اگست کی ۱۰؍ تاریخ کیا آئی جیسے قیامت آگئی، مسلمانوں کے ایک قائد نے ۱۰؍ تاریخ کو ایک صفحہ کا اشتہار چھپوایا اور اسے مسلمانوں کے لیے سیاہ دن قرار دیا، آج ۱۱؍ تاریخ کو ایک پارٹی نے آرٹیکل ۳۴۱ سے مذہبی پابندی ہٹا کر مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کے لیے میمورنڈم دیا اور ایک نئی پارٹی آل انڈیامسلم ریزرویشن فرنٹ نے کلکٹریٹ پر دھرنا دیا، انھوں نے مطالبہ کیا کہ مسلم دھوبی، مسلم مہتر، مسلم موچی، مسلم نٹ، مسلم نجار، مسلم کمہار، دلت ریزرویشن سے باہر کر دئے گئے ہیں جبکہ سب دلت برابر ہیں۔
مسلمانوں کے لیے ریزرویشن کے بارے میں ہم نے پوری عمرمیں یہ تو لکھا ہے کہ کانگریس نے مسلمانوں کو ریزرویشن کا فریب دیا تھا، یہ بھی لکھا ہے کہ سلمان خورشید صاحب نے ۲۰۱۲ء میں جب ان کی بیگم اسمبلی کا الیکشن لڑ رہی تھیں تو کہا تھا کہ میںمسلمانوں کو ۹ فیصدی ریزرویشن دلائوںگا، صرف اس لیے کہ مسلمان ان کی بیوی کو ووٹ دیدیں، اور شاید ملائم سنگھ نے ان کے ہی جواب میں کہہ دیا تھا کہ ہم مسلمانوں کو ۱۸ فیصدی ریزرویشن دیںگے، لیکن نہ سونیا نے 4½ فیصدی نہ سلمان خورشید نے 9 فیصدی ریزرویشن دیا تو پھر دوسروںسے کیا شکوہ؟ لیکن میرا قلم گواہ ہے اور وہ اخبارات گواہ ہیں جو میرامضمون چھاپتے ہیں کہ میں نے آج تک کبھی مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کی بات نہیں لکھی، اس لیے کہ میں اسے ناجائز سمجھتا ہوں۔ ہم نہیں جانتے کہ آل انڈیا مسلم ریزرویشن فرنٹ میں کون کون ہے؟ لیکن یہ تو خبر کو پڑھ کر اندازہ ہوجاتا ہے کہ جو بھی ہیں وہ مسلمان ہیں، حیرت ہے کہ یہ کیسے مسلمان ہیںجو کہہ رہے ہیںکہ سب دلت برابر ہیں،کیا انہیں نہیں معلوم کہ مسلمان مہتر ہو، موچی ہو، نٹ ہو یا کمہار وہ اگر عبادت گذار اور اپنے رب کا فرمانبردار ہیں تو ان کا ٹھکانہ جنت ہے، اور اگر وہ کافر یا مشرک ہوں تو ان کا ٹھکانہ جہنم ہے۔
حجۃ الوداع کا خطبہ یاد کیجئے کہ آپ نے یہ نہیں فرمایا کہ لوگو! یاد رکھو میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں، لہٰذا اپنے رب کی عبادت کرنا ، پانچ وقت کی نماز پڑھنا، رمضان کے روزے رکھنا، خوشی خوشی اپنے مال کی زکوٰۃ دینا اور صرف بنو عبدالمطلب کے بارے میں فرمایا کہ زم زم پلانے کا شرف ان کو حاصل رہے گا، اور اس سے پہلے فرمادیا تھا کہ جاہلیت کی ہر چیز میرے پائوں تلے روندی گئی ہے، اور میں تمہارے پاس ایسی چیز چھوڑے جارہا ہوں کہ اگر تم نے اسے مضبوطی سے پکڑے رکھا تو اس کے بعد ہرگز گمراہ نہ ہوگے۔
اب وہ تمام مسلم قائدین یہ بتادیں کہ قرآن پاک میں کہاں ہے کہ مسلمان مہتر، مسلمان موچی اور مسلمان نٹوں کو ہندو دلتوں کے برابر کردو اور ان کے لیے سرکار سے ریزرویشن مانگو، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خوشی خوشی اپنے مال میں سے زکوٰۃ دو، اگر یہ زکوٰۃ ان بھائیوں کو دی جائے جو معاشرے میں وہ کام کررہے ہیں جوہم میں سے کوئی نہیں کرتا اور اگر وہ کمزورہیں تو زکوٰۃ انہیں دینی چاہیے۔
ہندوئوں کا عقیدہ ہے کہ ایسے ایسے کام کرنے والے دلت ہیں، یہ وہ ہیںجو کبھی بڑے بڑے زمیندار و تعلقہ دار سرمایہ دار تھے، انھوں نے پاپ کیے، قانون شکنی کی، یا ان کے نزدیک جو برائی ہے وہ کی، اس کی سزا میں وہ مہتر، موچی یا کمہار کے گھر میں پیدا کردئے گئے، اسی لئے انھیں بہت سی رعایت دیدی جائیں تاکہ یہ بھی زندہ رہ سکیں، ہمارے کتنے بڑے عالم اور بزرگ ایسے گذرے ہیں جن کے پیچھے نماز پڑھنا یا ان سے کوئی کتاب کا سبق پڑھنا فخر سمجھا جاتا تھا، ان کے آباء و اجداد وہ کام کرتے تھے جو دلت کرتے ہیں، کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ کسی ہندو مہتر نے دنیا میں گندے پخانے دھوئے ہوں۔ اوروہ نماز سے پہلے نہا دھوکر پاک کپڑے پہن کر کسی مندر میں پوجا کرنے گیا ہو؟
ہم نہ صرف گواہ ہیں بلکہ ہم بھی ان میں سے ایک ہیں جس نے کیرالا کے رہنے والے ایک مہتر عبدالرحمن کے پیچھے مغرب کی نماز پڑھی ہے، وہ مستشفیٰ شاہ فہد میں مہتر کی ڈیوٹی کرتا تھا، شعبۂ قلب میں ہم 16مریض تھے، اتفاق سے سب کے گلوکوز چڑھ رہا تھا اور نماز کی وجہ سے ہر کسی کے ایک ہاتھ میں بوتل تھی، ایسے میں امام کون بنتا؟ اچانک عبدالرحمن آئے اور سب نے انہیں اپنا امام بنالیا جس میں اکثریت عربوں کی تھی، ان میں نہ جانے کون کس صحابیؓ کی نسل سے ہوگا؟
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جاہلیت کی تمام چیزیں میرے پائوں سے روندی گئی ہیںاور یہ جہالت ہی تھی کہ وہ بڑا ہے اور وہ چھوٹا، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمادیا کہ کٹی ہوئی ناک کا حبشی بھی امیر بنا دیا جائے تو ہر مسلمان پر اطاعت لازم ہے ، اس لیے کہ تقویٰ دل میں ہے، پاک پروردگار نے سورہ حشر آیت نمبر ۲۰ میں فرمادیا ہے کہ’’ دوزخ والے اور جنت والے برابر نہیں ہوسکتے، جنت والے کامیاب ہیں‘‘ یہ کیسا ظلم کہ مسلمانوں کی قیادت کا دعویٰ کرنے والے ہی کہہ رہے ہیںکہ’’سب دلت برابر ہیں‘‘، کیا انہیںیہ نہیں معلوم کہ نہ جانے عبدالرحمن جیسے کتنے مہتر حضرت مولانا مفتی کفایت اللہ صاحب جیسے عالم دین جو نائی طبقہ کے تھے اور رحمت علی جیسے موچی کا کام کرنے والے تبلیغی بزرگ اپنے اعمال اور تقویٰ کی وجہ سے جنت میں جارہے ہوںگے، دور نہ جائیے کتنے خاں صاحب شیخ صاحب ملک صاحب کانپ رہے ہوںگے کہ دیکھو کہاں بھیجے جاتے ہیں؟
اگر سیاسی تنظیم بنانے کے بجائے چند سنجیدہ مسلمان ایک ایسی تنظیم بنائیںکہ جن مسلمانوںکو ہم نے دلت بنادیا ہے ان اور ان کے بچوںکا مستقبل سنوارنے کے لیے اپنے گھروںکی تقریبات میں بلا کر بٹھایا جائے اور ان کے ساتھ کھانا کھایا جائے اور زکوٰۃ کے پیسوں سے ان کی مدد کی جائے تو آپ کایہ نااہل بھائی بھی جو مدد کرسکتا ہے وہ کرے گا، دامے، درمے ، قدمے ، قلمے اور سخنے، ہر موقع پر آپ اسے اپنے ساتھ پائیںگے۔
سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر آخری آیت نازل ہوئی کہ ’’دین مکمل ہوگیا‘‘، اس میں کہاں کہا گیا کہ جو کوئی کام کرے گا وہ اس کا پیشہ اس کی شناخت ہوگا؟ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف اپنے وارثوں کو اور زم زم پلانے والے بنو عبدالمطلب کے علاوہ کسی کو الگ نہیں کیا تو پھر وہ کون ہے جس نے اپنے ہی ہم مذہبوں کو ہندو دلتوں کی برابری میں کھڑا کردیا اور شادی کے لیے اہل کفو کا مطلب برادری بنا دیا، جبکہ اس کا مطلب معیار زندگی ہے کہ جس حیثیت کے لڑکے والے ہوں اس حیثیت کی لڑکی لائو تاکہ گھر میں نیا پن نہ محسوس ہو، میں نے چار بیٹیوں، سات نواسوں اور تین نواسیوںکی شادی کی اور ایک کی بھی ترک مغلوں میں نہیں کی، اور جسے جنت جیسا سکون دیکھنا ہووہ میرا اور میری بیٹیوں کا گھر دیکھ لے، خدا کے لیے مسلمانوں کو کافر دلتوں کے ساتھ کھڑا کرکے ان پر ظلم نہ کرو، کہیں ایسا نہ ہو کہ مالک و خالق ہم سے ناراض ہوجائے۔
موبائل نمبر:9984247500