ایسا کہاں سے لائیں کہ تجھ ساکہیں جسے(آہ!استادالاساتذہ حضرت مولانا اقبال ملاندوی،رحمۃاللہ علیہ)۔۔از: عبدالحفیظ ندوی

Bhatkallys

Published in - Other

01:23PM Thu 16 Jul, 2020
بدھ کے دن (15,جولائی2020)بعد نمازعصر اپنے محلے کی مسجد(مسجد امام شافعی)کے مرمتی کاموں کا جائزہ لے رہا تھاکہ اسی دوارن  ایک صاحب خیرنے یہ غمناک خبردی کہ حضرت مولانااقبال ملاندوی(قاضی جماعت المسلمین،بھٹکل) ہم سب کو داغ مفارقت  دیتے ہو ئے اس دارفانی سے کوچ کرگئےاس خبرکوسنتے ہی میں اور میرے ساتھیوں نے انالله وانااليه راجعون پڑ ھا. گذشتہ چنددنوں سے مولاناکی طبیعت کی ناسازی کی بناء پر ایڈمیٹ کیاگیاتھااسی وقت سے مولانا مرحوم کے نواسوں سےمسلسل ربط میں تھا جو میرے شاگردوں میں ہیں ،انکے واھل خانہ کے ذریعے مولاناکی طبیعت کاعلم ہوتاتھااور جب مزید طبیعت بگڑی تو مینگلورکے ایک اسپتال میں داخل کیاگیا اور کل رات سے جو خبریں آرہی تھیں وہ پریشان کن تھی لیکن صبح انکے اھل خانہ ودیگراحباب کے ذریعے اچھی خبر سننے میں آئی تھی لیکن شام ھوتے ھوتے  غمناک خبرنے اھلیان بھٹکل کورنجیدہ کیاوہی ھواجومنظور خداتھا اسلئے کہ خداکی مرضی کےآگے انسان کی سب تدبیریں ناکام ھوجاتی ہیں،اورموت ایک حقیقت ہے جس سے کسی کو انکار نہیں. مولانااقبال رحمه الله ستودہ صفات کے مالک تھےاللہ نے گوناگوں خوبیوں سے آپ کو نوازا تھا ،علم وعمل دونوں سے معمورتھے،اور اس شعر کے مصداق تھے ۔ بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا مولانا مرحوم نے جامعہ اسلامیہ بھٹکل کے قیام کے بعد اسلامیہ اینگلو اردوھائی اسکول،بھٹکل سے عصری تعلیم کو خیرباد کہتے ہوئے دینی تعلیم کے حصول کے لئے صف اول کے ان طلباء میں شامل ہوگئے جن سے  جامعہ کا کارواں آگے بڑھا اور وارثین انبیاء کی صف میں شامل ہوگئے،یہ انکے اخلاص ہی کا نتیجہ تھا کہ اللہ نے موت تک انکو اس کی خدمت سے جوڑے رکھا،ایک استادبن کر،بہتر منتظم ،و آخر میں منصب صدارت سنبھالتے ہوئے۔ مولانا خاموش مزاج کے مالک تھے،اکثر بیشتر متفکر ہی رہا کرتے تھے،اور جہاں جو بات کرنی ہوتی اسکو حق گوئی وبیباکی سے بیان کرتے ،بات مختصر اور پُر مغز ہوتی تھی ،معاشرہ میں پنپنے والی برائیوں کی طرف آپ کی نظر ہوتی اوراسکے تدارک کے لئےعلماءکومفید مشوروں سے نوازتے رہتے ،مولاناکو فلکیات کے علم میں مہارت تھی  بھٹکل واطراف میں اوقات الصلوۃ کی ترتیب  کا ایک اہم کارنامہ انجام دیا اور اس سے بڑھ کر اسی میدان میں کام کرتے ہوئےایک سافٹ وئیر بھی تیار کیا جس سے ملک و دنیا کے کسی بھی علاقے کے نمازکے اوقات کو بآسانی معلوم کیا جاسکتا ہے ،اس علم کو اپنے شاگردوں کو سمجھنے اور حاصل کرنے کی طرف ترغیب بھی دیتے تھے بھٹکل میں دینی تعلیم کے حاصل کرنے کے بعد دین کو فروغ دینے میں اور منکر پر نکیر کرنے میں اہم خدمت انجام دی اس اہم فریضہ کو مسجد فاروقی کی امامت کے ساتھ انجام دیتے رہے ،اسی طرح میت کوغسل،کفن،دفن(تجھیزوتکفین)  کے مسائل کی طرف نوجوانوں میں بیداری اور اسکے لئے ورکشاپ کاآغاز آپ ہی کی کوششوں کا نتیجہ ہے جس سے بھٹکل واطراف کے بہت سارے افراد مستفید ہو تے رہے ہیں ۔ منصب قضاءت کے عہدہ پر فائز ہونے کے ساتھ ساتھ ،جامعہ اسلامیہ کے صدر و دیگر اداروں کے سرپرست کی حیثیت سے آپ کی وفات قوم وملت کےلئے ایک عظیم خسارہ اور بہت بڑا خلا ہے ۔ اللہ سے دُعا ہے کہ مرحوم کی بال بال مغفرت فرمائے اور کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے،اور جملہ پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے،اورقوم وملت کو ان کا نعم البدل عطافرمائے،آمین  

حیات جسکی امانت تھی اسی کو لوٹا دی

آج چین سے سوتا ہوں، پاوں پھیلا کر

  (مضمون نگار مشعل راہ بھٹکل کے مدیر ہیں)