سچی باتیں۔۔۔ عید کا دن۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys

Published in - Other

01:27PM Fri 7 May, 2021

1957-05-10

آج یوم عید ہے۔ کتنی تفریح کا دن ہے۔ مہینہ بھر کے مسلسل روزے، اور وہ بھی بیساکھ کے گرم وخشک مہینے کے۔ کوئی بہت ہلکی اور معمولی سی بات نہیں ۔ صبروبرداشت کا اچھا خاصہ امتحان ہوجاتاہے۔ کل تک جسم پر جو خستگی اور کاہلی، کمزوری اور کام چوری سی طاری تھی، آج وہ کافور ہے اور طبیعت ہر طرح چاق وشگفتہ ہے۔ کام کرنے پر پوری طرح مستعد ۔ رمضان کی فضیلتیں اور روزہ کی برکتیں سب اپنی جگہ مسلم یہاں ذکر ان کا نہیں، صرف جسمانی تعب وخستگی کا ہے۔ اب آج کوئی فکر نہیں ۔ عید الفطر کے ورود سے وہ ساری پابندیاں ختم ہوگئیں۔ وہ کل رکاوٹیں دور ہوگئیں۔ جب چاہے کھائیے۔ جتنی بار چاہے، پیاس بجھاکر تازہ دم ہوجائیے پوری آزادی حاصل ہے۔ موسم آج تو کل سے زیادہ سخت ہے۔ اور ابھی کئی ہفتہ ہرروز سخت تر ہوتاجائے گا۔ اس کے باوجود بھی طبیعت کو بے فکری ہے……اور یہ تجربہ تو خیر ختم رمضان پر، پورے مہینہ کے بعد کا ہے۔ باقی ہرروز بھی تو اسی طرح کا تجربہ افطار کے بعد ہوتارہاہے۔ جتنی بھی تھکن ہوتی تھی ، سب افطار کے ساتھ ہی رخصت ہوجاتی تھی۔ حدیث میں جو دعائے افطار آئی ہے، اس میں بھی اسی تازہ دم ہوجانے کے پہلو کو نمایاں کیاہے۔

نسبتًا ان پابندیوں کی بساط ہی کیاہے۔ اس کے باوجود بھی وہ روزانہ دن کے اتنے گھنٹے گزارنے کو ایک مجاہدہ بنادیتی ہیں۔ اور ان کے خاتمہ کو ایک جشن مسرت……پھر ذرا خیال تو کیجئے، اس وقت کا جسے آپ ہَوّا سمجھے ہوئے ہیں۔ اور جو درحقیقت نام ہے جسم ومادہ کی ساری پابندیوں کے خاتمہ کا۔ اور اس اسیری سے روح کو یکسر آزادی کا۔ عالم ناسوت تو نام ہی ہے پابندیوں کا۔ اور عنصری زندگی عبارت ہی ہے قیود وحدود سے ۔ آنکھ ایک حد کے آگے دیکھ نہیں سکتی۔ اور اتنے کے لئے بھی روشنی کی ایک خاص مقدار کی محتاج۔ کان زیادہ باریک آواز سن نہیں سکتے۔ اور اتنے کے لئے بھی ہوا کے محتاج۔ جسم ایک ہی وقت میں دوجگہ موجود نہیں ہوسکتا۔ گرمی اور سردی ایک خاص حد کے آگے قابل برداشت نہیں رہ جاتی۔ زمان ومکان کی کڑی قیدیں اور شرطیں قدم قدم پر لگی ہوئی، اور انسان اپنے کو کتنا بے بس پانے پر مجبور! ان ساری پابندیوں سے روح کی آزادی۔ اور اس ہمہ جہتی اسیری سے یکلخت خلاصی۔ کس بے پایاں مسرت اور بے انتہا فرحت کا باعث ہوگا ، جس کے آگے دنیا کی بڑی سے بڑی مسرت بھی کوئی حقیقت ہی نہیں رکھتی!…… بجز اس صورت کے کہ سرمایۂ ایمان سرے سے غارت ہوچکاہے، یا روح مسلسل نافرمانیاں اور بغاوتیں کرکے روح باقی ہی نہ رہی ہو بلکہ جسم کے حکم میں داخل ہوگئی ہو۔

http://www.bhatkallys.com/ur/author/abdulmajid/