سچی باتیں۔۔۔رسولﷺ کی نافرمانی اور محبت کیا یکجا ہوسکتے ہیں؟۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys

Published in - Other

05:54AM Fri 16 Oct, 2020

1925-10-09

کیا آپ اپنے تئیں اُمتِ ’’احمد‘‘ میں کہتے ہیں؟ پھر آپ کو ’’حمدِ‘‘ الٰہی میں مصروف رہنے سے اس قدر گریز کیوں ہے؟کیا آپ ’’محمدؐ‘‘ کے نام کا کلمہ پڑھتے ہیں؟ پھر تو آپ کی حمد عرش وفرش دونوں جگہ ہونی چاہئے تھی، مگر یہ کیا ہے، کہ اس کے برعکس ہر جگہ آپ کے عیب ہی بیان ہورہے ہیں؟ کیا آپ رسولِ’’امین‘‘ کے پیروہی؟ مگر پھر آپ وصفِ امانت وجوہر دیانت سے اس قدر محروم کیسے رہ گئے ہیں؟ کیا آپ ’’رحمۃ للعالمین‘‘ کے نام پر جان نثار کرنے والے ہیں؟ پھر یہ کیاہے کہ غیروں سے تو کیا، خود اپنوں کی طرف سے بھی آپ کے دلوں میں کوئی محبت ونرمی موجود نہیں؟ کیا آپ اُس پیمبرؐ پر اپنی زندگی فدا کرنے والے ہیں، جس کا ایک لقب ’’رؤف و رحیم‘‘ ہے؟ لیکن یہ کیسے ہوسکتاہے، کہ خود آپ کے دلوں میں بجائے رافت ورحمت کے سختی اور نفسانیت جم گئی ہو؟ کیاآپ اُس ہادی کے نام پر بیعت کئے ہوئے ہیں، جو ساری دنیا کی اصلاح وہدایت کے لئے آیاتھا؟ مگر پھر یہ کیا ماجراہے ، کہ دوسروں کی اصلاح الگ رہی، خود اپنی اصلاح ودرستی کی بھی آپ کو کوئی فکروپروا نہیں؟ کیا آپ اُس نبی کے نام لیواہیں ، جس کے ’’خلق عظیم‘‘ کا اعتراف اس کے دشمنوں تک کو تھا، مگر پھر یہ کیا ، کہ آپ کا اخلاق دشمنوں سے نہ سہی، دوستوں تک سے بھی اچھا نہیں؟ سرورِ کائناتؐ نے اپنی عمر مبارک ، خس پوش اور کچی دیواروں کی تنگ کوٹھریوں کے اندر رہ کر گُزار دی، جن میں نہ کوئی ڈرائنگ روم (ملاقات کا کمرہ تھا) نہ ڈائننگ روم (کھانے کا کمرہ) نہ آفس( دفتر کا کمرہ) اور نہ بڈروم (سونے کا کمرہ) نہ غسل خانہ نہ باورچی خانہ ، نہ برآمدہ نہ پائیں باغ، پھرآپ کیوں بڑی بڑی کوٹھیوں اور اونچے اونچے محل کی تمنارکھتے ہیں؟ حبیب کبریاؐ نے اپنا معمول موٹی اور سادی غذاؤں کا رکھاتھا، اور انھیں بھی کبھی شکم سیر ہوکر نہیں کھایا۔ پھر آپ کے معدہ اور ذائقہ کو پلاؤ اور بریانی، زردہ اور متنجن، قورمہ اور کباب، مرغ اور شیر مال، حلوے اور مربّے ، چٹنی اور اچار، چائے اور فیرینی، برف اور شربت کی کیوں اس قدر طلب رہتی ہے؟ سرور عالمؐ کا عام لباس تو محض تہمد، قمیض، ورِدا تھا، پھرآپ کا تن نازک کوٹ اور پتلون، واسکٹ اور بنیائن، ٹائی ، شیروانی اور مندیل، کی ہوس میں کیوں اس قدر بیقرار رہتاہے؟ آپ کے رسولؐ برحق تو ہمیشہ جو کچھ بھی ہوسکتا، برابر دوسروں کو دیتے رہتے، اور اپنی اولاد وازواج کے لئے کوئی سرمایہ نہ چھوڑگئے، مگر آپ کو یہ کیاہے، کہ آپ بینک اور سیونگس بینک، چک اور پاس بُک، سُود اور سُود تجارت، بیمہ کمپنی اور ملوںکے حصے، زمینداری اور جائداد، کی اُدھیڑ بن میں دن رات لگے رہتے ہیں؟ آپ کے نبی کریمؐ کے گھر میں تو کوئی بھی قابل ذکر سازوسامان نہ تھا، پھرآپ کو میزوکرسی، خاصدان اورپاندان، اُگالدان اور پنگاردان، کوچ اورصوفے، قالین اور گدّے ، تخت اور مسہری، آئینے اور قمقمے، برقی لیمپ اور پنکھے ، کی فکر کیوں ہروقت گھلائے رکھتی ہے؟ آپ کے رسولؐ کے ساتھ بعض شامت زدوںنے انتہائی گستاخیاں کیں، مگراُدھر سے جواب حلم وآشتی ہی کی صورت میں ملا۔ بعض بدبختوں نے آزارِ جسمانی تک پہونچایا، اس کے جواب میں اُدھر سے دعائے ہدایت کے لئے ہاتھ اٹھائے۔ کھانے میں زہر دیاگیا، اور حضورؐ نے انتقام نہ لیا۔ قتل کی سازشیں کی گئیں، اور رحمتِ عالمؐ نے بددعا تک گوارا نہ کی۔ وطن چھڑایا گیا، اور اللہ کے محبوب نے ایک کلمہ بھی غضبناک ہوکر ارشاد نہ فرمایا۔ خاص رفیقوں اور عزیزوں کے ساتھ، بعد وفات بھی انتہائی سنگدلی وبہیمیت کا برتاؤ کیاگیا، اور اُن سنگدلوں تک پر عفو عام کا دامن تنگ نہ ہوا۔ اپنی جگہ پر للہ، چند لمحوں کے لئے بھی غور فرمائیے، کہ آپ کی زندگی کو اُس پاک زندگی سے کوئی بھی مناسبت ہے؟ آپ کو حُبِّ رسولؐ کا دعوٰی ہے، کیا یہ دعوٰی بلا دلیل ثابت ہوجائے گا؟ آپ کی زبان پر نبی کریمؐ کے ساتھ عشق ومحبت رکھنے کے الفاظ آتے ہیں، کیا یہ الفاظ معنی ومفہوم سے بھی بالکل بے نیاز ہیں؟ روضہؐ مبارک پر گولہ باری کی ایک بے بنیاد خبر پاکر آپ برافروختہ ہوجاتے ہیں، یہ اشتعال اگر خلوص ومحبت کی بناپر ہے، تو یقینا یہ جذبہ قابلِ قدرہے، لیکن دوسری طرف شریعت مطہرہ کے قبّۂ مبارک پر، رسول اللہؐ کی سیرتِ مبارک کے درودیوار پر، حبیب کبریاؐ کی ہدایات وتعلیمات کے گُنبد مبارک پر ہر وقت خود آپ ہی کے ہاتھوں جو گولہ باری ہوتی رہتی ہے، آپ کا دل کبھی ان جسارتوں پر نہیں تھرّا اٹھتا! رسولؐ کی نافرمانی ، اور رسولؐ کی محبت، کیا یہ دونوں، ایک دل میں، ایک ہی وقت میں جمع ہوسکتی ہیں؟ میلادِ مبارک کی بہت سی محفلوں میں آپ شریک ہوچکے، ابکی ماہ ربیع الاول میں کم ازکم ایک مرتبہ توبہ کرکے دیکھئے کہ غیروں کے مجمع سے الگ، اپنے حریمِ دل کے اندر، شمعِ ایمان کی روشنی کرکے ذرا اُسوۂ رسولؐ پر ایک نظر کرجائیے! http://www.bhatkallys.com/ur/author/abdulmajid/

 

1925-10-09

کیا آپ اپنے تئیں اُمتِ ’’احمد‘‘ میں کہتے ہیں؟ پھر آپ کو ’’حمدِ‘‘ الٰہی میں مصروف رہنے سے اس قدر گریز کیوں ہے؟کیا آپ ’’محمدؐ‘‘ کے نام کا کلمہ پڑھتے ہیں؟ پھر تو آپ کی حمد عرش وفرش دونوں جگہ ہونی چاہئے تھی، مگر یہ کیا ہے، کہ اس کے برعکس ہر جگہ آپ کے عیب ہی بیان ہورہے ہیں؟ کیا آپ رسولِ’’امین‘‘ کے پیروہی؟ مگر پھر آپ وصفِ امانت وجوہر دیانت سے اس قدر محروم کیسے رہ گئے ہیں؟ کیا آپ ’’رحمۃ للعالمین‘‘ کے نام پر جان نثار کرنے والے ہیں؟ پھر یہ کیاہے کہ غیروں سے تو کیا، خود اپنوں کی طرف سے بھی آپ کے دلوں میں کوئی محبت ونرمی موجود نہیں؟ کیا آپ اُس پیمبرؐ پر اپنی زندگی فدا کرنے والے ہیں، جس کا ایک لقب ’’رؤف و رحیم‘‘ ہے؟ لیکن یہ کیسے ہوسکتاہے، کہ خود آپ کے دلوں میں بجائے رافت ورحمت کے سختی اور نفسانیت جم گئی ہو؟ کیاآپ اُس ہادی کے نام پر بیعت کئے ہوئے ہیں، جو ساری دنیا کی اصلاح وہدایت کے لئے آیاتھا؟ مگر پھر یہ کیا ماجراہے ، کہ دوسروں کی اصلاح الگ رہی، خود اپنی اصلاح ودرستی کی بھی آپ کو کوئی فکروپروا نہیں؟ کیا آپ اُس نبی کے نام لیواہیں ، جس کے ’’خلق عظیم‘‘ کا اعتراف اس کے دشمنوں تک کو تھا، مگر پھر یہ کیا ، کہ آپ کا اخلاق دشمنوں سے نہ سہی، دوستوں تک سے بھی اچھا نہیں؟ سرورِ کائناتؐ نے اپنی عمر مبارک ، خس پوش اور کچی دیواروں کی تنگ کوٹھریوں کے اندر رہ کر گُزار دی، جن میں نہ کوئی ڈرائنگ روم (ملاقات کا کمرہ تھا) نہ ڈائننگ روم (کھانے کا کمرہ) نہ آفس( دفتر کا کمرہ) اور نہ بڈروم (سونے کا کمرہ) نہ غسل خانہ نہ باورچی خانہ ، نہ برآمدہ نہ پائیں باغ، پھرآپ کیوں بڑی بڑی کوٹھیوں اور اونچے اونچے محل کی تمنارکھتے ہیں؟ حبیب کبریاؐ نے اپنا معمول موٹی اور سادی غذاؤں کا رکھاتھا، اور انھیں بھی کبھی شکم سیر ہوکر نہیں کھایا۔ پھر آپ کے معدہ اور ذائقہ کو پلاؤ اور بریانی، زردہ اور متنجن، قورمہ اور کباب، مرغ اور شیر مال، حلوے اور مربّے ، چٹنی اور اچار، چائے اور فیرینی، برف اور شربت کی کیوں اس قدر طلب رہتی ہے؟ سرور عالمؐ کا عام لباس تو محض تہمد، قمیض، ورِدا تھا، پھرآپ کا تن نازک کوٹ اور پتلون، واسکٹ اور بنیائن، ٹائی ، شیروانی اور مندیل، کی ہوس میں کیوں اس قدر بیقرار رہتاہے؟ آپ کے رسولؐ برحق تو ہمیشہ جو کچھ بھی ہوسکتا، برابر دوسروں کو دیتے رہتے، اور اپنی اولاد وازواج کے لئے کوئی سرمایہ نہ چھوڑگئے، مگر آپ کو یہ کیاہے، کہ آپ بینک اور سیونگس بینک، چک اور پاس بُک، سُود اور سُود تجارت، بیمہ کمپنی اور ملوںکے حصے، زمینداری اور جائداد، کی اُدھیڑ بن میں دن رات لگے رہتے ہیں؟ آپ کے نبی کریمؐ کے گھر میں تو کوئی بھی قابل ذکر سازوسامان نہ تھا، پھرآپ کو میزوکرسی، خاصدان اورپاندان، اُگالدان اور پنگاردان، کوچ اورصوفے، قالین اور گدّے ، تخت اور مسہری، آئینے اور قمقمے، برقی لیمپ اور پنکھے ، کی فکر کیوں ہروقت گھلائے رکھتی ہے؟ آپ کے رسولؐ کے ساتھ بعض شامت زدوںنے انتہائی گستاخیاں کیں، مگراُدھر سے جواب حلم وآشتی ہی کی صورت میں ملا۔ بعض بدبختوں نے آزارِ جسمانی تک پہونچایا، اس کے جواب میں اُدھر سے دعائے ہدایت کے لئے ہاتھ اٹھائے۔ کھانے میں زہر دیاگیا، اور حضورؐ نے انتقام نہ لیا۔ قتل کی سازشیں کی گئیں، اور رحمتِ عالمؐ نے بددعا تک گوارا نہ کی۔ وطن چھڑایا گیا، اور اللہ کے محبوب نے ایک کلمہ بھی غضبناک ہوکر ارشاد نہ فرمایا۔ خاص رفیقوں اور عزیزوں کے ساتھ، بعد وفات بھی انتہائی سنگدلی وبہیمیت کا برتاؤ کیاگیا، اور اُن سنگدلوں تک پر عفو عام کا دامن تنگ نہ ہوا۔ اپنی جگہ پر للہ، چند لمحوں کے لئے بھی غور فرمائیے، کہ آپ کی زندگی کو اُس پاک زندگی سے کوئی بھی مناسبت ہے؟ آپ کو حُبِّ رسولؐ کا دعوٰی ہے، کیا یہ دعوٰی بلا دلیل ثابت ہوجائے گا؟ آپ کی زبان پر نبی کریمؐ کے ساتھ عشق ومحبت رکھنے کے الفاظ آتے ہیں، کیا یہ الفاظ معنی ومفہوم سے بھی بالکل بے نیاز ہیں؟ روضہؐ مبارک پر گولہ باری کی ایک بے بنیاد خبر پاکر آپ برافروختہ ہوجاتے ہیں، یہ اشتعال اگر خلوص ومحبت کی بناپر ہے، تو یقینا یہ جذبہ قابلِ قدرہے، لیکن دوسری طرف شریعت مطہرہ کے قبّۂ مبارک پر، رسول اللہؐ کی سیرتِ مبارک کے درودیوار پر، حبیب کبریاؐ کی ہدایات وتعلیمات کے گُنبد مبارک پر ہر وقت خود آپ ہی کے ہاتھوں جو گولہ باری ہوتی رہتی ہے، آپ کا دل کبھی ان جسارتوں پر نہیں تھرّا اٹھتا! رسولؐ کی نافرمانی ، اور رسولؐ کی محبت، کیا یہ دونوں، ایک دل میں، ایک ہی وقت میں جمع ہوسکتی ہیں؟ میلادِ مبارک کی بہت سی محفلوں میں آپ شریک ہوچکے، ابکی ماہ ربیع الاول میں کم ازکم ایک مرتبہ توبہ کرکے دیکھئے کہ غیروں کے مجمع سے الگ، اپنے حریمِ دل کے اندر، شمعِ ایمان کی روشنی کرکے ذرا اُسوۂ رسولؐ پر ایک نظر کرجائیے! http://www.bhatkallys.com/ur/author/abdulmajid/