سچی باتیں ۔۔۔ آگ کے شعلے ۔۔۔ تحریر : مولانا عبد الماجد دریابادی مرحوم


سنہ 1930ء کے آخر میں انٹرپارلیمنٹری یونین نے ایک کمیٹی اس تحقیق کے لئے مقرر کی تھی کہ یورپ میں آیندہ جنگ چھڑی تو اس کی نوعیت کیا ہوگی کمیٹی میں بڑے بڑے ماہرینِ سائنس اور بڑے بڑے فنِ حرب شامل تھے کمیٹی کے نتائج تحقیق ایک کتاب کی صورت میں شائع ہوئے ہیں ان کا خلاصہ بعض ولایتی اخبارات کے واسطے سے ہندوستان بھی پہنچاہے یہ محققین لکھتے ہیں کہ پچھلی جنگ عمومی میں طیاروں کی خود کوئی مستقل حیثیت نہ تھی محض بری وبحری فوج کے معین ومعاون کی حیثیت تھی اب اصلی میدانِ جنگ ہوائی یا فضائی ہوگا اور طیارے اس وقت کے مقابلہ میں اب سوگنے زیادہ مہلک ہوگئے ہیں! اب ایسے طیارے تیار ہوگئے ہیں جو بغیر کسی طیار چی کی جان کو خطرے میں ڈالے محض مشین کے ذریعہ سے از خود اڑتے اور گیس اور گولے برساتے رہیں گے اب فوج کے حملے فوج پر نہ ہوں گے سپاہیوں کا دھاوا سپاہیوں پر نہ ہوگا بلکہ اصلی ہدف بڑے بڑے شہر اور تجارتی مرکز بنائیے جائیں گے ہر ہر حکومت نے دوسری حکومتوں کے پایۂ تخت کے مفصل نقشے حاصل کرلئے ہیں اور ایک دم سے لندن یا پیرس یا برلن یا روم کی اونچی اونچی عمارتوں پر آنشبازی وزہر افشانی شروع ہوجائے گی!
جنگل پہاڑ دیہات سمندر اب یہ کوئی روک ثابت نہ ہوسکیں گے، ہوائی جہازوں اور طیاروں کی نہ آواز سنائی دے گی اور نہ یہ دکھائی دیں گے بس یک بیک بیٹھے بٹھائے پر امن ،بارونق اورگنجان آبادی والے شہروں کے سروں پر قیامت آجائے گی، اسکول اورکالج ، گرجے اورکتب خانے او ر نمائش گاہیں ،لہلہاتے ہوئے باغ اور سرسبزوشاداب پارک تھیٹر ہال اور سینما گھر اسپتال اور ہوٹل بجلی گھر اور اسلحہ خانے اسٹیشن اورکارخانے پانی کے خزانے اور تیل کی ٹنکیاں آناً فاناً سب برباد ہونی شروع ہوجائیں گی اور بم کے گولے جو فولاد کی دیوار تک کے آر پار ہوجائیں گے اور زہریلی گیس جو تولوں اور ماشوں کی مقدار میں بھی شہر کے شہر ہلاک کرڈالنے کے لیے کافی ہیں دیکھتے ہی دیکھتے سب کچھ تہس نہس کرکے رکھ ڈالیں گے آگ کے شعلے ہر طرف سے لپکیں گے تہ خانے اور قلعے کوئی پناہ نہ دے سکیں گے،زمین دوز سرنگیں بیکار ثابت ہوں گی،’’گیس پروف‘‘ نقابیں بے اثر رہیں گی ،چوڑی سڑکیں او ر تنگ گلیاں سب لاشوں سے اٹ جائیں گی، نفسی نفسی کا عالم ہوگا کوئی کسی کے کام نہ آسکے گا، تہذیب شائستگی کا دعویدار انسان دیوانہ اور سرٹکراتا دوڑتا پھرتا ہوگا ، راستے میں گرگر کر ،تڑپ تڑپ کر دم توڑے گا اورموت و ہلاکت عفریت گرج گرج کر اس کاخون چاٹ رہا ہوگا۔
اور یہ وقت ہوگا جب آیۂ کریمہ
یُرْسِلُ عَلَیْکُمَا شُوَاظُ مِّنْ نَارِوَّنُحَاسٌ فَلَا تَنْتَصِرَان
(عنقریب)تمھارے اوپر آگ کے شعلے اور دہوئیں چھوڑے جائیں گے اور تم اپنے کو نہ بچا سکو گے۔
کی تصویر عملی رنگ میں جلوہ گر ہوکر رہے گی! آیت احوال قیامت کے سلسلہ میں ہے اور یقینا یہ زہرہ گداز منظر حشر ہی کا ہوہوسکتا ہے لیکن تفسیر مجر الحیط میں ایک قول یہ بھی منقول ہے کہ ہوسکتا ہے یہ خطاب اسی دنیا سے متعلق ہو (ھو خطاب فی الدنیا) اور اس کے قبل کی آیت سَنَفْرَغُ لَکُمْ اَیُّھَا الثَّقَلَان کے تحت ابن عطیہ کا یہ قول نقل کیاہے کہ: ویحتمل ان یکون التوعد بعذاب فی الدنیا (ممکن ہے یہ وعید عذاب دنیوی سے متعلق ہو ) جب وہ گھڑی آئے گی تو دنیا دیکھ لے گی کہ ہمارے مفسرین نے جن اقوال کوضعیف ومرجوع سمجھا تھا وہ بھی اپنے اندر کس درجہ صداقت کی قوت رکھتے تھے اور سرے سے بے معنی و مہمل نہ تھے۔