حضرت شیخ الہند کی اکلوتی تصویر...تحریر: عبدالمتین منیری

Bhatkallys

Published in - Other

06:15AM Sat 6 Jul, 2019

گزشتہ چار سالوں سے علم وکتاب واٹس اپ گروپ جاری ہے، اس میں برصغیر کے منتخب علماء، دانشور اور اہل قلم شامل ہیں، اس میں طلبہ واساتذہ کے لئے مفید مواد پیش ہوتا رہتا ہے، اور مختلف فرمائشیں بھی آتی رہتی ہیں، علم وکتاب سے محبت رکھنے والے مولانا شبیر احمد میواتی بھی ابھی گزشتہ چند دنوں سے اس کے رکن رکین ہیں، گزشتہ دنوں ان کے توسط سے امیر شریعت حضرت مولانا منت اللہ رحمانی رحمۃ اللہ کے سفرنامہ حج سے ایک اقتباس موصول ہوا، جس میں مالٹا میں حضرت شیخ الہند کے  ساتھ رفیق زنداں ایک مصری صحافی محمد عبد الرحمن الصباحی کی کتاب خمس سنین فی مغاور الاسر کا تذکرہ تھا، اور امیر شریعت نے بتایا تھا کہ اس میں صحافی نے حضرت شیخ الہند کی ایک نادر تصویر شامل کی ہے۔

حرمت و حلت کے مسئلہ میں پڑنا مناسب نہیں سمجھتا،لیکن یہ کہنے میں مضائقہ نہیں کہ اکابر کی تصاویر کو اہمیت دے کر انہیں عام کرنے کی صورت میں ہمیں تقدس کی بو نظر آتی ہے،انہیں بلا ضرورت عام کرنے میں کراہت سی محسوس ہوتی ہے، اور حضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا واقعہ یاد آتا ہے کہ آپ یکہ پر سوار آرہے تھے کہ دیوبند کے ایک کیمرا مین نے جھٹ سے ایک تصویر اتار دی، حضرت کے مریدین نے آپ کے اشارے سے کیمرہ لے کر توڑ دیا، لیکن کیمرا مین چالاکی سے کسی طرح ریل نکالنے میں کامیاب ہوگیا، جس کا احساس حضرت کو ہوا، تو اسے مخاطب ہوکر فرمایا کہ اگر میری تصویر تمھارے پاس پاس محفوظ رہ گئی تو قیامت کے دن تمھاری گردن پکڑوں گا۔

ایسا نہیں کہ ہمیں تصاویر سے احتراز ہیں، ہماری تو کوشش ہوتی ہے کہ اگر مل جائے تو بھٹکلیس ڈاٹ کام   www.bhatkallys.com/ur/ پر اکابر کی جو صوتیات ہیں ان کی شخصیت کا تعارف مکمل کرنے کے لئے اس پر لگادی جائیں۔

جب ہمیں کتاب کے عنوان کا علم ہوا تو اسے ہم نے عرب ممالک کے کتب خانوں میں تلاش کیا تواس کے ۱۹۲۱ میں مصر سے غالبا حضرت شیخ الہند کی زندگی میں چھپے ہوئے نسخہ کی نشاندہی ہوگئی، جس کے بعد ہم نے ایک کتب خانے سے اس کی زیروکس کاپی خرید لی، جس میں ایک ورق پر دوصفحات پرنٹ ہوئے تھے، اور تصاویر کی زیروکس کوالیٹی بہت خراب تھی، کتب خانے کے ضوابط کے مطابق یہی ہمیں مل سکتی تھی، لہذا کتب خانے کے دوست نے تصاویر الگ سے موبائل پر کھینچ کر ارسال کی، جسے ہم نے وقت نکال کر ایک ورقی کتاب کی شکل دے دی، اور موبائل کی تصاویر کو زیروکس کی جگہ پر علحدہ چسپان کیا جس کی وجہ سے پی ڈی یف کا حجم بڑھ گیا۔اور اسے علم وکتاب گروپ پر پوسٹ کردیا۔

لیکن ہمیں بہت رنج و افسوس ہوا جب بعض اہل علم حضرات نے بزرگوں سے محبت میں کتاب سے صرف فوٹو الگ کرکے اسے عام کیا، یہ بات ہمارے لئے اہمیت نہیں رکھتی کہ کسی نے ہماری محنت کو اپنی طرف منسوب کرکے شہرت حاصل کرنے کی کوشش کی ہے، تصاویر کی اشاعت کی طرف نسبت ہمارے لئے کوئی باعث عزت نہیں ،سوشل میڈیا پر کسی کو پابند کرنا اب ممکن بھی نہیں ہے، لیکن جن احباب نے جانتے بوجھتے کتاب سے صرف فوٹو کاٹ کر اسے عام کیا ہے ہماری ناقص رائے میں انہوں نے کوئی قابل تعریف کام نہیں کیا ہے ۔

محمد عبد الرحمن الصباحی کی کتاب خمس سنین فی مغاور الاسر وتخلیص ذمۃ فی مصر مندرجہ ذیل لنک پر دستیاب ہے۔ توثیق کےلئے مولانا منت اللہ رحمانی علیہ الرحمۃ کے مضمون کا اقتباس منسلک ہے۔

https://drive.google.com/file/d/1wZ7t3W0oz1_oBOJZVS8OIOejlKrqnggS/view?usp=sharing