بدلتے روز و شب اور کیلنڈر کی کہانی(چوتھی قسط)

گریگورین کیلنڈر کا اصل مقصد: جس کسی کو بھی یہ گمان ہو کہ اس کیلنڈر کا عیسائی مذہبی شعائر سے کوئی لینا دینا نہیں ہے تو اسے جان لینا چاہیے کہ جولین سے گریگورین کیلنڈر کی طرف منتقلی کا اصل مقصد ایسٹر کے تہوار Easterکی تاریخ تبدیل کرنااور اسے موسم بہار ہی میں قید رکھنا تھا، جو کہ جولین کیلنڈر میں ممکن نہیں تھا۔ایسٹرمغربی کرسچین چرچ کا و ہ اہم اور قدیم ترین تہوار ہے جو ان کے عقیدے کے مطابق عیسیٰ علیہ السلام کے صلیب پرموت کے بعد دوبارہ زندہ ہونے resurrectionکی یادگار کے طور پر منایا جاتا ہے۔جو نئے کیلنڈر کے اعتبار سے اب 21مارچ اور25اپریل کے بیچ اتوار کے دن منایا جاتا ہے۔ انجیل کے نئے عہدنامہ new testamentکے مطابق یہ مسیح کے دوبارہ جی اٹھنے کا عقیدہ عیسائی مذہب کی بنیاد میں شامل ہے۔اسی لیے پروٹسٹنٹ عیسائیوں نے اسے کیتھولک عیسائی فرقے کی سازش گردانتے ہوئے جلد قبول نہیں کیا۔ خیال رہے کہ پروٹسٹنٹ یا اصلاحی عیسائی فرقہ والے روم کے کیتھولک اور مشرقی آرتھو ڈوکس (صحیح العقیدہ )چرچ کے خلاف ہیں۔لہٰذا ہم دیکھتے ہیں کہ اس کیلنڈر کو سب سے پہلے روم کے کیتھولک چرچ سے وابستہ ممالک نے اپنایاتھا۔اور پروٹسٹنٹ فرقے نے اسے مسترد کردیا تھا۔
(۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔اگلی قسط ملاحظہ کیجئے)