سچی باتیں ۔۔۔ نماز جمعہ ۔۔۔ تحریر : مولانا عبد الماجد دریابادی رحمۃ اللہ علیہ

یَا اَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوۃِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَۃِ فَاسْعَوْا اِلٰی ذِکْرِ اللّٰہِ وَذَرُ والْبَیع۔ یہ کسی بشر کا کلام نہیں ،سب کے پیدا کرنے والے اور پالنے والے کا کلام ہے ،پا رہ ۲۸سورۃ الجمعہ میں ارشاد ہوتاہے کہ اے ایمان والو جب ہفتہ کا وہ دن آجائے جسے جمعہ کہتے ہیں اور نماز جمعہ کا وقت آجائے تواپنے سارے کام کاج چھوڑ کر اس نماز کی طرف لپکو اور ذروالبیع کارو بار، لین دین ، معیشت وتجارت کے سارے مشاغل اتنی دیر کے لئے ملتوی کر دو اور یہ نہ سمجھو کہ ہر ج کار سے تم تباہ و بر باد ہو جاؤ گے یا مفلسی وتہ یدستی کے شکار ہوجاؤ گے ، ذَا لِکُمْ خَیْرٌ لَّکُمْ اِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُون،اگر علم صحیح و بصیرت تامہ تمھیں حاصل ہو تو یہ معلوم ہوگا کہ تمھاری فلاح وبہبود اس وقت نماز پڑھنے ہی میں ہے نہ کہ اس کی طرف سے غافل و بے پروہ ہو کر پیٹ کے دھندوں میں لگے رہنے میں ۔نماز کے بعد دنیوی کاروبار میں لگ جانے کی پوری اجازت ہے ۔ فَاِذَا قُضِیَتِ الصَّلٰوۃُ فَانْتَشِرُوْا فِی الْاَرْضِ وَابْتَغُوا مِنْ فَضْلِ اللّٰہ ، لیکن یہ حقیقت پھر یا د دلادی گئی ہے کہ فلاح وبہبود تو ذکر الٰہی میں ہے نہ کہ اس سے غفلت وبے توجہی میں وَاذْکُرُوْااللّٰہَ کَثِیْرًالَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْن۔ ہدایت تو آپ کو یہ ملی تھی مگر آپ کا عمل کیا ہے ۔جب جمعہ آتا ہے اورمؤذن کی صدا مسجد سے بلند ہوتی ہے تو کتنے مسلمان امراء ورؤساء اپنی اپنی کوٹھیوں سے نکل کر مسجد تشریف لے جاتے ہیں؟کتنے مسلمان جج اور مجسٹریٹ بڑے اور چھوٹے افسر اور عہدہ دار اپنی اپنی کچہریوں اور دفتروں کو چھوڑ کر ذکر الٰہی کی طرف لپکتے ہیں؟کتنے مسلمان بیرسٹر اور وکلاء حی علیٰ الصلوٰۃ کے حکم کا مخاطب اپنے تئیں سمجھتے ہیں؟کتنے مسلمان طلباء اور اساتذہ کالجوں اوراسکولوں کے درجوں سے باہر آکر فاسْعَوْاِلیٰ ذِکْرِاللّٰہ کی تعمیل اپنے لئے ضروری سمجھتے ہیں؟ کہیں عذر یہ ہے کہ دفتر میں چھٹی نہیں ملتی ، کہیں عذر یہ ہے کہ پڑھا ئی کا حرج ہوجائے گا،کہیں عذر یہ ہے کہ صاحب کی نگاہیں پھر جائیں گی ۔یہ تعمیل ہورہی ہے وَذَرُو ا الْبَیْع کی۔یہ عمل رہا فَاسْعَوْااِلیٰ ذِکْرِ اللّٰہ پر۔یوں یاد ہورہی ہے وَاللّٰہُ خَیرُ الرَّازِقِیْن کی۔یہ شبہات کی جڑ تک کا ٹ دی گئی تھی اور صاف صاف فرمادیا گیا تھاکہ کہیں روپیہ کی محبت (تجارت)اور کھیل تماشہ کی چیزیں (لہو)اس اہم ترین نماز سے غافل نہ کردیں۔وَاِذَا رَاَوْتِجَارَۃً اَوْ لَھْوًاانْفَضُّوْا اِلَیْھَا وَتَرَکُوکَ قَائِمًا قُلْ مَا عِنْدَ اللّٰہِ خَیْرٌ مِّنْ الَّلھْوِ وَمِنَ التِّجَارَہ وَاللّٰہُ خَیرُ الرَّازِقِیْن۔ لیکن خَیْرُ الرَّازِقِیْن کے وعدہ پر ایمان نہ ہو ااور کوٹھیوں اور بنگلوں ، اسکولوں اورکالجوں،دفتروں اور کچہریوں کے ہر چھوٹے دیوتاکی پو جا جاری رہی۔ اخبارات میں ہنگامہ برپا ہے کہ اسمبلی کے غیر مسلم صدر نے نماز ظہر کے وقت مسلمان ممبر کو تقریر جاری رکھنے کا حکم دیا ،اور فلاں شہر کے فلاں پارک میں میونسپلٹی نے نماز مغرب کی ممانعت کردی ،اخبارات میں تو خیر جو چاہے لکھیے لیکن اپنے دل میں بھی تو خدا راکبھی سوچیے کہ اس میں قصور بیگانوں کا ہے یا اپنوں کا ؟غیر مسلموں کا یا اپنے تئیں مسلمان کہلانے والوں کا؟جمعہ کی اس بے وقعتی اور بے احترامی کے بعد اگر آپ کی ’’جماعت‘‘ منتشر وبرباد ہو رہی ہے تو اس کی ذمہ داری سوآپ کے کیا کسی اور پر ہے؟