کتابی مسیحیت کی اشاعت کے لئے ایک بہت بڑی انجمن برٹش اینڈ فارن بائبل سوسائٹی کے نام سے ، سوسوا سو برس سے قائم ہے۔ حال میں اُس نے اپنا ایک سو بائیسواں سالانہ جلسہ کیاتھا۔ اس کی روداد جواس نے شائع کرائی ہے، اُس سے معلوم ہوتاہے، کہ انجیل اور اس کے مختلف حصوں کے جتنے نسخے پچھلے سال اس نے شائع کئے، اُن کی مجموعی تعداد ۱۰۴۵۲۷۳۳ تقریبًا ایک کرور پانچ لکھا تک پہونچی! گویا پچیس سال قبل جتنی تعداد تھی ، اب اُس کے دوگنے سے زائد ہوگئی ہے، اور ایک سال قبل جو تعداد تھی، اُس کے مقابلہ میں ابکی ۴۱۲۱۵۸ نسخے زائد نکلے! خاص ہندوستان میں نسخوں کی نکاسی، تقریبًا ساٹھ ہزار کی تعداد میں زائد ہوئی! جزیرۂ سیلون میں ۹۰۸۵۰ کتابیں شائع ہوئیں! مختلف زبانوں میں انجیل کے جو ترجمے موجود ہیں، اُن پر بھی نظر ثانی ہوئی، اور ہورہی ہے۔
آپ اپنے تئیں خدائے واحد کا پرستار رکھتے ہیں، آپ توحید کے سب سے بڑے خزانہ (قرآن) کے امانت دار ہیں۔ کیا آپ کے ذمہ کوئی فرض اپنے اس دینی ودنیوی خزانہ کی بابت عائد نہیں ہوتا؟ آپ اس فرض کو پوری طرح نہ سہی، کسی حد تک بھی ادا کررہے ہیں؟ غیر ملکوں کو جانے دیجئے، اسی ہندوستان کی سرزمین پر ایک سال کے اندر ساٹھ ہزار ایسے ہاتھوں میں انجیل پہونچ گئی، جن میں اب تک نہیں پہونچی تھی، آپ نے اپنے قرآن کو کتنے نئے ہاتھوں تک پہونچایا؟ کتنوں کو اس چشمہ سے سیراب ہونے کا موقع دیا؟ کتنوں کو اندھیرے سے نکال کر، اس روشنی میں لانے کی کوشش کی؟ کتنی نئی زبانوں میں اس کا ترجمہ کیا؟ انجیل کے ترجمے سیکڑوں زبانوں میں ہیں، سب کا خیال چھوڑئیے۔ ہندوستان کی جو چند نہایت اہم اور خاص زبانیں ہیں؟ اُن میں سے کتنوں کے ذریعہ سے آپ نے اللہ کے اس آخری اور سچے کلام کا پھیلایا؟ جس کے گھر میں چراغ ہوتاہے، وہ اُسے اونچے طاق پر رکھتاہے، کہ اُس کا اُجالا اندھیرے کو روشن کردے، پر آپ کو یہ کیا ہے ، کہ اس پر اس چراغ کو ڈھانپ ڈھانپ کر، اور چھپاچھپا کررکھ رہے ہیں؟
دوسروں تک پہونچانے کا خیال چھوڑئیے ، بیگانوں کو روشنی دکھانے سے درگذرئیے، یہ ارشاد ہو، کہ اپنوں نے اس انمول تحفہ کی کہاں تک قدر کی؟ خود آپ نے اس روشنی میں اپنی ذاتی وخانگی زندگی کے کتنے قدم اُٹھائے؟ آپ نے اپنے افسر کی رضامندی، اپنے حاکم کی خوشنودی، اپنے دفتر کی حاضری کو وہم ومقدم سمجھا،یا بلاناغہ قرآن پاک کی تلاوت، اور اس کے معنی ومطلب پر غور وفکر کو؟ اپنی اولاد کو آپ نے انگریزی مدرسوں میں تعلیم دلانی زیادہ ضروری سمجھی، یا اس کو کہ ان کے لوح دماغ پر قرآن ہی کے نقش ثبت ہوں؟ آپ کو اپنے ہر معاملہ میں، دنیا کے ہرمسئلہ میں، ہر حاکم، ہر افسر، ہروکیل، ہر ڈاکٹر ہر انجینیر، ہر فلسفی، غرض اپنی ہی جنس کے ہر ’’بڑے‘‘ کی بات پر زیادہ اعتبار رہاہے، یا اس سب سے بڑے، سب سے اونچے، اور سب سے سچے، کے کلام پر، جس کی کسی عبارت، کسی لفظ، کسی شوشہ، کسی نقطہ میں غلطی کا امکان نہیں؟ آپ کہتے ہیں، کہ آپ دنیا میں ہرطرح تباہ وبرباد ہورہے ہیں، یہ آپ تباہ ’’ہورہے ہیں‘‘ یا خود اپنے تئیں تباہ وبرباد کررہے ہیں؟ آپ کے گھر میں ایک جگمگاتاہوا لیمپ موجود ہے، لیکن آپ اسے تہ بہ تہ پردوں میں چھپاکر کسی مضبوط بکس کے اند ر قفل لگاکر رکھ دیں، اور پھر اندھیری رات، اجنبی دیس، ناہموار راستہ میں اگر ٹھوکریں کھاتے پھریں، تو اس میں قصور کس کا ہے!