سچی باتیں۔۔۔  عید کی تیاری۔۔۔  تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys

Published in - Other

10:57AM Fri 30 Apr, 2021

1941-10-13

تیوہار آپ ہی کے یہاں نہیں، دوسروں کے ہاں بھی آتے ہیں، اور آپ کے ہاں سے زائد ہیں۔ ہولی اور دیوالی، دسہرہ اور بسنت۔ بڑادن۔ نوروز سب ہی کے جشن اور جلوس، قمقمہ اور جمگھٹے، آپ کی نظروں سے گزرے ہوئے ہیں۔ ہرتہوار گویا ایک میلہ۔ ان تیوہاروں اور میلوں کا فلسفہ، حال میں ایک فرنگی دماغ اور قلم سے ٹپکا ہوا ، ذیل میں ملاحظہ ہو:-

’’پُرانے زمانہ میں مذہبی زندگی دنیا داری سے ایسی ملی جلی ہوئی تھی کہ تفریح اور دل بہلاؤ کے موقع صرف مذہبی ہی تقریبات پر مل سکتے تھے۔ اسی لئے مذاہب نے اپنے ہاں تیوہار قائم کردئیے۔ یہ دن ہوتے تھے مذہبی قیود سے بڑی حد تک آزادیوں کے، کہ انسان کا نفس اس روز اپنے روزمرہ کے معمولات بدل کر اپنے کو جکڑ بندسے آزادپاکر، خوب جی بھر کر دل بہلالے، اور ٹھوس حقائق کے بجائے اپنی خواہشوں کے پیداکردہ تصورات سے اپنا جی خوش کرلے‘‘۔

پُچکاری بھربھر کر رنگ ایک دوسرے پر پھینکتے، اُجلے کپڑے گندہ کرتے، اچھے خاصے چہروں کو بگاڑتے ، گاتے بجاتے، فحش گیت گاتے، اور وہ بھی عورتوں کے مجمع میں فحش نقلیں کرتے کراتے، شرابیں پیتے پلاتے، ناچ، سوانگ اور ناٹک کے جلوس نکالتے، جواکھیلتے، روشنی اور تیل پر پانی کی طرح روپیہ بہاتے، دنیا کے تیوہاروں میں آپ نے کس کو نہیں دیکھاہے؟

ایک تیوہار یہ ہیں۔ ایک تیوہار آپ کے ہاں آنے والاہے۔ تیاریاں مہینہ بھر قبل سے شروع ہوگئیں۔ سارے سارے دن بھوکے اور پیاسے رہنے کا معمول ہوگیا۔ پانی کا ایک قطرہ ، غذا کا ایک دانہ دن کی روشنی میں حلق سے نیچے نہ اُتر سکے گا۔ بیسیوں جائز نفسانی لذتیں دن میں حرام ٹھہر گئیں، دن یوں گزرا، رات آئی تو نماز کی رکعتوں کی ایک بڑی تعداد اپنے جلو میں لائی۔ اب آپ ہیں اور یہ نمازیں!مہینہ کے بیس دن گزرنے پائے تھے ، کہ قواعد واحکام سخت سے سخت تر ہوگئے۔ اب اور زیادہ محنت واہتمام کیجئے۔ شب قدر کی پانچ ممکن راتوں میں جاگ جاگ کر اُسے تلاش کیجئے۔ اور ہوسکے تو عشرہ بر، دنیا سے قطع تعلق کرکے، مسجد کے گوشہ میں معتکف ہوجائیے!……ان تیاریوں کے بعد جو دن طلوع ہوا، اُس دن نہ گانا نہ باجہ، نہ ناچ نہ رنگ، نہ طبلہ نہ ہارمونیم۔ صبح سویرے غسل کیجئے۔ کپڑے پاک صاف زیب تن کیجئے۔ بھوکوں کو کھلائیے۔ خرچ سنیما پر نہیں، عزیزوں، قریبوں، پڑوسیوں، بستی والوں پر صدقہ میں کیجئے، یتیموں کی ، بے وارثوں کی خبر لیجئے۔ بستی سے باہر ایک اور نماز پڑھنے جائیے۔ کلمہ ، تکبیر، پڑھتے جائیے، پڑھتے آئیے۔ اپنی بڑائی کو بھول جائیے۔ ادنیٰ، واعلیٰ، امیر، غریب، سب ایک صف میں شانہ سے شانہ ملا کر کھڑے ہوں۔ ایک ساتھ جھکیں، ایک ساتھ گریں، ایک ساتھ اُٹھیں!

چاند میں ابھی ایک ہفتہ باقی ہے۔ کوشش کیجئے کہ یہ ہفتہ ضائع نہ ہونے پائے۔ پچھلے تین ہفتوں میں کوئی  کچھ کسر باقی رہ گئی تھی، کوشش کیجئے کہ سب کی تلافی اس ہفتہ میں ہوکر رہے۔ یہ مبارک گھڑیاں اب سال بھر سے قبل کہاں دیکھنے میں آئیں گے؟ یہ مبارک راتیں اور یہ متبرک دن اب ادھر گیارہ بارہ مہینے تک کیوں نصیب ہوں گے؟ عزم کے ساتھ سال بھر کا پروگرام بنالیجئے، نقشۂ زندگی ترتیب دے لیجئے، نیک کا اور نیک کاری کا۔ بدی سے مقابلہ کا، عہد کرلیجئے اللہ سے رشتہ جوڑنے کا، شیطانوں سے تعلق توڑنے کا۔ اور کوشش کیجئے کہ آپ کی عید صحیح معنوں میں عید ہو……اسلامی عید، جس کی ہواتک دوسروں کو نہیں لگی، بھنک تک دوسروں کے کانوں میں نہیں پڑی!

http://www.bhatkallys.com/ur/author/abdulmajid/