مدارس کی ایک اہم نصابی ضرورت کی تکمیل

Bhatkallys

Published in - Other

03:50AM Wed 13 Apr, 2016
مولانا الیاس ندوی بھٹکلی کی تاریخ وجغرافیہ کی نصابی کتابیں از :۔محمد مستقیم محتشم ندوی nadviacademy@hotmail.com ہندوستان کے دینی مدارس کے نصاب کے لیے تاریخ کے موضوع پرایک ایسی کتاب کی ضرورت شدت سے محسوس کی جارہی تھی جو جامع بھی ہو اور مختصر بھی ہو اور اس میں بیک وقت ہندوستان کی قدیم وابتدائی تاریخ کا احاطہ بھی ہو اور اسلامی دور کا آزادی تک تفصیلی جائزہ بھی، اسی کے ساتھ یہاں کے باشندوں قوموں اور ان کے مذاہب وعقائد پر بھی اس میں روشنی ڈالی گئی ہو، اس کے علاوہ اس میں ان مسلم مذہبی شخصیات کے حالاتِ زندگی کا اجمالی خاکہ بھی ہو جن سے اس ملک کے باشندوں کو توحید جیسی عظیم نعمت سے سرفراز ہونے کا اللہ نے موقع عنایت فرمایا، اسی کے ساتھ مغربی سامراج سے ملک کو آزاد کرانے میں جن قابل فخر سپوتوں نے اپنی قربانیاں پیش کیں ان کا تذکرہ بھی اور ان کی تحریکات کا جائزہ بھی اس میں موجود ہو۔ دینی مدارس اور اسکولوں کی اسی ضرورت کے پیش نظر زیر کتاب تاریخ ہند کے نام سے مولانا محمد الیاس صاحب ندوی بھٹکلی کی یہ کتاب صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ حضرت مولانا سید محمد رابع صاحب حسنی ندوی کے پیش لفظ کے ساتھ الحمدللہ مرتب ہوئی ہے، امید ہے کہ اس کے ذریعہ انشاء اللہ ہمارے دینی مدارس کی ایک اہم نصابی ضرورت کی تکمیل ہوگی، یہ کتاب ملک کے مختلف دینی مدارس میں داخل نصاب ہوچکی ہے، اب تک اس کے چار ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔ مقدمہ کتاب میں مولانا ڈاکٹر سعید الرحمن اعظمی ندوی مہتمم دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ تحریر فرماتے ہیں:مصنف نے ہندوستان کی اس طویل وعریض تاریخ کو مختصر اور مثبت ومدلل اسلوب میں پیش کرکے تاریخی تصنیف کا ایک دلچسپ اور سبق آموز کارنامہ انجام دیا ہے حالانکہ اس تاریخ کو اگر تاریخی واقعات کی جملہ تفصیلات کے ساتھ سپرد قلم کیا جائے تو پورا ایک کتب خانہ تیار ہوجائے۔ ۲)اسی طرح دینی وعربی مدارس اور مسلم اسکولوں کی خاص ضرورت کو سامنے رکھتے ہوئے ایک اور نصابی کتاب بین الاقوامی واسلامی جغرافیہ مرتب کی گئی ہے جس میں مختلف جغرافیائی چیزوں کا اسلامی نقطۂ نظر سے جائزہ بھی لیا گیا، بقول مفکر اسلام حضرت مولانا سیدابوالحسن علی ندویؒ یہ کتاب ظاہری وباطنی دونوں حیثیتوں سے خوب ہے اور اس قابل ہے کہ مدارس واسکولوں میں پڑھائی جائے۔ حضرت مولانا سید محمد رابع صاحب حسنی ندوی کتاب کے مقدمہ میں تحریر فرماتے ہیں کہ اس کتاب سے مسلمانوں کے مدارس کو فائدہ اٹھانا چاہیے، خاص طور سے مسلم مدارس کے نصاب کا اس کو ضروری جز بننا چاہیے۔ یہ کتاب ملک کے مختلف مدارس میں داخل نصاب ہے، دارالعلوم ندوۃالعلماء لکھنؤ اور اس کے ملحقہ مدارس نے اس کو اپنے یہاں عالیہ اولیٰ (پنجم عربی) میں شامل کیا ہے، اس کے علاوہ ملک کی مختلف ریاستوں کے متعدد دیگر درس نظامی کے دینی مدارس نے بھی اس کو اپنے یہاں نصاب میں شامل کیا ہے، پاکستان سے بھی اس کی اشاعت ہوئی ہے اور وہاں بھی کئی مدارس میں داخل نصاب ہوئی ہے، اس ساتویں ایڈیشن میں کئی اہم اضافہ کیے گئے ہیں اور جدید خلائی تحقیقات اور نئی جغرافیائی دریافتوں کی روشنی میں کئی نئے ابواب شامل کیے گئے ہیں، الحمدللہ یہ کتاب ہمارے دینی مدارس کے طلباء کو پانچویں تا بارہویں تک کے درجات کی جغرافیائی کتابوں سے بے نیاز کرتی ہے۔ ۳)مصنف نے بین الاقوامی اسلامی جغرافیہ کی طرح اس کا اگلا حصہ بھی مرتب کیا، ہندوستانی جغرافیہ مع تاریخ وشہریت اس سلسلہ کی دوسری کڑی ہے جو اب تک ہندوستان کے مختلف مدارس واسکولوں میں داخل نصاب ہے۔ الحمدللہ اب تک اس کے چھ ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں، اب اس کا نیا اضافہ شدہ ایڈیشن جدید معلومات کے ساتھ طبع ہوا ہے، ملک کی تاریخ وجغرافیہ پر مشتمل اس کتاب کے مقدمہ میں مشہور مؤرخ اسلام قاضی اطہر مبارکپوریؒ لکھتے ہیں کہ یہ ہندوستان کے بارے میں مسلمانوں کے حوالہ سے ہر قسم کی معلومات کا انسائیکلوپیڈیا ہے، ملک کے مختلف مدارس میں یہ کتاب بھی داخل نصاب ہے۔ یہ کتابیں مولانا ابوالحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی پوسٹ بکس نمبر 30، جامعہ آباد روڈ، بھٹکل (کرناٹک) nadviacademy@hotmail.com Mob:9620104757 /مجلس تحقیقات ونشریات اسلام ندوۃالعلماء پوسٹ بکس نمبر 93 لکھنؤ وغیرہ سے بھی حاصل کی جاسکتی ہیں۔