حیدرآباد پر ۱۹۴۸ کے فوجی حملے کے بارے میں نئی کتاب

Bhatkallys

Published in - Other

05:26AM Tue 2 May, 2017
سنہ ۱۹۴۸ میں ریاست حیدرآباد پر ہندوستانی افواج نے ہر طرف سے حملہ کرکے قبضہ کرلیا اور اس پورے عمل کو ’’پولیس ایکشن‘‘ کا نام دیا گیا۔ اس حملے کے دوران ہزاروں بے قصور مسلمان مارے گئے، لاتعداد عورتوں کی عصمتیں تار تار کی گئیں اور بے شمار گھروں کو لوٹا اور تباہ کیا گیا۔ اس حملے کی تفاصیل اب تک بڑی حد تک پردۂ نسیان میں پڑی رہی ہیں اور آج تک ان کا اعتراف نہیں کیا گیا ہے۔ unnamed اب اس حملے کا شکار ہونے والے ایک شخص نے آگے آکر حملے سے پہلے ، اس کے دوران اور بعد میں جو کچھ ہوا اسے ریکارڈ پر رکھا ہے۔ اس حملے کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ بالکل غیر ضروری تھا کیونکہ ذرا سے صبر سے ہندوستان ریاست حیدرآباد کا انضمام پرامن طریقے سے حاصل کرسکتا تھا۔ کتاب کے مصنف حیدرآباد کے معروف اسکالر سید علی ھاشمی ہیں۔انہوں نے کتاب کے پہلے حصے میں سقوط حیدرآبادکی کہانی رقم کی ہے اور اس کے اسباب ونتائج سے پردہ کھولا ہے۔ انہوں نے تفصیل سے حملے سے پہلے حیدرآباد پر مسلط کی گئی ناکہ بندی کی تفصیلات بیان کی ہیں اور کیسے ریاست نے اس ناکہ بندی کا استقلال کے ساتھ مقابلہ کیا۔ مصنف نے بتایا ہے کہ مذکورہ ناکہ بندی اپنی شدت کے لحاط سے ۱۹۹۰۔۲۰۰۳ کے دوران عراق پر مسلط کی گئی امریکی ناکہ بندی کے مماثل تھی۔ ریاست حیدرآباد پر مسلط کی گئی اس ناکہ بندی کی وجہ سے پٹرول ،ایندھن اور ضروریات زندگی ہی نہیں بلکہ نمک اور ضروری ادویہ پر بھی اثر پڑا۔یہ بات عجیب وغریب تھی کہ طویل برطانوی سامراج سے آزاد ی حاصل کرنے کے فوراً بعد آزاد بھارت نے اپنے ہی ملک کی ایک نیم خود مختار ریاست اور اس کے عوام کے ساتھ ایسا برتاؤ کیا۔ انضمام کے سلسلے میں حکومت ہند اور ریاست حیدرآباد کے نمائندوں کے درمیان ہونے والی بات چیت کا کتاب میں تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے ۔کتاب میں ریاست حیدرآباد کے بعض ذمہ داروں کی غداریوں کا بھی تذکرہ ہے جو اس وقت ریاست میں بڑے عہدوں پر براجمان تھے۔ سقوط حیدرآباد میں بھی میر جعفر اور میر صادق جیسے لوگوں کا ہاتھ شامل ہے۔ کتاب کے دوسرے حصے میں ،مصنف نے مذکورہ عرصے کے بارے میں خود اپنے اور بعض دیگر اہم عمائدین کے ذاتی مشاہدات قلم بند کئے ہیں۔ تین سو صفحات پر مشتمل اس انگریزی کتاب Hyderabad 1948 -- An Avoidable Invasion (حیدرآباد ۱۹۴۸: ایک قابل احتراز فوجی حملہ ) کو دہلی کے معروف پبلشر فاروس میڈیا نے شائع کیا ہے۔ کتاب کی قیمت ۲۷۵ روپئے ہے۔