پاکستان جاگیرداری نظام کے چنگل میں۔۔۔ آصف جیلانی

بہت کم لوگ اس بات پر یقین کریں گے کہ جاگیر دارانہ نظام کی تاریخ 5ہزار سال پرانی ہے۔ تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ اس استیصالی نظام کا آغاز اولین انسانی تہذیب کے مرکز، جنوبی عراق میں 2750 سال قبل مسیح ہوا تھا۔ جنوبی عراق اس زمانے میں URUK کہلاتا تھا۔ فرات اور دجلہ کے درمیانی علاقے میں سمیری بادشاہوں کی حکمرانی تھی جنہوں نے اس علاقے میں بارہ شہر بسائے تھے۔ اس علاقے کا دیو قامت بے حد طاقت ور بادشاہ گلگ میش تھا جس نے اپنے شہر کے اردگرد چھ میل لمبی دیوار تعمیر کی تھی۔ عوام کے دفاع اور تحفظ کے اس اقدام کے عوض گلگ میش نے فرات اور دجلہ کے درمیان علاقے میں سیلاب کی روک تھام اور زراعت کے لیے آب پاشی کی نہریں کھدائی تھیں جس کے لیے گلگ میش نے غریب عوام سے جبری بیگار لیا تھا۔ یہ تھا آغاز انسانی تہذیب میں استیصال اور طبقاتی کشمکش اور ظلم و ستم کا۔ عوام کی اکثریت کھیتی باڑی میں جتی رہتی تھی اور گلگ میش اور گنی چنی اشرافیہ عیش و عشرت کی زندگی گزارتی تھی، اس زمانے میں چونکہ معاشرے کا سارا دارومدار زراعت پر تھا اور ابھی صنعت و کاروبار کا سلسلہ شروع نہیں ہوا تھا اس لیے کسانوں کا حال غلاموں سے بھی بد تر تھا۔ پھر بادشاہوں نے ملک گیری کی ہوس اور اقتدار کی چاہت کی خاطر فوج کے سپہ سالاروں اور امراء کی وفا داری کے حصول کی خاطر ان میں خلعتوں کی طرح جاگیریں تقسیم کرنا شروع کردیں۔