علم وکتاب واٹس اپ گروپ کے نام ایک پیغام۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری ۔بھٹکل

Abdul Mateen Muniri

Published in - Other

07:31PM Mon 4 Jan, 2021

آج ظہر ڈھلے، جامعہ رحمت گھگرول،سہارنپور میں ایک خوبصورت محفل منعقد ہونے جارہی ہیں، جس میں سہارنپور واطراف  سے علم وکتاب واٹس اپ گروپ کے معزز اراکین ، منتخب اہل علم اور فکر مند شخصیات جمع ہونگی، دل تو چاہتا ہے کہ  ہمیں پر لگ جائیں اور اس بابرکت محفل میں پہنچ جائیں، لیکن ہوائیں اس طرف چل رہی ہیں جس طرف کشتیوں کو چلنا نہیں ہے،  حالات ایسے نہیں کہ جانے کے بعد اپنے مستقر پر واپسی آسان ہو،  اس محفل کو مولانا ڈاکٹر عبد المالک مغیثی  صاحب ناظم جامعہ رحمت  نے سجایا ہے، جن کے عظیم والد ماجد دور حاضر کے  بقیۃ الاسلاف شخصیات میں شمار ہوتے ہیں، اور امت پر تادیر سرپرستی قائم رہنے کے لئے ملت اسلامیہ ہندیہ دست بدعا رہتی ہے۔ ڈاکٹر صاحب سے ہماری ملاقات چند ساعتوں کی بھی نہیں ہے، لیکن ان کی اعلی ظرفی اور اپنائیت نے  دل کو آپ کا گرویدہ بنادیا ہے۔ امت کو آپ سے بہت کام لینا ہے۔ تائید خداوندی  آپ کے ساتھ رہے ، آمین۔

یہ تقریب  بنیادی طور پر  علم وکتاب واٹس اپ گروپ  کے چار سال کامیابی سے گذرنے پر  بطور شکرانہ منعقد کی جارہی ہے ، جس میں گذشتہ سال علم وکتاب گروپ سے وابستہ نادیدہ محبین سے بالمشافہ ملاقات کے لئے عزیزم مولوی  عبد المعز منیر ی ، اور گروپ کے روح رواں مولانا مفتی محمد ساجد کھجناوری صاحب  کی رفاقت میں ہوئے سفر پر قلم بند ہوئے افکار پریشاں پر کتابچہ کا رسم اجراء بھی ہے، جس کی اشاعت میں اس محفل کے میزبان مکرم نے اپنی محبتوں کے پھول نچھاور کئے ہیں، اور اس کی اشاعت کی کفالت کی ہے، محبت و اخلاص بھرے ان رویوں کا بدل اس دنیا میں دینا تو ممکن نہیں، ہم تو صرف دعائیں ہی کر سکتے ہیں۔ اللہ انہیں اس کا اجر عظیم عطا فرمائے۔

علم وکتاب گروپ کوئی ایسا بڑا کارنامہ نہیں کہ ایک دوسرے کی پیٹھ تھپتپائی جائے، یا اس کے شروع کرنے والوں کی جھولی میں ساری شاباشیاں ڈال  دی جائیں،  اس کی کامیابیوں کا  کریڈیٹ   تو در اصل گروپ ممبران کو جاتا ہے،اگر ان کا صبر، تعمیری رویہ اور فعال شرکت نہ ہوتی تو  یہ گروپ بھی دوسرے سوشل میڈیا کے  دوسرے وسائل کی طرح وقت کے ضیاع کا سبب  بن جاتا،اور لاکھوں کروڑوں  گروپوں کے ریلے میں بہ جاتا ، اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے ، کہ اس میں باذوق اہل علم شریک ہوئے، جو ٹھنڈے دل سے چاہتے تھے کہ  واٹس اپ اور ٹیلگرام کے اس میڈیم کو کچھ سیکھنے اور سکھانے کے لئے استعمال کریں، اور اگر اس کے ذریعہ شہرت ملتی ہو، یا تعارف کا میدان وسیع تر ہوتا ہو توہ فبہا، لیکن سوشل میڈیا کے دوسرے گروپوں کی طرح اپنی ذات کو پروموٹ کرنے کے لئے اسے استعمال کرنے میں احتیاط برتی جائے، اب اچھا اور معیاری کام ہوگا، تو شہرت اور ناموری خود بہ خود قدموں پر آگرے گی، اب جن لوگوں کے سینے میں اللہ تعالی نے تھوڑا بہت علم دیا ہے، وہ اتنے کم عقل تو نہیں کہ ان کے لئے جب کوئی اپنا وقت دے رہا  ہو، اپنی صلاحیتیں نچھاور کررہا ہو تو اس کی قدر و قیمت نہ پہچانیں۔ اس گروپ نے بتادیا ہے کہ شہرت وناموری  کو مانگنے اور اس کے لئے اوچھے ہتھکنڈوں کی ضرورت نہیں، اخلاص ، دل سوزی، اور صحیح ڈھنگ سے محنت ہو تو  نہ صرف یہ ملتی ہے، بلکہ یہ پائیدار بھی رہتی ہے، اور ان کی عمر بڑی لمبی ہوتی ہے۔

                                                                                                                                                                                                                 علم وکتاب گروپ جب شروع  کیا گیا تھا، تو اس میں چند باتوں کا خیال رکھا گیا تھا۔

  • ایک عالم دین کا اصل منصب دعوت دین ،اور اصلاح معاشرہ ہے، اس کے لئے زبان وبیان اور تحریر پر قدرت سونے پر سہاگے کا کام دیتی ہے، ایک عالم دین کو اپنی بات مخاطب تک پہنچانے کے لئے ایسی زبان بولنے یا لکھنے پر قدرت ہونی چاہئے، جو سادہ اور سلیس ہو، یہ پر اثر ہو، آسانی سے دل میں اتر جائے، زبان کو  مزید سمجھانے کی ضرورت  پیش نہ آئے۔چونکہ عربی یا اردو دنیا کی زبانوں کا مواد زیادہ تر سماعی ہوا کرتا ہے، لہذا درست زبان وبیان کانوں تک پہنچنے کے لئے  ایسا صوتی مواد فراہم کیا جاتا رہے، جنہیں پانچ دس منٹ میں سنا جاسکے، اور اسے آئندہ پر ٹالنے کی ضرورت پیش نہ ہو۔

  •  گروپوں اور چینلوں کی بہتات میں یہ گروپ  مزید ایک  کا اضافہ ثابت نہ ہو، بلکہ اس میں ایسا علمی وادبی مواد پیش کیا جائے ، جو دوسری جگہ میسر نہ ہو، اور یہ مفید اور دلچسپ مواد اس گروپ کے توسط سے دوسروں تک پہنچے۔

  •  اس وقت امت کا سب سے بڑا مسئلہ عدم برداشت، اور اختلاف رائے  کو آپسی دوری کا سبب بنانا ہے، لہذا   کوشش کی جائے کہ اختلاف رائے کو حدیں پار کرنے سے روکا جائے، اور حساس مسائل سے ممکنہ طور پر دور ی اختیار کی جائے۔

  •   گروپ کو اہل علم اور پڑھے لکھے دانشوروں تک محدود رکھا جائے، لہذا  ان کے معیار کو دیکھ کر عام مذہبی و دینی مسائل جو تعلیم کے دوران طلبہ کی نظروں سے گذرتے ہیں، یا جن سے سوشل میڈیا بھر ا پڑا ہے، ان سے گروپ کو مزید بوجھل نہ بنایا جائے۔

  •  مطالعہ کتب سے عدم دلچسپی اس وقت ہمارے معاشرے کا  بہت بڑا المیہ ہے،کتابوں سے جوڑنا ہر صاحب علم کا فرض منصبی ہے، لہذا گروپ میں ایسے مضامین پوسٹ ہوتے رہیں، جو دلچسپ ہوں ، اور آئندہ پر ٹالے بغیر ایک ہی نشست میں پڑھے بھی جاسکیں۔ تاکہ اعلی اور معیاری مصنفین اور ان کی کتابوں سے ربط وتعلق باقی رہے۔

  •  اس وقت  اعلی اور دقیق درسیات پڑھانے والے اساتذہ کا کال پڑتا جارہا ہے، مشکل علمی اور لغوی مسائل اور عبارتوں کے حل میں، گروپ میں موجود اکابر سے رہنمائی حاصل کی جائے۔

ان مقاصد کے حصول میں جو کامیابی حاصل ہوئی ہے، یہ صرف اللہ تعالی کی توفیق  اور احباب کی دلچسپی اور محنت سے ہوا ہے، اللہ تعالی اسی طرح دلوں کو جوڑے رکھے، اور مزید خیر کی راہیں کھول دے، علم وکتاب واٹس اپ گروپ نے جو شمع جلائی ہے، اس سے مزید شمعیں جلتی رہیں، اللہ تعالی ان چھوٹی موٹی کوششوں کو قبولیت سے نوازے، اور اس کی افادیت کے دائرہ کار کو آفاقی بنادے۔

اس یاد گار موقعہ پر اس محفل کے میزبان، منتظمین ، شرکاء اور جمیع ممبران کی خدمت میں ہدیہ تبریک پیش کرتا ہوں۔  واللہ ولی التوفیق۔

http://www.bhatkallys.com/ur/author/muniri/