سچی باتیں ۔۔۔ کلمہ توحید کی اہمیت ۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys

Published in - Other

08:22PM Fri 21 Sep, 2018

        بعثَنا رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم إلى الحُرَقَةِ، فصَبَّحْنا القومَ فهزَمْناهم، ولَحِقْتُ أنا ورجلٌ من الأنصارِ رجلًا منهم : فلما غَشِيناه قال : لا إلهَ إلا اللهُ، فكَفَّ الأنصاريُّ عنه، فطَعَنْتُه برُمحي حتى قَتَلْتُه، فلما قَدِمْنا بلَغ النبيَّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم فقال : ( يا أسامةُ، أقَتَلْتَه بعد ما قال لا إلهَ إلا اللهُ ) . قُلْتُ : كان مُتَعَوِّذًا، فما زال يُكَرِّرُها، حتى تَمَنَّيْتُ أني لم أكُنْ أسلَمْتُ قبلَ ذلك اليومِ 

(بخاری باب بعثۃ النبی صلی اللّٰہ علیہ و سلم اسامۃ الی الحرقات)

         اسامہ ابن زید صحابی روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو قبیلہ حرقہ (بنی حرقہ ان کو اس لیے کہا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنے مخالفین کو جلا جلا کر مار ڈالا تھا) کے مقابلے کے لیے بھیجا تو صبح کے وقت ہم  ان کے مقابل ہو گئے اور ہم نے انہیں شکست دے دی اور خود میرا اور میرے ساتھ کے ایک انصاری کا مقابلہ غنیم کے ایک شخص سے ہو گیا جب ہم نے اسے گھیر لیا تو کہنے لگا لا الہ الاللہ اس پروہ انصاری تو رک گئے لیکن میں نے اپنے نیزے سے وار کر کے اسے ختم ہی کر دیا پر جب ہم لوگ مدینہ واپس گئے تو خبر رسول اللہ صلی اللہ سلم کو پہنچی آپ نے فرمایا کہ اے اسامہ کیا تو نے اسے اس کے بعد بھی قتل کر دیا جب وہ کلمہ لاالہ الاللہ پڑھ چکا تھا؟میں نے کہا حضرت اس نے تو جان بچانے کو یہ کلمہ پڑھ دیا تھا (دل سے وہ ایمان لایا ہی کب تھا!) لیکن آپ صلی اللہ وسلم برابر اسی فقرے کو دہراتے رہے- یہاں تک کہ میں (فرط حسرت و ندامت سے اپنے دل میں) یہ کہنے لگا ہوں کہ کاش میں مسلمان آج سے قبل نہ ہوا ہوتا۔ ( یعنی آج ہی مسلمان ہوا ہوتا تو اس شدید معصیت سے بچ جاتا)

         واقعہ رمضان سنہ 7 ہجری کا ہے اور ہر مسلمان کے دل کو لرزا دینے کے لیے کافی صحابی نے جو کچھ کیا ہم ظاہر بینوں کی نظر سے بالکل صحیح کیا تھا ہم میں سے جو ہوتا یہی کرتا یعنی اپنی جان جاتے دیکھ کر مشرک اور دشمن کا چند مختصر لفظوں کا زبان سے ادا کر دینا ہماری عقلوں کے لحاظ سے کھلی بات ہے کہ جان بچانے کے لیے تھا لیکن صحابی کا ایک کھلا ہوا ادھر بھی اللہ اور رسول کے دربار میں قبول نہیں ہوتا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بار بار اپنی شدت ملال و ناگواری کا فقرہ دہراتے جاتے جاتے ہیں اوربعض روایت میں تو اس کے ساتھ یہ فقرہ بھی ہے

        کیف تصنع بلا الہ الا اللّٰہ اذا اتتک یوم القیامۃ؟

        جس وقت قیامت کے دن وہ شخص لا الہ الا اللہ کے ساتھ آئے گا تو کیا کرے گا، تیرے پاس کیا جواب رہے گا؟

          صحابی لرزکر درخواست کرتے ہیں، قال یا رسول اللّٰہ استغفرلی کہ حضرت صلی اللہ علیہ وسلم اب تو قصور ہی ہوچکا، اب آپ ہی ہماری بخشش کی دعا فرمائیں۔

         رحمتِ عالم دعا نہیں فرماتے ہیں، بلکہ وہی فقرہ دہراتے جاتے ہیں، کیف تصنع بلا الہ الا اللّٰہ فکیف لايزيده علی ذلک کہ تو کیا  کرے گا، کیا جواب دے گا، جب قیامت کے دن لاالہ الاللہ کا دعویٰ پیش ہوگا؟

         اورروایت کی یہ زیادت تو مشہورچلی آرہی ہے کہ تو نے اس کا دل چیر کر کیوں نہ دیکھ لیا۔

         افعل اشتقت عن قلبہ حتی تعلم؟ معلوم ہوجاتا کہ اقرار دل سے ہے یا محض زبان سے۔

         العظمۃاللّٰہ۔ کیا ٹھکانہ ہے کلمہ توحید کی اہمیت کا عظمت کا، اور یہ روایت تو صرف ایک نمونہ ہے، ورنہ سنن، احادیث و آثار کے دفتر کے دفتر بھرے پڑے ہیں اسی مضمون سے۔

         اعمال کی اہمیت  یقینا  شریعت میں بہت زائد ہےاور جو لوگ مسلمان کی زندگی کو اس کے ہر شعبے میں اسلامی سانچے میں ڈھالنا چاہتے ہیں، بے شک وہ صحیح راستے پر ہیں اور بہت بڑا کام کر رہے ہیں، لیکن درجہ درجہ کا فرق ہے اور دل کی تصدیق اعمال سے بھی اہم تر، اور عقیدے کی صحت ہر عمل پر مقدم ہے اور اس کی جانچ کا ذریعہ، ایمان و عقیدے کے علم کا ذریعہ، ہم بندوں کے پاس صرف زبان سے اقرار اورکلمہ شہادت کا تلفظ ہے کلمہ شہادت کا مجرد تلفظ، اسلام کے قانون میں کوئی ثانوی یاتحتانی حیثیت نہیں رکھتا، اہم ترین چیز ہے، بدکار سے بدکار، فاسق مسلمان، عمر کی ساری مدت میں ایک بھی نیکی نہ کرنے والا مسلمان بہرحال مسلمان ہی ہوتا ہے ہر غیر مسلم سے بدرجہا ممتاز، آج جو”تحریک“ یا”تجدید“ یہ دعویٰ  لے کر اٹھی ہے کہ پیدائشی یا موروثی مسلمان اور غیر مسلم عملاً اصلاً معناً ایک سطح پر ہیں، مساوی و یکساں ہیں، وہ تلفظ کلمہ کی اہمیت کو بھولے ہوئے ہے، اقرار شہادت کے مرتبے کو پہچان نہیں رہی ہے اس کی حیثیت خود بس اسلام کے ایک نادان دوست کی ہے۔ حسن عمل، کردار کا معیار یقیناً اونچا کیجیے لیکن کلمہ گوئی کا حق اس سے بھی بڑھ کر پہچاتے رہیے۔ عنداللہ جس کے ایمان کا جو بھی فیصلہ ہو اس عالم ناسوت میں، بندوں کے ہاتھ میں تو یہی ایک معیار ہے۔