تبصرات ماجدی۔۔۔ کیا خوب آدمی تھا۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys

Published in - Other

08:30PM Mon 3 Aug, 2020

صنف ادب (خاکے) تبصراتِ ماجدی کیا خوب آدمی تھا مرتبہ حالی پبلشنگ ہاوس کتاب گھر۔ دہلی آل انڈیا ریڈیو کے دہلی اسٹیشن کو 1939 میں یہ اپچ سوجھی کہ ہندوستان کے چند مشاہیر حال (خاص کر ادب) کو لے کر ان پر ان کے کسی جاننے والے سے کسی نیاز مند سے ایک ایک تقریر پندرہ منٹ والی کرادیجیے۔ عنوان عمومی یہ تھا ''کیا خوب آدمی تھا'' حالی، نذیر احمد، داغ، اقبال، چکبست، راشد الخیری، مولانا محمد علی و غیرہ کل ۱۱ مشاہیر انتخاب میں آئے، سلسلہ کا آغاز راشد الخیری مرحوم سے ہوا اور خاتمہ مولانا محمد علی پر۔ بولنے والوں میں بے خود دہلوی، خواجہ عبد المجید دہلوی، ملا واحدی، پنڈٹ کیفی وغیرہم۔ محمد علی پر تقریر مدیرِ صدق نے کی تھی، جو صدق میں نکل بھی چکی تھی۔ حالی پبلشنگ ہاوس نے خوب کیا جو ان کو یکجا کرکے ایک مستقل شکل دے دی۔ تقریر سبھی اچھی ہیں اور بعض تو بہت دلچسپ۔ کاغذ، کتابت و جلد بھی اچھی ہیں۔ لیکن اغلاط مطبعی کی کثرت نے سارا مزا کرکرا کردیا ہے۔ پڑھنے والے کی طبیعت خوش ہوتے ہوتے یک بارگی جھنجھلا کر رہ جاتی ہے۔ ناشر نے جہاں اتنا اہتمام کاغذ، کتابت وغیرہ کا کیا تھا، کاش اس کا آدھا صحت کا کرلیا ہوتا۔ شروع میں ایک ننھی منی سی تقریب ڈاکٹر عابد حسین کے قلم سے ہے۔ صدق نمبر 20 جلد 7 مورخہ 15 ستمبر 1941