سچی باتیں۔۔۔ اسلامی اور غیر اسلامی تہواروں کا فرق۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys

Published in - Other

02:48PM Fri 29 Apr, 2022

1935-11-01

پچھلے مہینہ ریل میں ایک بنگالی ہندو کا ساتھ ہوا۔ اسکول میں ساتھ کے پڑھے ہوئے تھے باتوں میں کہنے لگے’’آج کل ہمارے ہاں بڑا بھاری تہوار ہے جیسے آپ لوگوں کے یہاں عید ہوتی ہے‘‘۔ دل یہ سن کر سو چ میں پڑگیا۔ کیا واقعی ان کا دسہرہ، ان کا درگاپوجا ہماری عید ہی کی طرح ہوتاہے؟ ہمارے ہاں سال بھر میں دو   ہی تو ’’تہوار ‘‘ ہوتے ہیں ایک عید الفطر دوسری عید الاضحی ان دونوں کو کوئی مناسبت ، ان کی ہولی سے ان کی دیوالی سے، ان کی رام لیلا سے ، ان کی جنم اسٹمی سے، ان کے کسی تہوار سے ہے؟ لوگ کہتے ہیں ، کہ دونوں قوموں کے تہواروں کو ملاکر ایک کردیاجائے ، مشترک تہواروں کی بنیاد ڈال دی جائے تو اتحاد دونوں قوموں میں ابھی ہوجائے ، یہ بات ہے کچھ قرین عقل؟ ہے کچھ لگتی ہوئی؟۔

کیا ہمارے ہاں بھی جشن یوں منایاجاتاہے، کہ خوب شرابیں پی جائیں؟ گھروں کے اندر اور گلی کوچوں میں فحش گیت گائے جائیں اور پچکاریوں میں رنگ بھر بھر کے سب کے کپڑوں کو خراب، اور جسموں کو گندہ کرکے رکھ دیاجائے ؟ کیا ہمارا بھی کوئی مذہبی جشن یوں منایاجاتاہے کہ رات رات بھر جوا کھیلا جاتارہے؟ اور شام سے لے کر صبح تک گھر گھر چراغ اس امید پر خوب روشن رہیں، کہ دولت اور قسمت کی دیوی جی(لکشمی) اندھیرے میں بھٹکنے نہ پائیں اور روشنی دیکھ کر ہمارے ہی گھر کا رخ کریں؟ کیا ہمارے ہاں کوئی مذہبی تہوار گاگاکر اور ناچ ناچ کر منائی جاتی ہے؟ہماری عید میں بھی رات رات بھر رہس اور ناٹک ہواکرتے ہیں؟ہماری بقرعید بھی یوں منائی جاتی ہے کہ کئی کئی دن تک سوانگ ہوتے رہیں ، بندروں اور لنگوروں کی سی دم اور دیوزادوں( راکشسوں) کے سے چہرے لگالگا کر اچھے خاصے انسان جانور اور دیوبن جایاکریں؟ پوجا، فلاں دیوی کی فلاں دیوتا کی ہوتی رہے؟ اور رات کو راستوں اور چوراہوں پر بڑے برے لکّڑ جمع کرکے ان میں آگ لگائی جاتی رہے؟

مسلمان کی عید تو یہ ہوتی ہے ، کہ روز صبح تو خالی وضو ہی ہوتا تھا ، آج کے دن غسل سے شروع کیا۔ یعنی طہارت ظاہری اور نظافت میں آج زیادتی کرلی۔ پھر پہلا کام یہ کیا کہ صدقہ فطر نکالا۔ یعنی اپنے منہ میں لقمہ رکھنے سے پیشتر دوسروں کے کھلانے اور پیٹ  بھرنے کا سامان کردیا۔ عبادت مال یہ ہوئی۔ اب عیدگاہ چلے۔ کسی نبی کی، ولی کی، فرشتہ کی منت بڑھانے نیاز اتارنے کو نہیں، اللہ کی نماز پڑھنے۔ روز پانچ ہی وقت کی تھی آج ایک وقت کی اور بڑھ گئی! عبادت مالی ہوہی چکی تھی، عبادت بدنی بھی شروع ہوگئی، پھر راستہ بھر، یہ حکم نہیں کہ گاتے بجاتے جاؤ، رنگ رلیاں مناتے جاؤ، غزل وتشبیب کے لطف اٹھاتے جاؤ بلکہ ایک اور اکیلے رب کا نام جپتے ہوئے۔ اس کی یکتائی کی گواہی دیتے ہوئے ، اس کی بڑائی پکارتے ہوئے، اس کی نعمتوں کا شکر اداکرتے ہوئے جاؤ۔ اللہ اکبر اللہ اکبر لا الہ الا اللہ واللہ اکبر اللہ اکبر واللہ الحمد۔ مسلمانوں کی سب سے بڑی خوشی آپ نے دیکھ لی؟ مسلمان کے گھر کا جشن آپ نے ملاحظہ کرلیا؟ کیا زندگی ہے؟ غم ہوا تو اسی ایک کی پکار ، خوشی ہوئی تو اسی ایک کی یاد! یہ عید تھی، اور اسی پر بقرعید کو قیاس کرلیجئے بجز اس فرق کے کہ وہاں صدقۂ فطر تھا، اور یہاں قربانی۔ حاصل دونوں صورتوں میں وہی مالی عبادت!…اس قوم کے تہواروں پر آپ دوسری قوموں کے تہواروں کو قیاس کرنے چلے ہیں! کوئی نسبت بھی ان آنکھوں سے ہے پیمانوں کو۔