیے کہ یہ جو لفظ ’بے وقوف‘ ہے الفاظ کی ترکیب سے اس کا وہ مفہوم تو نہیں نکلتا جن معنوں میں یہ بولا جاتا ہے۔ ’بے‘ فارسی کا لفظ ہے جو اُردو میں بھی مست

Sachchi Batain 1932-07-08

Abdul Majid Daryabadi Sachchi Batain

 سچی باتیں (۸؍جولائی ۱۹۳۲ء)۔۔۔۔ وقت۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ    میر اکبر حسین ؒ الہ آبادی نرے شاعر نہ تھے، مصلح، معلّم، اور مربّی بھی تھے۔ ان کے ایک نہایت ہونہار صاحبزادے ہاشم نامی تھے، لڑکپن ہی میں انتقال کرگئے۔ حضرت اکبرؔ ان سے نہایت درجہ مانوس تھے، اور بہت زائد چاہتے تھے۔ ایک روز ان سے پوچھا، میاں یہ تو بتاؤ، کہ یہ وقت جو چلاجاتاہے، آخر کہاں جاتاہے؟ روز کہاکرتے ہوکہ وقت گزرگیا، چلاگیا، وہ زمانہ رخصت ہوگیا، دُنیا میں جو چیز جاتی ہے، آخر کہیں نہ کہیں ہی جات

سال 2022 صحافیوں کے لیے بدترین سال ثابت ہوا... سہیل انجم

Bhatkallys Other

گزرنے والا سال یعنی 2022 دنیا بھر میں صحافیوں کے لیے بدترین سال ثابت ہوا۔ امسال کل 363 صحافیوں کو جیل ہوئی جن میں سے بیشتر اب بھی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ امسال صحافیوں کی گرفتاریوں میں گزشتہ سال کے مقابلے میں بیس فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ یہ رپورٹ صحافیوں کی عالمی تنظیم ”کمیٹی ٹو پروٹکٹ جرنلسٹس“ نے پیش کی ہے۔ اس نے عالمی سطح پر اس کا جائزہ لیا ہے کہ یکم جنوری 2022 سے یکم دسمبر 2022 تک صحافیوں کی کیا صور تحال رہی اور کتنے صحافیوں کو گرفتار کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق دنیا کے دیگر کئی ملکوں کے مانند

مردوں کی مسیحائی۔05۔۔ ذکر رسول کی بلندی۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی

Abdul Majid Daryabadi Seeratun Nabi

وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ ذکر رسولؐ کی بلندی مثل آفتاب خادموں کا سرمایہ ناز     کروڑوں تو شاید لیکن لکھوکھا بندے اللہ کے یقینا ایسے ملیں گے جو اپنی نجات اور اپنی عقبیٰ شیخ عبد القادر جیلانیؒ کی ذات سے وابستہ سمجھ رہے ہیں اور آج ہی نہیں،سینکڑوں برس سے سمجھتے چلے آرہے ہیں۔ عقیدہ کی صحت و غلطی سے یہاں بحث نہیں، مقصود نفس واقعہ کا اظہار ہے، ان کی زبانوں پر نام ہے تو غوث اعظمؓ کا اور دلوں میں اعتقاد ہے تو محبوب سبحانی کا لیکن ذرا سوچ کر بتائیے کہ شیخ اور ان کے سارے پیش رو ا

حج کا سفر۔۔۔ جہاز کی روانگی (03)۔۔۔ مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلیؒ

Bhatkallys Other

معلوم ہوا کہ مولانا سید محمد شاہد فاخری ایم ایل سی(یو-پی)ممبرِحج کمیٹی ہمارے جہاز کے امیر الحج بنائے گئے ہیں اور اوپر کیبن نمبر ایک ان کو ملا ہے، اپنے تہ خانے سے نکل کر ان کی تلاش میں گئے تو اور کئی واقف کار بھی ملے، جن میں شیخ ظہور الحسن (سابق سکریٹری محکمہ مال یوپی) لکھنؤ کے کارپوریٹر حاجی غلام حسنین کے بڑے بھائی حاجی غلام اشرف، پھر اپنے درجے والوں میں عارف خیر آبادی عرف ملّا میاں(لکھنؤ) قاری محمد ثاقب(لکھنؤ) محمداصغر علی انصاری(لکھنؤ) حاجی اشتیاق حسین(کانپور) وغیره۔  حاجیوں کے جہاز کا یہ بھی

حج كا سفر۔۔۔ روانگی اور بمبئی میں (03 ) ‏، مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلی

Bhatkallys Other

اس حقیقت پر كہاں تك آنسو بہائیے گا كہ عازمین حج كی بڑی تعداد حج كے ابتدائیات ہی سے نابلد ہوتی ہے ‏، زیادہ صحیح لفظوں میں یوں كہنے كی جرأت كی جاسكتی ہے كہ ضروریات ِ دین ہی سے ناواقف اور نابلد ہوتی ہے ۔ كیا جانیے كیا ہوگیا ارباب جنوں كو جینے كی ادا یاد‏، نہ مرنے كی ادا یاد ہم لوگ صابو صدیق مسافرخانے كے اس حصے میں جو حج كمیٹی كے قبضے میں ہے كھڑے آپس میں باتیں كررہے تھے ‏، اچانك نظر پڑی كہ كئی ایك بوڑھے بنگالی كچھ كہ رہے ہیں اور رورہے ‏، سب ہی ادھر متوجہ ہوگئے ‏، مگر مشكل یہ تھی كہ ان بنگالیوں كی

اردو صحافت کے 200 سال: پتھر کے عہد سے کمپیوٹر تک... معصوم مرادآبادی

Bhatkallys Other

ہندوستان میں اردو صحافت کی تاریخ لازوال قرباینوں اور جہد مسلسل سے عبارت ہے۔ انیسویں صدی کے اوائل میں جب شہرنشاط کلکتہ سے اردو صحافت کا آغاز ہوا تو اس کے خدوخال واضح نہیں تھے اور نہ ہی مستقبل کا کوئی خاکہ تھا۔ یہ وہ پرآشوب دور تھا جب ملک پر انگریزوں کا تسلط تھا۔ لکھنے اور بولنے پر پابندیاں عائد تھیں۔ ان مشکل حالات میں ظالم حکمراں کے سامنے کلمہ حق ادا کرنے کا جوکھم سب سے پہلے اردو صحافت نے اٹھایا اور وہ جنگ آزادی کا ہراول دستہ بن گئی۔ جدوجہد آزادی میں انگریز اردو اخبارات اور اس کے مد

نقوش پا کی تلاش میں ۔ گجرات کا ایک مختصر سفر(10) احمد آباد (03)

Abdul Mateen Muniri Other

تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل 00971555636151 خواہش تو یہ تھی کہ جمعرات کی شام احمد آباد دیکھ کر جمعہ کی صبح بروڈہ روانگی ہو، لیکن وہ خواہش ہی کیا جو پوری ہو؟ پروفیسر سید محی الدین ممبئی والا کی باتوں  نے اتنا مگن کردیا کہ عشاء کا وقت آگیا، اور ہم نماز عشاء  کی ادائیگی کے لئے   احمد آباد کے مدرسۃ الفضل پہنچ گئے، یہاں پر احمد آباد کی اہم دینی شخصیت مفتی یحیی صاحب سے ملاقات ہوئی، عشائیہ کے بعد مہمان مقررہ نظم کے مطابق  اپنے اپنے کمروں میں آرام کرنے چلے گئے، یہاں

نقوش پا کی تلاش میں۔۔۔ گجرات کا مختصر سفر(02)۔۔۔ عبد المتین منیری

Abdul Mateen Muniri Other

اللہ تعالی کی ذات حکیم ودانا ہے، اس کے یہاں بندے کے ہر کام کا ایک وقت مقررہے، گجرات کا ہمارا وہ سفر جس کا اختتام ۱۷ ؍ستمبر کی شام کو بروڈا سے ہونے جارہا رہا تھا، تھا توصرف تین دن کا، لیکن اس کی خواہش نصف صدی سے زیادہ عرصہ سے دل میں پل رہی تھی، اس دوران ہزاروں میل دور سمندر پار کے سفر ہوئے، وطن عزیز  میں  جنوبی ہند کے آخری کنارے سے شمال کی انتہاء میں جموں تک کی خاک چھانی، لیکن کبھی گجرات سے گذر نہیں ہوسکا۔ ہمیں آج بھی یاد ہے، ۱۹۶۹ء میں جب عربی سوم میں پڑھتے تھے، تو القراءۃ الراشدہ دوم

سفر حجاز۔۔۔(10)۔۔۔ آستانہ نبوت۔۔۔ از: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

باب (۱۰) آستانہ نبوّت یہ کسی فقیہ کا اجتہاد نہیں جس پر رد و قدح کی گنجائش ہو۔کسی بزرگ کا کشف نہیں جس میں غلطی اور دھوکے کا احتمال ہو،کوئی روایت حدیث نہیں جس کے اسناد میں گفتگو ہوسکے،خدائے پاک کے کلام کی ایک آیت ہے۔ارشاد ہوتا ہے کہ ان لوگوں نے جس وقت اپنے اوپر ظلم کیے تھے۔اے پیغمبر ! اگر تمہارے پاس آگئے ہوتے اور اللہ سے اپنے قصور کی معافی چاہتے اور رسول بھی ان کے حق میں معافی چاہتے تو پاتے اللہ کو معاف کرنے والا مہربان گویا گناہگاروں ور تباہ کاروں کو یہ حکم ملا ہے کہ اپنے پروردگار سے معافی طلب ک

سفر حجاز۔۔۔(09) ۔۔۔ مدینہ منورہ۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

باب (۹) مدینہ بوئے یار مہر بانم می رسد    بوئے جاناں سوئے جانم می رسد باز آمد آبِ ما در جوئے ما    باز آمد شاہِ ما در کوئے ما   ۱۱ /اپریل۲۹ ء پنجشنبہ، یکم ذیقعدہ  ۱۳۴۷ھ آج کی صبح کتنی مبارک صبح ہے، آج کے دن زندگی کا سب سے بڑا ارمان پورا ہونے کو ہے،آج ذرّہ آفتاب بن رہا ہے، آج بھاگا ہوا غلام اپنے آقا و مولا کے دربار میں حاضر ہو رہا ہے، آج گنہگار امتی کو شفیع و شفیق رسول اللہ ﷺ کے آستانہ پر سلام کی عزت حاصل ہو رہی ہے، ہندوستان کی عورتیں ذیقعدہ کو ’’خالی‘‘ کا مہینہ کہتی ہیں، پر جس کے ن

سفر حجاز۔۔۔(08)۔۔۔ جدہ ۔ راہ مدینہ۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

باب (۸)۔ جدّہ  – راہ مدینہ        صالح بسؔیونی نے ہمیں اپنے ذاتی مکان میں ٹھہرایا، بمبئی کی طرح یہاں بھی عموماً کئی کئی منزلوں کے مکانوں کا رواج ہے۔ یہ مکان بھی کئی منزل کا ہے ہم لوگوں کو جگہ دوسری منزل میں ملی۔ اس میں دو کمرے ہیں، ایک بڑا اور ایک اوسط درجے کا عورتوں کو بڑے کمرے میں کردیا، چھوٹے کمرے کو مردانہ رکھا ہے سامان زیادہ تر نیچے کی منزل میں رہنے دیا، سولہ آدمیوں کے لیے دوکمروں کی گنجائش ناکافی معلوم ہو رہی ہے۔ صحن نہ ہونے سے گرمی علی الخصوص محسوس ہورہی ہے — لیکن یہ بھی درحقیقت اللہ کی

سفرحجاز۔۔۔(07)۔۔۔ جدہ۔۔۔ از:مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys Other

               باب 07               جدہ   8 اپریل دوشنبہ خدا خدا کرکے 2360 میل کی سمندری اور وطن سے ممبئی تک صدہا میل  کی زمینی مسافت طے کر کے آج جدہ پہونچنے کا دن ہے،آج دلوں کے شوق و اشتیاق کا کیا کہنا؟ اسباب کی بندش رات ہی سے شروع ہو گئی تھی، صبح سویرے سے جہاز کے بالائی عرشوں پر حاجیوں کے پرے جمے ہوئے، سب کی نگاہیں ساحل کی طرف لگی ہوئی۔ ساحل جوں جوں قریب آتا جاتا ہے، پانی کا رنگ بجائے نیلے کے سبز ہوتا جا رہا ہے اور بحری پہاڑیاں کثرت سے نمودار ہوتی جارہی ہیں، دن نکلنے کے بعد ساحل سے ایک کشتی