سچی باتیں۔۔۔ اتفاق کی اصل تواضع۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ 

Bhatkallys

Published in - Other

05:55PM Sat 2 Jul, 2022

1930-11-21

’’حضرت حاجی (امداد اللہ چشتی مہاجر مکّی) صاحبؒ فرمایا کرتے تھے، کہ لوگ اتفاق اتفاق پکارتے ہیں، مگر جو اصل ہے اتفا ق کی، اُس سے بہت دُور ہیں۔ تو اتفاق کی اصل تواضع ہے۔ جن دوشخصوں میں تواضع ہوگی، اُن میں نااتفاقی نہیں ہوسکتی، اور تواضع کی ضد تکبّر ہے۔ جہاں تکبّر ہوگا، وہاں اتفاق نہیں ہوسکتا۔ اب لوگ ہربات میں تکبّر کو اختیار کرتے ہیں، اور زبان سے اتفاق اتفاق پکارتے ہیں، تو اس سے کیاہوتاہے‘‘۔

(وعظ السوق، ص: ۲۸از حکیم الامت مولانا شاہ اشرف علی تھانوی مد ظلہ)

امت کے سب سے بڑے مرض کی تشخیص اور علاج، آپ امت کے حکیم کی زبان سے سن چکے۔ کیا آپ کے نزدیک یہ تشخیص غلط ہے؟ کیا آپ کو اس علاج سے اختلاف ہے؟ اتفاق کا وعظ آج ہرزبان پرہے، لیکن اتفاق کے معنی آج ہر دل میں صرف یہ نہیں، کہ دوسرا متفق ہوجائے، دوسرا اپنی رائے کو مغلوب کردے، دوسرا اپنے کو جھکادے، اور خود کو کسی ایک موقع پر بھی نہ جھکنا پڑے۔ یہی معنی ہیں کبر کے، یہی حقیقت ہے تکبرکی۔ اور اسی خود بینی وخودنمائی ، خودرائی وخود پرستی کا نام، اصطلاح جدید میں، خودداری اور ضمیر کی مضبوطی ہے!’’خِرد کا نام جنوں پڑگیا ، جنوں کا خرد‘‘ ! نام بدل دینے سے حقیقت نہیں بدل جایاکرتی ہے۔ مرض کا نام صحت رکھ دینے سے مرض کی حقیقت نہیں بدل جائے گی۔ تکبر، جو دشمن ہے اتفاق واتحاد کا، اور اصل ہے نااتفاقی کی، تکبر ہی رہے گا، خواہ اُسے کسی نام سے موسوم کیاجائے۔

اتفاق پیداکرنے کے لئے، جلسے بہت سے ہوچکے، تقریریں اُن سے زیادہ ہوچکیں، رزولیوشن خدامعلوم کتنے پاس ہوچکے، لیکن ہردوااب تک مرض کو بڑھاتی ہی رہی ہے۔ ہر جلسہ کے بعد ایک نئی پارٹی، ہر کمیٹی کے بعد ایک نئی انجمن، ہرروز ایک نیا انتشار، ایک نئی تفریق! عطائیوں کے اتنے نسخوں کے بعد کیا اب بھی وقت نہیں آیاہے، کہ طبیبِ حاذق کے نسخہ کا تجربہ ، تجربے ہی کے غرض سے سہی، کرکے دیکھا جائے؟ خودی کے بڑھانے کے سامان، بہت ہوچکے، کبھی تو خودی کے مٹانے کے نتائج کا تجربہ کیاجائے۔ اپنی توہین پر بگڑجانے کا تماشہ تو سالہا سال سے دیکھنے میں آرہاہے، کبھی آخر یہ بھی تو دیکھا جائے، کہ اپنی توہین پر مزہ لینے میں کیا مزہ آتاہے!