سچی باتیں۔۔۔ آداب مجلس۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys

Published in - Other

07:55PM Sun 30 Oct, 2022

  (مولانا دریابادی کی ادارت میں سنہ ۱۹۲۵ء تا ۱۹۷۷ئ جاری ہفت روزہ سچ، صدق، صدق جدید  لکھنؤ کے ادارتی کالم سچی باتیں سے انتخاب )

1931-03-13

كان رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يقوم ولا يجلس إلّا على ذكر وإذا انتهى الى قوم جلس حيث ينتهي به المجلس، ويأمر بذلك … مجلسه مجلس علم وحلم وحياء، وأمانة وصبر لا ترفع فيه الأصوات ولا تؤبن فيه الحرم ولا تثنى «1» فلتاته ( الشمائل المحمدية للترمذي ط إحياء التراث (ص: 193)

رسول اللہﷺ کی نشست وبرخاست خدا کے ذِکر ہی پر ہوتی تھی، اور جب آپ کسی مجمع میں تشریف لے جاتے، تو جلسہ کے کنارے ہی پر بیٹھ جاتے تھے، اور اسی کو حکم فرماتے تھے…آپ ﷺ کی مجلس علم وحیاء کی، اور صبر وامانت کی مجلس ہوتی تھی، نہ اُس میں آوازیں بلند ہوتی تھیں، نہ اُس میں عزتوں پر حملے ہوتے تھے، اور نہ اُس میں لوگوں کی کمزوریاں شائع کی جاتی تھیں۔

اپنے رسولؐ کا مجلسی دستور العمل آپ نے سُن لیا؟ ہر صحبت خداہی کے ذِکر پر شروع ہوتی تھی، اور خداہی کے ذِکر پر ختم بھی ۔ آپ کی ’’زندہ دلی‘‘ اور ’’شگفتہ مزاجی‘‘ آپ کو بھی کبھی اس کی اجازت دیتی ہے؟ آپ کو بھی اپنی دوستانہ اور بے تکلف مجلسوں میں، کبھی ذِکر الٰہی کی فرصت نصیب ہوتی ہے؟ حضورؐ جب کسی مجمع میں پہونچتے، توپائیں ہی میں تشریف فرماہوجاتے، اوراسی کی تلقین دوسروں کو بھی فرماتے تھے۔ آپ نے سُنا؟ آپ کے سرور وسردار محض کونین کے سرور وسردارﷺ، جہاں کہیں تشریف لے جاتے، پیشوائی واستقبال کے انتظار میں نہیں رہتے تھے، اس کی خواہش نہیں فرماتے تھے، کہ جس طرح بھی ممکن ہو لوگوں کو ہٹاکر، دھکّے دے کر، صدر میں جگہ نکالی جائے۔ آپ کا عمل کبھی بھی اس کے مطابق رہاہے؟ کتنی دوستیاں اسی بات پر نہیں ٹوٹ چکی ہیں، کتنی رنجشیں اسی بات سے نہیں پڑچکی ہیں، کہ محفل میں آپ کے اندازہ وتمنا کے مطابق آپ کی آؤ بھگت نہیں ہوئی؟ اورآگے سنئے ۔ حضورؐ کی مجلس علم وحیاء کی مجلس ہوتی تھی، نہ اُس میں آوازیں بلند ہوتی تھیں، نہ لوگوں کی پردہ دری ہوتی تھی، نہ کسی کے عیوب شائع کئے جاتے تھے۔ نہ کسی پر آوازے کسے جاتے تھے نہ کسی کو بتایاجاتاتھا ، نہ پھڑکتے ہوئے لطیفے، نہ قہقہوں اورتالیوںکی گونج نہ کسی کی دل آزاری نہ کسی کی غیبت، نہ کسی کی چُغلی نہ کسی پردہ دری، نہ کسی تحقیر نہ کسی پر تعریض! نہ یہ اُس پر فقرہ چُست کررہاہے، نہ وہ اِسے گفتگو میں بند کردینے کی فکر میں ہے! نہ فضول گوئی نہ افسانہ خوانی! نہ یہ تذکرے، کہ راجہ صاحب کا الکشن خوب لڑا، گاما پہلوان نے کُشتی خوب نکالی، اور نہ یہ چرچے، کہ ماسکو میں اب کی سال برف خوب پری، اور لنکا میں ایک اژدہا ، بھیڑئیے کو نگل گیا!۔

رسولؐ کی مجلس کامنطر آپ نے دیکھ لیا۔ امت کی مجلسوں کا منظر ہروقت اور ہرلحظہ آپ کے سامنے سامنے رہتاہے۔ کھُلے ہوئے فاسقوں، اور مشہور ومسلّم بدکاروں کا ذِکر نہیں، اچھے اچھے دینداروں، عالِموں اور مرشدوں تک کی مجلسوں کا کیا رنگ رہتاہے؟ رشک وحسد، تمسخر وتعریض، مبالغہ اورجھوٹ، غیبتوں اور چغلیوں، تعلّیوں اور خود ستائیوں، غفلتوں اور دل آزاریوں کا حصہ اگر نکال دیاجائے، تو ہماری کسی مجلس میں گرمی مجلس کا کوئی سامان باقی رہ جائے گا ؟ رسولؐ کی مجلسوں سے امتِ رسول کی مجلسوں کو کچھ بھی مناسبت باقی رہ گئی ہے؟ جب یہ صورتِ حال ہے، اور اس صورتِ حال پر قلق وملال نہیں، فخر واطمینان ہے، تو اس پر حیرت کیوں کیجئے، اور اس کا گِلہ کیوں کرتے پھرئیے، کہ رسولؐ وصحابہؓ کی دینی برکتوں اور روحانی فضیلتوں کے ساتھ ساتھ، اُن کا دنیوی عروج واقبال بھی آج امت کے لئے خواب وخیال ہے!۔

 Whatsapp: 00971555636151