لیبیا پر حملہ کیوں کیا گیا؟ خفیہ ای میلز میں حیران کن انکشاف

Bhatkallys

Published in - Other

04:19PM Mon 25 Jan, 2016
allied-attack-on-civilians-libya-2011 اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1973 کے تحت لیبیا میں ہونے والی بغاوت کے نتیجے میں شہریوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے 'نو فلائی زون' تخلیق کیا گیا تھا۔ اس پورے معاملے میں فرانس پیش پیش تھا لیکن سابق امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کی منظر عام پر آنے والی 3 ہزار ای میلز سے ایسے ٹھوس شواہد سامنے آتے ہیں جو یہ بتانے کے لیے کافی ہیں کہ مغربی ممالک نیٹو کا استعمال کرتے ہوئے لیبیا کے رہنما معمر قذافی کا تختہ الٹنا چاہ رہے تھے، عوام کی حفاظت کے لیے نہیں بلکہ اس لیے کیونکہ انہیں قذافی کے ایک افریقی کرنسی کے اجرا کے منصوبوں کا علم ہوگیا تھا، جو مغربی ممالک کے مرکزی بینکاری نظام کی اجارہ داری کا مقابلہ کرتا۔ ہلیری کلنٹن کی ای میلز ظاہر کرتی ہیں کہ فرانس کی قیادت میں لیبیا کے خلاف شروع کی گئی نیٹو فوجی مہم کا ایک مقصد تو لیبیا میں تیل کی پیداوار میں بڑا حصہ حاصل کرنا تھا اور دوسرا فرانس کے زیر اثر افریقی علاقوں میں فرانسیسی اثر و رسوخ کم کرنے کی قذافی کی کوششوں کا خاتمہ بھی تھا۔ اپریل 2011ء میں ایک ای میل، جو وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کو غیر سرکاری مشیر اور طویل عرصے سے ان کے محرم راز، سڈن بلومنتھیل نے بھیجی تھی، مغرب کی غارت گرانہ سوچ کی حقیقی عکاسی کرتی ہے۔ اس ای میل کا موصوع "فرانسیسی گاہک اور قذافی کا سونا" تھا۔ فارن پالیسی جرنل بتاتا ہے کہ: یہ ای میل نشاندہی کرتی ہے کہ فرانس کے صدر نکولا سرکوزی لیبیا پر حملہ کرتے ہوئے پانچ مقاصد ہیں: لیبیا کے تیل پر قبضہ کرنا، خطے میں فرانسیسی اثر و رسوخ کو یقینی بنانا، مقامی سطح پر یعنی فرانس میں اپنی ساکھ بہتر بنانا، فرانس کی فوجی طاقت کا اظہار کرنا اور فرانسیسی بولنے والے افریقی علاقوں کو قذافی کے اثر و رسوخ سے بچانا۔ اس ای میل کا سب سے حیرت انگیز حصہ وہ ہے جس میں اُس بڑے خطرے کا خاکہ کھینچا گیا ہے جو قذافی کے سونے اور چاندی کے ذخائر سے درپیش ہے۔ 143 ٹن سونا اور لگ بھگ اتنی ہی چاندی، جو فرانسیسی فرانک کو افریقہ کی اہم ترین کرنسی کے طور پر پھیلنے سے روک سکتے ہیں۔ ای میل واضح کرتی ہے کہ انٹیلی جنس ذرائع نے اشارہ دیا تھا کہ لیبیا پر فرانس نے شدت اور سرعت کے ساتھ حملہ کیا وہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ اپنی بڑی طاقت کے اظہار کے لیے کیا گیا تھا، جس میں جس میں سامراجی کامیابی کے لیے نیٹو کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا، یہ ہرگز انسانوں کو بچانے کے لیے کیا گیا حملہ نہیں تھا جو عام طور پر عوام سمجھتے رہے۔ ای میل کے مطابق یہ سونا موجودہ بغاوت سے پہلے جمع کیا گیا تھا اور اسے ایک "پین-افریقن کرنسی" کے قیام میں استعمال کیا جانا تھا جو لیبیا کے طلائی دینار کی بنیاد پر ہوتی۔ یہ منصوبہ فرانسیسی بولنے والے افریقی ممالک کو فرانسیسی فرانک کا ایک متبادل فراہم کرنے کی حیثیت سے تیار کیا گیا تھا۔ باوثوق ذرائع کے مطابق اس سونے اور چاندی کی مالیت 7 ارب ڈالرز سے زیادہ تھی۔ فرانس کے انٹیلی جنس افسران نے اس منصوبے کا سراغ موجودہ بغاوت کے آغاز پر ہی پا لیا تھا اور یہی اہم عوامل میں سے ایک تھا جس نے صدر نکولا سرکوزی کو لیبیا پر حملے کا فیصلے لینے پر آمادہ کیا۔ یہ ای میل محض ایک ہلکی سی جھلک فراہم کرتی ہے کہ اکثر و بیشتر خارجہ پالیسی کس طرح کام کرتی ہے۔ ذرائع ابلاغ میں پیش کیا گیا کہ مغرب کی مدد سے لیبیا میں کی گئی فوجی مداخلت انسانی جانوں کو بچانے کے لیے ضروری ہے، جبکہ حقیقی محرک یہ تھا کہ قذافی ایک براعظمی کرنسی کے ذریعے خطے کی اقتصادی آزادی کا منصوبہ بنا رہے تھے، جو خطے میں فرانس کے اثر و رسوخ اور طاقت کو کم کر دیتی۔ یہ ثبوت ظاہر کرتا ہے کہ فرانس کے انٹیلی جنس حکام کو علم تھا کہ وہ مغرب کے مرکزی بینکاری نظام کا مقابلہ کرنے والی ایک کرنسی تخلیق کرنے جا رہے ہیں، یہیں سے معاملے کو فوجی انداز میں حل کرنے کا آغاز ہوا اور بالآخر نیٹو اتحاد شامل ہوگیا۔