آپ مقالہ كيسے لكھیں؟ تحریر : ڈاکٹر محمد اکرم ندوی - آکسفورڈ

دارالعلوم ندوۃ العلماء کے طلبہ کو ایک مشورہ[highlight][/highlight] اس تحرير كے دو حصے ہیں: پهلا حصه: ايكـ اچها مقالہ كيا ہوتا ہے؟ اس كا جواب ہے: 1- مقالہ كا موضوع اچهى طرح اور پورى وضاحت كے ساتهـ آپ كے ذہن میں متعين ہو. 2- اس موضوع سے مربوط مقصد آپ كے ذہن میں صاف ہو. 3- آپ كے ذہن میں مقالہ كے عناصر كى ترتيب كا تصور واضح ہو، اور اس ترتيب كى وجه كے متعلق آپ كے ذہن میں كوئى ابهام نه ہو. 4- آپ كے ذہن میں مختلف اجزاء وفصول میں مقالہ كى تقسيم، اور ہر جزء وفصل كى پيرا گرافس میں تقسيم معقول بنيادون پر اور عالمانه طريقه پر ہو، تاكه مقالہ میں موجود بحث واستدلال ہم آہنگى اور منطقى ترتيب كے ساتھ ايكـ پوائنٹ سے دوسرے پوائنٹ كى طرف آگے بڑھے. 5- پورى عالمانہ ذمہ دارى كے ساتهـ عہد كريں كہ كسى بهى پوائنٹ كو ثابت كرنے كے لئے كم سے كم الفاظ كا استعمال كريں، اور جہان تک ہوسكے اصطلاحى الفاظ كا سہارا كم سے كم ليں، اور اگر متوقع قارئين ان اصطلاحات سے واقف نه ہون تو انہیں استعمال كرتے وقت ان كى تشريح كريں. 6- پورى عالمانہ ذمہ دارى كے ساتهـ ايسى زبان كے استعمال سے پرہيز كريں جس كا مقصد مفہوم كو مخفى يا مبہم ركهنا ہو، يا مرعوب كن زبان اور مرعوب كن دعووں كے پرده میں مقالہ نگار كى نيت اور ارادوں كو چهپانا ہو، صحيح بات يه ہے كہ اچھے مقالے میں معلومات فراہم كرنے كى كوشش ہوتى ہے، نه كہ لوگوں كو متحير يا مرعوب كرنے كى. 7- مقالہ كے آخر میں مقالہ كے اهم نقاط اور بحث واستدلال كے اهم مراحل كا اعاده كريں، اور بلا ضرورت علیحدہ خاتمه واستنتاج لكهنے سے گريز كرين.
دوسرا حصه: مقالہ لكهنے كے لئے خود كو كس طرح تيار كرين؟ اس كا جواب ہے: 1- مقالہ لكهنے كى وجه آپ كے ذہن میں صاف ہونى چاہئے، اس كا مطلب يه نہیں كه موضوع واضح ہو، يه بات تو پہلے آچكى ہے، بلكہ مقصود يہ ہے کہ آپ كے نزديک يہ واضح ہو كه اس موضوع پر لكهنے كى وجہ كيا ہے، مثلا لكهنے كى وجہ يہ ہو سكتى ہے كہ يہ آپ كا ہوم ورک ہے، يا يہ كہ اس موضوع كے متعلق لوگوں كے ذہنون میں غلط فہمى موجود ہے، اور آپ اس غلط فہمى كو دور كرنا چاہتے ہیں. 2- جهاں تک ممكن ہو آپ كو يه معلوم ہونا چاہئے كه يه مقالہ كون لوگ پڑھیں گے اور كس مقصد سے پڑھیں گے، مثلا ايک استاد ہوم ورک كى حيثيت سے لكھے گئے كسى مقالہ كو اس ارادے سے پڑھے گا كہ آپ نے اس كے پڑهانے كو كتنى اچهى طرح سمجها ہے، يا آپ كے رفقاء آپ كا مقالہ اس ارادے سے پڑھیں گے كه كس طرح وه آپ سے مقابلہ كر سكيں، يا يہ كہ كس طرح آپ كے ساتھ تعاون كر سكين. 3- آپ كا ذہن مقالہ كے دائره كار كے متعلق بالكل واضح ہو، اس كا مطلب يہ ہےكه مقالہ شروع كرنے سے پہلے آپ اچهى طرح جان ليں كه آپ كے بحث واستدلال كے لئے سب سے اہم اور متعلق چيز كيا ہے، مثلا وه كون سے مصنفين ہیں جن كى تحريرين آپ كو پڑهنا ضرورى ہے، اور وه كون سے نقاط ہیں جو مقالہ میں زير بحث آئيں گے، اگر آپ مقالہ نويسى میں سنجيده ہیں تو آپ دائره كار پر خصوصى توجه كرين. 4- مقالہ كے اجزاء كو مدلل كرنے كے لئے جو طريقه مناسب ہو اسے اختيار كريں، كچهـ اجزاء ايسے ہوسكتے ہیں جن كے لئے مستند اعداد وشمار كى ضرورت ہو سكتى ہے، كچهـ اجزاء ايسے ہو سكتے ہیں جن كے لئے تجرباتى ثبوتون كى ضرورت پيش آسكتى ہے، كچھ باتين ايسى ہوسكتى ہیں جن كے لئے ماضى كے مصنفين كے حوالون كی ضرورت ہوسكتى ہے، مثال كے طور پر جہان ماضى كے مصنفين كے حوالوں كى ضرورت ہے وہان اگر آپ اپنے تجربات پيش كريں، يا جہاں تجربات پيش كرنے كى ضرورت ہے وہان حوالے پيش كرين تو يه طريقه كار مقالے كو كمزور اور غير علمى كردے گا. 5- جهاں تک ممكن ہو بحث واستدلال كے ثبوت كے تمام مراحل كے متعلق آپ كا ذہن صاف ہونا چاہئے، اور يہ كہ كيا يہ سارے مراحل آپس میں مربوط ہیں اور مرتب ہیں، يعنى ايک دعوے كو ثابت كريں، پھر دوسرے دعوے كو، اور ہر دعوے اور ثبوت كا ما قبل وما بعد سے منطقى طور پر مربوط ہونا ضرورى ہے. 6- جہاں تک ممكن ہو مقالے كے دائره كار اور آپ كے قارئين كے رويون اور توقعات كے پيچھے جو مقدمات ومفروضات ہیں ان كے متعلق آپ كا ذہن بالكل صاف ہو. 7- اگر آپ ان تمام نقاط عمل سے مطمئن ہیں، اور آپ كو يقين ہے كه آپ كے مقالے كا مقصد آپ كو اور دوسرون كو علم فراہم كرنا ہے، نہ كہ كسى كو متاثر يا متحير يا مرعوب كرنا، تو آپ جس بحث واستدلال كو پيش كرنا چاہتے ہیں اس كے نقاط كى ترجيحات وترتيب كو مد نظر ركھ كر مقالہ شروع كرين.