محرّم ومراسم محرّم کے متعلق آپ ان صفحات میں کئی ہفتوں سے مسلسل مضامین پڑھ رہے ہیں، کیا ان مضامین سے امام مظلوم کی یاد دلوں سے مٹانا مقصود ہے؟ کیا یہ مضامین اس غرض سے لکھے گئے ہیں، کہ لوگوں کے دلوں میں امام حسین علیہ السلام کی وقعت وعظمت باقی نہ رہے؟ خدانخواستہ ان مضامین سے کوئی اس قسم کا مقصد تھا، یا برعکس اس کے، یہ تھا ، کہ واقعۂ کربلا کی پوری اہمیت ذہن نشین ہو، امام مظلوم ک ایثار وسرفروشی کا نقش دلوں پر اور گہرا ہو، اور اب تک جن نادانیوں کی بناپر، عشرۂ محرم کو ضائع کیاجاتارہاہے، ان کے بجائے یہ مبارک زمانہ خدا اور رسول کی مرضی اور خوشنودی کے حصول میں صرف ہو؟
اگر آپ ان مضامین کو غوروسنجیدگی کے ساتھ پڑھتے رہے ہیں تو شاید آپ کو ان کا مفہوم سمجھنے میں ذرا بھی دقت نہ ہوئی ہو۔ اب سوال یہ ہے کہ صحیح مفہوم سمجھنے کے بعد آپ نے ان پر خود عمل کرنے، اور دوسروں سے عمل کرانے کی، تکلیف گوارا فرمائی؟ اخبار میں اعلان واظہار کی ضرورت اس لئے ہے ، کہ اس سے دوسروں کو بھی نیک عمل کی ترغیب ہوگی۔ لیکن اخبار کے اعلان سے کہیں زیادہ اہم اور ضروری یہ ہے، کہ آپ خود اپنے دل کو ٹٹولئے، خود اپنا احتساب کیجئے، اور اپنے آپ سے پوچھئے کہ آپ کی کوشش واثر سے کتنے لوگوں نے بجائے عاشور کے جلوس وتقریب میں شرکت کے اُس روز روزہ رکھا؟ آپ نے کتنے اشخاص کو سمجھایا کہ عشرہ کی بدعتوں میں حصہ لینے کے بجائے وہ زمانہ اسوۂ حسینی کی یاد میں صرف کریں؟ آپ نے کتنوں کو ہدایت کی ، کہ بجائے روشنی، ملیدہ اور حلوے پر روپیہ صرف کرنے کے، کارخیر میں روپیہ لگانا خداکو کس قدر پسند ، اور امام مظلوم کے طریقِ کار سے کس قدر مناسبت رکھتاہے؟
اگر آپ اپنے یہ فرائض اداکرچکے، اگر آپ محرّم کا صحیح مفہوم سمجھ کر دوسروں کو سمجھا چکے، تو آپ کا معاملہ صاف ہے، آپ کا ضمیر اس بارے میں پاک ہوچکا۔ لیکن اگر خدا نخواستہ آپ اپنے اس فرض سے غافل رہے، تو کوئی معقول عذر آپ اُس وقت کے لئے اپنے پاس رکھتے ہیں، جب سوال آپ ہی کے سے ایک ناچیز بندہ کی طرف سے نہیں، بلکہ مالک الملک کے زبردست فرشتوں کی زبان سے کیا جائے گا؟ دنیا میں بدنام ہوجانے کا خوف ، بعض اہل دنیا کی مخالفت، عوام کی برہمی کا اندیشہ، اپنے اثرو اقتدار کے زائل ہوجانے کا خطرہ ، ان میں سے کوئی عُذر اس وقت آپ کے کام آسکے گا؟ محرّم گذر چکا، لیکن چہلم کا آنا ابھی باقی ہے، اور پھرسال آیندہ کا محرّم بھی آناہے! کیا آپ ان مواقع پر بھی خاموش رہنا پسند فرمائیں گے؟ کیا امامِ مظلوم نے انتہائی بے کسی کے ساتھ اسی لئے اپنی جان دینا گوارا فرمائی تھی کہ یہ دردناک وعبرت انگیز واقعہ محض ایک تماشہ یا سوانگ بنالیاجائے اور امام علیہ السلام کا نام زبانوں پر ہو، لیکن عمل تمام تر ایسے ہوں، جن کو وہ اپنی زندگی میں ایک لمحہ کے لئے بھی گوارا نہ فرماتے ؟ کیااسی کا نام محبت اہل بیت والفت رسول ہے؟
1925-08-14
http://www.bhatkallys.com/ur/author/abdulmajid/