خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ معیاد یا میعاد؟۔۔۔ تحریر: اطہر ہاشمی
جسارت کے 10 جولائی کے صفحہ کامرس کی سرخی ہے ”عہدے کی معیاد بڑھوانے کی کوشش“۔ رپورٹر سے تو ایسی غلطیوں کا صدور باعثِ حیرت نہیں، لیکن اسی دن کے اخبار نوائے وقت کی سرخی ہے ”معیاد میں توسیع….“ یہی ”معیاد“ ٹی وی چینلز کی پٹیوں میں چل رہا ہے، حالانکہ ہر ٹی وی چینل سے اذان نشر ہوتی ہے جس کے بعد ایک دعا نشر ہوتی ہے جس میں ”لاتخلف المیعاد“ کے الفاظ ہیں۔ اسی سے کچھ سیکھ لیا ہوتا۔ ”معیاد“ بروزن معیار کوئی لفظ نہیں، یہ ’میعاد‘ (می عاد) ہے۔ ’میعاد‘ عربی کا لفظ ہے، جمع مواعید۔ یہ مونث ہے۔ مطلب ہے وقتِ معیّنہ، ایامِ مقررہ۔ امیر مینائی کا شعر ہے:۔