محرّم کا زمانہ قریب آتاجاتاہے، اور آپ دیکھیں گے کہ عشرۂ محرّم کے آتے ہی مسلمان کیا سے کیا ہوجائیں گے۔ وہی مسلمان جو نماز میں سُست وکاہل تھے، تعزیہ داری میں چست ومستعد نظر آئیں گے۔ وہی مسلمان جو جماعت کی پابندی اپنے لئے بار سمجھتے تھے، تعزیوں کے غول قائم کرنا خوشگوار محسوس کریں گے۔وہی مسلمان جو مسجد کی مسافت طے کرنا اپنی قوت سے باہر سمجھتے تھے ، تعزیوں کے ساتھ گشت کرنا اپنی عین سعادت تصور کریں گے۔ وہی مسلمان جو اللہ تعالیٰ کے دربار میں حاضری کے لئے ہر روز پانچ مرتبہ پکار کو سنتے تھے، اور ہرپکار کو ٹال جاتے تھے، بِلا کسی پکار اور بغیر کسی بُلاوے کے، اپنے ہاتھوں کے بنائے ہوئے کاغذی گھروندوں کے سامنے اپنی حاضری لازمی سمجھیں گے۔ وہی مسلمان جو زکوٰۃ تک اداکرنے کی مقدرت نہ رکھتے تھے، تیل اور بتی ، حلوے اور شربت ،نذرونیاز میں خرچ کرنے میں دل کھول کر اپنے حوصلے نکالیں گے۔ وہی مسلمان جن کے دل، کعبۃ اللہ اور رسول کریمؐ کی آخری خوابگاہ پر کافروں کے قبضہ ہوجانے سے ذرا نہ پسیجے، عشرۂ محرم میں ہرپیپل کے درخت کی لٹکتی ہوئی شاخوں کو دیکھ کر فرطِ غیرت وحمیت سے بیخود ہوجائیں گے، اور ا س اہم ترین معاملہ میں جان تک کی پروا نہ کریں گے۔
آپ اگر اپنے تئیں مسلمان، اور پھر سنی مسلمان کہتے ہیں، توآپ کے پاس اس رواجی محرم کے مراسم کی تائید میں کوئی دلیل ہے؟ خوب غور کرلیجئے، اپنی عقل پر پورا زور ڈال کر، اپنے ہاں کی کتابوں کی ورق گردانی کرکے، ان رسوم کی سند، کتاب الٰہی وسنت رسول، عقائد اسلام، عقائد اہل سنت ، کہیں سے اگرنکل سکتی ہو، تو خدا کے لئے ضرور پیش کیجئے۔ قرآن پاک آپ کی ہدایت کی جامع کتاب ہے، اُس میں کہیں س رواجی محرّم کا ذکر ہے؟ رسول خداؐ کی ہزارہا حدیثوں میں کہیں ان مراسم کی ہدایت ملتی ہے؟ صحابہ ؓ رسول میں کسی کے قول یا عمل سے اس کا جواز نکلتاہے؟ امام ابو حنیفہؒ، امام شافعیؒ، امام مالکؒ ، امام احمد بن حنبلؒ کسی نے یہ راستہ مسلمانوں کے تجویز کیاہے؟ حضرت شیخ جیلانیؒ، خواجہ حسن بصریؒ، حضرت جنید بغدادیؒ، امام غزالیؒ، کسی نے اس طریقہ کو پسند کیاہے؟ تابعین وتبعِ تابعین ، ائمہ فقہ وائمہ طریقت کی تعداد ہزاروں کی ہوچکی ہے، ان میں سے کسی نے اس کی حمایت کی ہے؟ اگر ان سب سوالات کا جواب نفی میں ہے، توآپ ہی اپنے دل میں سوچئے، کہ آپ کا بحیثیت ایک سنی مسلمان کے کیا فرض ہوناچاہئے؟
یا اس رسم کا وجود، ہجرت رسول کی پہلی صدی، دوسری صدی، تیسری صدی، چوتھی صدی میں کہیں تھا؟ آج بھی اس رسم کا وجود، بجز ہندوستان کے کسی دوسرے اسلامی ملک، حجاز، مصر، شام، نجد، ترکی، مراقش، عراق، ریف، افغانستان، بلکہ ایران تک میں ہے، کہاجاتاہے ، کہ اس رسم کی ایجاد ، بادشاہ تیمور لنگ نے کی ہے۔ اگر یہ روایت صحیح ہے، تو کیا تیمور کوئی مُحدث، کوئی فقیہ، کوئی عالم دین، کوئی امام طریقت تھا؟ کیا ایک مسلمان کے لئے یہ انتہائی شرم وغیرت کا مقام نہیں کہ سنت نبویؐ ، اور طریقِ مصطفویؐ کو چھوڑ کر ایک بدعت تیموری کے زندہ رکھنے میں اس قدر اہتمام روا رکھاجائے؟