" چمنستان دہر میں بارہا روح پرور بہاریں آ چکی ہیں، چرخ نادرۂ کار نے کبھی کبھی بزم عالم اس سر و سامان سے سجائی کہ نگاہیں خیرہ ہو کر رہ گئیں۔ لیکن آ ج کی تاریخ وہ تاریخ ہے جس کے انتظار میں پیر کہن سال دہر نے کروڑوں برس صرف کر دیئے۔ سیارگان فلک اسی دن کے شوق میں ازل سے چشم براہ تھے۔ چرخ کہن مدت ہائے دراز سے اسی صبح جان نواز کے لئے لیل و نہار کی کروٹیں بدل رہا تھا۔ کارکنان قضا و قدر کی بزم آرائیاں، عناصر کی جدت طرازیاں، ماہ و خورشید کی فروغ انگیزیاں، ابر و باد تروستیاں، عالم قدس کے انفاس پاک، توحید ابراہیم، جمال یوسف، معجز طرازی موسیٰ، جان نوازی مسیح سب اسی لئے تھے کہ یہ متاع ہائے گراں اور شاہنشاہ کونین صلی اللہ علیہ وسلم کے دربار میں کام آئیں گے۔
آج کی صبح وہی صبح جان نواز، وہی ساعت ہمایوں، وہی دور فرخ فال ہے، ارباب سیر اپنے محدود پیرایہ بیان میں لکھتے ہیں کہ آج کی رات ایوان کسریٰ کے ١٤ کنگرے گر گئے، آتش کدۂ فارس بجھ گیا، دریائے ساوہ خشک ہو گیا لیکن سچ یہ ہے کہ ایوان کسریٰ نہیں، بلکہ شان عجم، شوکت روم، اوج چین کے قصرہائے فلک بوس گر پڑے۔ آتش فارس نہیں بلکہ جحیم شر، آتش کدۂ کفر، آذر کدۂ گمراہی سرد ہو کر رہ گئے۔ صنم خانوں میں خاک اڑنے کگی، بتکدے خاک میں مل گئے۔ شیرازۂ مجوسیت بکھر گیا، نصرانیت کے اوراق خزاں دیدہ ایک ایک کرکے جھڑ گئے۔
توحید کا غلغلہ اٹھا، چمنستان سعادت میں بہار آ گئی، آفتاب ہدایت کی شعاعیں ہر طرف پھیل گئیں، اخلاق انسانی کا آئینہ پرتو قدس سے چمک اٹھا۔
یعنی یتیم عبداللہ، جگر گوشہ آمنہ، شاہ حرم، حکمران عرب، فرمانروائے عالم شہنشاہ کونین۔
شمسہ نہ مسند ہفت اختران
ختم رسل خاتم پیغمبران
احمد مرسل کہ خرد خاک اوست
ہر دور جہاں بستہ فتراک اوست
امی و گویا بہ زبان فصیح
از الف آدم و میم مسیح
رسم ترنج است کہ در روزگار
پیش دہد میوہ پس آرد بہار
عالم قدس سے عالم امکان میں تشریف فرمائے۔ عزت و اجلال ہوا۔ اللہم صلی علی آلہ و اصحابہ وسلم.
https://telegram.me/ilmokitab