خبرلیجئے زباں بگڑی --- مجہول اور مہتمم بالشان۔۔۔ تحریر: اطہر ہاشمی

Bhatkallys

Published in - Other

07:18PM Sat 14 Oct, 2017

جسارت کے ایک کالم نگار نے ’’مجہول الحواس‘‘ کی ترکیب استعمال کی ہے۔ اگر مجہول کا مطلب معلوم ہوتا تو یہ سہو نہ ہوتا۔ مجہول کا مطلب ہے نامعلوم، غیر معلوم، وہ فعل جس کا فاعل معلوم نہ ہو۔ علاوہ ازیں سست، کاہل، آرام طلب، نکھٹو کو بھی کہتے ہیں۔ جبر و مقابلہ (الجبرا) میں نامعلوم رقم کو بھی کہتے ہیں۔ ان معانی کو سامنے رکھ کر دیکھیں تو حواس کے ساتھ مجہول پورا نہیں اترتا، کیونکہ حواس نامعلوم ہوتے ہیں نہ ایسا فعل جس کا فاعل تلاش کرنا پڑے۔ لکھنے والے نے شاید مجہول النسب سے قافیہ ملایا ہے۔ مجہول النسب کا مطلب ہے جس کی اصل و نسل کا پتا نہ ہو۔ حواس کے ساتھ ایک سابقہ آتا ہے یعنی مخبوط الحواس، جس کے حواس خبط ہوگئے ہوں، حواس قائم نہ ہوں۔ جس کے حواس قائم نہ ہوں اس کے لیے مختل الحواس کی ترکیب بھی استعمال ہوتی ہے۔ خبط عربی کا لفظ ہے اور اس کا مطلب سودا، جنون، دیوانگی کے علاوہ غلطی کرنا بھی ہے۔ جیسے کہا جاتا ہے کہ تمہیں تو فلاں بات کا خبط ہوگیا ہے۔ خبط سوار ہونا اردو کا محاورہ ہے جس کا مطلب ہے بیہودہ خیال دل میں سمانا۔ اسی سے خبطی بھی ہے یعنی حواس باختہ، پاگل، جنونی، بے وقوف۔ ایک کثیرالاشاعت اخبار میں شائع ہونے والے مضمون میں فاضل مصنف نے ’’مہتمم بالشان‘‘ لکھا ہے۔ یہ ترکیب اور بھی کئی جگہ پڑھنے میں آئی ہے۔ لکھنے والے مہتم (م ہ ت م) اور مہتمم میں فرق نہیں کرتے، جبکہ دونوں کے معانی مختلف ہیں۔ دونوں ہی عربی کے الفاظ ہیں۔ مہتمم کا عربی میں مطلب غمگین ہونے والا، ہمدردی کرنے والا۔ اور مہتم بالشان صفت ہے، جس کا مطلب ہے اہم، ضروری۔ مہتم بالشان (ایک میم کے ساتھ) کا مطلب ہے شان والا، جس کے لیے شان اہم اور ضروری ہو۔ جب کہ مہتمم کا مطلب سبھی جانتے ہیں یعنی اہتمام کرنے والا، منتظم، سربراہِ کار، مہتمم اخبار وغیرہ۔ اس کا ایک مطلب غمگین اور غم خوار بھی ہے۔ گو کہ کسی بھی شعبے، ادارے یا حکومت کے مہتممین کو کبھی غمگین نہیں پایا، غم خواری کے دعوے بہت۔ اخبار کا مہتمم اُس وقت غمگین ہوتا ہے جب اخبار کی اشاعت کم ہو یا اشتہارات نہ ملتے ہوں۔ ویسے ہم بھی مہتمم کی حیثیت سے اُس وقت غمگین ہوتے ہیں جب بار بار کی نشاندہی کے باوجود ہمارے ساتھی غلطیوں کا اعادہ کرتے رہتے ہیں۔ مثلاً ایک ہی خبر میں ’حراساں‘ اور ہراساں۔ حراساں کوئی لفظ نہیں ہے۔ رپورٹر اور سب ایڈیٹر توجہ نہیں دیتے اور آج کے پروف ریڈر تصحیح کرنا اپنی ذمے داری نہیں سمجھتے۔ ان کی دلیل ہوتی ہے کہ مسودے میں جو لکھا ہے وہی پڑھ دیا ہے۔ منگل 10 اکتوبر کے ایک اخبار میں پھر ’’پیشہ وارانہ‘‘ چھپا ہے جب کہ یہ ’پیشہ ورانہ‘ ہے، لیکن حیرت ہے کہ پیشہ ور کو پیشہ وار نہیں لکھا جاتا۔ ’وار‘ کے کئی مطلب ہیں۔ فارسی میں یہ لاحقہ ہے یعنی کسی لفظ کے بعد آنے والا۔ اس کا مطلب ہے بوجھ، وقت، باری، صاحب، رکھنے والا، پانے والا، بھرا ہوا جیسے امیدوار، قصوروار، لائق، مناسب، موزوں، جیسے سزاوار۔ بموجب، موافق جیسے ماہوار۔ کلمۂ نسبت جیسے بزرگوار۔ اردو میں وار کا مطلب ہے حملہ، چوٹ، ضرب، الزام، بہتان، وزن، زخم، گھاؤ، باری وغیرہ۔ ان میں سے کوئی بھی وار پیشہ کے ساتھ نہیں لگتا، جب کہ ’ور‘ فارسی اور ’آور‘ کا مخفف ہے۔ والا، صاحب، رکھنے والا، قبضے میں رکھنے والا۔ سنسکرت میں ’ور‘ کا مطلب ہے غالب، برتر، فائق۔ دیدہ ور، سخن ور وغیرہ کا استعمال اردو میں عام ہے۔ برسوں کی جگہ ’سالوں‘ کا استعمال عام ہے، جب کہ سالوں کا مطلب اہلیہ کے بھائی بھی ہوتے ہیں۔ یہ غلط نہ سہی لیکن ہمارا مشورہ ہے کہ اس کی جگہ ’برسوں‘ استعمال کیا جائے۔ علاوہ ازیں سال بطور جمع بھی استعمال کیے جاسکتے ہیں جیسے ’’کئی سال ہوگئے آپ کو دیکھے ہوئے‘‘۔ جمع بنانے کے لیے اس میں ’’ہائے‘‘ بھی ڈال دی جاتی ہے جیسے سالہائے گزشتہ۔ اردو میں ’ہائے ڈالنا‘ اچھا نہیں سمجھا جاتا اور خواتین کی زبان میں کہا جاتا ہے’’جانے کس کی ہائے پڑگئی‘‘۔ اردو کی بہت بڑی ادیب عصمت چغتائی کی ایک کہانی رسالہ ’ساتھی‘ نے شائع کی ہے جس میں ایک لفظ ہے ’’کتاب جھپاک سے سلابچی میں جاگری‘‘۔ ظاہر ہے کہ یہ کمپوزنگ کی غلطی ہے اور یہاں ’چھپاک‘ سے ہونا چاہیے۔ لیکن جھپاک بھی ایک لفظ ہے جس کا مطلب ہے تیزی سے۔ جیسے ’’وہ جھپاک سے کمرے میں گھس گیا‘‘۔ لپک، جھپک تو سناہی ہوگا۔ اسی طرح جھپک سے جھپکی لینا، پلکیں جھپکنا وغیرہ۔ اور چھپاک میں پانی کی آواز شامل ہے۔ پانی میں کسی چیز کے گرنے کے لیے چھپاک استعمال ہوتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ پانی پر ہاتھ مارنا یا پانی پر چلنے کے لیے بھی چھپاک استعمال ہوتا ہے جیسے ’’وہ بارش کے پانی میں چھپاک چھپاک کرتا ہوا آرہا تھا‘‘۔ صبح اٹھ کر جب منہ پر چھینٹا ڈالا جاتا ہے تو اسے بھی چھپکا مارنا کہتے ہیں۔ مذکورہ کہانی میں ایک لفظ ’’گویاں‘‘ بھی آیا ہے۔ یہ بھی کمپوزنگ کی غلطی ہے۔ اصل لفظ ’’گوئیاں‘‘ ہے یعنی سہیلی۔ اسے گرل فرینڈ نہ سمجھا جائے۔ یہ ’’سہلاپا‘‘ خواتین ہی کے درمیان ہوتا ہے۔ مگر اب گوئیاں کا لفظ متروک ہی ہوگیا، پرانے ادب میں مل جاتا ہے۔ اس کی جگہ ’فرینڈ‘ نے لے لی ہے جو مذکر و مونث کے امتیاز سے ماورا ہے۔ وضاحت کے لیے ’گرل‘ یا ’بوائے‘ لگایا جاتا ہے ورنہ ’کزن‘۔ اس طرح سلابچی متروک ہوگئی۔ پڑتال اردو میں عام ہے اور عموماً جانچ کے ساتھ آتا ہے، یعنی کسی چیز یا فرد کی چھان بین کرنا۔ عموماً ’پ‘ کے بعد ’ڑ‘ کے ساتھ لکھا اور بولا جاتا ہے، مگر اس کا املا ’ر‘ کے ساتھ بھی ہے، یعنی ’’پرتال‘‘۔ ہندی کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے دوسری دفعہ کی تول، جائزہ، پیمائش وغیرہ۔ اس کا ایک مطلب جوتیوں کی لگاتار مار اور صدمۂ متواتر بھی ہے۔ پرتال پڑنا یعنی برابر جوتے پڑنا۔ تاہم یہ لفظ رائے ہندی سے غلط ہے۔ پرتال ہو یا پڑتال، اب جوتے مارنے کے معنوں میں استعمال نہیں ہوتا، اور پرتال کے بجائے پڑتال ہی استعمال ہوتا ہے۔ ہوسکتا ہے قارئین پوچھیں کہ یہ ’’رائے ہندی‘‘ کیا ہے؟ یہ ’ڑ‘ کو کہتے ہیں کیونکہ یہ حرف صرف ہندی اور سنسکرت میں ہے۔ عربی، فارسی وغیرہ میں نہیں ہے۔ چنانچہ جن الفاظ میں ’ڑ‘ آتی ہے وہ ہندی کے الفاظ ہیں جیسے گھوڑا، لڑکا وغیرہ۔ گویا لغت کے مطابق صحیح لفظ ’پرتال‘ ہے۔ اب مزید کیا پڑتال کرتا۔ بعض الفاظ ایسے ہیں جن کا تلفظ عموماً غلط کیا جاتا ہے مثلاً ضرغام، ضرار، شہاب وغیرہ۔ ان سب کا پہلا حرف بالکسر ہے یعنی ان کے نیچے زیر ہے۔ لیکن ضرغام کے پہلے حرف پر تو پیش بھی لگا دیا جاتا ہے۔ اسی طرح کوئی ضِرار نہیں کہتا بلکہ تشدید بھی لگادی جاتی ہے۔ شہاب کا لفظ قرآن کریم میں بھی آیا ہے، یہ بھی بالکسر ہے، لیکن جن کا یہ نام ہو وہ یا تو حرف اول پر زبر لگاتے ہیں یا پیش۔ ہم نے ایک صاحب کو توجہ دلائی تو کہنے لگے ’’شِہاب کہلانے کے بجائے میں نام ہی بدل دوں گا‘‘۔ تاہم شِہاب بالکسر عربی کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے لو، پھٹ، وہ ستارہ جو آسمان سے ٹوٹ کر گرتا ہوا معلوم ہوتا ہے، اور روایت کے مطابق اُس شیطان کو نشانہ بنایا جاتا ہے جو سن گن لینے کے لیے آسمان کے قریب پہنچتا ہے۔ شِہاب کا مطلب روشن ستارہ کے علاوہ شعلہ اور بھڑکتی ہوئی آگ بھی ہے۔ لیکن فارسی میں شہاب بالفتح ہے اور اس کا مطلب ہے نہایت سرخ رنگ جو کسم کو بھگو کر ٹِکانے سے حاصل کرتے ہیں۔ چنانچہ شَہاب نام رکھنے والے نام بدلنے میں جلدی نہ کریں۔ ویسے ہم نے ’’برعکس نہندنام زنگی کافور‘‘ کا محاورہ بھی سچ ہوتے دیکھا ہے۔

 بشکریہ فرائیڈے اسپیشل

www.akhbaroafkar.com