سچی باتیں۔۔۔ دعاء کی ضرورت۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys

Published in - Other

09:46AM Sat 20 Feb, 2021

1928-12-28

۔۱۳؍دسمبر کا چلا ہوا رائٹر ایجنسیؔ کا تار، ساری دنیا کو خبر دیتاہے، کہ اُس روز ویسٹ منسٹر ؔ کے مشہور گرجامیں، ہر طبقہ اور ہر عقیدہ کے ایک بہت بڑے۔ مجمع نے اکٹھا ہوکر بادشاہ سلامت جارج پنجمؔ کی صحت وسلامتی کے دعائیں مانگیں، اور آئندہ بھی یہ دعائیں روزانہ دوپہر کے وقت مانگی جاتی رہیں گی۔ حاضرین ہر دعا کے خاتمہ پرجوش وخروش سے آمین کہتے جاتے تھے، اور پادری اسٹار کی زبان سے نکل نکل کر یہ الفاظ ہوا میں گونج رہے تھے:- ’’اے پروردگار ، اپنے بندہ جارج پنجمؔ کو شفا عطافرما‘‘۔ ’’ہماری مہربان ملکہ میریؔ پر رحم فرما‘‘۔ ۔’’اپنی پدرانہ شفقت ہرمریض ومغموم پر، خصوصًا جارج پنجمؔ پر نازل فرما‘‘۔ ’’جو لوگ ہمارے جہاں پناہ کے علاج وتیمارداری میں لگے ہوئے ہیں، اُن پر برکت نازل فرما، اوراُن کی کوششوں کو سرسبز کر‘‘۔ آپ نے اس خبر کو پڑھا۔ لیکن آپ کی ’’عقلیت‘‘ و’’روشن خیالی‘‘ نے اس روایت پر یقین بھی کیا؟ یہ ’’دعاؤں‘‘ کے ڈھکوسلے میں تو وہ مبتلا رہاکرتے تھے، جنھیں ’’دوائیں‘‘ نصیب نہیں ہوتی تھیں، یا وہ بھی کبھی اس حماقت میں مبتلا ہوسکتے ہیں جو اونچے اور شاندار شفاخانون کے مالک ہیں، اور جن کے ہاتھوں میں سائنس اور میڈیکل سائنس کے خزانوں کی کُنجیاں ہیں؟ یہ ’’دعائیں‘‘ تو گری پڑی مسجدوں کے مصلّے پر، ٹوٹی پھوٹی خانقاہوں کی چٹائی پر، میلے کچیلے حجروں اور کوٹھریوں کے بورئیے پر، مانگی جاتی ہیں، مہذب مُلکوں میں عالیشان عمارتوں میں رہنے والے اِن جاہلانہ وہم پرستوں میں بھلا کب گرفتار ہوسکتے ہیں؟ صحت کا تعلق تمامتر قوانین صحت سے ہے، فرنگستان میں ہر مرض کے ایک سے بڑھ کر ایک ماہرین خصوصی موجود ہیں، مسیحی قوم میں خدامعلوم کتنے مسیحائے روزگار موجود ہیں، اب ان کی عقل کیا کچھ ماری گئی ہے ، جو اپنی تدبیروں اور اپنی دواؤں ، اپنے آلات اور اپنے تجربات کی طرف سے بے آسرے ہوکر ایک اَن دیکھی مفروضہ ہستی کے آگے ہاتھ پھیلانے لگیں،ا ور اُس کے سامنے مُنہ سے کچھ الفاظ بڑبڑاکراُس سے اپنے ’’جہاں پناہ‘‘ کی صحت طلب کرنے لگ جائیں!۔ ۔(God Save the King)یارب رہے سلامت فرمانروا ہمارا!

کا قومی ترانہ گانے والے آزاد خیالو اور لامذہبو! کبھی اپنے انتہائی جوشِ الحاد میں بھی اس کے برعکس

( The King Save God)

اے بادشاہ، خدا کو سلامت رکھنے کی بھی ضرورت محسوس ہوئی ہے؟ جب ضرورت پڑی ہے، تو تمہارے وزیروں اور امیروں، رئیسوں اور سرداروں ، بادشاہوں اور شہنشاہوں، تاجداروں اور سریرآراؤں کو بھی اللہ میاں کی ضرورت پڑی ہے، اُس حی وقیوم، اُس بے نیاز وبے شریک کو تو شاید تمہارے خواب وخیال میں بھی کبھی اس کی ضرورت نہیں پڑی، کہ وہ اپنی کامیابی وکارفرمائی، اپنی زندگی اور اپنی بقاء کے لئے (نعوذ باللہ )تمہارے کسی کجکلاہؔ اور کسی فغفورؔکی ، کسی خدیوؔ اور کسی میکاڈوؔ کی، کسی سلطانؔاور کسی قیصرؔکی، کسی زارؔاورکسی فرعونؔ کی دستگیری کا محتاج ہواہو! http://www.bhatkallys.com/ur/author/abdulmajid/