سچی باتیں ۔۔۔ ربیع الاول کا مہینہ ۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys

Published in - Other

03:04PM Sat 26 Sep, 2020

18-09-1925 ربیع الاول کا مہینہ آرہاہے،آپ اُس کی پیشوائی کے لئے تیار ہیں؟دنیا میں ہرشے اپنے جوڑ کی چیزیں تلاش کرتی ہے، ہر زوج اپنے زوج کی طلب میں ہے، ہر مخلوق، جاندار ہو یا بے جان، اپنے سے مناسبت رکھنے والی دوسری مخلوقات کی جستجو میں رہتی ہے۔ آفتاب نکلتاہے، تو کاروبار کی چہل پہل، ہنگامۂ عمل، اور قوتوں کی بیداری کو ڈھونڈتاہے۔ رات آتی ہے، تو اُس نے سکون ورحات، غفلت وخاموشی ، آرام وخلوت کی تلاش ہوتی ہے۔ جون کا آفتاب جب طلوع ہوتاہے، تو پنکھے گردش میں آنے لگتے ہیں، اور برف کے پکار ہونے لگتی ہے۔ دسمبر کی رات جب پھیلتی ہے، تو چائے کے سماور گرم ہونے لگتے ہیں۔ اور انگیٹھی سے محبت پیداہوجاتی ہے۔ موسم بہار میں طبیعت میں شگفتگی، اور خزاں میں افسردگی ، از خود بڑھ جاتی ہے۔ غرض ہر زمانہ ، ہر موسم، وقت کا ہرحصہ، کوئی نہ کوئی پیام لے کر آتاہے، اور اپنے سے مناسبت رکھنے والوں کو زبان حال سے اپنا پیام سناتارہتاہے۔ رمضان کی آمد، افطاروسحر کے اہتمام میں مصروف کردیتی ہے۔ ذی الحجہ کے طلوع ہوتے ہی اللہ کے گھر کی کشش، اور اللہ کے دوست کی فداکاری کی یاد، دل میں جوش زن ہوجاتی ہے۔ محرّم کا چاند حق وباطل کی دائمی کشمکش کا نقشہ از سر نو آنکھوں کے سامنے کردیتاہے۔ کیا ماہ ربیع الاول اس قسم کی خصوصیات سے خالی ہے؟ کی وہ دُنیا کے لئے کوئی پیام نہیں رکھتا؟ ایک اعتبار سے، ربیع الاول ، سال کے ہر مہینہ سے اعلیٰ وافضل، بہتر وبرتر ہے۔ اس مہینہ میں دنیا کے سب سے بڑے اور سچے رہنما نے سطح زمیں کو اپنے وجود سے مشرف کیاہے۔ اس مہینہ میں خدا کے سب سے زیادہ مقبول ومحبوب بندہ نے صحیفۂ گیتی کو اپنے نور سے روشن کیا۔ کیاآپ کے نزدیک دنیا کی تاریخ میں یہ واقعہ کوئی اہمیت نہیں رکھتا؟ کیا ولادتِ خاتم المرسلینؐ جیسا واقعہ ، ہر مہینہ، ہرسال، اور ہرزمانہ میں ہوتارہتاہے؟ اگر آپ اس واقعہ کو دنیا کا اہم ترین واقعہ تسلیم کرتے ہیں، تو پھر یہ کہاہے، کہ آپ اس کی اہمیت کے حتمی اعتراف کی طرف قدم نہیں بڑھاتے؟ رمضان کی حُرمت یہ ہے کہ روزے رکھئے۔ محرّم کا احترام یہ ہے ، کہ باطل کے مقابلہ میں پوری قوت و استقامت سے کام لیجئے۔ ذی الحجہ کی تعظیم یہ ہے کہ حج کیجئے، اور یہ ناممکن ہو ، تو اپنے گھر ہی پر احکام قربانی وغیرہ کی تعمیل کیجئے۔ ٹھیک اسی طرح ربیع الاول بھی آپ کو اپنا پیام، بغیر حرف ولفظ کی وساطت کے سُنا رہاہے، آپ سے اپنا حق مانگ رہاہے، اور آپ سے اپنے حفظ ادب کا مطالبہ کررہاہے۔ آپ نے اس کا پیام سنا؟ اپنے دل پر توجہ کیجئے، اور سنئے ، کہ خود آپ کے اندر سے کیا پیام آپ کے پاس پہونچ رہاہے۔ آپ کے رسول ؐ کو دشمن تک ’امین‘ تسلیم کرتے تھے، کیاآپ کی امانت ایسی ہے ، کی دشمنوں کو نہیں، دوستوں ہی کو اُس پر بھروسہ ہو؟ آپ کے رسولؐ دشمنوں کی ماراورگالی، علم اور خوشخوئی کے ساتھ برداشت فرماتے تھے، آپ سوچئے، کہ آپ اپنے دوستوں اور عزیزوں کے ساتھ کس حد تک حُسنِ سلوک کے پابند ہیں؟ آپ کے رسولؐ دوسروں کے کام اپنے ہاتھ سے کردیاکرتے تھے۔ آپ کیا خود اپنا کام بھی اپنے ہاتھ سے کرنے پر خوشی وخوشدلی کے ساتھ آمادہ رہتے ہیں؟ آپ کے رسولؐ کئی کئی وقت بھوکے رہتے تھے، آپ کے کھانے کے وقت میں ذرا سی دیر ہوجاتی ہے، تو ذرا خیال فرمائیے ، کہ آپ کیا کچھ کر نہیں گذرتے؟ آپ کے رسولؐ خدا کی راہ میں جان نذر کرنے کو ہر وقت تیار رہتے تھے، کیاآپ اپنے جسمِ نازک میں اس کے لئے پھانس تک کا چبھنا گوارا فرمائیں گے؟ آپ کے رسولؐ کے پاس ٹوٹو پھوٹا جو کچھ سازوسامان تھا، سب دوسروں کے لئے وقف تھا، آپ ذرا حساب کرکے فرمائیں، کہ آپ کی آمدنی کا کتنا حصہ آپ کی ذاتی آرایشوں، آسایشوںاور نمایشوں سے بچ کرکے دوسروں کے حصہ میں آتاہے؟ آپ کے رسول کو اصلی مزہ نمازمیں، اور سب سے زیادہ لذت عبادت میںملتی تھی، کیا آپ کو نماز وعبادت میں اُس لطف کا ہزارواں حصہ بھی ملتاہے، جو آپ کو آراستہ مکان، قیمتی پوشاک، لذیذ کھانے، اور اپنی تعریف کے سننے میں آتارہتاہے؟ اگر آپ اپنے پاک نفس رسولؐ کی ان ساری پاکیزیوں کی طرف سے غافل ہیں، اور اپنی اس غفلت کو چھوڑنے پر آمادہ نہیں، تو کیا آپ کہہ سکتے ہیں، کہ آپ ربیع الاول کے پیام کو سُن اور سمجھ رہے ہیں؟ ربیع الاول میں ظاہر ہونے والا فرزندِ آدمؑ، ساری دنیا کی ہدایت واصلاح کے لئے آیاتھا، آپ کیا ابکی ربیع الاول میں خود اپنی اصلاح وہدایت پر بھی توجہ نہ فرمائیں گے؟

http://www.bhatkallys.com/ur/author/abdulmajid/