چند صورت گر خوابوں کے۔۔۔ ڈاکٹر اختر حسین رائے پوری کا انٹرویو۔۔۔ ڈاکٹر طاہر مسعود
یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کیا۔ 1930ء میں مولوی عبدالحق انہیں اپنے ساتھ حیدر آباد دکن لے گئے اور یوں وہ انجمن ترقی اردو میں مولوی صاحب کے ادبی معاون کے طور پر کام کرتے رہے۔ ترقی پسند تحریک اور انجمن ترقی پسند مصنفین کے قیام کے اگلے سال 1937ء میں آپ یورپ چلے گئے جہاں تین سال قیام کیا اور 1940ء میں لوٹ آئے۔ آل انڈیا ریڈیو میں تین سال تک بہ طور نائب نیوز ایڈیٹر کام کیا۔ 1943ء میں استعفیٰ دے کر آئندہ تعلیم کے شعبے سے وابستہ رہنے کا ارادہ کر لیا۔ جس کے بعد ایم اے او کالج امرتسر میں تاریخ کے پروفیسر اور وائس پرنسپل مقرر ہوئے۔ 1945ء میں فیڈرل پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کرکے محکمۂ تعلیم میں مشیر تعلیم کے عہدے پر تعینات کیے گئے۔ انہیں اس محکمے میں رہتے ہوئے محکمۂ تعلیم کے مشیر اور مشہور انگریز ماہر تعلیم سرجان سارجنٹ اور عبوری دور کے وزیر تعلیم مولانا ابوالکلام آزاد کے ساتھ کام کرنے کی سعادت بھی ملی۔ مولانا سے مشورہ کرکے وہ پاکستان چلے آئے اور یہاں تعلیم ہی کے محکمے میں مختلف عہدوں پر کام کیا۔ پھر اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو سے وابستہ ہوگئے اور کراچی یونیورسٹی میں بھی کچھ عرصہ وزٹنگ پروفیسر رہے۔