حج و عمرہ کامکمل طریقہ۔۔۔۔از: ڈاکٹر عبدالحمید اطہر ندوی

Bhatkallys

Published in - Other

11:59AM Thu 25 Aug, 2016
مسلمان حج کاسفرکرنے سے پہلے اپنی ذمے داریوں اور حقوق کو اداکرے، اگر اس پرقرض ہوتوقرض اداکرے یاقرض خواہ سے حج کے سفرکی اجازت لے، اگرکسی مسلمان کو تکلیف دی ہوتواس سے معافی مانگے۔ حج کے لیے نیک ساتھیوں کاانتخاب کرے، خصوصاً دین کی سمجھ بوجھ رکھنے والے افراد کے ساتھ سفر کرے، فریضۂ حج کی صحیح اورمکمل طورپرادائیگی کے لیے یہ ضروری ہے۔ سفرسے پہلے حج کے ضروری احکام سیکھے، امام غزالی رحمۃاﷲعلیہ نے ہرحاجی کوحج کے احکام سیکھنافرضِ عین قراردیاہے۔ جب حج کاسفرشروع کرے تواپنے گھرسے ہی احرام باندھناجائزہے، ورنہ میقات سے احرام کی نیت کرنا واجب ہے۔ جب احرام باندھنے کاارادہ کرے(چاہے گھرسے احرام باندھے یامیقات سے) تو سب سے پہلے غسل کرے پھراحرام کے کپڑے پہنے، احرام کے کپڑے بغیر سلی ہوئی لنگی اورچادرہے، پھراحرام کی سنت نمازدورکعت اداکرے پھرقبلہ کی طرف متوجہ ہوکریہ کہے:’’لَبَّیْکَ اَللّٰھُمَّ بِالْحَجِّ‘‘، اس کے ساتھ دل سے بھی نیت کرے، حج کرتے وقت یہ کلمات کہے، اگرعمرہ کرناہوتویہ کہے:’’لَبَّیْکَ اَللّٰھُمَّ بِالْعُمْرَۃِ‘‘ جب آدمی احرام کی نیت کرتاہے تومحرم ہوجاتاہے اوراس پروہ تمام چیزیں حرام ہوجاتی ہیں جن کا تذکرہ ممنوعات احرام میں ہوچکاہے۔ جب حج یاعمرہ کااحرام باندھے تویہ دعاپڑھناسنت ہے:’’اَللّٰھُمَّ أَحْرَمَ لَکَ شَعْرِیْ وَبِشْرِیْ وَلَحْمِیْ وَدَمِیْ‘‘اوراس کے لیے تلبیہ پڑھناسنت ہے، خصوصاً اس وقت جب چڑھے یاکسی وادی میں اترے یا ساتھیوں سے ملاقات ہو، تلبیہ یہ ہے: ’’لَبَّیْکَ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ‘‘۔ اس حکم میں عورت بھی مردکی طرح ہی ہے، البتہ سلے ہوئے کپڑے اتارنااس کے لیے واجب نہیں ہے، اوروہ تلبیہ بلندآوازسے نہیں پڑھے گی، البتہ عورت کے لیے اپناچہرہ اور دونوں ہتھیلیاں کھلی رکھنا واجب ہے اور ہاتھوں کو مہندی لگانا مسنون ہے۔ مکہ پہنچتے ہی طواف قدوم کے ارادہ سے فوراًبیت اﷲچلاجائے اگرحج کی نیت ہو، اگرعمرہ کی نیت سے آئے توعمرہ کے طواف کی نیت کرے، کعبہ کودیکھتے ہی اپناہاتھ اٹھاکر تکبیر پڑھے اوریہ دعاکرے:’’اَللّٰھُمَّ زِدْھٰذَاالْبَیْتَ تَشْرِیْفًاوَّتَعْظِیْمًاوَّتَکْرِیْمًا وَّمَھَابَۃً، وَزِدْمَنْ شَرَّفَہُ وَعَظَّمَہُ مِمَّنْ حَجَّہُ أَوِاعْتَمَرَہُ تَشْرِیْفًاوَّتَکْرِیْمًا وَّبِرًّا، اَللّٰھُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْکَ السَّلَامُ فَحَیِّنَارَبَّنَابِالسَّلَامِ‘‘۔ پھرجوچاہے دعاکرے، مسجدحرام میں بنی شیبہ دروازے سے داخل ہونامستحب ہے، کیوں کہ نبی کریم ﷺ اسی دروازے سے داخل ہوئے تھے ۔ پھرکعبہ کے پاس آئے اورحجراسودسے طواف شروع کرے، ہوسکے تواپنے ہاتھ سے استلام کرے یاحجراسودکوبوسہ دے، یہ سنت ہے۔ طواف میں ستر کرنااورحدث ونجاست سے پاک ہوناضروری ہے، اگر طواف کے دوران حدث لاحق ہوجائے توطہارت حاصل کرے اورشروع سے دوبارہ طواف کرے، کعبۃاﷲکے باہرسے طواف کرناضروری ہے، اگر’’حِجر‘‘ کے ایک دروازے سے داخل ہوجائے اوردوسرے دروازے سے نکلے تواس کایہ شوط یعنی پھیرا شمارنہیں ہوگا، کیوں کہ حِجر بھی کعبۃاﷲکاحصہ ہے۔ طواف کے شروع میںیہ دعاپڑھنامسنون ہے:’’بِسْمِ اﷲِ وَاﷲُ اَکْبَرُ، اَللّٰھُمَّ اِیْمَانًابِکَ وَتَصْدِیْقًابِکِتَابِکَ، وَوَفَاءً ا بِعَھْدِکَ، وَاتِّبَاعًا لِسُنَّۃِ نَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ ﷺ‘‘اورکعبۃاﷲکے دروازے کے سامنے یہ دعاپڑھے: ’’اَللّٰھُمَّ اِنَّ الْبَیْتَ بَیْتُکَ، وَالْحَرَمُ حَرَمُکَ، وَالْأَمْنُ أَمْنُکَ، وَھٰذَامُقَامُ الْعَاءِذِ بِکَ مِنَ النَّارِ‘‘رکن یمانی اورحجراسودکے درمیان یہ دعاپڑھے:’’رَبَّنَا آتِنَافِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّفِی الْآخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَاعَذَابَ النَّارِ‘‘پھرطواف کے دوران جوچاہے دعامانگے۔ پہلے تین شوط میں رمل کرنامسنون ہے جب کہ اس طواف کے بعدسعی کرناہو، رمل یہ ہے کہ قدم قریب قریب ڈال کرتیزچلے، اورباقی چارشوط چل کرپوراکرے، رمل کے دوران یہ دعاپڑھے:’’اَللّٰھُمَّ اجْعَلْہُ حَجًّا مَّبْرُوْرًا، وَذَنْبًامَّغْفُوْرًا، وَسَعْیًامَّشْکُوْرًا‘‘۔ ہراس طواف میں’’اضطباع‘‘ کرنا مسنون ہے جس کے بعدسعی کرناہو، اضطباع یہ ہے کہ اپنی چادرکادرمیانی حصہ بائیں مونڈھے کے نیچے ڈالے اورمونڈھا کھلا ہواہواور چادر کے دونوں کنارے بائیں مونڈھے پرڈالے۔ ’’رمل‘‘ اور’’اضطباع‘‘ کاحکم صرف مردوں کے لیے ہے، عورت رمل اوراضطباع نہیں کرے گی۔ جب طواف سے فارغ ہوجائے تومقام ابراہیم کے پیچھے دورکعت طواف کی سنت نمازاداکرے، پہلی رکعت میں’’قل یاأیھا الکافرون‘‘ اور دوسری رکعت میں’’قل ھواَﷲُأحد‘‘پڑھے۔ پھرسعی کرنے کے لیے صفادروازے سے داخل ہو اورصفاپہاڑی پرچڑھ کرسعی شروع کرے ، جب صفاپہاڑی پرچڑھ جائے تویہ دعاپڑھے:’’اَﷲُ أَکْبَرُ، اَﷲُ أَکْبَرُ وَﷲِ الْحَمْدُ، اَﷲُ أَکْبَرُعَلیٰ مَاھَدَانَا، وَالْحَمْدُﷲِعَلیٰ مَاأَوْلَانَا، لَااٖلٰہَ اِلَّااﷲُ وَحْدَہُ لَاشَرِیْکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُیُحْیِیْ وَیُمِیْتُ بِیَدِہِ الْخَیْرُوَھُوَعَلیٰ کُلِّ شَئٍ قَدِیْرٌ،لَااٖلٰہَ اِلَّااﷲُ وَحْدَہُ أَنْجَزَوَعْدَہُ وَنَصَرَعَبْدَہُ وَھَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَہُ، لَااٖلٰہَ اِلَّااﷲُ وَلَانَعْبُدُاِلَّااِیَّاہُ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ وَلَوْکَرِہَ الْکَافِرُوْن‘‘پھراس کے بعددین ودنیا سے متعلق جوچاہے دعاکرے۔ دوسرے اورتیسرے پھیرے میں بھی ذکراوردعاکادہرانامسنون ہے۔ پھرصفاسے اترے اورچلے، جب ہری نشانی کے پاس آئے تورمل کرتے ہوئے دوسری نشانی کے پاس آئے (ان دوہری نشانیوں کو’’میلین اخضرین‘‘ کہاجاتا ہے) اور یہاں سے چل کرمروہ پہاڑی کے پاس پہنچے، اس طرح ایک شوط پوراہوجائے گا۔ پھرمروہ سے صفاآئے ، یہ دوسراشوط ہوگا، فرض یہ ہے کہ سات شوط مکمل کرے، سعی میں رمل کرنامردوں کے لیے مسنون ہے، البتہ عورتوں کے لیے مسنون نہیں ہے۔ سعی کے دوران یہ دعاپڑھنامسنون ہے:’’اَللّٰھُمَّ یَامُقَلِّبَ الْقُلُوْبِ ثَبِّتْ قَلْبِیْ عَلَی دِیْنِکَ، اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ أَسْءَأَلُکَ مُوْجِبَاتِ رَحْمَتِکَ وَعَزَاءِمَ مَغْفِرَتِکَ، وَالْفَوْزَبِالْجَنَّۃِوَالسَّلَامَۃَ مِنْ کُلِّ اِثْمٍ، وَالنَّجَاۃَمِنَ النَّارِ، اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ أَسْءَلُکَ التُّقیٰ وَالْعَفَافَ وَالْغِنٰی‘‘۔ مندرجہ بالاتفصیلات سے یہ بات معلوم ہوئی کہ صفاسے شروع کرکے مروہ پرسعی ختم کرناواجب ہے۔ یہاں اس بات کاخیال رکھناضروری ہے کہ سعی طوافِ قدوم یاطوافِ رکن کے بعدہی کی جاتی ہے۔ جب سعی مکمل کرے توعمرہ کااحرام ہوتوبال منڈھائے یاکاٹے، اس طرح اس کاعمرہ مکمل ہوجائے گا، اگرحج کااحرام ہوتوآدمی حلال نہیں ہوتا، بلکہ مکہ میں حالتِ احرام ہی میں آٹھ ذی الحجہ تک رہے ۔ جب آٹھویں ذی الحجہ کادن یعنی یوم الترویہ آئے تومحرم نہ ہوتوحج کااحرام باندھے پھرسب حاجی منی چلے جائیں اوروہاں رات گزاریں، آٹھویں ذی الحجہ کومنی جاناسنت ہے، منیٰ نہ جانے کی صورت میں حج میں کوئی کمی نہیں آتی۔ نویں ذی الحجہ کوسورج طلوع ہونے کے بعدحاجی منی سے عرفات چلا جائے، سنت یہ ہے کہ حاجی عرفات کے میدان میں سورج کے زوال کے بعدہی داخل ہو، بلکہ یہ بھی سنت ہے کہ ظہرکاوقت شروع ہونے کے بعدتک مقامِ نمرہ میں رکارہے اور وہیں ظہراورعصرکی نماز ملاکرجمع تقدیم کرے۔ پھرعرفات کے میدان میں داخل ہواورسورج غروب ہونے تک وہیں رکا رہے، عرفات کے میدان میں حاجی اپنے رب کاذکرکرے اوراپنے رب سے جو چاہے مانگے اور کثرت سے لاالہ الااﷲپڑھتارہے، وقوف عرفہ رکن ہے، اس کا ادا کرناضروری ہے ۔ جب سورج غروب ہوجائے تومزدلفہ چلاجائے، عرفات کے میدان میں سورج کے زوال سے عیدکے دن طلوعِ فجرتک صرف ایک لحظہ رکناکافی ہے، اس دوران جب بھی ٹہرے فرض اداہوجائے گا، لیکن افضل یہ ہے کہ دن کاایک حصہ اوررات کاایک حصہ وہاں رکا رہے۔ جب حاجی مزدلفہ پہنچے تومغرب اورعشاء کی نمازیں عشاء کے وقت میں جمع تاخیر پڑھے، یہاںآدھی رات کے بعدتک رکارہناضروری ہے، اگرآدھی رات سے پہلے یہاں سے نکلے تودم واجب ہوجاتاہے، منی سے رمی کی کنکریاں لینامستحب ہے، کنکریاں چھوٹی ہوں، پھرفجرکی نمازپڑھے اورمشعرِحرام کے پاس آکرکھڑارہے (مشعر حرام مزدلفہ کے آخری کنارہ ایک چھوٹا سا پہاڑ ہے) مشعرحرام کے پاس رکنا سنت ہے۔ اِسفار(مشرق سے روشنی اتنی پھیل جائے کہ ایک دوسرے کاچہرہ نظرآئے) تک قبلہ روہوکرمشعرِحرام کے پاس کھڑارہنامسنون ہے، پھرمنی کی طرف چلے، تاکہ سورج طلوع ہونے کے بعدوہاں پہنچے۔ جب حاجی منی پہنچے توجمرہ عقبہ کو رمی کرناواجب ہے، یہ مکہ کے راستے کے کنارے پرمنی کے مغرب میں بڑاجمرہ ہے۔ رمی کرتے وقت جمرہ کی طرف رخ کرکے اس طرح کھڑارہنامسنون ہے کہ منی داہنے طرف ہواورمکہ بائیں طرف، رمی کرتے وقت تلبیہ پڑھنابندکردے۔ ہرکنکری پرتکبیرکہنااوریہ دعاپڑھنامسنون ہے:’’اَﷲُ أَکْبَرُاَﷲُ أَکْبَرُاَﷲُ أَکْبَرُاَﷲُ أَکْبَرُ،لَااٖلٰہَ اِلَّااﷲُ ،اَﷲُ أَکْبَرُاَﷲُ أَکْبَرُوﷲِالْحَمْدُ‘‘داہنے ہاتھ سے رمی کرنامسنون ہے، ہاتھ اتنااوپراٹھائے کہ اس کے بغل کی سفیدی نظرآئے، البتہ عورت اپناہاتھ نہ اٹھائے ۔ کنکری نشانے پرلگناواجب ہے، اگرنہ لگے تویہ کنکری شمارنہیں ہوگی۔ جب حاجی رمی کرے توہدی کے جانورہوتوان کوذبح کرے، ہدی وہ جانور ہے جس کوحاجی مکہ اورحرم مکہ کوہدیہ کرنے کے لیے اپنے ساتھ لاتاہے تاکہ اﷲ کا تقرب حاصل ہو۔ پھربال منڈھائے یاکاٹے، مردکے لیے بال منڈھاناافضل ہے اورعورت کے لیے بال کاٹنا، یہ حج کے ارکان میں سے ہے۔ رمی کرنے اوربال نکالنے کے بعدآدمی جزئی حلال ہوجاتاہے اوراس کے لیے تمام ممنوعات اورمحرمات جائزہوجاتے ہیں مثلاًً سلے ہوئے کپڑے اورخوشبو وغیرہ، البتہ عورتیں اب بھی حرام ہی رہتی ہیں۔ پھرحلق یاتقصیرکے بعدمکہ آئے اورطوافِ افاضہ کرے ، یہ بھی رکن ہے، اس کے بغیر حج مکمل نہیں ہوتا۔ اگرطوافِ قدوم کے بعدسعی نہ کی ہوتوسعی کرے، جب حاجی رمی، حلق یا تقصیر اور طواف افاضہ کرے تواس کے لیے تمام چیزیں بشمول عورت اورشادی کرنا بھی جائز ہوجاتا ہے ۔ پھرمنیٰ آکررات گزارے، منیٰ میں رات گذارناواجب ہے، چھوڑنے پردم واجب ہوجاتاہے۔ زوالِ شمس کے بعدیعنی ظہرکاوقت شروع ہونے کے وقت رمی کاوقت شروع ہوتا ہے، جمرہ اولی کوسات کنکریاں مارے پھرجمرہ وسطی پھراخیرمیں جمرہ عقبہ کو سات سات کنکریاں مارے، رمیِ جمرات میں ترتیب کاخیال رکھناضروری ہے۔ پھرمنیٰ میں دوسری رات گزارے اورظہرکاوقت شروع ہونے کے بعدجمرہ اولی پھرجمرہ ثانیہ پھرجمرہ عقبہ کی رمی کرے۔ اس دن یعنی ایام تشریق کے دوسرے دن کی رمی کے بعدمکہ جاناجائزہے، اس طرح حج کے تمام اعمال مکمل ہوجائیں گے۔ لیکن اس صورت میں سورج غروب ہونے سے پہلے منیٰ چھوڑناواجب ہے، اگرمنیٰ میں اس کی موجودگی میں سورج غروب ہوجائے تویہیں پر تیسری رات گزارنابھی واجب ہے، جب ظہر کا وقت آئے تورمی کرکے مکہ چلاجائے۔ جب حاجی اپنے گھرلوٹناچاہے توکعبۃکاطواف کرناواجب ہے، اس کوطواف وداع کہتے ہیں، اگریہ طواف نہ کرے تواس پردم واجب ہوجاتاہے، البتہ حائضہ عورت اس حکم سے مستثنی ہے، کیوں کہ یہ طواف اس کے لیے معاف ہے، طواف وداع کے بعدسفرمیں جلدی کرناواجب ہے، اگراس کے بعدبھی مکہ میں رکارہے تودوبارہ طواف کرناواجب ہوجاتا ہے۔ آبِ زمزم پینااورپیتے وقت قبلہ روہونامستحب ہے، اسی طرح آب زمزم پیتے وقت اپنے لیے جوخیرچاہے اس کی نیت کرنابھی مستحب ہے۔ عمرہ کا طریقہ عمرہ کے اعمال چار ہیں: ۱۔احرام یعنی عمرہ میں داخل ہونے اور اس کو شروع کرنے کی نیت۔ ۲۔کعبۃ اللہ کا طواف(طواف کا طریقہ حج کے مکمل طریقہ میں بیان کیا گیا ہے) ۳۔ صفا اور مروہ کے درمیان سعی(سعی کا طریقہ حج کے مکمل طریقہ میں بیان کیا گیا ہے) ۴۔ بال منڈھانا یا چھوٹے کرنا(اس کی تفصیلات حج کے مکمل طریقہ میں بیان کی گئی ہیں) جب یہ چار کام کیے جائیں تو اس کا عمرہ مکمل ہوجاتا ہے اور احرام اتارنا حلال ہوجاتا ہے۔ Haj