ابھی عشاء نماز پڑھ کراپنے فلیٹ لوٹ رہا تھا کہ خبر آئی کہ جناب حسن شبر وانیا صاحب نے اس دار فانی کو خیر باد کہ دیا ہے ، مغرب کے بعد ان کے سینے میں کچھ درد سا محسوس ہوا ، اور اسپتال پہنچتے پہنچتے آخری وقت آپہنچا ، مدت سے شوگر کے مریض تھے ، لیکن کسے معلوم تھا کہ اتنی جلد وہ ہمیں داغ جدائی دے جائیں گے ۔اس دنیا میں آپنے زندگی کی ﴿68﴾ بہاریں دیکھیں ۔ آپ کی حیثیت ایک فرد کی نہیں تھی بلکہ وہ ایک مجلس کے مانند تھے ، ان کی رحلت کی ساتھ مسقط و عمان میں بسنے والے اہل بھٹکل ایک ایسی باغ و بہار شخصیت سے محروم ہوگئے ، جو اخلاص، محبت ، جانثاری کا نمونہ اوراجتماعی زندگی کی خوگر تھی ، وہ نہ صرف بھٹکل مسلم جماعت مسقط کے صدر نشین تھے بلکہ بھٹکل کے تمام تعلیمی اور اجتماعی اداروں ،تنظیم ، انجمن ،جامعہ ، مرکزی خلیفہ جماعت، خلیج کونسل وغیرہ کے رکن رکین بھی تھے ، اور یہاں ان کی ترجمانی کرتے تھے ، اب مسقط میں ایسی جامع شخصیت جو ہرجگہ یکساں طورپر عزت و احترام کی نظر سے دیکھی جاتی ہو ملنی ناممکن نہیں تو دشوار ضرور ہے ۔
شبر صاحب نے بڑی عسرت کے حالات میں آنکھیں کھولیں تھیں ، لہذا انجمن اسکول میں تعلیم نامکمل چھوڑ کر تلاش معاش کی جد وجہد میں لگ گئے ، پہلے کیرالا ، پالگھاٹ وغیر میں ملازمتیں کیں ، پھر سنہ 1970 کے اوائل میں چنئی چلے گئے ۔
یہیں ہماری آپ سے پہلی ملاقات پیریمیٹ کی تاریخی جامع مسجد میں 1974ء میں ہوئی تھی ، مولانا سید انظر شاہ کشمیری علیہ الرحمۃ کے بیان کی مجلس تھی، جہاں تقریر ختم ہونے کے بعد ایک پرکشش اکتیس سالہ نوجوان پر ہماری نظر اٹک گئی ، کتابی چہرا، مرصع ڈاڑھی ، تہذیب و شرافت رویں رویں سے برستی ہوئی ، جبہ اور پاجامہ زیب تن کئے ہوئے ، جس پرشمالی ہند کی چھاپ نظر آتی تھی ، بھٹکلی بہر حال نہیں لگتے تھے ، باوجود اس کے ، نائطی و عربی خد و خال کہاں چھپنے والے تھے ،ملاقات میں ہم نے پہل کی ، تعارف پر محسوس ہوا کہ علماء سے محبت رکھتے ہیں ،دینی و علمی مجالس میں پابندی سے شریک ہوتے ہیں، اور شعائر دین سے بڑا لگاو ہے ۔
اس ملاقات کے بعد ملنے جلنے کا جلد کوئی بہانہ نہ مل سکا ، حالانکہ وہ تکیہ محلہ کے داماد تھے ، جہاں ہمارا بچپن گذرا ہے ، ان کے سسر محمد حسین اکیری مرحوم قبرستان کی نکڑ پر جہاں اب پرائمری اسکول قائم ہے رہائش پذیر تھے ۔شبر صاحب میں قومی اداروں سے جذباتی تعلق قائم ہونے کا ایک سبب آپ کے سسر بھی تھے ،وہ انجمن حامی مسلمین اور مجلس اصلاح و تنظیم کی انتظامیہ سے وابستہ تھے ، اور ایک صاحب الرائے شخصیت مانے جاتے تھے ، اس تعلق سے شبر صاحب نے قوم کی قدیم سماجی شخصیات جوکاکو شمس الدین وغیرہ کو قریب سے دیکھا تھا ۔، لیکن ہمارے دبی آنے کے بعد آپ سے ملنے جلنے کے مواقع وقتا فوقتا مسقط جانے پر یا پھر قومی پلیٹ فارموں پر ملتے رہے ، جہاں وہ اس ناچیز کے ساتھ بے تکلفانہ انداز میں بڑی انسیت اور محبت اور تعلق کا معاملہ کرتے رہے ۔
شبر صاحب کے ساتھ ہی مسقط و عمان میں بھٹکل کی دیگر سماجی و تعلیمی شخصیات نے قدم رکھا ، جو بھٹکل کی سماجی اور تعلیمی زندگی کے سورج و ماہتاب بن کر ابھرے ، ان میں ملاحسن صاحب اور محمد شفیع شابندری پٹیل صاحبان کافی اہم ہیں ، ان کے علاوہ آپ کے ساتھیوں میں لونا ابوبکر صاحب ، صوبیدار سعید صاحب، یس یم شکیل صاحب وغیرہ کن کن احباب کو گنائیں ،ان کا حساب رکھنا ہم جیسوں لئے ممکن نہیں ، اور یہ بڑی ناانصافی ہوگی اگر ان کے تعلقات کو ہم محدود پیمانے پرناپیں ، ان کے ساتھ تو چھوٹا بڑا ہر کوئی بڑی دلجمعی کے ساتھ کام کرتا تھا ، وہ ٹیم ورک کے واقف کار تھے ۔
ابتدا میں آپ نے چھوٹا موٹا کاروبار شروع کیا ، لیکن اس میں زیادہ کامیابی نصیب نہ ہوسکی ، سماجی کاموں میں انہماک کی وجہ سے تجارتی امور میں زیادہ توجہ بھی نہ دے سکے ، کفایت شعاری ان کا زیور تھا، کوئی اولاد نہ ہوسکی ، ایک زوجہ کی ذمہ داری تھی ، اور غالبا اپنی ایک بہن اور دیگرضرورت مند رشتہ داروں کا آخر وقت تک خیال رکھتے رہے ۔
مسقط جماعت کو مضبوط کرنے ، اور اہل بھٹکل کی اجتماعی زندگی کو قوت بخشنے اور انہیں مقامی اداروں سے مربوط رکھنے کے لئے ان کی کوششیں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی ، بارہا جماعت کے عہدہ صدارت پر فائز رہے ۔ بھٹکل مسلم خلیج کونسل کی تاسیس مین بھی شریک رہے ، اور ایک بار اس کے صدر بھی منتخب ہوئے ۔
آخر تک مسقط سے دور سیب شہر کی ایک مسجد میں بحیثت موذن خدمات انجام دیتے رہے ، یہاں پر مصلیان آپ سے بڑی محبت اور احترام کا معاملہ کرتے تھے ،فارغ اوقات میں ربط باہمی کو مضبوط کرنا ، لوگوں کے کام آنا ، تعاون کی طلب میں آنے والے اداروں اور جماعتوں کے نمائندگان کی دل و جان سے ہمیشہ ساتھ دیتے رہے ، جماعت کے کاموں کے لئے آدھی رات کو بھی نکل آنے میں انہیں کوئی عار نہیں تھا۔اللہ نے وجاہت سے نوازا تھا ، جہاں بھی جاتے آپ پر نظر اٹھ جاتی تھی ، چاہنے والوں کی بھیڑ لگ جاتی ، کوئی شک نہیں ان کے جانے سے ایک محفل اجڑ گئی ہے ۔ان کی یاد آتی رہے گی ۔ جب بھی مسقط اور سیب سے گزر ہوگا ایک خلا سا محسوس ہوتا رہے گا ۔ اور ایک ہنس مکھ چہرا آنکھوں کے سامنے گھومتا رہے گا۔آپ کی نیکیاں یاد آتی رہیں گی ، اور دعاوں کے لئے ہاتھ بلند ہوتے رہیں گے ۔ اللہ ،مغفرت کرے اور درجات بلند کرے ۔ آمین ۔
22/08/2017